بالکرشن کی پراپرٹی 70 ہزار کروڑ روپے کیسے پہنچی

یہ ہندوستانی یوگ کی روایت کی نئی کہانی ہے۔ چینی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ہورون نے بھارت میں 2017 کے امیروں کی ایک فہرست جاری کی ہے۔ اس فہرست میں پتنجلی کے سی ای او آچاریہ بال کرشن بھارت کے 8 ویں سب سے امیر آدمی ہیں۔ پچھلے سال یعنی 2016 تک بالکرشن اس فہرست میں 25 ویں نمبر پر ہوا کرتے تھے اس سال (2017) میں ان کی پراپرٹی 173 فیصد بڑھ کر 70 ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ہورون کا کہنا ہے کہ بالکرشن کی پراپرٹی بڑھنے میں نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے مدد ملی ہے۔ انسٹیٹیوٹ کے مطابق نوٹ بندی کا منظم سیکٹروں پر مثبت اثر پڑا ہے۔اس فہرست میں پہلا نمبر مکیش امبانی کا ہے جن کی کل پراپرٹی 257900 کروڑ رہے جو 58 فیصد بڑھی ہے۔ دوسرے نمبر پر ریلیپ ساندھوی89000 کروڑ پر ہے۔ تیسرے نمبر پر ایل این متل ہے جن کی پراپرٹی 88200 کروڑ ہے 32 فیصدی بڑھی ہے، چوتھے نمبر پر شیو ناڈر 85100 کروڑ (16 فیصدی)، پانچویں نمبر پر ہے عظیم پریم جی 79300 کروڑ (6فیصدی)، چھٹا سائرس پونا والا 71900 کروڑ، ساتواں گوتم اڈانی 70600 کروڑ(66فیصدی) آٹھویں میں ہیں آچاریہ بالکرشن 70 ہزار کروڑ اور 173 فیصدی گروتھ۔ 44سالہ بالکرشن آچاریہ فوربیس میگزین میں دنیابھر کے ارب پتیوں کی فہرست میں 14 ویں نمبر پر تھے۔ بالکرشن تب دنیا بھر کے 243 امیروں میں سے 814 ویں نمبر پر تھے۔پچھلے مالی سال میں پتنجلی کا کل کاروبار 10.561 کروڑ روپے تھا۔ پتنجلی انٹرنیشنل کمپنیوں کو زبردست چنوتی دے رہی ہے۔ پتنجلی فاسٹ موونگ کنزیومر گڈس کمپنی کے معاملہ میں ہندوستان لیور کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے بڑی کمپنی بن گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پتنجلی آیوروید میں 94 فیصدی حصہ بالکرشن کا ہے لیکن وہ کوئی تنخواہ نہیں لیتے۔ بالکرشن کی پیدائش نیپال میں ہوئی تھی۔ انہوں نے ہریانہ کے ایک گوروکل میں یوگ گورو رام دیو کے ساتھ پڑھائی کی تھی۔ 1995 میں دونوں نے مل کر دیویہ فارمیسی قائم کی۔ 2006 میں انہوں نے پتنجلی آیوروید کمپنی بنائی۔ بالکرشن کے نام صرف شہرت ہی نہیں۔2011 میں سی بی آئی نے ان کے خلاف جعلسازی کا مقدمہ بھی درج کیا تھا حالانکہ بعد میں انہی کلین چٹ دے دی گئی۔ رام دیو اس کمپنی میں نجی حیثیت سے کوئی مالکانہ حق نہیں رکھتے لیکن ہائی پروفائل یوگ گورو پتنجلی آیوروید کا چہرہ بھی ہیں۔ کمپنی کے برانڈ امبیسڈر و پرموٹر بھی ہیں۔ آچاریہ بالکرشن پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ کے سکریٹری جنرل بھی ہیں۔ وہ پانچ ہزار پتنجلی کلینک کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور ایک لاکھ سے زیادہ یوگ کلاسوں کو چلاتے ہیں۔ بالکرشن نے بتایا کہ وہ بھارت کے ہری دوار میں پیدا ہوئے جب ان کے والد ایک چوکیدار کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ ان کے ماں باپ ابھی بھی نیپال کے پشتینی گھر میں رہتے ہیں۔ جون2011 میں سی بی آئی نے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ ان پر الزام لگاتھا کہ ان کی زیادہ تر ڈگریاں اور کاغذات جعلی ہیں جن میں ان کا پاسپورٹ بھی شامل تھا۔ بالکرشن سبھی الزامات کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات یوپی اے حکومت کی ایک منصوبہ بند سازش تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس وارانسی کے سمپورن آنند سنسکرت یونیورسٹی سے ملا سرٹیفکیٹ ہے ، کاغذات ہیں جنہیں ضرورت پڑنے پر پیش کیا جاسکتا ہے۔ سال2012 میں جب سی بی آئی نے دھوکہ دھڑی کے ایک معاملہ میں انہیں طلب کیا تو بالکرشن مبینہ طور پر فرار ہوگئے تھے۔ اس کے بعد ان کے خلاف غیر قانونی طور سے پیسے کی مبینہ خوردبرد کا معاملہ بھی درج کیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سال 2014 میں این ڈی اے سرکار کے اقتدار میں آنے کے بعد ان کے خلاف معاملہ بند کردئے گئے۔ان کے تنقید نگار وزیر اعظم نریندر مودی کے سودیشی ابھیان کو بڑھاوا دینے اور مقامی برانڈ کے درمیان ایک تعلق دیکھتے ہیں لیکن آچاریہ بالکرشن کہتے ہیں کہ پتنجلی کے فروغ اور بی جے پی سرکار کے بیچ کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں ان کی کمپنی کی ترقی دراصل دو دہائی کی مشکل محنت کا نتیجہ ہے۔ سوال اٹھتا ہے کہ آچاریہ بالکرشن کمال کے صنعتکار ہیں۔ انہوں نے ایک سال میں 173 فیصدی ترقی کی جبکہ کیش امبانی جیسے مشہور صنعتکار صرف 58 فیصدی ترقی ہی کرسکے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟