کٹہرے میں کھڑی یوپی۔راجستھان کی بھاجپا حکموتیں

عزت مآب سپریم کورٹ نے اترپردیش ،راجستھان کی حکومتوں سے دو مختلف اشوز پر جواب مانگا ہے۔ اس طرح دونوں سرکاریں آج کٹہرے میں کھڑی ہیں۔ پہلا معاملہ راجستھان میں الور ضلع میں 20 جولائی کو ہوئے مارپیٹ اور قتل کا ہے تو دوسرا اترپردیش کے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ سے متعلق 2007 میں گورکھپور دنگوں سے جڑا ہوا ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی بنچ نے راجستھان حکومت کے محکمہ داخلہ کے پرنسپل سکریٹری نے کہا ہے کہ وہ مابلنچنگ کے معاملہ میں ہوئی کارروائی کے بارے میں مفصل تفصیل پر مبنی حلف نامہ دائر کریں۔ الور ضلع کے رام گڑھ علاقہ میں 20 جولائی کو گؤ رکشکوں نے اکبر خان کی مبینہ طور پر پٹائی کردی تھی۔ عدالت نے پرنسپل سکریٹری سے کہا ہے کہ وہ آگ بگولہ بھیڑ کے ذریعے کئے گئے قتل کے معاملہ میں کارروائی کے بارے میں تفصیل ایک ہفتے کے اندر حلف نامہ کے ذریعے داخل کریں۔ تشار گاندھی اور کانگریس لیڈر تحسین پونا والا کی جانب سے دائر توہین عدالت عرضی پر سماعت کررہی تھی۔ عرضی میں الور میں بھیڑ کے ذریعے پیٹ پیٹ کر مار ڈالنے کے معاملہ میں راجستھان سرکار کے خلاف توہین عدالت پر کارروائی کی مانگ کی گئی تھی۔ بلوائی بھیڑ کے تشدد اور گؤ رکشکوں سے نمٹنے کے لئے اٹھائے گئے قدموں پر ریاستوں سے 7 ستمبر تک تعمیلاتی رپورٹ دینے کو کہا ، ابھی تک مہاراشٹر ،پنجاب اور چنڈی گڑھ نے ہی یہ رپورٹ کورٹ کو سونپی ہے۔ صاف ہے کہ باقی ریاستوں نے عدالت کے حکم کی تعمیل نہیں کی ہے۔ مرکز نے بھی ایڈوائزری تو جاری کی لیکن صاف گائڈلائنس و نئے قانون کے معاملہ میں خاموش ہے۔ عدالت نے مرکزی حکومت سے ایڈوائزری اور گائڈلائنس کے علاوہ ایسا قانون بنانے کو کہا تھا جس میں اسے الگ جرم کی شکل میں تشریح کی جائے۔ دوسرا معاملہ اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے متعلق ہے۔ ان کے خلاف 2007 کے دنگوں سے وابستہ ہے۔ معاملہ واپس لینے کے فیصلہ کو چنوتی والی عرضی پر سپریم کورٹ نے ریاستی سرکار سے پیرتک جواب مانگا تھا ۔ چیف جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس اے ایم خانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی ڈویژن بنچ نے نوٹس جاری کیا اور ریاستی سرکار سے چار ہفتے کے اندر جواب مانگا۔ اس وقت ایم پی رہے یوگی آدتیہ ناتھ اور کئی دیگر لوگوں کے ساتھ 27 جنوری 2007 کو گورکھپور کے کوتوالی تھانہ میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ایف آئی آر میں دو گروپوں کے درمیان نفرت کو بڑھاوا دینے کا الزام لگایا گیا تھا۔ آدتیہ ناتھ کے نفرت بھرے بھاشن کے بعد گورکھپور میں اسی دن تشدد کے واقعات ہوئے تھے۔ ایف آئی آر میں یہ بھی دعوی کیا گیا تھا کہ آدتیہ ناتھ کی تقریر کے بعد ہوئے دنگوں میں 10 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ آدتیہ ناتھ کو گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں 11 دنوں کی پولیس ریمانڈ میں بھیج دیا گیا تھا۔ 1 فروری کو الہ آباد ہائی کورٹ نے مجسٹریٹ کے حکم کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ مجسٹریٹ کے حکم میں آدتیہ ناتھ کے خلاف چارج شیٹ کو نوٹس میں لیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ مابلنچنگ کے معاملہ میں سنجیدہ ہے اور قصورواروں کو سزا دلانے کی کوشش میں ہے۔ ساتھ ساتھ یہ سبھی بھاجپا ریاستی حکومتوں کے لئے چنوتی بھی ہے کہ وہ مابلنچنگ و بھیڑ کے ذریعے جاری تشدد پر فوری روک لگانے کے موثر قدم اٹھائے۔ یہ اچھا ہے لا اینڈ آرڈر کو قائم رکھنے میں ناکام سرکاروں سے سپریم کورٹ جواب طلب کررہی ہے اور انہیں کٹہرے میں کھڑا کررہی ہے۔ اس طرح کے بے تکے تشدد قابل برداشت نہیں ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!