امریکہ میں سیاہ فام لوگوں سے ہوتا ہے امتیاز!

امریکہ میں ان دنوں اقلیتی برادری پر پولس بربریت کے خلاف ملک گیر احتجاج ہو رہے ہیں. گذشتہ دنوں بالٹیمور شہر میں امریکی پولیس کے خلاف زبردست تشدد بھڑک گئی. اس میں بیس پولیس اہلکار شدید طور پر زخمی ہو گئے. شرپسندوں نے قریب ڈیڑھ درجن عمارتوں کو آگ کے حوالے کر دیا. شہر میں کرفیو لگانا پڑا. معاملہ فریڈ گرے نامی 25 سالہ سیاہ فام نوجوان کی پولیس حراست میں ہوئی موت کا تھا. امریکی پولیس نے اسے 12 اپریل کو گرفتار کیا تھا. پولیس حراست میں 19 اپریل کو اس کی موت ہو گئی تھی. موجودہ تشدد اسی واقعہ کے رد عمل تھے جو پولیس کے خلاف غصے کے طور پر باہر آئی. مظاہرین کی حمایت میں امریکہ کے کئی شہروں میں پولیس کے خلاف مظاہرہ جاری ہیں. جب تک دنیا کے خود ساختہ بنے ٹھیکیدار امریکہ کو تشویش نہیں تھی کیونکہ کارکردگی پرامن طریقے سے چل رہا تھا. پر پیر کو جب تشدد ہوئی تو امریکہ کو تشویش ہوئی. اس نے پوری دنیا کی توجہ امریکہ میں ہو رہے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی طرف کھینچا ہے. گزشتہ سال اگست میں پھرگیوسن میں مائیکل براؤن نامی سیاہ فام کشور کی پولیس کی گولی سے ہوئی موت کے بعد امریکی پولیس کے خلاف اقلیتوں میں زبردست غصہ بھڑکا تھا. نیویارک میں بھی ایک سیاہ فام پولس بربریت کا شکار ہوا تھا. انسانی حقوق کی المدار بننے والے امریکہ آج خود نسل پرستی کا شکار ہو گیا ہے. بھارت میں مذہبی آزادی اور اقلیتوں کی حفاظت کی فکر کرنے والا امریکہ خود کے گھر میں کیا ہو رہا ہے اس کی فکر نہیں کرتا. ساری دنیا کو تلقین دینے میں لگا رہتا ہے. حالیہ واقعہ کے سلسلے میں چھ پولیس افسران کو معطل کرنا پڑا ہے. مگر امریکہ کے کالوں کا غصہ تھم نہیں رہا ہے. بالٹیمور امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن سے بمشکل 60 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے. امریکہ میں صدارتی انتخابات کا عمل شروع ہو چکا ہے. امریکی صدر کے عہدے کی امیدوار ہیلری کلنٹن نے امریکہ کی بے قابو ہو چکے جرائم و انصاف کے نظام کو چست درست کرنے کی اپیل کی ہے اور بڑی تعداد میں قیدی بنائے جانے والے دور کے خاتمے پر زور دیا ہے. ہلیری نے یہ اپیل ایسے وقت میں کی ہے جب پولیس افسران کے ہاتھوں نوجوان سیاہ فام افراد کی موت کی وجہ سے مسلسل کشیدگی بڑھ رہی ہے. خود امریکی صدر باراک اوبامہ نے کہا ہے کہ پولیس کی طرف سے سیاہ فام شہریوں کے قتل کے بعد ان کے دماغ میں پیدا ہوئے نسلی امتیاز اور کمزورجذبے نے ملک میں احتجاجی مظاہروں کو بڑھا ہے. اوبامہ نے کہا کہ تقریبا ہر سطح پر ایک اوسط نوجوان سیاہ فام نوجوان کو زندگی میں ملنے والے موقع اس کے ہم منصبوں کے مقابلے میں زیادہ خراب ہیں یعنی امریکہ میں کالوں سے ہوتا ہے امتیاز. اقلیتوں کے خلاف پولیس زیادتی کے معاملے آئندہ صدارتی انتخابات میں بڑا اشو بن سکتا ہے. اس کے علاوہ یہاں سوال بین الاقوامی سطح پر امریکہ کی ساکھ کا بھی ہے اور اس کی وجہ سے امریکہ اسے ٹال نہیں سکتا نہ ہی نسلی امتیاز سے انکار کر سکتا ہے.

انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟