افغان خواتین کےلئے شرعی قانون !
شرعی قانون کیا ہے اور طالبان کی حکومت میں افغان خواتین کے لئے اس کے معنیٰ کیا ہیں ؟طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اسلام کی شرعی قانونی سسٹم کے سخت تشریح کے مطابق افغانستان میں حکومت کریں گے افغانستان میں عورتوں کو اسلامی قوانین کے دائرے میں یا شرعیہ کے تحت حقوق ہونگے حالانکہ اس کے معنیٰ بھی صاف نہیں ہیں طالبان نے پچھلی حکومت میں عورتوں کو گھر سے باہر قدم رکھنے پر روک لگائی تھی لڑکیوں کی تعلیم بند کر دی تھی شرع عام کوڑے تک مارے تھے تازہ دور میں طالبان نے یہ نہیں بتایا ہے کہ وہ اسے کیسے نافذ کرے گا حالانکہ خواتین پرانے عہد می لوٹنے سے ڈر رہی ہیں ۔ طالبان کا شرعی نظام کیا ہے ؟طالبان شرعیت کو اپنی سپریم سسٹم بتاتا ہے طالبان کا کہنا کہ ہے مسلمانوں سے اس کی تعمیل کرنے کی امید کی جاتی ہے حالانکہ جب طالبان کہتا ہے وہ شرعیت قانون رائج کر رہا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے وہ جو کرے گا اس سے اسلامی علماءمتفق ہوں گے ۔ طالبان نے 1996-2001کی عہد میں ٹی وی و موسیقی پر پابندی لگاد ی تھی اور ٹرکوں پر گھومتے ہوئے اس کے ممبر وں کے برتاو¿ں ، پہناوے اور تحریک کو روکتے تھے شرع عام بے عزت کرتے تھے عورتوں کو مارتے تھے ۔ انٹرنیشنل ایمونسٹی ادارے کے مطابق 1996میں کابل میں عورتوں کو ناخون پالس لگانے پر طالبان نے عورت کا انگھوٹا کاٹ دیا تھا ماہرین طالبانی سنی لیڈروں کے برتاو¿ کو سمجھ رہے ہیں فی الحال افغانستان میں دو طرح کے برتاو¿ ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ایک اصلاح پسند ، پابندی والا بھی ۔ حال ہی میں کابل میں ایک طالبانی خاتون ٹی وی صحافی کو انٹر ویو دیا تو یہ طالبان کا اصلاح پسند چہرہ پیش کرنے کی مہم کا ایک حصہ تھا ۔ کچھ گھنٹوں بعد ہی سرکاری ٹی وی پر خاتون اینکر کو موکل کر دیا گیا طالبان کے ترجمان نے کہا عورتوں کو کام کرنے اور پڑھنے کی اجازت ہوگی جب کی کابل کے باہر کچھ عورتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ مرد کے بغیر گھر سے باہر نہ نکلیں۔ وزیر خواتین کے نائب وزیر محترمہ ثنا جلیل کہتی ہیں کہ انہیں بہت کم بھروسہ ہے کہ طالبان شریعت کی الگ سے تشریح کریں گے ہمارے لئے شریعت کا مطلب تعلیم کو پہونچ بنانا اور صحت سے لیکر محدود پہونچ بنانا اور حساب تک ابھی تک پہونچ نہیں بنی ہے کوئی گریز نہیں ،خوف حفاظت و روزگار نہیں اور مسافر ایک طرح سے کچھ بھی نہیں ہے شریعت میں میرا نظریہ کو یوں بتایا ہے کہ الزام ثابت ہو جائے تو سز ا کی سہولت ہے حالانکہ یہ عورتوں کو مردوں کے بغیر باہر جانے یا زیادہ تر نوکریاں کرنے سے نہیں روکتا ہے شریعہ میں سخت سزا کیا ہے ؟شریعہ قانون جرائم کو دو برابر زمروں میں تقسیم کر تا ہے ۔ پہلا حد جو سنگین جرم ہے اور اس کے لئے اصول طے کئے گئے ہیں اور دوسرا سنگین جرم اسکی سزاانصاف کرنے والے کے ضمیر پر چھوڑ دی گئی ہے حد والے جرائم میں چوری شامل ہے اس کے لئے مجرم کا ہاتھ کاٹ کر سزادی جا سکتی ہے وہیں اس کے غلط برتاو¿ کرنے پر پتھر مار کر موت کی سزا دی جا سکتی ہے خاتون قاضی جو فیصلہ سناتی ہے کہ دوسری بیوی پر فیصلہ کیسے ہوتے ہیں ؟ کسی بھی قانونی سسٹم کی طرح شریعہ کافی پیچیدہ ہے ا س کا نافذ ہونا پوری طرح سے اس کے جاننے والوں کی علمی صلاحیت اور ان کی تعلیم پر منحصر کرتا ہے اسلامی قوانین کے جج گائیڈ لائن اور فیصلے جار ی کرتے ہیں گائیڈ لائن کو فتویٰ کہا جاتا ہے اسے با قاعدہ قانونی فیصلہ مانا جاتا ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں