بھارت میں کتنی محفوظ ہے کیش لیس ڈیجیٹل ایکونامی

ایک طرف بھارت سرکار ڈیجیٹل انڈیا اور کیش لیس ایکونامی کی طرف قدم بڑھا رہی ہے جبکہ دوسری طرف سائبر سکیورٹی پر خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔ بینکوں میں اکاؤنٹ ہیک ہورہے ہیں۔ کریڈٹ کارڈ کلون ہورہے ہیں۔ میں اپنی ہی آپ بیتی بتاتا ہوں۔ تقریباً تین برس پہلے آئی سی آئی سی آئی بینک میں میرے کھاتے (سیونگ) میں سے 40 ہزار روپے کسی انجانے شخص نے نکال لئے تھے۔ بنگلورو سے اس نے میرے اکاؤنٹ سے 5 ہزار روپے کی 8 بار ٹرانزیکشن کر یہ روپیہ اپنے کھاتے میں کرلیا۔ یہ کام بینک کی ملی بھگت سے ہوا ہوگا۔ میں نے مجبوراً ریکوری کا کیس کنزیومر کورٹ میں ڈال رکھا ہے جو ابھی بھی چل رہا ہے۔ مجھے یہ پیسے ابھی تک نہیں ملے۔ حال ہی میں کوٹک مہندر بینک کریڈٹ کارڈ کھاتے میں سے کسی نے 5 ہزار روپے نکال لئے۔ میں نے بینک کو بار بار درخواست کی لیکن اس نے ہاتھ کھڑے کردئے اور مجھے یہ پیسہ دینا پڑا۔ جب ہمارا سائبر سسٹم اتنا لچر ہو تو ڈیجیٹل انڈیا اور کیش لیس ایکونامی کتنی کامیاب ہوگی ،کہنا مشکل ہے۔ نوٹ بندی کے بعد نقدی لین دین کو بڑھاوا دینے کی سرکار کی کوششوں کے درمیان ماہرین کی وارننگ پر توجہ دینی ہوگی۔ کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کو محض 6 سیکنڈ میں ہیک کیا جاسکتا ہے۔امریکی اکیڈمک میگزین آئی ای ای سکیورٹی اینڈ پرائیویسی نے ایک ریسرچ رپورٹ شائع کی ہے ۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ آن لائن لین دین میں کس طرح سے آسانی سے دھوکہ دھڑی کی جاسکتی ہے۔ برطانیہ کے نیوک مل یونیورسٹی کی ٹیم نے ویزا اجراء سسٹم میں خامیوں کو اجاگر کرتے ہوئے پایا کہ کسی بھی کارڈ کے ذریعے سے گڑبڑی کرنے والوں کا نہ ہی نیٹ ورک اور نہ ہی بینک اس کا پتہ لگانے کے لئے اہل ہے۔ آٹومیٹک طور سے اور ارینجمنٹ کارڈ سکیورٹی ڈاٹا کی مختلف شکلوں سے ہیکروں کو ایک اشارہ ملتا ہے جس سے ایک سیکنڈ کے اندر وہ سبھی ضروری سکیورٹی ڈاٹا ویریفائی کرنے کے لئے اہل ہیں۔ لیپ ٹاپ اور انٹر نیٹ کنکشن کے ذریعے سے کارڈوں کے ڈاٹا کو ہیک کیا جاسکتا ہے۔ کارڈ نمبر و ایکسپائری ڈیٹ، سی وی وی کے بارے میں مختلف طرح سے جانکاری مانگی جارہی ہے۔ امریکہ کے سائبر سکیورٹی کمپنی فائر آئی نے دعوی کیا ہے کہ کچھ ٹھگوں نے بھارت کے 26 بینکوں کے کئی گراہکوں کی خفیہ معلومات اڑا لی ہیں۔ 2017ء سکیورٹی لین اسکیپ ایشیا پیسیفک کی اپنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آنے والے برسوں میں بھارت دنیا میں فشنگ گاؤں ہے اور ہیکنگ کے معاملے میں سب سے زیادہ نشانے پر رہنے والا ہے۔ ظاہر ہے سائبر سکیورٹی کو مضبوط کرنا ہماری پہلی ترجیح ہونی چاہئے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے لوگوں سے موبائل کو ہی اپنا ای بٹوا بنانے کی بات کہی ہے لیکن یہ بٹوا کتنا محفوظ ہے؟ اگر کوئی کسی کو ٹھگ بھی لیتا ہے تو پولیس ملزمان کو پکڑنے میں کتنی چوکس اور سہولیت سے لیس ہے یہ کہنا مشکل ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!