مندر میں 1 لاکھ کروڑ کا خزانہ ملا
ہمارے مندروں کی نایاب املاک تاریخ میں کئی غیر ملکی لٹیروں کی بحث کا شکار بنی ہے۔ مندروں میں اتنی لوٹ مار کے بعد آج بھی اربوں کی دولت ہے۔ اس نکتہ نظر سے جنوبی ہندوستان کے مندر تب بھی غیر ملکی لٹیروں سے بچے رہے۔ کیرل کے ایک مندر شری پدمنابسوامی مندر میں آج کل سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کمیٹی کے سات افراد مندر کے خزانے کی فہرست بنانے کے کام میں لگے ہوئے ہیں۔ پہلے اس مندر کی دیکھ بھال کی ذمہ داری شراون کوٹ کے شاہی خاندان کی تھی۔ مندر کے 6 خفیہ کمروں پر ایک طرح کی پہچان سبط کی گئی۔ حال ہی میں ٹی پی سندر راجن نام کے ایک وکیل نے مندر کی بدانتظامی کو لیکر سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی۔ اسی کے بعد عدالت نے ان سبھی کمروں کو کھولنے کا حکم دیا تھا۔ ان میں سے اے اور بی 1874 سے بند پڑے تھے۔ گذشتہ پیر کو سی ڈی اور ایک کمرے کو کھولا گیا تھا جس میں سے 1 ہزار کروڑ کی دولت ملی تھی۔کیرل کا یہ مندر دیش کا سب سے امیر مندر ہوسکتا ہے۔غیر سرکاری تجزیے کے مطابق اس مندر کے کمروں میں رکھے گئے سونے ، ہیرے جواہرات وغیرہ کی تقریباً قیمت 1 لاکھ کروڑ روپے تک تجویز کی گئی ہے۔
گذشتہ جمعرات کو ایک ٹیم نے شری پدمنابسوامی مندر کے تہہ خانے میں بنی تجوری A کھولی۔ مندر میں A سے F تک اس طرح کی کل 6 تجوریاں ہیں۔ تجوریA سے ہزاروں سال پرانے سکے، 2.5 کلو وزنی 9 فٹ لمبے نیکلس اور کان کی بالیوں کے سائز میں ایک ٹن سونا اور سونے کی چھڑیں اور ہیرے جواہرات سے بھرے بورے اور سونے کی زنجیریں ، ہیرے جڑے زیور، تاج اور دوسری چیزیں برآمد ہوئی ہیں۔ جمعہ کو ایسٹ انڈیا کمپنی کے دور کے 17 کلو سونے کے سکے ملے ہیں۔ اس کے علاوہ نیپولین عہد کے 18 سکے، ریشم میں لپٹے قیمتی جواہرات سکوں اور زیوروں کی شکل میں 1 ہزار کلو سونے کا ایک چھوٹا ہاتھی ملا ہے۔ کچھ چیزوں پر 1722 سن لکھا ہوا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ راجہ کارتک ترونل رائے ورما کے عہد کے ہیں۔
ان 6 تجوریوں میں سے A اور B کو 1882 ء کے بعد سے نہیں کھولا گیا۔ فی الحال صرف تجوری A کی ہی اتنی موجودہ دولت کی قیمت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ ابھی ان کی پختہ ویلیو نہیں لگائی گئی ہے پھر بھی ایسا مانا جارہا ہے یہ مندر تروپتی بالا جی مندر کو پیچھے چھوڑ کر دیش کا امیر ترین مندر بن گیا ہے۔ انتظامیہ نے مندر کی سکیورٹی بڑھادی ہے۔ چاروں طرف سکیورٹی کیمرے اور الارم سیٹ لگا دئے گئے ہیں۔ کیرل کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ مندر کی سکیورٹی کے لئے ایک کمانڈو فورس بنائی جائے گی۔ سپریم کورٹ کی طرف سے مبصر مقرر کئے گئے ہیں۔ کیرل ہائی کورٹ کے سابق جسٹس سی ایس راجن اور جسٹس ایس این کرشنا کا کہنا ہے کہ ہر سامان کی فہرست تیار کی جارہی ہے۔ قیمت کا صحیح اندازہ لگانا کافی مشکل ہے۔ کمرہ B اورE کا کھلنا ابھی باقی ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ اس میں ایک ہفتہ اور لگ سکتا ہے۔
ان 6 تجوریوں میں سے A اور B کو 1882 ء کے بعد سے نہیں کھولا گیا۔ فی الحال صرف تجوری A کی ہی اتنی موجودہ دولت کی قیمت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ ابھی ان کی پختہ ویلیو نہیں لگائی گئی ہے پھر بھی ایسا مانا جارہا ہے یہ مندر تروپتی بالا جی مندر کو پیچھے چھوڑ کر دیش کا امیر ترین مندر بن گیا ہے۔ انتظامیہ نے مندر کی سکیورٹی بڑھادی ہے۔ چاروں طرف سکیورٹی کیمرے اور الارم سیٹ لگا دئے گئے ہیں۔ کیرل کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ مندر کی سکیورٹی کے لئے ایک کمانڈو فورس بنائی جائے گی۔ سپریم کورٹ کی طرف سے مبصر مقرر کئے گئے ہیں۔ کیرل ہائی کورٹ کے سابق جسٹس سی ایس راجن اور جسٹس ایس این کرشنا کا کہنا ہے کہ ہر سامان کی فہرست تیار کی جارہی ہے۔ قیمت کا صحیح اندازہ لگانا کافی مشکل ہے۔ کمرہ B اورE کا کھلنا ابھی باقی ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ اس میں ایک ہفتہ اور لگ سکتا ہے۔
Tags: Anil Narendra, Daily Pratap, Gold Ornaments, Kerala, Kerala High Court, Sri Padmaswami Temple, Travancore, Vir Arjun
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں