سرکار کو سپریم کورٹ کا جھٹکا!

اڈانی -ہنڈن برگ معاملے میں ریگولیٹری ادارہ سیبی کے کام کاج کی نگرانی کیلئے ماہرین کی کمیٹی عدالت خود بنائے گی۔اس مسئلے پر چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ نے جمعہ کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ۔ بنچ نے کہا کہ وہ اس معاملے میں حکم جاری کرے گی جس میں کمیٹی بنانے کے بارے میں جانکاری دی جائےگی ۔اور کمیٹی کے ممبران کیلئے ناموں کی تجویز کو مہر بند لفافے میں قبول نہیں کرے گی۔ کیوں کہ عدالت اس معاملے میں پوری شفافیت بنائے رکھنا چاہتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ کمیٹی اس پر کا م کرے گی کہ اس طرح سے معاملوں میں عام سرمایہ کاروں کے مفادات کی حفاظت کیسے ہواب و اس کے لئے سیکورٹی ریگولیٹری کومضبوط کیسے کیا جائے۔ دراصل شیئر بازا ر کیلئے قانونی اقدامات کو مضبوط کرنے کے معاملے میں ماہرین کمیٹی کے مسئلے پر سرکار نے عدالت کی تجاویز کو مہر بند لفافے میں دینے کی تجویز رکھی تھی ۔عدالت نے صاف انکار کردیا کہ بنچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس پی ایس نرسمہا ،جسٹس جے بی پاردیوالہ بھی شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کانگریس لیڈو جیا ٹھاکر کی عرضی پر سماعت کر رہا تھا۔ عرضی میں بڑی عدالت کی کسی بھی موجود ہ جج کی نگرانی میں جانچ کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ اور ساتھ ہی بڑی تعدادمیں لوگوں کو پیسہ اڈانی کی کمپنیوںمیں سرمایہ لگانے میں بیمہ کارپوریشن اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے رول کے جانچ کیلئے گائڈ لائنز دینے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے پیش وکیل تشار مہتا نے کہا کہ عدالت کسی سابق جج کو تجویز پر تعمیر کرنے کیلئے تقرری کرسکتی ہے۔ لیکن سب ایسا نہ ہو کہ شیئر بازار پر کوئی اثر پڑے ۔ ہم سرمایہ کاروں کی سیکورٹی کیلئے مکمل صاف ستھراپن چاہتے ہیں ہم ایک کمیٹی بنائیں گے۔ عدالت کے تئیں بھروسے کا جذبہ ہوگا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے موجودہ جج معاملے کی سماعت کرسکتے ہیں۔ لیکن وہ کمیٹی کا حصہ نہیں ہو سکتے ۔ امریکہ کمپنی ہنڈن برگ ریسرچ کے ذریعے اڈانی گروپ کی کمپنیوں پر جعل سازی اور شیئر کے دام میں رد وبدل کرنے کے لگائے گئے الزامات کو کسی کمیٹی یا سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں مرکزی ایجنسیوں سے جانچ کرانے والی ایک اور عرضی جمعرات کو عدالت میں داخل کی گئی ۔ مرکز کی طرف سے پیش ہوئے وکیل تشار مہتا نے کہا کہ عدالت کسی سابق جج کو تجویز پر تعمیل کیلئے مقرر کرسکتی ہے لیکن ایسا نہ ہو کہ شیئر بازار پر کوئی اثر پڑے ۔ لیکن جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ عرضی گزاروں کو آپ نے کمیٹی کے دائرے اختیار کی تجویز سے متعلق دستاویز نہیں دستیاب کرائے ۔ ہم پوری طرح سے شفافیت چاہتے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ ہم سیل بند لفافے میں مرکز کی تجاویز کو قبول نہیں کریںگے۔ ہم شفافیت کو یقینی کرنا چاہتے ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟