درجہ حرار ت ما ئنس 25 ڈگری سیلسئس بڑھ جاتا ہے پر زندگی جاری رہتی ہے!

ناروے جیسے دیش جہاں درجہ حرارت مائنس 25ڈگری تک چلا جاتاہے ،وہاں زندگی پھر بھی عام طور سے جار ی رہتی ہے 50،50دن سورج نہیں دکھائی دیتا ۔برف پگھلنے سے چوٹ لگنا عام بات ہے اندھیر میں حادثے بھی ہوتے ہیں اور چیزیں بہت مہنگی ہو جاتی ہیں۔ایسی جگہ کیا آپ رہ پائیںگے؟مگر یہ سکے کا ایک پہلو ہے کئی بار منفیت میں بھی مثبت بھی ہوتی ہے صرف نظریہ بدلنے کی ضرورت ہوتی ہے سین خود بدل جاتا ہے ۔یہ رپورٹ پڑھنے کے بعد یقین ہے کہ آپ کو بھی یہ ضرو ر لگنے لگے گاکہ کاش کہ میں بھی وہاں جاتا پھر وہیں سب جاتا جیساکہ ابھیشیک رنجن یونیورسٹی آف ناروے اقتصادی ریسرچ اسکالر کو لگتا ہے ۔ قریب 70ہزار کے آبادی والے اس شہر کا دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ یہ چاروں طرف سے اونچی پہاڑیوںسے گھیرا ہوا ہے بیچ میں سمند ر ہے آسمان چھوتی قدرتی رنگین روشنیاں اور دونوں کناروں پر بسی آبادی کا نظارہ دیکھتے ہی بنتا ہے۔پھر 50دنوںمیں سورج نہیں نکلتا جس سے لوگ ویٹامن ڈی اور ویٹامن سی کی گولیوں کی گھیپ جمع کر لیتے ہیں تاکہ جسم میں درکار اجزا کی کمی نہ ہو ۔ سبھی لوگ روز گھر میں کچھ وقت کیلئے ایل ای ڈی لائٹس کو دیکھتے ہیں تاکہ جسم میں سورج کی طرح کی کمی کو پورا کرسکے ۔ پیڑ پودوں کے سامنے بھی یہی لائٹیں لگاتے ہیں تاکہ وہ زندہ رہ سکیں ۔برف پر نہ پھسلیں اس کیلئے اسپائسیز لگاتے ہیں ۔ باہر نکلنے کے وقت ریٹرو رفلیکٹر پہنتے ہیں جو بازوں میں لگتا ہے لائٹ پڑتے ہی چمکنے لگتا ہے تاکہ حادثہ نہ ہو ۔ سردی ہو گرمی برف باری ہو یا بارش یہاں اسکول ،کالج ،آفس کا وقت نہیں بدلتا اور یہ وقت صبح 8بجے سے 4بجے تک رہتا ہے ۔ لوگ پوری زندہ دلی سے جیتے ہیں پیسوں کے بارے میں تو سوچتے بھی نہیں بچت نہیں کرتے چوںکہ علاج ،پڑھائی وغیرہ کا خرچ سرکار اٹھاتی ہے ۔ڈرائیور اور کلینر کا کام کرنے والے بھی ہر مہینے 2.50سے 3لاکھ روپے کما لیتے ہیں ۔ ایک سنیما ہال ہے جہاں الگ الگ زبانوں کی فلمیں چلتی ہیں۔ جنہیں انگریزی میں سب ٹائٹل ہوتے ہیں ۔ حال ہی میں لال سنگھ چڈھا ایک سنیما میں لگی تھی ۔ یہاں کرائم نہ کے برابر ہے اگر آپ کے پیسے بس میں گر جائیں تو وہ خود واپس مل جائیںگے ۔ یہاں چور نہیں ہیں جہاں سب کچھ ڈیجیٹل ہے جھگڑا تو دور کی بات ہے لوگ چلاتے تک نہیں ۔ زیادہ تر لوگوں کے پاس آڈی ،مرسڈیز جیسی قمتی گاڑیاں ہیں۔ہنر مند جاب میں کم از کم اجرت 1840روپے فی گھنٹہ غیر ہنر مند 1656روپے فی گھنٹہ نوکری گئی تو بے روزگاری بھتہ ملے گا۔ پانچ سال کی نوکری کی تو پینشن ملنا طے ہے بچہ ہے تو پر ورش کیلئے 12000روپے اور بیوی حملہ ہے تو 9مہینے کی پیڈ علاج کا خرچ 16ہزار روپے تک ۔اس سے اوپر فری ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!