ٹی وی چینل سماج میں پھوٹ ڈال رہے ہیں!

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہندوستان میں ٹی وی چینل سماج میں پھوٹ ڈال رہے ہیں ۔ایسے چینل ایجنڈے سے کنٹرول ہوتے ہیں اور ان کی سنسنی خیز خبروں کیلئے مقابلے کرتے ہیں ۔یہ پیسہ لگانے والے کے حکم پر کام کرتے ہیں ۔چینلوںپر نفرت پھیلانے والے بیان پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے عدالت نے کہا نفرتی تقریر ایک راکشش ہے جو سب کو نگل جاے گا ۔ جسٹس کے ایم جوزیف اور جسٹس بی وی ناگراجن کی بنچ نے کہا دیش میں بے روزگاری ،مہنگائی جیسے کئی اہم مسئلے ہیں لیکن ان پر بحث کے بجائے نفرتی تقریروںپر بحث کرائی جا رہی ہے جو افسوس ناک ہے ۔ بنچ نے صاف کیا کہ وہ کسی فرقہ خاص یا مذہب خاص کے بارے میں نہیں بول رہے ہیں ۔جسٹس جوزیف نے اپنی رائے رکھی جب آپ بولنے اور اظہار رائے آزادی کا دعویٰ کرتے ہیں تو آپ کو ایسا کام کرنا چاہئے ،جیسے کہ آپ سے امید کی جاتی ہے ورنہ ہمارے لئے کیا وقا ر بچا ہے ۔ بڑی عدالت جمعہ کے روز نفرتی خبروں کے خلاف اٹھانے اور حالات کو خراب کرنے والی عرضیوں کے ایک معاملے پر سماعت کررہی تھی عدالت نے اپنے حکم میں درج کیا کہ مرکزی سرکار اور نفرتی تقاریروںسے یا جلسوں سے نمٹنے کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر غور کر رہی ہے ان میں ایسی باتوں سے نمٹنے کیلئے ایک قانون بھی شامل ہے بنچ نے اگلی تاریخ تک موجودہ گائڈ لائنز رکھنے کا بھی حکم دیا ۔ جسٹس جوزیف نے کہا کہ چینل بنیاد ی طور سے نفرتی خبریں دکھانے میں ایک دوسرے سے مقابلہ کر رہے ہیں اور وہ ایسی سنسنی خیز اسٹوری بناتے ہیں ۔ بولنے اور اظہار رائے کی آزادی اہم ہے لیکن کیا ناظرین ان چینلوں کے ایجنڈے کو سمجھ سکتے ہیں؟ چینل کے پیچھے پیسہ کام کر رہا ہے ۔ اور مسئلہ یہ بھی ہے کہ پیسہ کون لگا رہا ہے ؟ یہ طے کرتے ہیں سب کچھ۔ بنچ نے نیوز براڈ کاسٹنگ آتھارٹی اور مرکزی سرکار سے پوچھا کہ وہ اس طرح نشریات کو کیسے کنٹرول کر سکتی ہے ۔ مرکزی حکومت نے کہا کہ نفرتی تقریروں سے نمٹنے کیلئے آئی پی سی میں وسیع پیمانے پر ترمیم کرنے کا پلان بنا رہی ہے ۔ مرکزی سرکا ر کی طرف سے پیش ہوئے سرکاری وکیل کے ایم نٹراج نے کہا کہ ہم سی آر پی سی میں ترمیم پر غور کر رہے ہیں اور یہ بھارت سرکار کا موقف ہے ۔ بنچ نے یہ بھی پوچھا کہ اگر نیوز اینکر خود نفرت پھیلاتے ہیں تو ان کے خلاف کیا کاروائی کی جا سکتی ہے ؟ بنچ نے کہا کی این بی ایس اے کو جانبداری نہیں برتنی چاہیے ۔ ایک طرفہ پروگرام نہیں دکھا سکتے اور سیدھے پروگرام کی غیر جانبداری اینکر پر منحصر کرتی ہے ۔ کورٹ نے کہا کہ اگر اینکروں کو پتہ ہو تو اسے اس کی قیمت چکانی پڑ سکتی ہے یعنی قانونی شکنجہ کسا جاسکتا ہے تو وہ اس سے بچیںگے ۔ کورٹ زور دیا اس لئے اینکروں کو ہٹایا بھی جا سکتا ہے ۔کورٹ نے زور دیا کہ میڈیا ملازمین کو پتہ ہونا چاہئے کہ اس پر کنٹرول کیسے کیا جا سکتا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!