10 سال پرانی ڈیزل گاڑیوں پر روک

نیشنل گرین ٹریبونل (ایم جی ٹی ) نے پیر کو دہلی میں ڈیزل سے چلنے والی 10 سال پرانی گاڑیوں پر فوری عمل سے پابندی لگانے کا حکم صادر کردیا ہے۔ جسٹس سوتنترکمارکی سربراہی والی بنچ نے وردمان کوشک بنام حکومت ہند کے ہوائی پالوشن کنٹرول سے متعلق اہم معاملے میں داخل ہوئی کئی دیگر عرضیوں کا نپٹارا کرتے ہوئے یہ حکم دے دیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ نیشنل پرمٹ والے 10 سال سے زیادہ پرانے ٹرکوں کو بھی دہلی میں داخلہ نہیں ملنا چاہئے۔ وہیں دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی ایک عرضی جس میں کل 56 ٹرکوں کے لئے راحت مانگی گئی تھی،بنچ نے کہا 12 کو چھوڑ کر سبھی 10 سال سے زیادہ پرانی گاڑیاں ہیں،ان سبھی کو ہٹانا ہوگا۔ اس کے علاوہ پریشر ہارن کے بے روک ٹوک استعمال کو ایئر پالوشن کی ایک بڑی وجہ مانتے ہوئے این جی ٹی نے قومی راجدھانی میں اس کے استعمال پر روک لگادی ہے۔ این جی ٹی کے چیئرمین جسٹس سوتنترکمار کی رہنمائی والی بنچ نے کہا کہ پریشر ہارنر کا استعمال کرنے والی گاڑیوں اور سائلنسر کے بغیر اسکوٹر وغیرہ کو چلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی بنچ نے روڈ ٹرانسپورٹ اور قومی شاہراہ وزارت کو اس معاملے میں نوٹس بھی جاری کیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ پریشر ہارنر یقینی طور پر بند ہونا چاہئے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت راجدھانی میں تقریباً 2 لاکھ 82 ہزار گاڑیاں 10 سال پرانی ہیں۔ 32 ہزار کے قریب کمرشل ڈیزل گاڑیاں ہیں۔ ادھر خیال رہے کہ عدالت عظمیٰ نے 2000 سی سی سے زیادہ والی گاڑیوں کے رجسٹریشن پر روک لگائی ہوئی ہے۔ این جی ٹی کے حکم کو منسوخ کرنے والی عرضی بھی عدالت خارج کر چکی ہے۔ یہ صحیح ہے کہ دہلی میں ایئر پالوشن روکنے کے لئے پچھلی دو دہائی سے بس اور ٹیکسی جیسی پبلک گاڑیوں میں سی این جی لگانے سے لیکر کئی طرح کے قدم آزمائے جا چکے ہیں۔ بہتری تو ہوئی ہے لیکن اس مقدارمیں نہیں جس کی ضرورت ہے۔ حقیقت یہ ہے ایک طرف پیٹرول سے ڈیزل کی قیمت کم ہے اس لئے بھی لوگ اسے استعمال کرنا پسند کرتے ہیں۔ ادھر اس بات کو بھی سمجھنا ہوگا کہ ہر سال ہزاروں نئی گاڑیاں سڑکوں پر آرہی ہیں ، پچھلے پانچ برسوں کے دوران دہلی میں گاڑیوں کی بڑھتی تعداد میں 97 فیصد اضافہ ہوا ہے اس میں اکیلے ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کی تعداد 30 سے35 فیصدی بڑھی ہے لیکن گاڑیوں سے کہیں زیادہ پالوشن دو پہیہ والی گاڑیاں اور تعمیراتی کام سے اڑنے والی دھول ،کھلے میں جلائے جانے والا صنعتوں سے نکلا کچرا اور کوڑا کباڑ وغیرہ ہیں۔ عام لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کے انسانی اور اقتصادی اسباب بھی ہیں۔ ریٹائرڈ افسر ، فوج کے افسر یہاں تک کہ ریٹائرڈ جج نئی گاڑی نہیں خرید سکتا۔ پرانی گاڑیاں چلانا ان کی مجبوری ہے۔ این جی ٹی کے اس فیصلے کو چیلنج ملے گااور زور گاڑیوں کی عمر نہ بڑھے تو بہتر ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟