الوداع تیجندر کھنہ ،نجیب جنگ کاخیر مقدم!

دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر رہے تیجندر کھنہ جی الوداع اور ان کے جانشین نجیب جنگ صاحب کا خیر مقدم ہے۔ان کی تقرری ہوگئی ہے۔ آزادی کے 66 برس بعد دہلی کے سب سے اعلی ترین عہدے پر دہلی کے ہی کسی بنیادی باشندے کو مقرر کیا گیا ہے۔ نجیب جنگ صاحب کی والدہ آج بھی دریا گنج میں گولچہ سنیما کے پاس رہتی ہیں۔ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے عہدے پر رہتے ہوئے سبکدوش ہوئے تیجندر کھنہ نے 6 سال کے عہد میں کئی اہم فیصلے لئے۔ اپنی صاف گوئی اور کبھی کبھی سرکار کے خلاف فیصلوں کے سبب ان کے کبھی بھی دہلی کی وزیر اعلی شیلا دیکشت سے اچھے تعلقات نہیں رہے۔ ان کے کئی فیصلے یاد گار بن گئے ہیں۔ جمنا کے سیلاب متاثرہ زون میں تعمیرات پر پابندی لگانا، ناجائز تعمیرات کے خلاف اسپیشل ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ ان کے سخت منتظم ہونے کی علامت بن گیا۔ تیجندر کھنہ نے 9 اپریل2007ء کو اس عہدے کی ذمہ داری سنبھالی اور اب تک کوئی بھی شخص اس عہدے پرلمبی میعاد تک فائض نہیں رہا۔مسٹر تیجندر کھنہ ملنسار تھے اور سب کی بات سنا کرتے تھے اب وہ تو چلے گئے ان کے جانشین نجیب جنگ صاحب سے امید کی جاتی ہے کہ وہ بھی اپنے عہد میں خوش اسلوبی کی مثال پیش کریں۔ دہلی میں چناوی سال میں لیفٹیننٹ گورنر کے عہدے پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر اور سابق آئی اے ایس افسر نجیب جنگ کا تقرری کا فیصلہ سرکار کا بھلے ہی انتظامی ہو لیکن اس کے سیاسی معنی بھی نکالے جارہے ہیں۔دہلی میں اسمبلی چناؤ کے پیش نظر کانگریس مسلم ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ بات چاہے چناوی حکمت عملی سے جڑی ہو یا آئینی عہدے پر تقرری کی ہو، اقلیتوں کی خوش آمدی صاف طور پر دیکھی جارہی ہے۔ حال ہی میں دہلی پردیش کانگریس کے انچارج کے طور پر مقرر شکیل احمد اور اب دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے عہدے پر نجیب جنگ کی تقرری ہے۔ واقف کاروں کی رائے میں پچھلے سال ہوئے میونسپل کارپوریشن چناؤ میں کانگریس کی ہار کے لئے مسلمانوں کی دوری کانگریس کے لئے نقصاندہ ثابت ہوئی ہے اور کانگریس نے اس کو مان بھی لیا ہے۔ دہلی میں70 سیٹوں میں سے قریب آدھا درجن سیٹوں پر مسلمانوں کی آبادی فیصلہ کن ہے۔ مسٹر نجیب جنگ کے سامنے ویسے تو کئی چیلنج ہیں ان میں خاص ہیں دہلی کے ہر کونے میں ایک جیسا ڈولپمنٹ کرانا۔ اس کے لئے مقامی سطح پر پلان بنائے جانے کی اسکیم بنی ہے لیکن ماسٹر پلان کی طرز پر اب دہلی کے 272 وارڈوں میں سے محض33 وارڈوں کو ہی پلان بنانے کے لئے مشیر مقرر ہوسکے ہیں۔ دہلی کے قانون و نظام سیدھے دہلی سرکار کے دائرہ اختیار میں ہونا چاہئے یا نہیں اس پر نئے لیفٹیننٹ گورنر کو فیصلہ کرنا ہوگا۔ حال ہی میں یہ معاملہ لیفٹیننٹ گورنر سے ہی جڑتا ہے۔ دہلی میں قانون و انتظام بہتر بنانا نجیب جنگ صاحب کی ترجیح ہونی چاہئے۔ عام آدمی سے متعلق معاملوں کی سیدھی سماعت کے لئے نجیب جنگ صاحب کا دربار ہمیشہ کھلا رہنا چاہئے کیونکہ ان کے وزیر اعلی شیلا دیکشت سے اچھے تعلقات ہیں۔ ہمیں نہیں لگتا کے دہلی سرکار اور لیفٹیننٹ گورنر میں کوئی ٹکراؤ کے حالات بنیں۔ نئے لیفٹیننٹ گورنر صاحب کو یہ یادرکھنا چاہئے کہ وہ کسی طبق�ۂ خاص یا پارٹی خاص کے گورنر نہیں ہیں بلکہ پوری دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ہیں۔ ہمیں خوشی ہے نجیب جنگ صاحب نے خود ہی کہا ہے کہ میں صرف مسلمانوں کا نمائندہ نہیں میں سبھی کا نمائندہ ہوں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!