سپریم کورٹ کا دور رس فیصلہ پرموشن میں ریزرویشن نہیں




Published On 1 May 2012
انل نریندر


اترپردیش کی سابق وزیراعلی مایاوتی سرکار کے ایک بڑے فیصلے کو زبردست جھٹکا لگا ہے جب جمعہ کو سپریم کورٹ نے اترپردیش کے سرکاری ملازمین کو پرموشن اور سینیرٹی میں ریزرویشن کا فائدہ دینے کیلئے سرکار کی جانب سے بنائی گئی دو تجاویز کو غیرآئینی قراردے دیا۔ اس فیصلے کا اثر دیگر ریاستوں میں بھی سرکار کو طرف سے اپنے ملازمین کو دئے جانے والے ریزرویشن کے قواعد پر بھی پڑے گا۔ اگر مانیں اعدادوشمار پر کسی ریاستی حکومت نے ریزرویشن لاگو کیا ہوگا تو اسے چنوتی دینے کے لئے بڑی عدالت کا یہ فیصلہ میل کا پتھر ثابت ہوگا۔ مایاوتی نے پرموشن میں ریزرویشن لاگو کیا تھا جس کے چلتے اترپردیش میں ہزاروں ملازمین اور افسران کو ترقی ملی تھی۔ پرموشن پانے والے سارے لوگ ریزرو طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے چلتے برسوں سے جونیئر لوگ اپنے سینئروں سے بھی سینئر ہوگئے تھے۔ہائی کورٹ نے اس فیصلے کو غلط قراردیا تھا جس پر اس وقت کی مایاوتی سرکار سپریم کورٹ چلی گئی تھی۔ اب سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو خارج کردیا ہے۔ عدالت کے اس فیصلے کے بعد ایک نیا مسئلہ کھڑا ہوگیا ہے۔ ان سبھی لوگوں کا پرموشن واپس لے لیا جائے گا اور یہ کام آسان نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ لوگوں کی ترقی ،سینیرٹی لسٹ کے مطابق ہی ہوگی اور جن کا پرموشن ہوچکا ہے ان کی سینیرٹی لسٹ میں وہی جگہ ہوجائے گی جو پہلے ہوا کرتی تھی۔ غور طلب ہے کہ مایاوتی سرکار نے ریاستی ملازمین کی ترقی میں دلتوں کے لئے ریزرویشن کی سہولیت نکالی تھی۔ ریاستی ملازمین کا ایک بڑا طبقہ اس کے سخت خلاف تھا اور انہوں نے اس پالیسی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔ ہائی کورٹ نے مانا کے پرموشن میں ریزرویشن نہیں ہونا چاہئے۔ 
مایاوتی سرکار نے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ عدالت نے یوپی اسٹیٹ سروس درجہ فہرست ذاتوں و قبائلیوں و انتہائی پسماندہ طبقہ ریزرویشن ایکٹ 3(7) و9 سروس سینیرٹی ایکٹ 8(a) کے معاملے میں ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے فیصلے کو جاری رکھا ہے۔ جبکہ الہ آباد بنچ کے حکم کو منسوخ کردیا گیا ہے۔ سینئر عدالت نے فیصلے میں صاف کہہ دیا ہے کہ جن ملازمین و افسران کو ان سہولتوں کا فائدہ دیا جاچکا ہے ان پر یہ فیصلہ نافذ نہیں ہوگا۔ اترپردیش کی سپا سرکار بھی پرموشن کوٹے کو ختم کرنے کے حق میں ہے۔ سماجوادی پارٹی نے اپنے چناؤ مینی فیسٹو میں باقاعدہ اس کا ذکر کیا تھا کہ سرکار بننے پر پرموشن میں ریزرویشن ختم کیا جائے گا۔ اس فیصلے کا اثر راجستھان سمیت کئی دیگر ریاستوں پر بھی پڑے گا۔ ویسے بھی سپریم کورٹ میں راجستھان سرکار کی طرف سے نافذ ریزرویشن کو چیلنج کرنے کا معاملہ زیر التوا ہے۔ مختلف ریاستی سرکاریں اگر چاہیں تو سپریم کورٹ کے اس دور رس فیصلے کا فائدہ لے سکتی ہیں لیکن یہ معاملہ قانونی سے زیادہ سیاسی ہے۔ ووٹ بینک پالیٹکس کے چلتے اس طرح کا کوٹا سسٹم لاگو کیا جاتا ہے۔ پرموشن میں ریزرویشن دیش کے مفاد میں کبھی نہیں ہوسکتا۔ داخلوں میں ریزرویشن پھر بھی سمجھ میں آتا ہے۔ پرموشن کو میرٹ و سینیرٹی کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Quota in Promotion, Supreme Court, Vir Arjun, Uttar Pradesh, Mayawati, 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!