سبھی پارٹیوں نے وسط مدتی چناؤ کی تیاری شروع کردی


بھارتیہ جنتا پارٹی نے کہا ہے کہ اس حکومت سے نہ تو اپوزیشن خوش ہے اور نہ ہی سرکار کی اتحادی پارٹیاں۔ بھاجپا نے دعوی کیا ہے کہ یہ سرکار کبھی گر سکتی ہے۔ کبھی ممتا بنرجی ناراض ہوجاتی ہیں تو کبھی شرد پوار۔ کانگریس سرکار اپنی ساری ناکامیوں کو اپنے اتحادی ساتھیوں پر تھونپنے کی کوشش شاید ہی جنتا میں ان کی ساکھ کو بہتر بنانئے۔ اگر کچھ رپورٹوں پر یقین کیا جائے تو کانگریس کے حکمت عملی سازوں نے امکانی وسط مدتی چناؤ کی تیاریاں بھی شروع کردی ہیں۔ کہنے کو تو یہ کثرت 2014ء لوک سبھا چناؤ کے لئے کی جارہی ہے لیکن وقت کا کچھ پتہ نہیں۔ اگر بھاجپا کی پیشگوئی سچ ثابت ہوئی تو دیش میں کسی بھی وقت عام چناؤ ہوسکتے ہیں۔ کانگریس کے حکمت عملی ساز وقت سے پہلے چناؤ کی خفیہ بڑی یوجنا کی تیاری میں لگ گئے ہیں۔ پارٹی کا کور گروپ کانگریس کی یوپی اے سرکار کے گرتے گراف سے خوفزدہ ہوکر لوک سبھا چناؤ کو آخری متبادل مانتا ہے۔ ایک سینئر کانگریسی لیڈر نے انکشاف کیا ہے کہ 2012ء کے آخر میں یا 2013ء کے بجٹ سے پہلے فروری یا مارچ میں عام چناؤ میں پارٹی کم از کم 125 سے130 سیٹیں جیت سکتی ہے جبکہ 22 سے 24 ماہ بعد لوک سبھا چناؤ میں کانگریس 100 سیٹ بھی نہیں جیت پائے گی۔ یوپی اے سرکار کی اتحادی پارٹی ترنمول کانگریس کی ممتا بنرجی، سماجوادی پارٹی کے ملائم سنگھ یادو، بسپا کے مایاوتی سبھی نے اپنے ورکروں کو کہہ دیا ہے کہ وہ چناؤ کیلئے کمر کس لیں۔ دراصل ملائم سنگھ اور ممتا دونوں کی سیاست یہ ہے کہ وہ کسی بھی طرح 50-50 ایم پی اگلے چناؤ میں لے آئیں اور اگر وہ ایسا کرسکتے ہیں تو وہ دیش کے اگلے وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔ آندھرا پردیش میں تیلگودیشم پارٹی صدر چندرابابو نائیڈو آسام گن پریشد کے پرفل مہینت بہار میں جنتا دل یو کے وزیر اعلی نتیش کمار سبھی لوک سبھا چناؤ کے اچانک اعلان کو ذہن میں رکھ کر اپنی فورس کو منظم کرنے میں لگے ہیں۔ پنجاب میں اکالی دل، ہریانہ میں چودھری اوم پرکاش چوٹالہ نے بھی تال ٹھونکی ہے۔ ویسے انا ڈی ایم کے، بیجو جنتا دل ، ترنمول کانگریس، اکالی دل، سپا، بسپا، آر جے ڈی، ٹی ڈی پی ، انلو، بی ایس پی و بھاجپا سبھی لوک سبھا چناؤ کو فائدے کا سودہ مانتی ہیں۔ ماکسوادی کمیونسٹ پارٹی، بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی، فارورڈ بلاک وغیرہ بھی عام چناؤ کے لئے تھال ٹھونک رہی ہیں۔ شیو سینا چیف بالا صاحب ٹھاکرے ممبئی مہا نگر نگم کے چناؤ میں کامیابی کے بعد لوک سبھا کے مہاکنبھ کے چانکیہ بنے ہوئے ہیں۔ کانگریس نے مجوزہ لوک سبھا امیدواروں کی فہرست بھی تیار کرنے کا کام شروع کردیا ہے۔ یہ فہرست سونیا گاندھی کو بھی دکھائی جاچکی ہے۔ اس کانگریسی نیتا کی اگر بات کو صحیح مانیں تو کانگریس پارٹی آج 30 دن کے نوٹس پر لوک سبھا چناؤ مہا کنبھ میں کود سکتی ہے۔ اس لئے دیش میں وسط مدتی چناؤ کے امکان سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!