فیس نہ دینے کی سزا

راجدھانی دہلی کے علاقہ بلیماران کے ایک اسکول رابعہ پبلک اسکول میں فیس جمع نہ کرنے پر 59بچیوں کو اسکول کے تہہ خانے میں پانچ گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھنا یہ توہین تو ہے ہی ساتھ ساتھ چونکانے والا واقعہ بھی ہے۔ یہ واقعہ منگل کو اس وقت ہوا جب ساڑھے بارہ بجے والدین بچوں کو لینے اسکول پہنچے تب انہیں پتہ چلا 59 بچیاں کلاس میں نہیں تھیں۔ ٹیچر سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ فیس نہ دینے کی وجہ سے حاضری نہیں لگائی گئی ہے انہیں تہہ خانے میں رکھا گیا ہے۔ اسکول کی ہیڈ مسٹریس فرح ادیبہ خان کے کہنے پر ایسا کیا گیا ہے۔ یہ تو ان دادا نما مہاجنوں جیسی کرتوت ہوگئی ہے جو قرض لینے والوں کو یرغمال بنا کر ان کے رشتے داروں سے کہتے ہیں کہ ھن لاؤ اور اسے واپس لے جاؤ۔ اسکول کی ہیڈ مسٹریس کے دماغ میں اس طرح بچیوں کو ان کی کلاس سے نکال کر تہہ خانے میں بٹھائے رکھنے کا خیال کہاں سے آیا؟ ٹھیک ہے والد ین نے وقت سے فیس جمع نہیں کی یا کچھ نے کئی مہینوں سے فیس نہیں بھری ہوگی لیکن فیس وصولنے کا یہ طریقہ ناقابل قبول ہے۔ اس میں ان معصوم بچوں کی کیا غلطی ہے؟ یہ تو بچوں کا اغوا کرنا ہوگیا ہے۔ اغوا بھی تو ایسا ہی ہوتا ہے پیسہ دو یرغمال چھوڑدیں گے۔ اس گرمی میں تہہ خانے میں بچوں کو یرغمال بنا کر رکھنے میں ہیڈ مسٹریس ٹیچروں کو شرم نہیں آئی۔یہ واقعہ بدقسمتی سے کہنا پڑتا ہے کہ جہاں کئی پرائیویٹ اسکولوں میں بچوں کے ساتھ کی جارہی غیر انسانی حرکات ایک بانگی ہے وہیں یہ کمرشیلائزیشن کے سبب تعلیم کے مندروں کی گرتی اخلاقی حالت کی بھی علامت ہے۔ بلیماران کے اس اسکول کے انتظامیہ کے خلاف والدین نے پولیس میں معاملہ درج کرایا ہے لیکن پولیس کو یہ یقینی بنانا چاہئے کہ اسکول کے انتظامیہ کو اس طرح سے سزا دی جائے کہ وہ دوبارہ کبھی بھی اس طرح کا جرم نہ کرپائیں۔ تعلیم جس طرح ایک کاروبار میں تبدل ہوگئی ہے اس میں اس طرح کا واقعہ غیر فطری نہیں ہے اس طرح کے زیادہ تر واقعات ہمارے سامنے آتے ہی نہیں۔ اگر ایک دو بچیوں کو یرغمال بنانے کا معاملہ ہوتا تو شاید کبھی پتہ نہ چلتا کیونکہ ایک ساتھ 59 بچیوں کا معاملہ ہے اس لئے یہ معاملہ میڈیا اورپولیس کے سامنے آگیا۔ ہمارا خیال ہے سرکاری تعلیمی مشینری کو ایسا بنایا جائے تاکہ نرسری سے لیکر پرائمری و سیکنڈری اسکولوں میں پھر سے توجہ کا مرکز بنیں۔ دہلی سرکار کو اس اسکول کے خلاف کارروائی کر دوسرے اسکولوں کے لئے مثال پیش کرنی چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!