دیش کیلئے لڑا پر بیوی کو نہ بچا سکا!

عورتوں کو برہنہ گھمانے کا ویڈیو سامنے آنے کے بعد دیش حیرت میں ہے ۔پچھلے تقریباً ڈھائی مہینے سے تشدد سے پریشان حال منی پور میں سب سے زیادہ تشدد عورتوں کو جھیلنا پڑ رہا ہے اور ریاست میں روزانہ تقریباً 100سے اوپر ایف آئی آر درج کی جارہی ہیں۔ مئی سے 28جون تک کے اعداد و شمار کے مطابق منی پور میں 5960ایف آئی درج ہوئیں ہیں۔ ان میں سے 1771معاملوںمیں 0ایف آئی آر کی شکل میں درج ہوئے ۔ این سی آر بی کی تفصیلات کے مطابق منی پور میں 2019میں 2830،2020میں 2349اور 2021میں 2404ایف آئی آر درج ہوئیں تھیں ۔ اسی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ منی پور کے حالات کیا ہیں۔ ایک دوسرے غیر مصدقہ ذرائع کے مطابق ایف آئی آر میں سے زیادہ تر خواتین ٹارچر کے معاملے ہیں۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے خود مانا ہے کہ ایسے معاملے آئے دن ہوتے رہے ہیں۔ آنکھوںمیں غصہ اور بے بسی کارگل کے محاذ پر دشمن سے لوہا لینے والے جانباز تھاو¿بل کے واقعے کے ڈھائی مہینے بعد بھی صدمے میں ہیں۔ یوراچاند پور ریلیف کیمپ میں آسام رائفلس کے ریٹائرڈ صوبہ دار کا کہنا ہے کہ میں نے کارگل میں دیش کے دشمن کے ناپاک ارادوں سے بچایا لیکن بلوایوںسے اپنی بیوی کو نہیں بچا پایا ۔ دو عورتوں کو بر ہنہ کر گھومانے کے معاملے میں ایک عورت اس صوبہ دار کی بیوی ہے ۔انہوںنے بتایا کہ 1000کی بھیڑ سے میں گھر بیوی اور گاو¿ں والوں کو نہیں بچا پایا ۔پولیس والوںنے بھی ہمیں سیکورٹی نہیں دی ۔ تین گھنٹے تک بھیڑ درندگی کرتی رہی ۔سوال یہ ہے کہ آخر منی پور کے حالات قابو میں کیوں نہیں آرہے ہیں؟ وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ ناکارہ ثابت ہو چکے ہیں۔ انہیں ہٹایا کیوں نہیں جا رہا ہے؟ سب سبھی فریقوں کا بھروسہ کھو چکے ہیں۔ اگر بی جے پی متئی فرقے کی ووٹوں کی فکر کر رہی ہے تو کیوں نہیں اسی فرقے سے کسی قابل شخص کو وزیر اعلیٰ بنا دیتی ؟ بیرن سنگھ کے رہتے جھگڑا رکنے والا نہیں ۔ ساری لڑائی کی جڑ ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے ۔سپریم کورٹ میں جاکر اس فیصلے کو سرکار منسوخ کیوںنہیں کراتی؟ اگر اس فیصلے کو منسوخ کر دیں تو جھگڑا ٹھنڈا ہو سکتا ہے۔ منی پور تشدد سے دیش کی ساری دنیامیں بد نامی ہو رہی ہے ۔ برطانیہ کی پارلیمنٹ میں بھی یہ اشو اٹھ گیا ۔ برطانیہ میں مذہبی آزادی سے جڑے معاملوںمیں اسپیشل سفیر اور ایم پی فیونا دروس نے جمعرات کو بی بی سی پر منی پور تشدد کی ٹھیک سے رپورٹنگ نہ کرنے کا الزام لگایا ۔ بروس کا کہنا تھا منی پور میں مئی سے اب تک سیکڑوں گرجا گھر جلائے جا چکے ہیں اور ان جھگڑومیں 100سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔ اور 50ہزار سے زیادہ لوگوں کو گھر چھوڑنا پڑا ہے ۔نہ صرف گرجا گھر بلکہ ان سے جڑے اسکولوںکو بھی نشانہ بنایا جا رہاہے ۔ اس سے صاف لگتا ہے کہ یہ سب پلاننگ کے تحت کیا جا رہا ہے ۔ دھرم ان حملوںمیں بڑا فیکٹر ہے۔منی پور کے لوگ مدد کی دوخواست کر رہے ہیںمرکزی سرکار اور بی جے پی کو فوراً ایکشن میں آنا چاہئے اور منی پور کو شانت کرانا چاہئے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!