رام جیٹھ ملانی کی ’کیش فار ووٹ‘ معاملے میں قلابازی



Published On 22nd September 2011
انل نریندر
نوٹ کے بدلے ووٹ کانڈ میں ملزم امر سنگھ کی پیروی کرتے ہوئے سابق وزیر قانون رام جیٹھ ملانی نے کانگریس لیڈر احمد پٹیل کا نام گھسیٹ کر سنسنی پھیلا دی ہے۔ اس سے پہلے 12 ستمبر کو امر سنگھ کی انترم ضمانت پر بحث کرتے ہوئے جیٹھ ملانی نے پیسے کے ذرائع کا ٹھیکرا بھاجپا کے سر پھوڑنے کی کوشش کی تھی۔ اس وقت انہوں نے کہا تھا کہ پارٹی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی نے پارلیمنٹ میں اعتراف کیا ہے کہ اسٹنگ آپریشن ان کی اجازت سے کیا گیا اس کا مطلب یہ ہی نکلتا ہے کہ پیسے اسی پارٹی نے دئے ہوں گے۔ عدالت میں جیٹھ ملانی کا کہنا تھا کہ نوٹ کے بدلے ووٹ کا مقصد اس وقت کی منموہن سنگھ سرکار کو بچانا تھا۔ ایسی حالت میں اشارے ملتے ہیں کہ سرکار کے حق میں ووٹ دینے کے لئے احمد پٹیل نے اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران پارلیمنٹ کو مبینہ طور سے لالچ دیا۔ جیٹھ ملانی نے کہا کہ وہ یہ نہیں کہہ رہے ہیں اس ثبوت کی بنیاد پر احمد پٹیل کو قصوروار ٹھہرایا جائے لیکن جب آپ اپنی پارٹی کے مفاد کے لئے ممبران کو متاثر کررہے ہیں تو رشوت دینے والے ہی کہلائیں گے۔ ضمانت عرضی پر سماعت کے دوران پہلے رام جیٹھ ملانی کانگریس لیڈر احمد پٹیل کا نام دیا تو دوپہر بعد دوسرے وکیل این ہری ہرن نے سماج وادی پارٹی ایم پی ریوتی رمن سنگھ کا نام لے لیا۔ انہوں نے کہا کیش فار ووٹ کانڈ میں امر سنگھ سے زیادہ ثبوت ریوتی رمن سنگھ کے خلاف موجود ہیں۔ باوجود جانچ ایجنسی نے نہ تو انہیں ملزم بنایا ہے اور نہ ہی معاملے میں گواہوں کی فہرست میں ان کا ذکر کیا ہے۔ چارج شیٹ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 22 جولائی 2008 کو ریوتی رمن سنگھ نے سہیل کو بتایا کہ امرسنگھ اپنے گھر پر بھاجپا ممبران کا انتظار کررہے ہیں۔ اس کے بعد سہیل بھاجپا ممبران اشوک ارگل اور چھگن سنگھ کلستے کو لیکر امرسنگھ کے گھر گیا تھا۔ جب چارج شیٹ میں ان باتوں کا ذکر ہونے کے بعد انہیں نہ تو ملزم بنایا گیا ہے اور نہ گواہ۔ جس پر سرکاری وکیل راجیو موہن نے عدالت کو بتایا کہ ریوتی رمن سنگھ کو صرف اشوک ارگل کے گھر جاتے دیکھا گیا تھا۔ کوئی بات چیت کی ریکارڈنگ نہیں ہے لہٰذا انہیں محض اس بنیاد پر ملزم نہیں بنایا جاسکتا۔ رام جیٹھ ملانی نے اسپیشل جج سنگیتا ڈھینگرا سہگل کے سامنے یہ بھی کہا کہ رشوت لین دین کی جگہ امرسنگھ کا گھر نہیں تھا بلکہ لی میریڈین ہوٹل تھا۔
شری پٹیل کا نام آنے پر کانگریس میں ہلچل کا مچنا فطری ہی تھا لیکن احمد پٹیل نے جہاں جیٹھ ملانی کی دلیلوں پر اسے بے بنیاد اور دھوکہ بتایا اور کہا کہ میں نے اس بارے میں پہلے ہی وضاحت کردی ہے۔ وہیں کانگریس پارٹی کا تبصرہ چونکانے والا ضرور تھا۔ پارٹی نے سارے تنازعے کو بڑی اپوزیشن پارٹی بھاجپا کی جانب موڑنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ بوفورس توپ سودے میں سورگیہ راجیو گاندھی کی لٹیا ڈوبانے میں اہم کردار نبھانے والے فلم اداکار امیتابھ بچن ایک بار پھر وہی کہانی دوہرا رہے ہیں اور نشانے پر سورگیہ راجیو گاندھی کی اہلیہ و کانگریس صدر سونیا گاندھی ہیں۔ انہی کو بدنام کرنے کی ایک بار پھر سازش رچی جارہی ہے۔ کانگریس کی ترجمان رینوکا چودھری نے اشاروں میں کہا امیتابھ بچن ، امر سنگھ سے مل کر لوٹے ہیں تبھی سے ان کا (جیٹھ ملانی ) اور امر سنگھ کا موقف بدلا ہے۔انہوں نے اس سلسلے میں پوچھے گئے سوال کا یہ کہہ کر ڈپلومیٹک جواب دیا کہ ’پران جائے پر بچن نہ جائے‘ غور طلب ہے اس وقت امیتابھ بچن گجرات کے برانڈ امبیسڈر ہیں اور وزیراعلی مودی کے قریبی ہیں۔ دو دن پہلے ہی امیتابھ ایمس جاکر امر سنگھ سے ملے تھے۔ قریب دو گھنٹے کی بات چیت کا کانگریس کے حکمت عملی ساز یہ ہی مطلب نکال رہے ہیں کہ بھاجپا کے نمائندے کی شکل میں انہوں نے کام کیا ہے۔ اور اسی ملاقات کے فوراً بعد امر سنگھ کے وکیل نے قلابازی مارتے ہوئے احمد پٹیل کا نام لے ڈالا۔ حالانکہ سیدھے طور پر رینوکا نے یہ ہی کہا کہ ابھی اس معاملے کی اور بھی پرتیں کھلنا باقی ہیں۔ یہ تو صرف ایک ہی قسط ہے آگے دیکھتے جائیے کہ کیا ہوگا۔ بیچارے امیتابھ بچن نہ تین میں نہ تیرا میں۔ اگر وہ امر سنگھ سے نہیں ملنے جاتے تو جیہ پردہ کھلے عام للکارتی ہیں اور دیکھنے جاتے ہیں تو کانگریس انہیں ساری سازش کے پیچھے شاطر دماغ بتا دیتی ہے جبکہ امر سنگھ اور امیتابھ کی بات چیت میں کہیں ’کیش فار ووٹ‘ کیس کا ذکر تک نہیں ہوا ہوگا۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Vir Arjun, Amar Singh, Ram Jethmalani, Cash for Vote Scam, Congress, BJP, Amitabh Bachchan,

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟