جمہوریت کا قتل ، قبول نہیں!
سپریم کورٹ نے پیر کو چنڈی گڑھ میئر چناو¿ میں مبینہ دھاندلی کی وجہ سے دوبارہ چناو¿ کرانے کی مانگ کرنے والی عرضی پر سماعت کی ۔چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے کہا اس نے ویڈیو بھی دیکھا ہے جس میں مبینہ طور پر الیکٹرول افسر انل مسیح ووٹوں سے چھیڑ چھاڑ کرتے نظر آرہے ہیں ۔ویڈیو دیکھ کر کورٹ نے بے حد سخت لہجہ میں کہا کہ یہ صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ الیکٹرول افسر ووٹوں کو خراب کررہے ہیں ۔کوئی ایسا کیسے کر سکتا ہے ؟ ہم یہ دیکھ کر حیران ہیں یہ جمہوریت کا مزاق ہے ۔جمہوریت کاقتل ہے ۔کورٹ نے الیکٹرول آفیسر کمرے کی طرف کیوں دیکھ رہے ہیں اور بھگوڑے کی طرح کیوں بھاگ رہے ہیں ؟ انہیں بتائیں کہ اب سپریم کورٹ ان پر نظر رکھ رہا ہے ۔معاملے کی اگلی سماعت 12 فروری کو ہوگی ۔سی جے آئی چندر چوڑ جسٹس جے بی پاردیوالہ ،جسٹس منوج مشرا کی بنچ عآپ کے میئر عہدے کے امیدوار کلدیپ کمار کی عرضی پر سماعت کررہی ہے ۔سپریم کورٹ نے چنڈی گڑھ میئر چناو¿ سے جڑے دستاویز ہریانہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کے پاس جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔بیلٹ ویڈیو گرافی کی محفوظ رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا میئر چناو¿ کی پوری کاروائی کا ویڈیو پیش کیا جائے ۔چیف جسٹس نے ہائی کورٹ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ معاملے میں انترم آدیش کی ضرورت تھی جسے دینے میں ہائی کورٹ ناکام رہا ۔ہائی کورٹ نے بیلٹ پیپر محفوظ رکھنے کا حکم نہیں دیا تھا ۔سپریم کورٹ نے نگر نگم کی کسی بھی کاروائی پر روک لگا دی ہے ۔سپریم کورٹ نے کہا ہم اس طرح سے جمہوریت کا قتل نہیں ہونے دیں گے ۔دیش میں مضبوطی لانے والی سب سے بڑی طاقت چناو¿ عمل کی پاکیزگی ہے ۔اگر ضرورت پڑی تو ہم چنڈی گڑھ میئر چناو¿ دوبارہ کروانے پر غور کریں گے ۔کورٹ نے چنڈی گڑھ انتظامیہ کی طرف سے پیش سولی شیٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ الیکٹرول آفیسر سے کہیے کہ ہمیں بتائیں کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا ہم انہیں نوٹس جاری کررہے ہیں ۔ان کو اگلی سماعت کے دوران کورٹ میں موجود رہنا ہوگا۔چناو¿ عآپ کانگریس نے مل کر لڑا تھا ان کے میئر امیدوار کو 20 اور بھاجپا کو 16 ووٹ ملے ۔لیکن الیکٹرول آفیسر نے عآپ اور کانگریس کے مجموعی 8 ووٹوں کو منسوخ کر بھاجپا کو کامیاب ڈکلیئر کردیا ۔شولی سیٹر تشار مہتا کا کہنا تھا کہ ویڈیو میں یکطرفہ تصویر دکھائی گئی ہے ۔اور درخواست ہے کہ کورٹ پورے ریکارڈ دیکھنے کے بعد ہی اپنا وسیع نظریہ اپنا کر فیصلہ دینا چاہیے ۔چناو¿ میں بیلٹ پیپر کی کاپی اور نتیجوں میں گڑبڑی کی شکایتیں لمبے عرصے سے آتی رہی ہیں ۔آج کل ای وی ایم کو لیکر بھی بھاری تنازعہ چھڑا ہوا ہے ۔ماضی گزشتہ میں بیلٹ کے ذریعے ہونے والے انتخابات میں گھوٹالے کو دیکھتے ہوئے ای وی ایم سے پولنگ کرانے کا انتظام کیا گیا ۔مگر جب ان ای وی ایم میں دھاندلی ہونے کی شکایت آنے لگیں تو اس کو بین کرنے کی مانگ زوروں پر اٹھ رہی ہے ۔اگر چناو¿ کاروائی میں شفافیت اور صاف ستھرا پن یقینی نہیں کیا جائے گا تو اس کے نتیجوں کی بنیاد بنے حکمرانی کے مراکز کو کیسے جمہوریت اور ایماندارانہ کیسے کہا جا سکتا ہے ؟اس لئے سپریم کورٹ کی اس رائے زنی کی اپنی اہمیت ہے کہ دیش میں پائیداری لانے کی سب سے بڑی اہم طاقت چناوی عمل ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں آخری حکم کیا دیتا ہے ؟ کیوں کہ حال ہی میں دیکھا گیا ہے کہ رائے زنیا ں تو بہت سخت ہوتی ہیں لیکن فیصلہ اس کے برعکس ہی آتا ہے ۔امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ اس معاملے سے سختی سے نمٹے گا اور چناو¿ کو منصفانہ آزادانہ اور شفاف بنانے کا فیصلہ دے گی ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں