سڑکوں پر غیر محفوظ اور خطرناک بنتا سفر

بھارت سڑکوں کے نیٹ ورک اور فاصلے کے معاملے میں دنیا کے سب سے بڑے نیٹ ورکس والے ممالک میں سے ایک ہے. لیکن تفصیل کے بر?س سفر کو محفوظ بنانے کے معاملے میں انت? ہی لاپرواہی دکھائی دیتی ہے. یہی وجہ ہے کہ سڑک حادثوں میں بھارت دنیا بھر میں اول ہے. سوال ہے کہ پھر سڑکوں کے ایسے توسیع کا کیا مطلب، جب اتنی زیادہ حادثات ہوتی ہیں اور لوگ مارے جاتے ہیں. اگر ہم دارالحکومت دہلی کی بات کریں تو ملک میں 50 لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہروں میں دارالحکومت دہلی کی سڑکیں سب سے زیادہ جان لیوا ہیں. 2015 میں دہلی میں 8084 سڑک حادثات ہوئیں جن میں 1622 افراد ہلاک ہوئے. یہ اعداد و شمار پورے ملک کے شہروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے. حادثات کی بڑی وجہ کاروباری گاڑیوں کی تیز رفتار ہے. مرنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد راہگیروں اور وہیلر گاڑی مالکان ہے. ماہر مانتے ہیں کہ سڑک اور فٹ پاتھ کی ساخت کی واپسی کا بڑا سبب ہے. لیکن کہیں نہ کہیں ٹریفک قوانین کی سختی سے عمل نہ ہونا بھی ان بڑھتی ہوئی حادثات کی ایک وجہ ہے. لیکن اب مرکزی سڑک نقل و حمل اور ہائی وے وزیر نتن گڈکری نے سڑک نقل و حمل میں بہتری کے لئے جو ارادہ ظاہر کیا ہے، اگر وہ عملی شکل لے پایا تو یقینی طور پر حادثات میں بہتر ہو سکتا ہے. امریکہ کے دورے پر گئے گڈکری نے نیویارک کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے حکام کے ساتھ بات چیت کے ب اد کہا کہ بھارت کے بڑے شہروں میں جس طرح سڑکوں پر نقل و حرکت کا معاملہ پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے، اس میں کافی بہتری کی ضرورت ہے اور نیویارک کے سمارٹ ٹریفک نظام کی طرح سڑک انتظام کو سویوستیت اور محفوظ بنایا جا سکتا ہے. اس سمت میں پہل کا مطلب ہے کہ دہلی، ممبئی، کولکتہ، چنئی، حیدرآباد اور بنگلور جیسے بڑے شہروں میں ہوشیار ٹریفک نظام تیار کی جائے گی، جو سڑک کے انتظام کے بارے میں تفصیلی اور درست معلومات فراہم کرے گی. اس نظام کی خاصیت یہ ہے کہ اس کے تحت ٹریفک پر نظر رکھنے اور حادثے یا جام کی صورت حال میں افسر سڑکوں پر بہتر انتظام کر سکتے ہیں. دہلی کی سڑکوں کو محفوظ بنانے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ راہگیروں کے لئے فٹ پاتھ کی صحیح انتظام ہو. فٹ پاتھ پر گاڑی نہیں چلیں اور پیدل چلنے والوں بار بار سڑک پر نہ آئیں، اس کے لئے فٹ پاتھ پر رکاوٹ لگانا بہتر آپشن ہو سکتا ہے. غیر محفوظ طریقے سے سڑک پار کرتے وقت زیادہ تر تمام وے بند ہو جاتے ہیں. اس لئے مجبوری میں لوگ خطرناک طریقے سے گاڑیوں کے درمیان سے نکلتے ہوئے سڑک پار کرتے ہیں. عموما رات میں ٹریفک کم ہونے سے لوگ تیز رفتار سے گاڑی چلاتے ہیں. ایسی صورت میں سڑک پار کر رہے راہگیروں کی گاڑیوں کی زد میں آنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے. راہگیر محفوظ سڑک پار کر سکیں، اس کے لئے سب وے کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے. رات کے وقت اکثر گاڑی کے ڈرائیور ریڈ لائٹ پر عمل نہیں کرتے ہیں، جس سے حادثات ہوتی ہیں. اس لیے ریڈ لائٹ فالو سختی سے کرانا ہوگا. دہلی کی کچھ سڑکوں پر تیز موڑ ہیں. ان جگہوں پر خصوصی احتیاط برتنی چاہئے. نقل والی جگہ پر فلوروسینٹ پینٹ سے اشارے بنانے اور دیگر طرح سے ڈرائیوروں کو پہلے آگاہ کرنے سے حادثات روکی جا سکتی ہیں. حادثات کو روکنے کے] ےئل سڑکوں پر ایسی بندوبست بھی کرنا پڑے گا، جس سے بسوں کو بار بار لین تبدیل کرنے کی ضرورت نہ پڑے. دہلی میں اس طرح کے 128 مقام ہیں. ان میں سے بھی 10 مقام ایسے ہیں، جہاں سب سے زیادہ حادثے ہوتے ہیں. بھارت کے شہروں۔بڑے شہروں میں سڑکوں پر سفر جس طرح خطرناک اور تکلیف ہوتا جا رہا ہے اس میں ایک مؤثر ٹریفک نظام کی بہت ضرورت ہے. لیکن شاید ہی کبھی اسے ایک سنگین مسئلہ کے طور پر ترجیح ملی ہو. جب بھی اچانک کوئی مشکل کھڑی ہوتی ہے. کوئی فوری حل نکال کر معاملے کو رفع دفع کر دیا جاتا ہے. گزشتہ چند سالوں سے بڑے شہروں کی سڑکوں پر بے تحاشہ گاڑی بڑھے ہیں. کیا اس بڑھتی ہوئی تعداد کو کنٹرول کرنے کے لئے منظم کرنے کے لئے ٹریفک پولیس فورس کی تعداد بھی اسی سفر میں بڑھائی گئی ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟