محصول کیلئے ڈیزل پٹرول و شراب پر منحصر حکومتیں

بین الاقوامی بازار میںپٹرول،ڈیزل کے دام میں بھاری گراوٹ آئی ہے ۔کچے تیل کے دام اب تک کے اپنی نچلی سطح پر آچکے ہیں ایسے میں اپنی اپنی سطح پر پٹرول ڈیزل کے دام بڑھانے کا ریاستی حکومتوں کا فیصلہ حیران کن ہے پٹرول ڈیزل کے داموں کا مزید بوجھ آخر جنتا پر ہی پڑتا ہے منگلوار کو پٹرول دس روپئے اور ڈیزل 13روپئے سستا ہو سکتا تھا لیکن مرکزی سرکار نے جنتا کا کورونا بیماری کے بیچ میں راحت نہیں دی اتنا ہی نہیں پٹرول اور ڈیزل کی ایکسائز ڈیوٹی بڑھا دی ہے ۔ڈیزل کی بنیادی قیمت ڈھلائی کے ساتھ 18روپئے 78پیسے اور پٹرول کی 18.28روپیہ ہے لیکن دہلی میں ڈیزل کے دام 69.39روپئے ہے اور پٹرول 71.26روپئے فی لیٹر مل رہا ہے مثلا آپ ایک لیٹر پٹرول خریدتے ہیں تو مرکزی سرکار کو ایکسائز ڈیوٹی کے بغیر 32.98روپئے ٹیکس ملے گا اور ریاستی سرکار کو 16.44روپئے کا ٹیکس دیتے ہیں مرکزی سرکار کی طرف سے بڑھائی گئی ایکسائز ڈیوٹی پر دہلی سرکار کی طرف سے بڑھائے گئے ریٹ کے بعد اب پٹرول اور ڈیزل کے دام میں بہت ہی معمولی فرق رہ گیا ہے لاک ڈاو ¿ن میں ہوئے خسارے سے نکلنے کے لئے دہلی سرکار نے شراب اور پٹرول ڈیزل کی قیمتوںمیں اضافہ کیا ہے ۔ٹیکس فری بجٹ کا دعویٰ کرنے والی دہلی سرکار نے کورونا کے وبا کے دور میں پیسے اکٹھا کرنے کے لئے شراب اور پٹرول ڈیزل پر مزید ریٹ لگا کر اپنا خسارہ پورا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔یہ قدم عوا م کے مفاد میں نہیں مانا جا سکتا بھلے ہی شرا ب میں 70فیصد قیمت بڑھانا سمجھ میں آتا ہے لیکن پٹرول ڈیزل تو عام جنتا پر مار ہے جس کی کمر پہلے ہی سے ٹوٹی پڑی ہے اس پر مزید بوجھ ڈالنا ہماری سمجھ سے باہر ہے ۔سرکار کو پٹرول ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ سے رواں برس میں 1.6لاکھ کروڑ روپئے کا فاضل مالی محصول مل سکتا ہے اس سے لاک ڈاو ¿ن سے ہو رہے مالی نقصان کی تکمیل کرنے میں مدد ملے گی اس وقت پوری دنیامیں کچے تیل کا بازار تاریخ میں سب سے بڑی گراوٹ جھیل رہاہے بین الاقوامی بازار میں پچھلے تین مہینہ میں تیل 56ڈالر سے گر 22ڈالر فی بیرل آچکا ہے یعنی قریب 60فیصد تک کی گراوٹ ہے ۔ایسے میں جب بھارت کی تیل کمپنیوں نے 19ڈالر فی بیرل کے بھاو ¿ سے کچا تیل خریدا ہو تو دام کم کرنے چاہیے تھے آج بھی پٹرول ڈیز ل کے دام کم و بیش وہی بنے ہوئے ہیں جہاں 2-3مہینے پہلے تھے ۔الٹا خزانہ بھرنے کے لئے ریاستی سرکاروں نے ریٹ بڑھانے جیسا عوام مخالف فیصلہ کرنے میں کوئی قباحت نہیں کی سوال ہے بین الاقوامی بازار میںبھاری گراوٹ عام آدمی کو فائدہ کیوں نہیں مل رہا ہے ایسا پہلی بار ہوا ہے جب مرکزی حکومت نے پٹرول ڈیزل ایکسائز ایک ساتھ اتنا زیادہ بڑھایا ہے حالانکہ کہا جارہا ہے کہ اس سے جنتا پر کوئی فاضل بوجھ نہیں پڑے گا لیکن حقیقت میں یہ غریب جنتا پر ایک اور بھاری مار ہے سرکاروں کو یہ بھی خیال دھیان رکھان چاہیے کہ پٹرول ڈیزل مہنگا ہونے کا سیدھا اور پہلا اثر مال کی ڈھلائی پر پڑتا ہے روز مرہ کی ضرورت کی چیزوں کی قیمتوں پر اثر پڑتا ہے ویسے ہی لوگ لاک ڈاو ¿ن سے پریشان ہیں یہ قدم اور پریشانی میں ڈالنے والا ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟