فوج کی بڑی کامیابی، ایک ہفتہ میں 17 آتنک وادی مارے
جموں و کشمیر کے پلگام ضلع میں سنیچر کو سکیورٹی فورسز نے گھیرا بندی اور تلاشی آپریشن کے دوران ہوئی مڈ بھیڑ میں حز ب المجاہدین اور لشکر طیبہ کے پانچ آتنک وادیوں کو مار گرانے میں بھاری کامیابی حاصل کی ہے۔ ہمارے بہادر جوانوں نے ایک ہفتہ میں 17 آتنک وادیوں کو مار گرایا ہے۔ یہ اپنے آپ میں زبردست کارنامہ ہے۔ پلگام ضلع کی تلاشی میں پچھلے سال کیش وین پر حملہ کر پانچ ملازمین اور دو بینک گارڈوں کو قتل کرنے والا آتنکی بھی مارا گیا ہے۔ سکیورٹی فورس کی کارروائی میں کچھ مقامی شرپسندوں نے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔ اس دوران سکیورٹی فورس نے ہوا میں گولیاں چلائیں اور آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ اس میں ایک پتھر باز مارا گیا جبکہ 10 پتھر باز زخمی ہوگئے۔ وادی میں پچھلے ایک ہفتے میں فوج کو بڑی کامیابی ملی ہے۔ فوج نے کشمیر کے مختلف حصوں میں 17 آتنک وادیوں کو مار گرایا ۔ مڈ بھیڑ کے چلتے بارہمولہ اور قاضی کنڈ کے درمیان ٹرین سروس معطل کردی گئی ہے۔ ساتھ ہی ساؤتھ کشمیر کے چار ضلعوں میں انٹر نیٹ سیوا بند کردی گئی ہے۔ جموں و کشمیر کے بلدیاتی چناؤ کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔ چار مرحلوں میں ہونے والے چناؤ کیلئے ووٹوں کی گنتی 20 اکتوبر ہوگی۔ چناؤ کمشنر شالین چھابڑا نے بتایا کہ چناؤ 8،10، 13 اور 16 اکتوبر کو کرائے جائیں گے۔ ووٹنگ کا وقت صبح7 بجے سے دوپہر 2 بجے تک رہے گا۔ریاست کی بڑی پارٹیوں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ نے آئین کی سیکشن 35(a) کا حوالہ دیتے ہوئے بلدیاتی چناؤ کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ نے کہا تھا ایک چناؤ جس میں لوگوں کی حصہ داری نہیں ہے اسے مرکز چناؤ کی طرح دیکھ رہا ہے تو اس میں ہم کیا کرسکتے ہیں؟ ہم نے لوگوں کو چناؤ میں حصہ نہ لینے یا پھر اس کا بائیکاٹ کرنے کو نہیں کہا ہے ، ہم نے صرف اتنا کہا کہ ہماری پارٹی اس میں حصہ نہیں لے گی۔ پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے اپنی پارٹی کی جانب سے ایک میٹنگ کے بعد ریاستی پنچایت چناؤ کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ محبوبہ کی دلیل تھی کہ پردیش میں سیکشن 35(a) کو لیکر ایک بڑی بے یقینی اور شش و پنج کا ماحول ہے۔ایسے میں اگر ان حالات میں سرکار کوئی بھی چناؤ کراتی ہے تو نتیجوں کے بعد اس کا بھروسے پر سوال کھڑے ہوں گے۔ آنے والے دن سکیورٹی فورس کے لئے چیلنج بھرے ہوں گے ساتھ ہی جموں و کشمیر کے عوام کے لئے بھی یہ ایک موقعہ ہوگا جمہوریت کو مضبوط کرنے کا اور اپنے مفادات کی حفاظت کرنے کے لئے اپنی پسند کے نمائندوں کو چننے کا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں