الوداع اماں،تمہاری کمی پر نہیں کی جاسکتی!

75 دنوں سے اسپتال میں زندگی کی آخری جنگ لڑتی تاملناڈو کی وزیر اعلی جے جے للتا آخر کارہار گئیں۔ پیر کی رات ان کی دیہانت ہوگیا۔ تین دہائی تک تاملناڈو کی سیاست کا ستارہ رہی جے للتا کے جانے کے ساتھ ہی ایک دور کا خاتمہ بھی ہوگیا۔ برہمن پریوار میں پیدا ہوئیں جے للتا اس ریاست کی سیاست کی بڑی طاقتور بن کر ابھری تھیں، جہاں آزادی سے بھی پہلے برہمن مخالف تحریک شروع ہوئی تھی۔ جے للتا نے ہمیشہ اپنی شرائط پر زندگی گزاری اور اپنی شرطوں پر سیاست کی اور اپنیوصیت پر ہی انہیں دفنایا گیا۔ساری عمر انہوں نے دراوڑ سیاست کی تھی اور براہمن واد کی مخالفت کی تھی۔ ذات سے برہمن جے للتا کا ہندو ریتی رواج سے دہا سنسکار نہیں کیا گیا بلکہ انہیں دفنانے کی دو وجہ بتائی جاتی ہیں پہلی انہوں نے دراوڑوں کی سیاست کی جنہیں ناستک مانا جاتا ہے۔ پریر ،انا دورے ، ایم جی آر سمیت سبھی بڑے دراوڑ نیتاؤں کو بھی دفنایا گیا۔ جے للتا کے آخری درشن کرنے کیلئے جس طرح لاکھوں لوگ سڑکوں پر آگئے اس سے پتہ چلتا ہے کہ تاملناڈو کی جنتا میں ان کے لئے کتنا پیار اور احترام تھا۔ کیا شاندار انتم یاترا رہی۔ جے للتا کی اچانک موت نے تاملناڈو کی سیاست میں گہرا خلا پیدا کردیا ہے۔ ان کی مقبولیت اور خاص کر ساؤتھ انڈیا کی ریاستوں کی شخصی پوجا پر مبنی سیاست کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ نئے منتخب وزیر اعلی پنیرسیلوم کے لئے اس خلا کو پرکرنا آسان نہیں ہوگا۔جے للتا اپنی بات کو بہت موثر طریقے سے رکھنے والی اور مضبوط قوت ارادی کی سیاستداں تھیں۔ تامل سیاست کی سویکاریہ دھارا کے خلاف پانچ بار ریاست کی وزیراعلی بننا ان کے سخت اور پختہ عزم اورمزاج کا ثبوت ہے۔ ہندوستانی سیاست جے للتا کو بھلے ہی ایک سنکی اور پراسرار اور غصے والی سیاستداں کی شکل میں جانیں لیکن ان کو قریب سے جاننے والے مانیں گے کہ کنبہ جاتی نظراندازی اور مردوں کے برتاؤ نے ان کی ایک ایسی شخصیت بنا دی جس میں نہ صرف باہری آدمی کا داخلہ ممنوع تھا بلکہ قریبی لوگوں کیلئے بھی وہ نایاب اور نا قابل دید تھیں۔ ایک ٹیلنٹ یافتہ اور حساس مزاج لڑکی کو اداکارہ ماں کی مرضی سے زبردستی فلموں میں جانا پڑا تھا البتہ فلموں کے برعکس سیاست میں جیہ نے اپنی جگہ خود بنائی، بیشک اس میں ایم ۔ جی رام چندرن کا تعاون تھا لیکن جس انا ڈی ایم کے نے انہیں پیر جمانے میں مخالفت کا سامنا کرنا پڑا کچھ برس بعد وہ پارٹی ہی ان کی علامت بن گئی، تو یہی ایک سیاستداں کی شکل میں جے للتا کے قد کے بارے میں بتانے کے لئے کافی تھا۔ وزیر اعلی بننے کے بعد انہوں نے غریبوں اور بے سہارا لوگوں کے لئے کئی فلاحی اسکیموں کی شروعات کی جس میں غریبوں کو مفت علاج کا انتظام تھا۔ اسی اسکیم کے چلتے انہیں ’اماں‘ کہا جانے لگا تھا۔ راشن کارڈ ہولڈروں کو 20 کلو چاول مفت دینے کی فلاحی اسکیموں کے لئے انہیں کبھی بھی بھلایا نہیں جاسکتا۔ تاملناڈو میں ان کے مقابلے کا کرشمہ کسی اور میں نہیں دیکھا گیا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟