گرتی ساکھ کو بچانے کیلئے گہلوت نے اٹھایا سخت قدم




Published On 17th November 2011
انل نریندر
پچھلے کئی دنوں سے راجستھان میں اشوک گہلوت کی کانگریس سرکار تنازعوں سے گھری ہوئی ہے۔ نرس بھنوری دیوی کا لاپتہ ہونا اور بھرت پور میں ہوئے فسادات۔ دونوں باتیں ہی اشوک گہلوت کے لئے بھنور جیسی بن گئی ہیں۔ کانگریس پہلے ہی دلدل میں پھنسی تھی۔ کرپشن ، کالی کمائی کی واپسی ، جن لوک پال بل جیسے اشو کانگریس کو پریشان کررہے ہیں۔ اب راجستھان کے ان دونوں اشوز میں پانچ ریاستوں خاص کر اترپردیش میں ہونے والے انتخابات کے لئے کانگریس کو بیک فٹ پر لادیا ہے۔ اس لئے اشوک گہلوت بھی بھنور میں ہیں۔ پہلے بھرت پور کے قریب گوپال گڑھ کے دنگوں پر راجستھان سرکار میں راج دھرم کا پالن ٹھیک طرح سے نہیں کیا۔ پولیس کے مظالم کے سبب راجستھان حکومت سرخیوں میں رہی۔ ان دنگوں میں 9 لوگ مارے گئے تھے۔ مسلم فرقے میں بھی بھاری ناراضگی تھی۔ دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ چاہے بھنوری دیوی کا معاملہ رہا ہو یا بھرت پور دنگوں کا ، دونوں معاملوں میں انتظامیہ کی بدانتظامی تھی۔ معاملہ دہلی دربار تک بھی پہنچ گیا اور گہلوت کو کئی بار دہلی آنا پڑا۔ ڈیڑھ مہینے میں وہ 15 بار دہلی کے چکر لگا چکے ہیں۔ انہوں نے موقعے کی نزاکت سمجھی اور بغیر کسی دیر کے دونوں ہی معاملوں کو سی بی آئی کے حوالے کردیا۔ کیونکہ بھنوری کانڈ میں راجستھان سرکار کے ایک سے زیادہ وزیر کے شامل ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس لئے گہلوت نے فٹا فٹ سبھی وزرا سے استعفے لے لئے اور کیبنٹ کے سبھی افراد نے اپنے استعفے وزیر اعلی کو کیبنٹ کی میٹنگ میں سونپ دئے۔گہلوت جلد ہی کانگریس اعلی کام کی ہدایت لے کر نئی کیبنٹ بنائیں گے۔ وزیر داخلہ کے عہدے سے استعفیٰ دینے والے شانتی دھاریوال نے میٹنگ کے بعد بتایا کہ سبھی وزرا نے گہلوت کی لیڈر شپ پر بھروسہ جتاتے ہوئے ایک رائے سے یہ فیصلہ لیا ہے کہ وزیراعلی دہلی میں کانگریس ہائی کمان کے سامنے کہہ سکیں کہ پوری ٹیم ان کے ساتھ ہے۔ دھاریوال نے کہا سرکار کو کوئی خطرہ نہیں ہے استعفیٰ دینے کے لئے گہلوت نے نہیں کہا تھا۔ طویل عرصے سے ریاست کی سیاست میں بے یقینی کا ماحول بنا ہوا تھا۔ پارٹی ہائی کمان کی بھی ہدایت تھی۔ ایسے میں ہم نے گہلوت کی طاقت بڑھانے کے لئے اجتماعی طور سے استعفے دینے کا فیصلہ کیا۔ دراصل بھنوری معاملے میں مہیپال مدیرنا کے ملزم ہونے کے بعد سے ہی کیبنٹ میں ردو بدل کی قیاس آرائیاں بڑھ گئی تھیں۔ پچھلے دنوں وزیر کھدان رام لال جاٹھ کے کردار پر اٹھے سوال سے بھی گہلوت پریشان تھے حالانکہ دونوں بھنوری سیکس اسکینڈل اوربھرت پور دنگوں میں اشوک گہلوت کسی بھی طرح ملوث نہیں تھے لیکن سرکار کے سربراہ کی حیثیت سے وہ ذمہ داری سے نہیں بچ سکتے تھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ گہلوت نے صحیح قدم اٹھایا ہے۔ گرتی ساکھ کو بچانے کے لئے یہ کچھ حد تک ضروری بھی تھا۔
Anil Narendra, Ashok Gehlot, Bhanwri Devi, CBI, Daily Pratap, Rajassthan, Rajasthan High Court, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟