نگرانی کے لئے اسپیشل بینچ بنائے !

سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے کے تحت دیش بھر کی ہائی کورٹ سے پبلک نمائندوں کے خلاف زےر التوا مجرمانہ موقدموں کی نگرانی کے لئے ایک اسپیشل بینچ بنانے کی ہدایت دی تاکہ ان مقدموں کا جلد نپٹارا یقینی کیا جا سکے ۔اس حکم کا مقصد نیتاﺅ کے خلاف 5 ہزار سے زیادہ معاملوں میں فوری سماعت ہے بڑی عدالت نے خصوصی عدالتوں سے یہ بھی کہا کہ وہ پیچیدہ اور مجبوری اسباب کو چھوڑ کر ایسے معاملوں کی سماعت ملتوی نہ کریں ۔سپریم کورٹ نے کہا معاملوں کی نگرانی کے لئے اسپیشل بےنچ کی سربراہی ےا تو چیف جسٹس خود کریں یا کسی بینچ کو نامزد کریں ۔ان معاملوں کو لیکر سرکاری خاکہ تیار کریں اور ایک ویب سائٹ بنیں جس میں ضلہ وار حالات اور تفصیل ہو کی وہا کتنے مقدمیں لٹکے پڑے ہیں سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ضلع ججوں سے معاملوں کو نپٹانے کے لئے وقتا فو وقتارپورٹ لیتے رہیں ۔اور کہا اس ویب سائٹ میں ممبر پارلیمنٹ اور ممبر اسمبلی کے خلاف لٹکے معاملوں کی رپورٹ مسلسل ڈالی جائے دراصل ایمپیز ایم ایلیز کے خلاف بڑھتے مجرمانہ معاملوں کو دیکھتے ہوئے سپرےم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ان سبھی ریاستوں میں ایم پی ایم ایل اے کورٹ بنانے کا حکم دیا تھا جہاں پر ان پبلک نمائندوں کے خلاف 65 سے زیادہ معاملے لٹکے پڑے ہیں ۔سنگین جرائم میں الزام طے ہوئے ہی چناﺅ لڑنے پر روک سے متعلق سپریم کورٹ آگے سماعت کرکے حکم جاری کرے گا ۔اب ریاستی حکومتیں ممبر پارلیمنٹ اور ممبر اسمبلی پر چل رہے مجرمانہ کیس خود واپس نہیں لے سکیں گی اس کے لئے ریاستی ہائی کورٹ کی منظوری لینی ہو گی سپریم کورٹ نے یہ فےصلہ اس عرضی پر کیا ہے جس میں یہ بات کہی گئی تھی ۔بےنچ نے ستمبر 2020 کے بعد ایم پی اور ممبران اسمبلی پر کیس واپس لئے گئے معاملے دوبارہ کھلونے کو کہا ہے چےف جسٹس ڈی وائی چندر چور جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشر کی بینچ نے وکیل اشونی کمار اپادھیائے کی مفاد عامہ کی عرضی پر ایسے کیس جلد نپٹانے کے لئے موت کی سزا والے معاملوں کو ترجحی دینے کے لئے درخواست کی گئی تھی بےنچ نے کہا چیف جسٹس پبلک نمائندوں کے لئے نامزد عدالتوں کے سلسلے میں اب خود نوٹس لیکر مقدمہ درج کریں گے اور معاملوں کو اسپیشل بینچ کے سامنے اندراج کر سکتے ہیں جس میں مقدمہ پر روک کے حکم پاس کئے گئے ہیں تاکہ کیس کی شروعات اور اختتام کے لئے روزانہ کے حکم پاس یقینی ہو ں سکے بڑی عدالت نے بتایا ایسے معاملوں کے لئے دیش بھر کی ٹرائیل عدالتوں کے لئے ےکسہ گائڈ لائنس بنانا اس کے لئے مشکل ہوگا۔ایسے میں حالانکہ نگرانی کے قدم اٹھانے کے ذمہ داری ہائی کورٹ کو دے دی ہے اور اس لئے یہ مناسب بھی ہے کیوں کہ وہیں خانہ پوری اور انتظامی ستح پر ان مقدموں سے نمٹ رہے ہیں اور ہر ضلع عدالتوں میں مقدمات کی پوزیشن کو اچھی طرح سے جانتے ہیں ۔ (انل نرےندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟