31کی لاسٹ ڈیڈ لائن !
دنیا کی سات بڑی ترقی یافتہ معیشتوں کی موجودگی والی طاقتور گروپ جی سیون نے منگل کو کہا کہ وہ 31اگست کی ڈیڈ لائن تک کابل ایئر پورٹ خالی نہیں کریں گے بلکہ طالبان کو اس کے بعد بھی اڑان بھرنے و باہر جانے کے خواہش مند افغان شہریوں کو محفوظ راستہ دینا ہوگا برطانوی وزیر اعظم بورس جانشن نے اس کے بارے میں بتاتے ہوئے سبھی ملکوں نے اسے طالبان سے کسی بھی حمایت کی پہلی شرط مانا ہے وہیں طالبان نے پھر دوہرایا ہے کہ 31اگست کے بعد کسی کو اب ملک سے نکلنے نہیں دیا جائے گا ہوائی اڈے کی طرف جانے والی سبھی سڑکوں کو بند کر دیا جائے گا جانشن نے بتایا کہ جی سیون گروپ کی ورچول میٹنگ میں سبھی نے طالبان سے نمٹنے کے لئے ایک پلان پر اتفاق رائے جتایا ہے ہم نے نہ صرف نکلنے کو ایک مشترکہ نقطہ نظر اپنانے پر بھی رضا مندی جتائی بلکہ طالبان سے جڑنے کے طریقے کو لیکر ایک روٹ میپ پر بھی ہامی بھرنے کے لئے شرط کو کچھ طالبان لوگ نہیں مانیں گے لیکن ہمارے حساب سے کچھ اقتصادی فائدہ سمجھ میں آئے گا کیونکہ جی سیون سے رابطے کا بہت ہی اچھا موقع افغانستان کے لئے ہے اور افغانستان دوبارہ دہشت گردی کا ہوا نہیں دے سکتا افغانستان ایک نارکو یعنی منشیات والا ملک نہیں رہ سکتا لڑکیوں کو 18سال کی عمر تک تعلیم دینی ہوگی کیا امریکی صدر جو بائیڈن سے ان کے طالبان بحران سے نمٹنے کے طریقے اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کی میعاد توسیع کرنے سے انکار کرنے کو لیکر دیگر جی سیون کے نیتاو¿ں نے میٹنگ میں ناراضگی ظاہر کی وہیںامریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر بلیم گے برنس نے 23اگست کو کابل میں طالبان کے چیف ملا غنی برادر سے ملا قات کی حالانکہ سی آئی اے کی طر ف سے ان کے ڈائریکٹر کی طالبان لیڈروں سے ملاقات کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی لیکن بائیڈن انتظامیہ کے ایک افسر نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ طالبان نے 31اگست تک امریکیوں کو نکالنے کے لئے الٹی میٹم دے دیا ہے اس سے بائیڈن انتظامیہ فکر مند ہے ملا برادر طالبان و امریکہ کے درمیان ہم نے امن مذاکرات کے دوران اہم ثالث رہا ہے جس کی بنیاد پر ڈونالڈ ٹرم نے امریکی فوج کو افغانستان سے نکالنے کا سمجھوتا کیا تھا امریکی سی آئی کے چیف کی یہ ملاقات یہ عام ملاقات نہیں تھی ممکن ہے کہ انہوں نے ملا برادر سے وقت میعاد بڑھانے کے لئے درخواست کی ہو وہیں صدر جو بائیڈن نے کہا امریکی فوج کوہر حال میں 31اگست تک افغانستان سے واپسی کرنی ہوگی اور فوج کی واپسی جلد شروع کرنی ہوگی کیونکہ فوج پر آتنکی حملوں کا ڈر بڑھ رہا ہے اس لئے جتنے جلدی ہو سکے فوج کی واپسی پوری ہوجائے امریکہ کا رخ جی سیون ممالک کے بلکل بر عکس ہے بیشک جی سیون ممالک کی چھوٹی چھوٹی ٹکڑیاں افغانستان میںموجود ہیںلیکن جب تک امریکی فوج وہاں نہیں رہتی وہاں سے لوگون کو نکالنا مشکل لگتا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں