اشاعتیں

زین جی کا مظاہرہ ہوا ہائی جیک!

ایسا نہیں ہے کہ نیپال میں جن آندولن پہلی بار ہورہا ہے ۔ایسے جن آندولن پہلے بھی کئی بار ہوئے ہیں ۔جس طرح سے اس بار اس تحریک نے تشدد کی شکل اختیار کی ہے وہ غیر متوقع ہے ۔نیپال میں موجودہ احتجاج مظاہروں میں شامل زیادہ تر نوجوان 28 سال کی عمر سے کم کے ہیں اس لئے اسے زین جی کا آندولن کہا جارہا ہے ۔یہ پہلا موقع ہے جب نوجوان پیڑھی ایک طرح سے سڑک پر اتری لیکن کیا اتنی ناراضگی صرف شوشل میڈیا پر پابندی کو لے کر ہے ۔اس کے جواب میں یہی کہا جاسکتا ہے شاید نہیں ۔شوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف سڑکوں پر اترنے سے پہلے یہ یوتھ لوگ حکمراں سرکار میں پیدا کرپشن اور دھاندلیوں کو لے کر لگاتار پوسٹ کررہے تھے ان کے لئے شوشل میڈیا اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کا ایک ہتھیار تھا ۔لڑکے لوگ اہم پریواروں کے لڑکوں کی تصویریں پوسٹ کرکے سوال اٹھا نے لگے کہ ان کی زندگی کا خر چ کیسے اٹھایاجاتا ہے ۔پابندیاں نوجوانوں کے لئے اپنا ہتھیار چھیننے جیسا بھی تھیں ۔بڑھتی بے روزگار ی ایک بڑا ایشو تھا ۔شوشل میڈیا پر لیڈروں کے کرپشن اور ان کے بچوں کے ذریعے عیش وآرام کی زندگی جینے کی تصویریں اور ویڈیو شیئر کئے گئے ۔پارلیمنٹ احاطہ تک پہنچے لوگ...

داغدار چنے عوامی نمائندے!

یہ اطلاع نہ صرف چونکاتی ہے بلکہ ہمیں سوچنے پر بھی مجبور کرتی ہے ۔کہ جن وزراءممبران پارلیمنٹ ،ممبران اسمبلی کو ہم اپنی قسمت بنانے کے لئے چنتے ہیں وہ اندر کھانے کتنے داغدار ہیں ان کے خلاف کتنے سنگین الزام عائد ہیں ۔جرائم کے معاملوں میں بھی قتل ، اغوا خواتین کے خلاف جرائم جیسے سنگین معاملے شامل ہیں ۔چناو¿ اختیار ادارہ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارم (اے ڈی آر ) نے اپنی رپورٹ میں حیرت انگیز الزمات کی لمبی فہرست جاری کی ہے۔ابھی حال میں تین بل پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے تھے تاکہ سنگین جرائم معاملوں میں اگر کسی وزیراعظم ،وزیراعلیٰ یا وزیر کو تیس دن کی بھی جیل میں رہنا پڑے تو اسے از خود عہدے سے ہٹایا گیا مان لیا جائے ۔حالانکہ اپوزیشن نے اس کی جم کر مخالفت کی ہے اور اندیشہ جتایا گیا ہے کہ اگر یہ قانون بن گئے تو ان کا بیجا استعمال ہوگا ۔جس سے اپوزیشن پارٹیوں کو نشانہ بنایاجائے گا ۔فی الحال یہ قانون جے پی سی کو سونپا گیا ہے ۔اور اس کی رپورٹ آنے کے بعد ہی آگے کی کاروائی ہوگی ۔لیکن ہم اے ڈی آر کی رپورٹ کی طرف لوٹتے ہیں ۔اس کے مطابق دیش بھر کے 302 وزیر (تقریبا 47 فیصدی ) خود پر کرمنل کیس ہونے کی بات...

چین سے ہے سب سے بڑی چنوتی!

جب سے وزیراعظم ایس سی او کے لئے چین کی راجدھانی بیجنگ گئے ہیں تب سے پورے دیش میں ایک بار پھر ہندی -چینی بھائی بھائی کے نعرے سنائی دینے لگے ہیں۔حالانکہ ٹرمپ کے دو دن پہلے دیے گئے بیان میں وزیراعظم نریندر مودی کی تعریف سے پھر دیش میں شش وپنج کی صورتحال بن گئی ہے ۔بھکتوں کو سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ ٹرمپ کی جے جے کریں یا شی جن پنگ کی ؟ ہمارا خیال ہے کہ چین کبھی بھی بھارت کا بھروسہ مند دوست نہیں ہوسکتا ۔اس درمیان بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا ایک تازہ بیان آیا ہے ۔جنرل انل چوہان نے اتر پردیش کے گورکھپور میں ایک پروگرام میں کہا تھا کہ چین کے ساتھ ان سلجھا سرحدی تنازعہ بھارت کی سب سے بڑی قومی سلامتی چنوتی ہے ۔اور پاکستان کے ذریعے چلائی جارہی پراکسی وار و ہزاروںزخموں سے بھارت کو لہو لہان کرنے کی اس کی پالیسی دوسری سب سے سنگین چنوتی ہے ۔جنرل چوہان نے اس سال مئی میں پہلگام آتنکی حملے کے بعد بھارت کے آپریشن سندور کا بھی ذکر کیا ۔اور کہا ہے کہ فوج نے اس دوران آتنکی کیمپوں کو تباہ کیا تھا ۔اس آپریشن میں فوج کو فیصلہ لینے کی پوری آزادی تھی ۔جنرل چوہان کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب حال...

نیچر سے چھیڑ چھاڑ کا نتیجہ !

سائنسداں بار بار خبردار کررہے تھے کہ نیچر سے اتنی چھیڑ چھاڑ نہ کرو لیکن انسان اس وارننگ کو نظر انداز کرتا چلا گیا ۔نتیجہ سامنے ہے آب و ہوا تبدیلی کے سبب موسم میں بھاری تبدیلی آئی ہے ۔نارتھ انڈیا میں ماہ ستمبر میں بھی سیلاب و بارش اور چٹانیں کھسکنے کا پہر تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔جموں وکشمیر ،ہماچل پردیش سے پنجاب اور دہلی تک کئی علاقے سیلاب سے بے حال ہیں ۔ہماچل میں چٹانیں کھسکنے کے الگ الگ واقعات میں کئی لوگوں کی موت ہوئی ہے اور متعدد زخمی اور کئی لوگ لاپتہ ہیں۔پنجاب کے سبھی 23 اضلاع میں 1200 سے زیادہ گاو¿ں سیلاب کی زد میں ہیں۔3.75 لاکھ ایکڑ زرعی زمین خاص کر دھان کے کھیت پانی میں زیر آب ہیں ۔فیروزپور زون میں 16 ٹرینیں منسوخ کر دی گئی ہیں ۔ہماچل میں رائے پور میں چلتی بس پر چٹان گرنے سے دو لوگوں کی موت ہو گئی ۔وہیں بلاسپور میں نو گھر ڈھہہ گئے۔متوفین کی تعداد 7 بتائی جاتی ہے ،کلو میں دو لگ ملبہ میں دب گئے ۔سات لوگ نیشنل ہائی وے سمیت 1155 سڑکیں اور 2477 بجلی ٹرانسفارمر اور 720 پینے کے پانی کے پلانٹ ٹھپ ہیں وہیں چھتیس گڑھ کے بلرام پور ضلع میں باندھ کا ایک حصہ ٹوٹنے سے آئے سیلاب میں چار ...

کیا نائب صدر جمہوریہ کے چناو نتائج چونکا سکتے ہیں؟

نائب صدر جمہوریہ کے عہدے کے چناو¿ کی تاریخ جیسے جیسے قریب آرہی ہے، اس عہدے کے لئے حکمراں این ڈی اے کے امیدوار سی پی رادھا کرشنن اور اپوزیشن کے امیدوار جسٹس سدرشن ریڈی نے چناو¿ کمپین تیز کر ردی ہے ۔2017 و 2022 نائب صدارتی چناو¿ کے وقت بھاجپا کو لوک سبھا میں اکثریت حاصل تھی اس وقت لوک سبھا میں وہ اکثریت سے دور ہے لیکن این ڈی اے کو سرکار چلانے کے لئے اکثریت حاصل ہے ۔دونوں ایوانوں کا حساب کو دیکھیں تو لوک سبھا میں 542 اور راجیہ سبھا میں 240 ایم پی ہیں کل نائب صدارتی چناو¿ میں تعداد 8 ہزار 221 ہے دونوں ایوانوں میں انڈیا اتحاد کے ایم پی کی تعداد 422 ہے اور اس کے مطابق سی پی رادھا کرشنن کا نائب صدر بننا بھلے ہی یقینی ہے اپوزیشن کو بھی پتہ ہے کہ لوک سبھا و راجیہ سبھا ممبروں کی تعداد طاقت کی بنیاد پر اس کے امیدوار کو جتانا ناممکن ہے امیدوروں کے پیچھے کی حکمت عملی ان کی اہلیت اور پیغامات کو سمجھنے کے پچھلے پش منظر کو دھیا ن میں رکھنا ضروری ہے ۔یہ ایک اہم ترین چناو¿ ہے ۔جن حالات میں جگدیپ دھنکھڑ نے استعفیٰ دیا ویسے پہلے کبھی نہیں ہوا چونکہ نائب صدر راجیہ سبھا کے چیئرمین بھی ہوتے ہیں اس لئے ا...

کیا کیابولے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت!

آر ایس ایس کے قیام کے 100 سال پورے ہونے پر راجدھانی دہلی کے ویگیان بھون میں 26 سے 28 اگست تک سہ روزہ پروگرام منعقد ہوا۔موہن بھاگوت نے دیش میں روزگار کے پش منظر اور سنسکرت کی ضرورت اور بھارت کی یکجہتی ہندو مسلم اتحاد سمیت کئی اہم اشوز پر اپنی بات رکھی ۔میں یہاں سرسنگھ چالک کے ذریعے اہم ترین اشوز اور ان کے جوابوں کو پیش کررہا ہوں ۔قارئین خوف فیصلہ کرلیں کہ موہن بھاگوت جی کے خیالات کیا ہیں ؟ انہوں نے کہا ہمارے ہندوستان کا دنیا بھر میں قد بڑھا ہے ۔دیکھتے ہیں سب الگ الگ نظر آتے ہیں ۔لیکن سب ایک ہیں ۔دنیا اپنے پن سے چلتی ہے ،یہ سودے پر نہیں چل سکتی ہے۔مذہب کی حفاظت کرنے سے قدرت ٹھیک چلتی ہے کیوں کہ بنیاد بڑھی اور اونچائی تک پہنچ گئی ۔شخصی واد بڑھا اور انتہا پر پہنچ گیا ۔75 سال کے بعد کیا سیاست سے ریٹائر ہو جانا چاہیے ؟ اس سوال کے جواب میں موہن بھاگوت نے کہا میں نے یہ بات بورو پنت جی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے نظریات رکھے تھے میں نے نہیں کہا کہ میں ریٹائر ہو جاو¿ں گا یا کسی اور کو ریٹائر ہونا چاہیے۔ہم زندگی میں کسی بھی وقت ریٹائر ہونے کے لئے تیار ہیں اور سنگھ ہم سے جس وقت تک کام کرانا ...

ٹیرف نے چھینی ہیرے کی چمک!

بھارت پر فاضل25 فیصدی امریکی ٹیرف لاگو ہو گیا ہے اسی کے ساتھ ہندوستانی چیزوں پر کل ملا کر 50 فیصدی ہو گیا ہے مانا جارہا ہے کہ 18 ارب ڈالر سے زیادہ کا امریکہ کو کئے جانے والے ہندوستانی ایکسپورٹ سامان زیادہ متاثر ہوگا ۔بھارت کے کپڑے ، دیگر لباس ،ہیرے ،زیورات اور جھینگا ،چمڑا وغیرہ بہت سی صنعتوں پر سیدھا اثر پڑے گا میں نے کچھ دن پہلے ہی ہریانہ کی صنعتوں پر پڑنے والے برے اثرات کا تذکرہ کیا تھا ۔آج میں گجرات کے شہر سورت میں ہیرا انڈسٹری کے بارے میں بتانے کی کوشش کروں گا ۔سورت دنیا میں ہیروں کی کٹنگ اور پالش کے لئے ماناجاتا ہے و جانا جاتا ہے ۔لیکن اب اس صنعت پر منحصر رہنے والے لوگ مشکل میں ہیں ۔30 فیصدی ٹیرف نے اس سیکٹر کے تاجروں کے ساتھ ساتھ مزدوروں کو بھی پریشانی میں ڈال دیا ہے ۔ہیرا صنعت سے جڑے پچیس لاکھ سے زیادہ کام گار اس سے متاثر ہوسکتے ہیں ۔پچاس فیصدی ٹیرف لگانے کا اثر سب سے زیادہ اس سیکٹر پر پڑ رہا ہے کیوں کہ سورت کی ہیرا انڈسٹری امریکہ کے لئے جانے والے سامان پر زیادہ منحصر ہے ۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اگر ٹیرف کم نہیں کیا گیا تو کئی تاجر ہیرا صنعت سے باہر ہو جائیں گے ۔کئی لوگوں کی نو...