یہاں موت کے بعد بھی نعش نصیب نہیں ہوتی

ہمالیہ کے مشرقی کاٹ کوٹم رینج میں حالات سیاچن دنیا کے سب بڑے ان کی مقامات میں سے ہے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا برفیلا گلیشئر ہے بھارت پاکستان کے درمیان فوجی نوعیت سے اہم ہے لیکن سیاچین میں تعینات فوجیوں کی زندگی کافی دقتوں بھری ہے۔ کب موت آجائے کوئی نہیں بتا سکتا کہ دشمن کی گلیوں سے کئی زیادہ موسم کی کروٹ جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔اتوار کو بھی ایسا ہی ہوا ۔ برفیلی چٹانیں گرنے کی زد میں آکر ہمارے بہادر چھ جوانوں کی برف میں ڈب کر موت ہوگئی۔ایک نوجوان لا پتہ ہے مرے فوجی فرسٹ آسام ریجیمنٹ کے تعلق رکھتے تھے وزارت دفاع کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل جے ایس برار نے بتایا کہ یہ برفیلی چٹانیں صبح سوا چھ بجے کے قریب سیاچین کے جنوبی خطے میں رنیف سب سیکٹر میں گری صبح سویرے اسی علاقے میں برفیلا طوفان بھی آگیا تھا۔ اور طوفان رکنے کے کچھ دیر بعد ہی یہ برفیلی چٹانیں گرناشروع ہوگئی یہ فوجی اسی وقت ا پنی چوکی سے دوسری چوکی کی طرف جارہے تھے۔ اوراس کی زد میں آگئے ۔ خراب موسم کے سبب راحت رسانی میں رکاوٹ آئی اور دوپہر بعد تک برف کے نیچے ڈبے 6جوانوں کی موت ہوچکی تھی۔ ان کو مردہ شکل میں نکالا گیا ہے سیاچین میں اگر موت آجائے تو نعش نصیب نہیں ہوتی۔ ڈیفنس کے ماہر مانتے ہیں کہ سیاچین کے فوجی اہمیت کو دیکھتے ہوئے یہاں بھارتیہ فوج کارہناضروری ہے۔ یہاں سے لداخ لہہ اور چین کے کچھ حصوں پر نظر رکھنے میں مدد ملتی ہے 21ہزار فٹ سے زیادہ سمندری سطح سے سیاچین کی اونچائی ہے 70کلو میٹر لمبی سرحد میں 0 صفر سے 40 ڈگری سیلس درجہ حرارت رہتا ہے۔ بھارت ہرسال تقریبا 1500کروڑ روپے خرچ کرتا ہے وہی پاکستان میں سیاچین کے دوسرے محاذ تھوڑا نیچا ہے لیکن وہ بھی 500کروڑ روپے ماہانہ خرچ کرتا ہے پچھلے 28سال سے بھارت پاک سیاچین میں جنگ لڑرہے ہیں اور دونوں میں سیاچین سے فوج ہٹانے کے لئے کم سے کم بات چیت کے بارہ دور ہوچکے ہیں لیکن پاکستان کے اڑیل رویہ اور موقوف کی وجہ سے بھارت اپنافوجی فائدہ کھونا نہیں چاہتا ہے پاکستان کو بھی سیاچین میں اپنے فوجوں کو قربانی دینی پڑرہی ہے۔7اپریل 2012 (اسی برس) برفیلی چٹان کی زد میں 135پاکستانی فوجی ہلاک ہوگئے تھے سیاچین تنازعہ کو لے کر بھارت پاکستان ایک دوسرے پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ 1989میں دونوں ملکوں کے درمیان یہ رضا مندی ہوئی تھی کہ بھارت اپنی پرانی پوزیشن پرواپس لوٹ جائے لیکن پاکستان میں موجودہ پوزیشن کی نشاندہی کرنے سے منع کرتا آرہا ہے اور چاہتا ہے کہ بھارت اپنافوجی فائدہ اور قبضہ ختم کرلے ۔ سیاچین کانارتھ حصہ کراکوٹم بھارت کے پاس ہے مغرب کاکچھ حصہ پاکستان کے پاس ہے اور کچھ حصہ پرچین کاقبضہ ہے لیفٹیننٹ جرنل شنکر پرشاد کاکہنا ہے کہ اس مسئلے پر سمجھوتہ ہوسکتا ہے ۔ کیونکہ یہاں پر فوجی کارروائیاں بند کرنا دونوں کے مفاد میں ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ دونوں دیشوں میں آپسی بھروسے کی کمی ہے دونوں کو ڈر لگتا ہے کہ کوئی چوکی چھوڑی جائے گی تو دوسرا قبضہ کرلے گا۔ دونوں دیشوں میں سیاچین کی برف کتنی پگھلتی ہے اس کے لئے وقت کاانتظار کرناہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟