سیلاب سے ہندوستانی فوج کی تیاری بھی اثرانداز ہوئی

کیدارناتھ ٹریجڈی و اتراکھنڈ کی تباہی میں جو بچاؤ کام ہندوستان کی فوج یا ایئر فورس یا آئی ٹی وی پی اور دیگر فوجی فورس نے کیا ہے اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ ہزاروں لوگوں کو اپنی جان خطرے میں ڈال کر بچایا ہے۔ یہ ہی صحیح معنوں میں بھگوان کے دوت بن کر سامنے آئے ہیں لیکن بدقسمتی تو یہ ہے کہ ہماری فوج بھی تباہی کی زدمیں آگئی۔ اتراکھنڈ کی قدرتی آفت سے چین کی سرحد سے لگے ضلعوں میں ہندوستانی فوج کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ 350 کلو میٹر میں پھیلی سرحد کو جوڑنے والی زیادہ تر سڑکیں جگہ جگہ بہہ گئی ہیں جبکہ زیر تعمیر سڑک پروجیکٹوں کی تکمیل کا نشانہ اگلے 6 برس تک اب پورا ہونا بھی ممکن نہیں رہا۔ اس سے سرحد پر فوج کے پھیلاؤ کے منصوبوں اور ریاست میں آزاد ماؤنٹین بریگیڈ قائم کرنے کی تیاریاں کئی برسوں پیچھے چلی گئی ہیں۔ چین سرحد پر فوجی ڈھانچہ مضبوط کرنے کے لئے فوج لداخ سے لیکر اتراکھنڈ اور سکم کے لئے ایک ماؤنٹین اسٹائک کور قائم کرنا چاہتی ہے۔ اس پروجیکٹ میں اتراکھنڈ ایک اہم کڑی ہے جس میں ایک آزاد ماؤنٹین بریگیڈ تعینات کی جانی ہے۔ اس کے لئے فوج نے ریاست کے پہاڑی علاقوں میں زمین ایکوائر کرنے کی تجویز ریاستی حکومت کو دی ہے جس میں سڑک تنظیم یعنی بی آر او کو 2018ء تک 45 سڑکوں کو بنانے کا نشانہ دیا گیا ہے۔ گنگوتری اور نندا دیوی میں فوج توپ خانے کی تیاری کے لئے فیلڈ فائرنگ رینج بنانا چاہتی ہے لیکن اس خطے میں بھاری بارش سے سارے روابط ٹوٹ گئے ہیں۔ فوج نے 67 جگہوں پر ہیلی پیڈ بنانے کی تجویز دی ہے۔ اس کے علاوہ مختلف فوجی منصوبوں کے لئے 20 ہزار ایکڑ زمین کی ضرورت ہے۔ فوج خود مان رہی ہے کہ بھاری بارش نے جوشی مٹھ سے لیکر نیتی و مانا کے پاس اترکاشی میں گنگوتری تک سڑکوں کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ سڑک تنظیم کے پروجیکٹ شیوالک کے تحت ہرشل اور جوشی مٹھ میں دو ٹاسک فورس کو بھی بھاری نقصان پہنچا ہے۔ پروجیکٹ ہیرک کے تحت چنداوت اور ٹکن پور میں زیر تعمیر سڑکیں متاثر ہوئی ہیں۔بھلاری سے باڑا ہوتی مانا گاؤں سے بھیرو وادی سے ناگا سونم کومالا ہوتے ہوئے ٹی چوکلا زیر تعمیر سڑکیں بنی ہیں جبکہ مانا کے پاس 56 کلو میٹر سڑک جگہ جگہ سے ٹوٹ گئی ہے۔ فارچولا میں چین سرحد لپولیک تک زیرتعمیر 65 کلو میٹر سڑک راستے کو نقصان ہوا ہے۔ گنجی سے کٹی تک18 کلو میٹر سڑک نہیں ہے۔منرچاری سیملے کے بیچ65 کلو میٹر سڑک راستہ تباہ ہوگیا ہے۔ وہاں دھارچو سے گنگوتری تک 10 جگہ سے سڑک ٹوٹی ہوئی ہے۔ اس حادثے میں جو بڑی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں ان میں گپت کاشی سے کالی مٹھ موٹرمارگ، گپت کاشی سے ممالی موٹر مارگ اور گپت کاشی سے گوری کنڈ مارگ اور ردرپریاگ مارگ، گپت کاشی سے اکھی مٹھ موٹر مارگ ہے۔ سون پریاگ کا پل ،گپت کاشی اور اکھی مٹھ کو جوڑنے والی ریل لائن اور ودیا پیٹھ کا پل ، کانگڑا گڑھ کا پل، یوٹی ، چندرا پوری اور اگستمنی و تلواڑہ پل قابل ذکر ہیں جو اس تباہی سے آئے سیلاب میں ٹوٹ گئے ہیں یابہہ گئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!