نڈونیشیا میں 8 منشیات اسمگلروں کو گولی مارنے کی سزا

پچھلے ہفتے دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے نارکوٹکس کنٹرول بیورو اور کسٹم ڈپارٹمنٹ نے دہلی ہوائی اڈے پر امارات کی پرواز سے آئی دو نائیجریائی خواتین کے بیگ میں چھپا کر رکھی گئی 9 کلو گرام کوکین ضبط کی ہے جس کی مالیت50 کروڑ روپے بتائی جارہی ہے۔ نشے کی دنیا میں کوکین کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ پچھلے سال ضبط 100 کلو گرام سے زائد ہیروئن کے علاوہ کوکین جیسی نشہ آور شے اتنی بھاری مقدار میں برآمدگی سے یہ سوال کھڑا ہوتا ہے کیا دہلی نشے کے بین الاقوامی کاروباریوں کے نشانے پر ہے؟ کیا دہلی کے نوجوانوں میں نشے کی عادت بڑھتی جارہی ہے؟ وسنت کنج اور گریٹر کیلاش پارٹ 2 میں قاتلوں کا نشانہ بنے دو خوشحال گھروں کے پبلک اسکولوں میں تعلیم یافتہ دو لڑکوں کی موت کے بعد تحقیقات میں پولیس کو جانکاری ملی تھی کہ دونوں منشیات کی لت کے شکار تھے۔ جوائنٹ کمشنر دہلی پولیس کرائم برانچ مسٹر رویندر سنگھ یادو کا کہنا ہے کہ یہ کوکین ٹرانزڈ کے لئے نہیں تھی اسے دہلی، گوڑگاؤں، بینگلورو، ممبئی، گووا جیسے ان شہروں میں بھیجا جانا تھا جہاں ڈسکو اور پب کلچر ہے۔ افغانستان سے لائی گئی ہیروئن کو یوروپی بازار تک پہنچانے کیلئے بھی دہلی کو ٹرانزڈ پوائنٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ کرائم برانچ نے جو کوکین برآمد کی اسے برازیل کے شہر ساؤپولو سے لایا گیا تھا۔ ہوائی اڈے پر ٹرانزڈ کے دوران امارات کی فلائٹ لے کر اسے لایا جارہا تھا۔ کوکین کا پلانٹ لاطینی امریکہ میں واقع انڈیز پہاڑی کی فوٹ ہلز اور امیجن کے بیسن میں ہوتا ہے۔ اس پودے کی پتیوں سے کوکین تیار کی جاتی ہے۔ ریوو پارٹیوں اور پب میں لوگ اس کا چند کلو گرام میں استعمال کرتے ہیں۔ ڈرگ کے کاروباری اسے 5 سے7 ہزار روپے فی کلو گرام بیچتے ہیں۔ حالانکہ پولیس افسر اس سے انکار کرتے ہیں کہ دہلی میں نشے کا کاروبار تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ پولیس افسر یہ بھی نہیں مانتے کہ دہلی کے لڑکوں میں نشے کی عادت بڑھ رہی ہے۔ ریو پارٹیوں اور وسنت کنج و گریٹر کیلاش پارٹ 2 کے معاملوں کو وہ محض اتفاقی واقعہ مانتے ہیں۔ دہلی میں کوکین کھپت کیلئے آتی ہے جبکہ ہیروئن یہاں سے گجرات ہوتے ہوئے یوروپ بھیجی جاتی ہے۔ کوکین اب تک افریقی ملکوں سے آتی تھی ۔ نائیجریا، گھانا اور کیمرون سے آتی رہی ہے۔ 25 مارچ کو دہلی ایئرپورٹ پر غیر ملکی شہریوں سے برآمد 50 کروڑ روپے کے کوکین کیس سے پتہ چلا ہے کہ اب لاطینی امریکہ کے ڈرگس کاروباریوں کے نشانے پر بھارت آچکا ہے۔ ڈرگس آج عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔ مغربی ملکوں سے لیکر مشرقی وسطیٰ سینٹرل ایشیا سبھی ملکوں میں یہ مسئلہ بڑھتا جارہا ہے۔ انڈونیشیا میں ڈرگس کے کاروباریوں کو موت کی سزا دی جارہی ہے۔ دنیا بھر میں بھاری احتجاج کے باوجود بدھوار کی صبح انڈونیشیا میں موت کی سزا پائے 9 ڈرگس اسمگلروں میں سے 8 کو گولی مار دی گئی۔جن اسمگلروں کو موت کی سزا سنائی گئی تھی ان میں سے ایک انڈونیشیائی اور 8 غیر ملکی تھے۔ غیر ملکی اسمگلروں میں آسٹریلیائی ، نائیجریائی، برازیلی، فلپائنی اور انڈونیشیا کے شہری شامل تھے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!