چناو کمیشن کی ساکھ کا سوال!

بہار میں ووٹر لسٹوں کا ایس آئی آر یعنی اسپیشل انٹینسو رویژن کاروائی کو لے کر ہنگامہ مچا ہوا ہے ۔پارلیمنٹ سے لے کر بہار کی سڑکوں پر جم کر احتجاج ہو رہا ہے ۔مانا ایک مہینے کی میعاد میں تقریباً آٹھ کروڑ ووٹروں کی گہری جانچ کیسے ممکن ہوسکتی ہے۔یہی ایک سوال ہے جو اپوزیشن پارٹیوں و دیگر سماجی انجمنوں کو مرکزی چناو¿کمیشن کے ارادے پر شبہ پیدا کررہا ہے ۔اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ لاکھوں ووٹروں کے نام کاٹے جارہے ہیں ۔ادھر چناو¿ کمیشن کا کہنا ہے کہ صرف متوفی اور مائیگریٹ ووٹروں کے نام ہٹائے جارہے ہیں ۔کانگریس اور آر جے ڈی اسے چناوی حکمت عملی مانتی ہے ۔جبکہ بھاجپا نے احتجاج کو ایک سیاسی انسٹنٹ بتایا ہے ۔وہیں بی جے پی کے نیتا یہ بھی دعویٰ کررہے ہیں کہ چناو¿ میں اپنی ہار کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن بوکھلا گئی ہے اور وہ طرح طرح کے بہانے پیش کررہی ہے ۔قومی جنتا دل نیتا تیجسوی یادو نے کہا ہے کہ اگر اسپیشل ووٹر رویژن پروگرام یعنی ایس آئی آر پر ان کی باتیں نہیں سنی گئیں تو وہ چناو¿ کا بائیکاٹ کرنے پر غور کرسکتے ہیں ۔اگر مہا گٹھ بندھن سچ میں چناو¿ بائیکاٹ کرتا ہے تو حالات بے حد سنگین ہوں گے اس سے چناو¿ کمیشن کی ساکھ کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کی ساکھ پر بھی آنچ آئے گی ۔حالانکہ ووٹر فہرستوں کا وقتاً فوقتاً جائزہ لیا جاتا رہا ہے ۔ایسا الگ الگ ریاستوں میں ضرورت پڑنے پر الگ الگ میعاد میں جانچ پڑتال ہوئی ہے ۔لیکن بہار میں اسپیشل رویژن فہرست کو لے کر چناو¿ کمیشن کی کاروائی سوالوں کے گھیرے میں آگئی ہے ۔حقیقت میں بہار جیسے پسماندہ اکثریتی دیہاتی اور مزدور آبادی والی ریاست کے شہریوں کی مجاز ووٹروں کی جانچ اتنے کم وقت میں ہونا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے ۔دوسری وجہ یہ ہے کہ چناو¿ کمیشن نے پہچان کے لئے ووٹروں کے پاس دستیاب دستاویز آئی کارڈ ،آدھار کارڈ،ووٹر آئی ڈی راشن کارڈ کو ثبوت ماننے سے انکار کردیا ہے ۔حالانکہ سپریم کورٹ نے چناو¿ کمیشن کو صلاح دی تھی کہ وہ ان تینوں کو بھی پہچان کے ثبوت کے طور پر تسلیم کیا جائے۔گہری جانچ پڑتال کاروائی کی بنیادی رپورٹ کے لئے کئی یوٹیوب چینل اور دیگر شوشل میڈیا کے صحافیوں نے رد عمل پر سوال کھڑے کئے ہیں ۔بہار کے بیگو سرائے ضلع میں یوٹیوبر اور سینئر صحافی اجیت انجم نے ثبوتوں کے ساتھ اس کاروائی میں ہو رہی دھاندلیوں کو اجاگر کیا ۔الٹے ان پر ایف آئی آر درج ہو گئی اور ان پر سرکاری کام میں خلل ڈالنے اور بنا اجازت سرکاری دفتر میں گھسنے کا الزام ہے ۔یہ معاملہ بلیا تھانے میںدرج ہے ۔بہار میںا نتہائی قلیل وقت میں ووٹروں کو اسپیشل جانچ کے کمیشن کے آرڈر کو لے کر اپنے اعتراضات درج کرانے جب اپوزیشن لیڈروں کی نمائندگی چناو¿ کمیشن سے ملنے گیا تو چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے ان سے ملنے کے لئے آئے بلکہ ملاقات پر نامناسب کاروائی اپنائی گئی جس سے مایوس اور ناراض ہو کر اپوزیشن پارٹیوں کے نیتاو¿ں نے کہا کہ چناو¿ کمیشن اقتدار اعلیٰ کے اشارے پر کام کررہا ہے ۔آئین کے آرٹیکل 325 کے مطابق کسی بھی شخص کو صرف مذہب ،نسل ،ذات یا برادری کی بنیاد پر ووٹر لسٹ سے باہر نہیں کیاجاسکتا ۔قانون دیش کے ہر ایک شہری کا ہے جو اٹھارہ سال سے پچیس سال یا اس سے زیادہ عمر کا ہے وہ ووٹر کے طور پر اپنا رجسٹریشن کرسکتا ہے اس میں صرف شہری یا غیر شہری کے نام درج کرنے کے نا اہل قرار دیا گیا ہے ۔سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں صاف کر چکا ہے کہ ووٹ کا حق صرف آئینی حق ہے بنیادی اخلاقی حق نہیں ہے مگر ہندوستانی شہری ہونے کے باوجود اسے شرطیں پوری کرنی ہوتی ہیں اور ضروری دستاویز دینے ہوتے ہیں ۔چناو¿ کمیشن کی منشاءپر انگلی اٹھانے والوں کا الزام ہے کہ مردم شماری فارم میں مانگے گئے دستاویز میں آدھار ووٹر آئی ڈی و راشن کارڈ کا ناشامل ہونا یقینی طور سے چناو¿ کمیشن کے ارادے پر شبہ پیدا کرتا ہے چونکہ سرکار آدھار کو ہی صرف شناختی کارڈ مان رہی ہے ۔بینک کھاتے سے جوڑرہی ہے ۔چناو¿ ووٹر الیکشن کارڈ سے جوڑرہی ہے ۔جس کا مطلب ہے سرکار اسے شہریت کے ثبوت مان رہی ہے اس لئے چناو¿ کمیشن کے ذریعے انہیں ناقبول کرنا شبہ پیدا کرتا ہے ۔اگر جلد ہی کمیشن اس میں اصلاح کر لے تو شاید ان الزامات اور کرپشن سے بچا جاسکتا ہے ۔چناو¿ کمیشن نے اب یہ بھی صاف کر دیا ہے کہ ایسی گہری جانچ اب پورے دیش میں ہوگی ۔سو معاملے اب صرف بہار تک محدود نہیں امید ہے کہ جلد اس پر اتفاق رائے سے فیصلہ ہوگا اور ایک آئینی بحران کو ٹالاجائے گا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘