کیش فار ووٹ معاملے میں سہیل ہندوستانی کی گرفتاری اہم


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
Published On 23th July 2011
انل نریندر
سپریم کورٹ کی سختی کے بعد نوٹ کے بدلے ووٹ معاملے میں دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے بدھ کے روز اس معاملے میں اہم رول نبھانے والے سہیل ہندوستانی کو گرفتار کرلیا۔ بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے ورکر رہ چکے سہیل اس لئے بھی اہم ہیں کیونکہ اس نے سنجیو سکسینہ کے ساتھ مل کر تین بھاجپا ایم پی کو رشوت دینے میں اہم کردار نبھایا تھا۔ کرائم برانچ نے سہیل ہندوستانی کو بدھوار کی صبح پوچھ تاچھ کے لئے بلایا تھا۔ تقریباً 7 گھنٹے تک چلی اس پوچھ تاچھ کے بعد اسے حراست میں لیا گیا۔ سہیل کے رویئے سے پولیس افسران بھی حیران ہیں۔ دراصل اس نے پولیس کے ہر سوال کا حاضری جوابی کے انداز میں جواب دیا۔ اس دوران اس کے چہرے پر کوئی شکن نہیں تھی۔ کرائم برانچ کے ایک افسر نے بتایا کہ ایک گلدستہ لے کر کرائم برانچ کے دفتر میں پہنچے سہیل نے اپنے خاندانی پس منظر اور اس کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ راجستھان کے ٹونک ضلع سے 15 برس پہلے جن پتھ ہوٹل میں آکر رکا تھا۔ اس کے بعد اس نے موتیوں کا کاروبار شروع کیا۔ اس دوران اس کا رابطہ کئی بڑ ے لوگوں و نیتاؤں سے ہوا۔ اسی کے چلتے وہ کچھ برس پہلے بھاجپا کے یوا مورچہ میں شامل ہوا۔ اس کے بعد اس نے پارٹی میں کافی اچھی پکڑ بنا لی۔ پوچھ تاچھ کے لئے جانے سے پہلے سہیل نے کیش فار ووٹ معاملے میں وزیر اعظم منموہن سنگھ و سونیا گاندھی کا نام لیکر انہیں بھی اس معاملے میں گھسیٹنے کی کوشش کی۔ سہیل نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ مجھے امر سنگھ اور احمد پٹیل (سونیا گاندھی کے سیاسی سکریٹری) کے فون آئے تھے۔ وزیر اعظم کے قریبی لوگوں سے اور 10 جن پتھ سے بھی مجھے فون آئے۔ لیکن سہیل نے فون کرنے والوں کے نام نہیں بتائے۔ پوچھ تاچھ میں یہ دعوی کیا کہ اس کا رول اعتماد کے ووٹ کے دوران بی جے پی ایم پی کی خریدو فروخت کی کوشش کا پردہ فاش کرنے تک ہی محدود تھا۔ سہیل ہندوستانی کا اصلی نام سہیل احمد ہے۔ اس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ سیاست کے گلیاروں میں لوگوں سے رابطہ قائم کرنے کیلئے جانا جاتا ہے۔ سابقہ راجستھان سرکار کے کچھ سیاستدانوں سے بھی اس کے اچھے تعلقات بتائے جاتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں مدھیہ پردیش سمیت کئی ریاستوں میں سہیل کی اچھی پکڑ بتائی جاتی ہے۔ سہیل کی گرفتاری کے بعد اب اس معاملے میں سماج وادی پارٹی کے سابق سکریٹری جنرل امر سنگھ پر گاج گر سکتی ہے۔ اور تازہ واقع میں دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے امر سنگھ سے پوچھ تاچھ کی ہے۔ وزارت داخلہ نے دہلی پولیس کو امر سنگھ سمیت دو موجودہ اور دو سابق ممبران پارلیمنٹ سے پوچھ تاچھ کی اجازت دے دی تھی۔ وزارت نے یہ فیصلہ بدھوار کی دیر شام وزیر داخلہ پی چدمبرم سے پولیس کمشنر بی کے گپتا کی ملاقات کے بعد کیا ہے۔ پولیس کے ذرائع نے بتایا امر سنگھ کے علاوہ سماجوادی پارٹی کے ایم پی ریوتی رمن سنگھ اور بھاجپا کے سابق ایم پی چھگن سنگھ کلستے اور مہاویر بھگوٹاسے بھی اس معاملے میں پوچھ تاچھ کی جائے گی۔ سہیل نے بتایا تھا کہ امر سنگھ اور احمد پٹیل نے سرکار بچانے کے لئے ان سے رابطہ قائم کیا تھا۔ ان لوگوں نے ان بھاجپا ممبران پارلیمنٹ کی خریدوفروخت کرنے میں مدد کرنے کو کہا تھا جو کمزور یا مجبوری میں پھنسے ہوئے ہوں اور جن کے خلاف کوئی مقدمہ چل رہا ہو۔ اس کے عوض میں ان ممبران پارلیمنٹ کو پانچ کروڑ روپے دئے جائیں گے۔ سرکار بچانے کے عمل میں اس سے کن لوگوں نے رابطہ قائم کیا تھا اس کی پوری تفصیل مل جائے گی۔ اس کے لئے اس کے فون کال ریکارڈ کی جانچ کی جاسکتی ہے۔ پولیس کو اس معاملے میں امر سنگھ کے ڈرائیور سنجے سنگھ کی بھی تلاش ہے جو اب تک پولیس کی گرفت سے باہر ہے۔ راجیہ سبھا کے چیئرمین اور نائب صدر حامد انصاری نے دہلی پولیس کو کیش فار ووٹ معاملے میں جانچ آگے بڑھانے میں ممبران پارلیمنٹ سے ممکنہ پوچھ تاچھ کی اجازت دے دی ہے۔ سیاستدانوں، اقتدار کے گلیاروں اور نامی گرامی ہستیوں کے ارد گرد گھوم کر خدمات دینے میں ماہر سہیل ہندوستانی کی گرفتاری کے بعد اب کئی لیڈروں کو مصیبتیں بڑھ سکتی ہیں، این ڈی اے حکومت کے وقت وزیر اعظم کے دفتر میں خدمات دینے اور بعد میں بھاجپا کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کے قریبی مانے جانے والے سدھیندر کلکرنی تک اس کی عام پہنچ تھی۔حالانکہ بھاجپا ترجمانوں نے ابھی اس پر کوئی رد عمل تک ظاہر نہیں کیا ہے۔ لیکن اگر یہ معاملہ آگے بڑھتا ہے تو پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں اس مسئلے کا طول پکڑنا یقینی ہے۔ فی الحال بھاجپا اس معاملے کی جانچ اور قصورواروں کو سزا دینے کے بیان تک ہی محدود ہے۔ سہیل ہندوستانی کے ذریعے 12 اگست 2008 کو اس وقت کے لوک سبھا اسپیکر کو لکھے خط کے مطابق اس نے سدھیندر کلکرنی کے ذریعے رکھی گئی تجویز کو مان کر پارلیمنٹ کی مبینہ خریدو فروخت اجاگر کرنے میں تعاون دیا تھا۔ اس کے مطابق کانگریس کے بڑے نیتاؤں کے اشاروں پر سرکار بچانے کی کوشش کی جارہی تھی۔ خط میں بتایا گیا ہے کہ اس کے لئے انڈیا اسلامک سینٹر میں سہیل ہندوستانی نے پہلے سپا کے اس وقت کے ایم پی ادے پرتاپ سنگھ سے رابطہ قائم کیا ، پھر انہیں اپنے پاس اپوزیشن کے ممبران کی فہرست ہونے کی جانکاری دی۔ اور ادے نے اس کے لئے سپا ایم پی کنور ریوتی رمن سنگھ اور راجیہ سبھا میں سپا کے اس وقت کے قومی جنرل سکریٹری امر سنگھ سے رابطہ قائم کرنے کی صلاح دی۔ جاتے جاتے ادے سہیل کا نمبر بھی لیتے گئے۔ اس سے پہلے سہیل ہریانہ کیڈر کے آئی اے ایس افسر اور وزیر اعلی بھوپندر سنگھ ہڈا کے قریبی ایس پی گپتا سے ملا تھا۔ خط کے مطابق گپتا کو بھی سہیل ہندوستانی نے اپوزیشن کے بکاؤ ممبران کی فہرست ہونے کے بارے میں بتایا تھا۔ گپتا نے بھی اس کے بارے میں انہیں وزیر اعلی ہڈا اور کانگریسی لیڈروں سے ملانے کی یقین دہانی کرائی ۔ سمجھا جارہا ہے کہ اس معاملے کودہلی پولیس اور عدالت کے سامنے رکھ کر سہیل ہندوستانی سیاست میں بڑا بھونچال لا سکتا ہے۔ذرائع کے مطابق راجیہ سبھا کے چیئر مین اور لوک سبھا کے اسپیکر دونوں میں دہلی پولیس کو کیش فار ووٹ معاملے کی جانچ آگے بڑھانے کی ہری جھنڈی دکھا دی ہے۔ اس سے صاف ہے کہ آنے والے وقت میں سپا کے ایم پی ریوتی رمن سنگھ اور سابق سکریٹری جنرل امر سنگھ کی مشکلیں بڑھنے والی ہیں۔ اس معاملے میں ابھی بھاجپا ، لیفٹ پارٹی ، جنتا دل (یو) سمیت دیگر پارٹیاں پولیس کی جانچ پر پوری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں ایک بار پھر ’’کیش فار ووٹ‘‘ معاملے کی گونج سنائی دینے کے آثار ہیں۔ اس معاملے میں وزیر اعظم منموہن سنگھ کی پہلے سے گرتی ساکھ اور گرنے کے امکان سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن سارا دارومدار دہلی پولیس کی جانچ اور عدالتوں کے رویئے پر منحصر کرتا ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!