اقتصادی جرائم پیشہ افراد کو ہتھکڑی نہ لگائی جائے !

کیا اقتصادی جرائم پیشہ کو ہتھکڑی لگائی جانی چاہیے یہ سوال کئی مرتبہ اٹھ چکا ہے اب پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی نے کہا ہے کہ اقتصادی جرائم پیشہ افراد کے لئے حراست میں لئے گئے لوگوں کو آبروریزی اور قتل جیسے گھناو¿نے جرائم کے ملزمان کی طرح ہتھکڑی نہ لگائی جانی چاہیے ۔بھاجپا ایم پی برج لال کی صدارت میں داخلی امور سے متعلق قائمہ پارلیمانی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں یہ سفارش کی ہے ۔رپورٹ مجوزہ قانون آئی پی سی (بی این ایس2023- ، ہندوستانی سول سیکورٹی کورٹ )بی این ایس 2020- ، 231 اور آئی پی سی ایکٹ یعنی (بی ایس اے 2023- ) سے متعلق ہے۔گزشتہ 11 اگست کو لوک سبھا میںپیش کئے گئے یہ تین بل قانون بننے پر آئی پی سی کی دفعہ 1860 سزا عمل کوڈ اور ہندوستانی ثبوت ایکٹ ، 1872 کی جگہ لیں گے ۔کمیٹی کی رپورٹ گزشتہ جمعہ کو راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کو سونپی گئی ہے ۔پارلیمانی کمیٹی کے مطابق اسے لگتا ہے کہ ہتھکڑی کا استعمال سنگین جرائم کے ملزمان کو بھاگنے سے روکنے اور گرفتاری کے دوران پولیس حکام و کرمچاریوں کی سیکورٹی یقینی کرنے کے لئے چنندہ گھناو¿نی جرائم تک محدود ہے ۔بہرحال کمیٹی کا خیال ہے کہ اقتصادی جرم کو اس زمرے میں شامل نہیں کیا جانا چاہیے ۔اس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایسا اس لئے ہے کیوں کہ اقتصادی جرم لفظ میں جرائم کی ایک مفصل سیریز شامل ہے ۔اس کٹیگری کے تحت آنے والے سبھی معاملوں میں ہتھکڑی لگانا مناسب نہیں ہو سکتا ۔کمیٹی نے کہا ہے کہ اس لئے کمیٹی سفارش کرتی ہے کہ پارٹ 43(3 ) کو اقتصادی جرم کو لفظ سے ہٹانے کے لئے موضوع طور سے ترمیم کیا جا سکتا ہے ۔بی این ایس ایس کے پارٹ 43(3) میں کہا گیا ہے پولیس افسر جرم کی نوعیت اور سنگینی کو ذہن میں رکھتے ہوئے کسی ایسے شخص کو گرفتار کرتے وقت ہتھکڑی کا استعمال کر سکتا ہے جو عادتاً مجرم ہے ۔جو حراست سے بھاگ گیا ہے یا جس نے منظم جرم دہشت گردانہ حرکت جیسے جرم ،نشیلی دباو¿ں سے متعلق جرم کیا ہے ۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ بیشک برتاو¿ کو دیکھ کر سنگین سے سنگین جرائم میں قصوروار شخص کے تئیں بھی قانون نرمی برتتا رہا ہے ۔اور رویہ اور اس کے برتاو¿ کے تئیں سنجیدگی دکھانے ،قانون کی سماج کے تئیں حساسیت بھی دکھانی پڑتی ہے ۔لیکن یہاں غور کرنے والی بات یہ بھی ہے کہ معاملہ صرف رویہ بھر کا نہیں ہے ۔زیادہ تر اقتصادی جرم جان بوجھ کر کیا گیا ہوتا ہے اور منظم طریقے سے انجام دیا جاتا ہے ۔ایسے مجرم کے تئیں نرمی سے الگ ہے ۔اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے کہ ایسے جرم میںزیادہ تر مطلوب افراد دیر سے ہی بھاگ کھڑے ہوتے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟