اشاعتیں

2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

جنگل راج کی یاد دلاتا بہار میں قانون و نظم

قریب ڈیڑھ مہینے پہلے پانچویں بار بہار کی کمان سنبھالنے والے گڈ گورننس بابو عرف نتیش کمار کی رہنمائی میں مہا گٹھ بندھن کے لئے سب سے بڑا مسئلہ ریاست میں بگڑتے قانون و نظم کا بن گیا ہے جو کہ لالو کے دور کے بہار میں جنگل راج کی یاد تازہ کرتا ہے۔ بہار میں پچھلے چار دنوں میں 3 قتل ہوچکے ہیں۔ بہار کے ویشالی ضلع میں ایک ٹیلی کمیونی کیشن انجینئر کی لاش ملی ہے۔ انکت جھا(42 سال ) نامی اس شخص کی گلا کاٹی لاش ملی تھی۔ پچھلے 4 دنوں میں یہ تیسرے انجینئرکا قتل ہے۔ دو دن پہلے دربھنگہ میں ایک پرائیویٹ کمپنی میں دو انجینئروں کا دن دہاڑے قتل کے بعد اپوزیشن پارٹیوں کو نتیش کمار کو آڑے ہاتھوں لینے کا موقعہ مل گیا۔ کہا جارہا ہے کہ ان تینوں کا قتل رنگ داری(زرفدیہ) نہ دئے جانے کے سبب ہوا ہے۔ اگر یہ صحیح ہے تو اس سے گڈ گورننس بابو کے دعوؤں کی پول کھولتی ہے۔ حیرانی اس بات کی ہے کہ ریاست میں 2005 سے سڑک پروجیکٹس سے وابستہ اس پرائیویٹ کمپنی نے رنگ داری کو لیکر اس کے انجینئروں کو دھمکائے جانے کی نہ صرف شکایتیں کی تھیں بلکہ جس جگہ اس کا کام چل رہا ہے وہاں کچھ سکیورٹی ملازم بھی تعینات کئے گئے تھے جنہیں بعد میں وہاں

ملائم سنگھ یادو بنام اکھلیش یادو

اترپردیش میں حکمراں پارٹی سماجوادی پارٹی کے اندر کھینچ تان بڑھتی جارہی ہے۔ ایک طرف باپ بیٹے یعنی ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش یادو میں ٹکراؤ چل رہا ہے تو دوسری طرف ورکر اور چھٹ بھیا نیتا اعلی کمان سے بغاوتی سر دکھانے سے باز نہیں آرہے ہیں۔ نتیجہ یہ ہورہا ہے کہ بیچارے اکھلیش آدھا کام کرتے ہیں تو کوئی نہ کوئی ان کی ٹانگ کھینچ لیتا ہے۔ ملائم اور اکھلیش میں ٹکراؤ کا یہ عالم ہے کہ سپا چیف کے آبائی گاؤں سیفئی میں سالانہ ہونے والا کلچرل فیسٹول سے بھی اس مرتبہ وزیر اعلی اکھلیش یادو غائب رہے۔ حالانکہ مکھیہ منتری کے سیفئی مہا اتسو افتتاحی تقریب میں نہ پہنچنے کے بارے میں سرکاری طور سے تو کوئی جانکاری نہیں دی گئی لیکن پارٹی ذرائع کی مانیں تو اکھلیش پارٹی کے پردیش صدر بھی ہیں اس لئے ہو سکتا ہے کہ ان کے قریبی سمجھے جانے والے دو مسلم نوجوان لیڈر سنیل یادو اور سجن اور آنند بھدوریہ کے نکال دئے جانے سے صاف ہے کہ سجن سپا چھاتر سبھا کے قومی پردھان تھے جبکہ بھدوریہ لوہیا واہنی کے قومی صدر رہ چکے ہیں۔ ایٹہ کے پارٹی ایم ایل اے رامیشور یادو کے بیٹے سبوت یادو کو بھی ایتوار کو پارٹی مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے پارٹ

تنازعات سے شروع ہوا برس اور تنازعوں میں ہی ختم ہوا

سال 2014ء کے لوک سبھا چناؤ میں ملی کراری ہار کے بعد کانگریس کو بیشک اس سال بہار میں اتحاد کے ساتھ اقتدار میں سانجھے داری کانگریس کے لئے بیشک ایک امید کی کرن ضرور نظر آئی لیکن اسے چھوڑ دیں تو یہ برس پارٹی کیلئے جدوجہد بھرا رہا۔ اس سال کا خاتمہ دونوں کانگریس صدر اور نائب صدر کیلئے اچھا نہیں رہا۔ دہلی اسمبلی چناؤ میں اروند کیجریوال کی قیادت میں عام آدمی پارٹی کی آندھی نے بھاری جیت حاصل کی تھی۔ کانگریس کیلئے راحت کی بات صرف اتنی تھی کہ بھاجپا بھی بری طرح سے شکست خوار ہوئی۔ سال کے ابتدا میں 56 دن کی اپنی پراسرار چھٹیاں گزارنے کے باوجود راہل گاندھی نے پارٹی میں اپنی اہمیت بنائے رکھی اور سونیا گاندھی کانگریس پارٹی کی کمان راہل گاندھی کی مرضی کے مطابق کبھی بھی انہیں سونپنے کوتیار دکھائی دیں۔ لوک سبھا چناؤ میں کانگریس کو 44 سیٹوں تک محدودکردینے والے وزیر اعظم نریندر مودی کے لئے ماں بیٹا ہوا بنے رہے۔ سرکار اور حکمراں بھاجپا بالواسطہ غیر بالواسطہ طور پر گاندھی خاندان کو نشانہ بناتے رہے۔ اس سال کے دوران راہل نے آگے آکر مورچہ سنبھالا اور وہ مودی اور ان کے حکومت کے طریقے و پالیسیوں کے تیز ترار تنق

کھودا پہاڑ نکلی چوہیا، وہ بھی مری ہوئی

کھودا پہاڑ اور نکلی چوہیا وہ بھی مری ہوئی۔ یہ حال ہوا ہے دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال اور ان کی پارٹی کا جو پچھلے کئی دنوں سے مرکزی وزیر ارون جیٹلی کو ڈی ڈی سی اے گھوٹالے میں ملوث ہونے کا الزام لگا رہے تھے۔ پچھلے کئی دنوں سے کیجریوال اینڈ کمپنی نے نہ تو وزیر اعظم کو چھوڑااورنہ ارون جیٹلی کو۔ نکلا کیا؟ دہلی و ضلع کرکٹ ایسوسی ایشن (ڈی ڈی سی اے) کے معاملوں میں دہلی سرکار کی خود جانچ کمیٹی نے اپنی رپورٹ دے دی ہے اس سرکاری رپورٹ میں مرکزی وزیر ارون جیٹلی کا نام کہیں بھی نہیں ہے۔ دہلی سرکار کے ویجی لنس محکمے کے پرنسپل سکریٹری چیتن سانگھی کی رہنمائی والی تین نفری کمیٹی کی 237 ویں رپورٹ میں کہا گیا ہے ڈی ڈی سی اے پر بڑی تعداد میں الزامات کودیکھتے ہوئے بی سی سی آئی کو اس کرکٹ ادارے کو فوراً معطل کیا جائے۔ رپورٹ میں جیٹلی کا تذکرہ کئے بغیر کمیٹی ڈی ڈی سی اے میں مبینہ بے ضابطگیوں کے بارے میں کئی ریمارکس دئے گئے ہیں۔ جیٹلی 1999ء سے2013ء کے درمیان جب ڈی ڈی سی اے کے چیئرمین تھے تو یوپی اے عہد میں سنگین دھوکہ دھڑی کی جانچ دفتر کے ذریعے کی گئی ۔ جانچ میں بھی ارون جیٹلی کے خلاف کچھ نہیں پایا گیا ت

روس ہمیشہ بھارت کا بھروسے مند دوست رہا ہے

عالمی پس منظر میں وزیر اعظم نریندر مودی کا روس دورہ اہمیت سے کم نہیں مانا جاسکتا۔ آج نریندر مودی اور روسی صدر ولادیمیر پوتن اس وقت دنیا کے سب سے دو بڑے قد آور لیڈر ہیں جنہوں نے اپنی کڑی محنت اور پختہ عزم کا کئی بار ثبوت دیا ہے۔ اس لحاظ سے وزیر اعظم مودی نے صحیح ہی کہا ہے کہ میں اور پوتن ایک جیسے ہیں۔ پی ایم نے پوتن اور اپنے سیاسی سفر کے درمیان یکسانیت بتاتے ہوئے کہا کہ پوتن نے بھی 2000 ء میں کمان سنبھالی تھی اور میں نے2001 ء میں۔ میں نے پی ایم اٹل بہاری واجپئی کے ڈیلیگیشن کا حصہ بن کر بطور وزیر اعلی روس کا دورہ کیا تھا وہ میری اور پوتن کے درمیان پہلی ملاقات تھی۔ جب بھی میں روس جاتا ہوں میرے دماغ میں یہ خیال آتا ہے کہ میں نے اس دورہ میں تھوڑی دیر کردی۔ دوسرا مجھ میں تھوڑی ہچکچاہٹ بھی ہے۔ مگر میں اس بات سے بھی خوش ہوں کہ ایک دوست کے گھر جارہا ہوں۔ مشکل گھڑی میں ملی روس کی سپورٹ پر مودی کا کہنا ہے کہ بھارت کو کبھی یہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں پڑی کہ روس کچھ معاملوں پر ہمیں حمایت دے گا یا نہیں۔ روس بھارت کا ایک مضبوط اور بھروسے مند دوست رہا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان صحیح معنوں میں فوجی سانج

ہر سال نابالغ بچے بچیاں ہزاروں کی تعداد میں لاپتہ ہوتے ہیں

اپنوں کی تلاش میں قریب20 برسوں کے بعد گیتا بھارت لوٹی تو دہلی سے اندور تک خوشیاں منائی جانیں لگیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی سمیت وزیر اعلی اروندکیجریوال نے نہ صرف گیتا بلکہ اس کے ساتھ آئے ایدی فاؤنڈیشن کے ممبران سے گیتا کے پاکستان میں رہائش کے بارے میں تفصیلات سنیں۔ گیتا تو خوش نصیب ہے اور ہائی پروفائل کیس ہونے کے سبب اسے اپنے رشتے داروں سے ملوانے کیلئے بھارت سرکار و پورا دیش ساتھ کھڑا ہوگیالیکن آج بھی دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ایسی سینکڑوں گیتا گمشدگی کے اندھیروں میں کھوئی ہوئی ہیں۔ ان کی کوئی خبر لینے والا نہیں ہے۔ خاندان در در کی ٹھوکریں کھاتے پھر رہے ہیں اور ڈھونڈنے میں لگے ہیں۔ ایک رضاکار تنظیم ’نو سرشٹھی‘ نے بچوں کی گمشدگی سے متعلق معلومات کیلئے اطلاعات حق (آرٹی آئی) کا سہارا لیا ہے۔جواب میں دہلی پولیس نے بتایا کہ پچھلے برس 1 جنوری سے31 دسمبر 2014ء کے درمیان 18 برس کی عمر تک کے 3409 گمشدگی کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ تعداد لڑکیوں کی رہی ہے۔ گذشتہ برس2050 لڑکیاں لا پتہ ہوئی ہیں جبکہ 1359 لڑکے لاپتہ ہوئے۔بچوں کی گمشدگی کے معاملے میں دوسرے تیسرے اور چوتھے نمبر پر باہری ا

پرانے بھروسے مند روس سے رشتوں میں نیا باب!

روس ایک ایسا ملک ہے جس نے ہندوستان کا ہمیشہ ساتھ دیا ہے۔ کئی موقعے آئے جب بھارت اپنے آپ کو اکیلا محسوس کررہا تھا۔ پہلے سوویت یونین اور پھر بعد میں روس نے بھارت کو تنہا ہونے سے وزیر اعظم نریندر مودی کے روس دورے سے پرانے دوست کے ساتھ نئے رشتوں میں تازگی آگئی ہے۔ آج ایک طاقتور اور بااثر دیش کے طور پر ابھر رہے روس کے صدر ودلایمیر پوتن کی قیادت میں نئی توانائی ملی ہے۔ ہمارے وزیر اعظم کی طرح پوتن بھی دلیر لیڈر ہیں جو کوئی بھی قدم اٹھانے سے نہیں گھبراتے،ضرورت کے حساب سے جو بھی قدم روس کے مفاد میں ہو اٹھا لیتے ہیں، چاہے کسی کو پسند آئے یا نہیں۔یہ بھی صحیح ہے سوویت یونین کی تقسیم کے بعد امریکہ آج ترجیحات کے حساب سے اول ہوگیا ہے۔ بھارت ۔ روس کی دوستی پرانی اور آج بھی برقرار ہے۔ وزیر اعظم مودی اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے 16ویں ہند۔ روس چوٹی کانفرنس کے موقعے پر ڈیفنس اور نیوکلیائی سمجھوتوں سمیت کل16 معاہدوں پر دستخط کئے۔ معاہدوں کے بارے میں غور کریں تو وہ مودی کے ’’میک ان انڈیا‘‘ کے پیش نظر بھارت میں اقتصادی خاکے کو مضبوطی دیتے ہیں۔ سب سے پہلے اہم یہ ہے کہ جو بھی سمجھوتے بھارت اور روس کے درمیا

بدمعاشوں کا بڑھتا حوصلہ: کورٹ میں فائرنگ

آج کل ان مافیہ اور بدمعاشوں کے حوصلے اتنے بلند ہوگئے ہیں کہ یہ اب عدالت کے اندر بھی گولہ باری سے نہیں ڈرتے۔راجدھانی میں اپنی نوعیت کی پہلی واردات میں مجسٹریٹ کے سامنے قتل ہوگیا۔گھناؤنے جرائم میں لڑکوں کو بالغوں کی طرح سزا دینے کے لئے پارلیمنٹ میں قانون پاس ہونے کے ٹھیک24 گھنٹے بعد 4 نابالغوں نے اس ہمت بھری واردات کو کڑکڑ ڈوما عدالت میں انجام دے ڈالا۔ بدھ کے روز کڑکڑ ڈوما کورٹ میں رونگٹے کھڑے کردینے والی اس واردات میں ہتھیاروں سے مسلح بدمعاشوں نے کٹہرے میں کھڑے ایک بدمعاش پر گولیوں کی بوچھار کردی۔ بدمعاش کو بچانے کے چکر میں دہلی پولیس کا ایک ہیڈ کانسٹیبل رام کنور مینا شہید ہوگیا۔واردات کے بعد ملزمان نے بھاگنے کی کوشش کی لیکن دو بدمعاشوں کو کورٹ روم میں ہی لوگوں نے دبوچ لیا اور پیٹ پیٹ کر ادھ مرا کردیا۔ دیگر دو بدمعاشوں کو وکیلوں نے گھیر کر پولیس کے حوالے کردیا۔ بتایا جاتا ہے کہ چاروں ملزم نابالغ ہیں۔ کڑکڑ ڈوما کورٹ کی چھٹی منزل پر73 نمبر کورٹ کے میٹرو پولیٹن کرمنل مجسٹریٹ سنیل گپتا کی عدالت میں بدنام زمانہ بدمعاش عرفان عرف چھینو پہلوان کی پیشی تھی۔ اس درمیان ایک لڑکا وہیں پر کھڑا رہا

بے لگام کیرتی آزاد کا یہی حشر ہونا تھا

آخر کار بے لگام دربھنگہ سے چن کر آئے ایم پی کیرتی آزاد کو پارٹی ڈسپلن شکنی اور ہدایت کو نظرانداز کرنے و اپنی سرکار اور پارٹی کیلئے مشکلیں کھڑا کرنے کے الزام میں پارٹی کی ابتدائی ممبر شپ سے فوری طور پر معطل کردیا گیا ہے۔ انہیں خط لکھ کر پارٹی نے بتایا ہے کہ وہ پچھلے کچھ برسوں سے مسلسل اپوزیشن کے ہاتھ کی کٹھ پتلی بن کر نہ صرف اپنی ہی سینئر لیڈر شپ پر بے بنیاد الزام لگا رہے ہیں بلکہ پارلیمنٹ اور سرکار کی بھی کرکری کرا رہے ہیں۔ کیرتی آزاد کو ڈی ڈی سی اے کی ورکنگ کمیٹی سے بیشک شکایت ہوسکتی ہے اور اس کے خلاف آواز اٹھانے میں کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوسکتا لیکن اس کی آڑ میں انہوں نے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو زبردستی نشانہ بنانے کی کوشش قابل مذمت ہے۔ ارون جیٹلی کو یوپی اے سرکار کے عہد میں ہی کلین چٹ مل چکی ہے۔ آج تک کیرتی آزاد نے ایک بھی ایسا دستاویز پیش نہیں کیا جس سے ثابت ہو کہ ارون جیٹلی سیدھے طور سے ڈی ڈی سی اے گھوٹالے سے وابستہ ہوں یا پھر انہوں نے کوئی پیسے کا گھوٹالہ کیا ہو۔ آج کیرتی آزاد جو کچھ بھی کرررہے ہیں ان میں ان کی جیٹلی کے تئیں نجی تلخی زیادہ جھلکتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ دیگر سیاس

16 سال کی عمر میں بھی اب سخت سزا!

آخر کار دیش اوردنیا کو دہلا دینے والے گھناؤنے نربھیہ کانڈ جیسے جرائم میں نابالغوں کے شامل ہونے پر ان کے خلاف بالغ جرائم پیشہ افراد جیسا برتاؤ کرنے سے متعلق بل منگل کے روز راجیہ سبھا میں پاس کردیا۔لوک سبھا پہلے ہی اس کو پاس کرچکی تھی۔ بیشک جوینائل جسٹس ایکٹ نام سے مقبول ہوا یہ بل جن حالات میں پاس ہوا اس پر تشفی ظاہر نہیں کی جاسکتی۔ لوک سبھا میں اس بل کو دو اجلاس پہلے اسی برس مئی میں پاس کردیا گیا تھا لیکن کانگریس کی ضد اور زبردستی کی سیاست کے سبب سخت قانون کی کمی میں ایتوار کو ہی نربھیہ کے نابالغ ماسٹر مائنڈ قصوروار کو اصلاح گھر سے مجبوراً رہا کرنا پڑا۔ جب وہ رہا ہوگیا اور نربھیہ کے والدین نے موثر ڈھنگ سے اس کے خلاف احتجاج کیا تب جاکر کانگریس اور دیگر پارٹیوں کو ہوش آیا۔ انہوں نے آناً فاناً میں نیا بل پاس کروادیا۔ اس سیشن میں بھی یہ بل تین بار فہرست میں درج کیاگیا لیکن اپوزیشن پارٹی اور خاص کر کانگریسی ہنگامہ کرتے رہے۔ یہ سارے دیش کے لئے نہایت شرم کی بات ہے کہ ہم سیاست کے سبب دیش کو اور زیادہ شرمسار کرنے والے دہلی کے اجتماعی گینگ ریپ معاملے میں شامل رہے نابالغ کی رہائی ہوگئی۔ اس بل کے

کثیر شادی کیلئے قرآن کی غلط تشریح نہ کریں: عدالت

ویسے تو ہمارے مسلم سماج میں بہت بیداری آچکی ہے اور عام طور پر ہمارے زیادہ تر مسلمان بھائی ایک ہی شادی کرتے ہیں لیکن پھر بھی کچھ کم پڑھے لکھے پسماندہ طبقے سے جڑے مسلمان آج بھی ایک سے زیادہ شادیاں کرتے ہیں۔ اور ایسا کرنے کے لئے قرآن شریف کا غلط سہارا لیتے ہیں۔ حال ہی میں گجرات ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں ایک اہم تبصرہ کیا۔ گجرات ہائی کورٹ نے کڑے الفاظ میں حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے کیلئے مسلم مردوں کے ذریعے قرآن شریف کی غلط تشریح کی جارہی ہے اور یہ لوگ مفاد پرستی کی وجہ سے کثیر شادیوں کی شق کا غلط استعمال کررہے ہیں۔ جسٹس جے۔ وی پاردیوالا نے یہ بھی کہا کہ اب وقت آگیا ہے جب ملک کامن سول کوڈ کو اپنانے کیونکہ ایسی گنجائشات آئین کی خلاف ورزی ہے۔ جسٹس نے انڈین پینل کوڈ کی دفعہ494 سے جڑے آرڈر سناتے ہوئے یہ تبصرے کئے۔آئی پی سی کی یہ دفعہ ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے سے جڑی ہے۔ اپیل کنندہ جعفر عباس مرچنڈ نے ہائی کورٹ سے رجوع کرکے اس کے خلاف اس کی بیوی کے ذریعے درج کرائی گئی ایف آئی آر کو خراج کرنے کی گزارش کی تھی۔ بیوی نے الزام لگایا تھا کہ جعفر نے اس کی مرضی کے بنا کسی دیگر

بدرپور پاور پلانٹ بند کرنے سے بلیک آؤٹ کا مسئلہ

کبھی کبھار جلد بازی اور دباؤ میں لیاگیا فیصلہ بہت مہنگا ثابت ہوسکتا ہے۔ اب دہلی سرکار اور اس کے پالوشن کنٹرول مشن کا بھی حال ایسا ہی ہونے والا ہے۔این جی ٹی (نیشنل گرین ٹریبیونل) اور دہلی ہائی کورٹ کے سخت رخ کے بعد کیجریوال سرکار نے بدرپور اور راج گھاٹ تھرمل پلانٹ کو بند کرنے کا فیصلہ تو جلدی میں لے لیا ، پراین ٹی پی سی کی رپورٹ تو ایک الگ خوفناک تصویر پیش کررہی ہے۔ حال میں بدرپور تھرمل پاور پلانٹ کو نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن (این ٹی پی سی) کے ذریعے چلایا جارہا ہے۔ یہ پاور اسٹیشن 759 میگا واٹ کی صلاحیت والا ہے۔ابھی حال میں یہاں پر قریب550 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہورہی ہے۔ حالانکہ دہلی سرکار کی نظر میں یہاں سے 250 سے 300 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہورہی ہے۔ اس بات کے مدنظر دہلی سرکار نے پالوشن کنٹرول مشن کے تحت بدر پور پاور پلانٹ کو بند کرنے کا فیصلہ لے لیا۔اس کے فیصلے سے لگتا ہے کہ سرکار کی سوچ یہ ہے کہ اتنی بجلی باہر سے خرید لیں گے۔ اس کے بجٹ پر اتنا اثر نہیں پڑے گا کہ سرکار اسے برداشت نہ کرسکے۔ یعنی سرکار کی نظر میں اسے بند کرنا کوئی زیادہ مشکل فیصلہ نہیں ہے۔ 4 نومبر کو اس بارے میں من

روہتک کا نربھیاکانڈ

ہریانہ کے روہتک شہر میں نیپالی لڑکی سے اجتماعی آبروریزی میں ایک بار پھر دہلی کے وسنت وہار نربھیا کانڈ کی یاد تازہ کردی ہے۔ فروری 2015کو شام 5 بجے گاؤں گڈی کھیری کے موڑ پر ڈھابے میں نیپال لڑکے سمیت 5ملزم شراب پی رہے تھے تبھی حسار روڈ پر جارہی نیپالی لڑکی کو دیکھا لڑکوں شیرو، سنیل ، ماڈا ، پون ، پدم لڑکی کو اٹھا کر گاؤں کے موڑ پر بنی ایک کوٹھری میں لے گئے اس کے بعد انہوں نے وہاں دولڑکوں منویر اور سومویر دیگر کو وہاں بلا لیا سبھی نے شراب پی اور سبھی نے لڑکی کے ساتھ بدفعلی کی۔ لڑکی کو ڈیڑھ کلومیٹر دور سنسان کمرے میں لے گئے اور پھر وہاں اس سے بدفعلی کی ۔ رات کھلنے کے ڈر سے لڑکی سے سر میں اینٹ مار کر اس کو مارڈالا اوراس کے جسم میں نوکیلے پتھر ڈال دیئے۔ روہتک کی اے ڈی جے سیما سگنل نے اسے سب سے زیادہ گھناؤنا کیس بتایا اور ساتھ ہی کہا میں عورت ہوں اس لڑکی کی چیخیں سن سکتی ہوں جو ان درندوں نے اس لڑکی سے کیا اس کے لئے ان کو پھانسی بھی کم ہے۔معاشرہ کتنا آگے بڑھ رہا ہے جتنی ترقی ہوئی ہیں ہم دماغی طور سے اتنے ہی پیچھے چلے گئے ہیں۔ سماج میں بڑے سطح پر مردوں میں اتنی دبنگی آرہی ہیں مرد سمجھتے ہیں کہ

بڑوانی میں 40 مریضوں کی آنکھوں کی روشنی جانے کا ذمہ دار کون

ہیلتھ سروس کے معاملے میں پہلے سے ہی لچر مدھیہ پردیش پر کچھ وقت پہلے ایک اور داغ لگ گیا ہے۔ بڑوانی میں ہوئے آنکھ پھوڑ کانڈ نے ریاست ہی نہیں پورے دیش کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ابتدائی جانچ میں 63لوگوں کی آنکھ کی روشنی چلی گئی اور ایک وجہ تھی گٹھیا دوائیوں کا استعمال۔ لوگوں کی آنکھوں کی روشنی چھیننے والا مدھیہ پردیش کا محکمہ صحت کٹگھرے میں تو ہے ساتھ ہی وہاں کے وزیر صحت نروتم مشرا عوام کو گمراہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور ا پنی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش میں ہے ان کی دلیل ہے کہ بھوپال سے دوا کی خرید نہیں ہوتی ہے جب تلخ حقیقت یہ ہے کہ ریاست کے سرکاری ہسپتالوں میں 80 فیصدی خریداری بھوپال سے ہوتی ہیں۔ اس کی تصدیق محکمہ صحت کے چیف میڈیکل آفیسر کرتے ہیں ان کا دعوی ہے کہ خریدی گئی دوا کمپنی کاانتخاب اورادائیگی بھوپال سے ہی ہوتی ہیں۔ سچ کون بول رہا ہے وزیر صحت نروتم مشرا یا ضلع کے سی ایم ایچ او؟ حکومت نے ریاست کے ڈاکٹروں کو مارکٹینگ افسر بنا رکھا ہے اور آپریشن کے لئے نشانے دیئے جاتے ہیں۔ ڈاکٹروں پر آپریشن کا ٹارگیٹ پورا کرنے کااسقدر دباؤ رہتا ہے 15 منٹ میں دو دومریضوں کے آپریشن ہوجاتے ہیں اس دوران چھو

bing yahoo promo code

تصویر
Choicedelhi.in is offering  bing yahoo promo code  Worth $200 For new Bing Ad accounts. It works worldwide. You  can use it new ad account which has Postpaid or prepaid payment method. After completing your billing and adding payment method credit card or debit card You can use this coupon. We are also providing Adwords Coupons and many other internet marketing solutions and web designing services . Price of each coupon is $15 . More details about this offer call me at  +91-8586875020  Email me at  ceo@speakmeme.com  skype id speakmeme SUBMIT YOUR INQUIRY HERE  SUBMIT

The US bends, provided the bender has the Guts

The US bends provided the bender has the guts to do so.  I am talking about the US and Russia.  Since the Russian President Vladimir Putin has come to the Party in Syria-Iraq against the Islamic State the dice is overturning slowly.  The attacks on IS are increasing.  So far the US maintained its insistence that President Bashar-Al-Assad of Syria will have to step down for the sake of peace in the region.  On the other hand Putin insisted that Assad will continue and will take over the command against IS.  At last US had to bow to Russia on Assad issue.  US Foreign Secretary John Kerry accepted the prolonged demand of Russia that the future of President Assad’s should be decided only by the people of Syria.  Muslim nations’ front against IS seems to be a little visible now with some Muslim Nations having decided finally to fight the IS, terror in the entire world in the name of Islam.  34 nations under the leadership of Saudi Arabia have declared to form a military alliance against the

کرکٹ کی خاطر ڈی ڈی سی اے کی شدھی کرنا ضروری ہے

سابق کرکٹر اور بھاجپا کے ایم پی کیرتی آزادنے ایتوار کو اپنی سرخیوں میں چھائی پریس کانفرنس کر دہلی اینڈ ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن (ڈی ڈی سی اے) گھوٹالے کے بارے میں جو انکشاف کئے ہیں وہ بیشک پرانے ہوں ، ہاں انہیں اتنی آسانی سے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ آزاد نے اپنی دلیلوں کی حمایت میں کئی ایسے ثبوت اور دستاویز پیش کئے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے گڑبڑیاں تو ہوئی ہیں۔ مثلاً 14 ایسی کمپنیوں کو لاکھوں روپے ادا کیا جانا ، جن کا پتہ اور جانکاری یا تو ادھوری تھی یا غلط تھی۔ ان میں سے کئی کمپنیوں کے پاس پین کارڈ جیسی بنیادی ضروری دستاویز تک نہیں تھے۔ اسی طرح پرنٹر کا کرایہ 3 ہزار روپے فی یوم اور لیٹ ٹاپ کا کرایہ16 ہزار روپے فی یوم دئے جانے کے بھی ثبوت پیش کئے ہیں۔ اتنا ہی نہیں تعمیرات کرنے والی کمپنیوں کوایک سے زیادہ بار ادائیگی کئے جانے اور ایک ہی پتے اور ایک ہی فون نمبر والی کمپنیوں کو بھی ادائیگی کی گئی اور اس سلسلے میں ویڈیو دستاویز بھی پیش کئے گئے۔ کیرتی آزاد نے اس بارے میں بھی ثبوت پیش کئے ہیں کہ اسٹیڈیم کی تعمیر 24 کروڑ روپے خرچ ہونے تھے لیکن 130 کروڑ روپے خرچ کئے گئے اس کے باوجود کام پورا نہیں

واڈرا کے بعد اب ہڈا کا نمبر ہے

کانگریس کے لیڈروں کو گھیرنے کی حکمت عملی آگے بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔ اب لگتا ہے کہ ہریانہ کے سابق وزیر اعلی بھوپندر سنگھ ہڈا کی باری ہے۔ پنچکولہ میں انڈسٹریل پلاٹ الاٹمنٹ گھوٹالے میں ہریانہ ویجی لنس محکمے نے سابق وزیراعلی بھوپندر سنگھ ہڈا سمیت 3 افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ ہڈا پر 14 چہیتوں اور رشتے داروں کو قواعد کو بالائے طاق رکھ کر پلاٹ الاٹ کرنے کا الزام ہے۔ یہ کارروائی ویجی لنس کی جانچ کر ایڈوکیٹ بلدیو راج مہاجن کی سفارش پر ہوئی ہے۔ وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے معاملے کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کی سفارش بھی کردی ہے۔ اسٹیٹ ویجی لنس بیورو کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ایف آئی آر میں بھوپندر سنگھ ہڈا کا نام نہیں ہے لیکن 13 فائدہ پانے والوں کے علاوہ ناگل اتھارٹی کے اس وقت کے چیف فائننس کمشنر ایس سی بنسل اور افسر بی بی تنیجا کے نام بھی شامل ہیں۔ کھٹر نے کہا کہ پلاٹ الاٹمنٹ معاملے میں قانون اپنا کام کرے گا اور اپنے مطابق کارروائی کرے گا۔ وہیں بھوپندر سنگھ ہڈا نے اسے سیاسی رقابت سے کی گئی کارروائی بتایا۔ملزمان پر عہدے کا بیجا استعمال کرنے، دھوکہ دھڑی، جعلسازی، کم قیمت سے پلاٹ

عدم رواداری پر شاہ رخ کا تبصرہ فلم ’دل والے‘ کوبھاری پڑا

ملک میں عدم رواداری پر بالی ووڈ اداکاری شاہ رخ خان کو بیان دینا بھاری پڑ گیا ہے۔ دیش کے کئی سرکردہ لوگوں نے ان کے خیالات پر برا مانا ہے اور اب یہ احتجاج ان کی تازہ ریلیز ہوئی فلم ’دل والے‘ پر اثر ڈالتا دکھائی پڑ رہا ہے۔شاہ رخ۔ کاجول کی جوڑی والی فلم ’دل والے‘ اور سنجے لیلا بھنسالی کی پیریڈ فلم ’باجی راؤ مستانی‘ کی ریلیز کے پہلے ہی دن الگ الگ اسباب سے ہندو تنظیموں کی طرف سے احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔ مہاراشٹر، مدھیہ پردیش اور گجرات سمیت کئی ریاستوں میں ’دل والے‘ کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ ممبئی میں ہندو سینا کے 5 ورکروں کو دادر میں واقع ایک مال میں گھسنے کی کوشش کرتے ہوئے حراست میں لینا پڑا۔ یہ لوگ شاہ رخ خان کے عدم رواداری پر کئے گئے تبصرے کے احتجاج میں ’دل والے‘ فلم دکھانے پر روک لگانے کی کوشش کررہے تھے۔ مال کے باہر ان مظاہرین نے ’شاہ رخ خان مردہ باد‘ کے نعرے بھی لگائے۔ حالانکہ ممبئی پولیس موقعہ پر پہنچ گئی اور مظاہرین کو بھگادیا۔ مدھیہ پردیش میں الگ الگ ہندو تنظیموں نے بھوپال ، اندور، جبلپور سمیت کئی شہروں میں فلم کی جم کر مخالفت کی ۔بھوپال میں ہندو متر منڈل کے ورکروں نے جوتی ٹاکیز کے سام

جج پاردیوالا پر مقدمہ چلانے کی عرضی

گجرات ہائی کورٹ کے عزت مآب جج جے ۔ بی پاردیوالا کو ایک رائے زنی انہیں اتنی بھاری پڑے گی کہ شاید انہوں نے کبھی اس کا تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔ نوبت اب ان کے خلاف امپیچمنٹ (ایوان میں مقدمہ)چلانے تک آگئی ہے۔ہوا یہ ہے کہ ہاردک پٹیل معاملے میں ریزرویشن کے خلاف متنازعہ تبصرہ کرتے ہوئے کہہ دیا کہ اگر مجھے پوچھا جائے کہ کونسی دو باتیں ہیں جنہوں نے دیش کو برباد کیا ہے یا صحیح سمت میں دیش کی ترقی میں رکاوٹ ڈالی ہے تب میرا جواب ہوگا پہلا ریزرویشن اور دوسرا کرپشن۔ہمارا آئین بنا تھا تب ریزرویشن 10 سال کے لئے رکھا گیا تھا لیکن بدقسمتی سے آزادی کے 65 سال بعد بھی ریزرویشن بنا ہوا ہے۔ یہ معاملہ راجیہ سبھا میں اٹھاتے ہوئے سپا کے ممبران نے جمعہ کے روزچیئرمین حامد انصاری کے سامنے ایک عرضی پیش کی تھی کہ ہاردک پٹیل معاملے میں ریزرویشن کے خلاف مبینہ تبصرے کے لئے گجرات ہائی کورٹ کے جج جے ۔ بی پاردیوالا کے خلاف امپیچمنٹ چلائی جانی چاہئے۔ ممبران پارلیمنٹ نے الزام لگایا ہے کہ ہاردک پٹیل کے خلاف ایک مخصوص مجرمانہ معاملے کے بارے میں داخل عرضی پر فیصلہ دیتے ہوئے توہین آمیز ریمارکس کا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ جج ن

Women Revolution in Saudi Arabia

Women revolution has really started in Saudi Arabia. For the first time in the history of the country women have been allowed to take part in any election. The  women voters casted their votes in local election and also contested as a candidate. This achievement of Saudi women cannot be imagined in countries like India, starting their independence with the maximum franchise. In Saudi Arabia, included in the queue of rich countries of the world, women are not yet allowed to drive alone. Even for voting they had to come with male member of their family to cast their vote and stand in the queues exclusively formed for them. It’s surprising that less than 10 per cent women could be registered as voters. Arabia regime with a population of 2 crore and 10 lakhs has only 11 lakh 90 thousand women voters. The first result came from Mecca, the holiest place for Muslims. Mecca’s Mayor Osama-al-Bar told that Salma Bin Hijab-al-Otibi has won in the nearby village. As such she has become the first e

سپریم کورٹ کے ذریعے لوک آیکت تقرری، اکھلیش سرکار کیلئے کرارا جواب

لوک آیکت کی تقرری کے معاملے میں سپریم کورٹ نے اترپردیش سرکار کو ایک ناقابل یقین جھٹکا دیا ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ سپریم کورٹ کے بار بار کہنے کے بعد بھی جب اکھلیش سرکار نے لوک آیکت مقرر نہیں کیا تو عدالت نے بدھوار کو اپنے آئینی اختیاروں کا استعمال کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے سبکدوش جج وریندر سنگھ کو آن اسپاٹ لوک آیکت مقرر کردیا۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے جب لوک آیکت کی تقرری کے لئے سپریم کورٹ نے اپنے آئینی اختیار کا استعمال کیا ہے۔ جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس این وی رمن کی بنچ نے لوک آیکت کے لئے پانچ مجوزہ ناموں کی فہرست میں بنا کسی دیری ان میں سے ایک جج وریندر سنگھ کو چن لیا پر اس تقرری پر تنازع کھڑا ہوگیا۔ یوپی سرکار نے سپریم کورٹ کو جو نام تجویز کئے ان پر الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ ان سے منظوری نہ لئے جانے سے خفا ہوگئے۔ انہوں نے اس بارے میں گورنر رام نائک کو خط لکھا جس کی کاپی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی بھیجا ہے۔ راج بھون نے ان کے خط کی کافی چیف منسٹر اکھلیش یادو کو بھیج کر سرکار کا نظریہ پوچھا ہے۔ پورے معاملے میں چیف جسٹس کی سرگرمی کی دو وجہیں مانی جارہی ہیں۔ پہلی یہ کہ ان

القاعدہ سے جڑے آتنکیوں کی گرفتاری دہلی پولیس کی بڑی کامیابی

القاعدہ سے جڑے دو خونخوار آتنکیوں کی گرفتاری یقینی طور سے دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کی بڑی حصولیابی کہی جائے گی۔ گرفتار آتنکیوں میں محمد آصف کو بھارت میں جہادی تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ عبدالرحمن نام کا دوسرا آتنکی اڑیسہ کے ٹانگی علاقے میں ایک مدرسہ چلاتا تھا اور اس کے ذریعے جہادی تیار کرنے کی مہم میں جٹا ہوا تھا۔ ان دونوں کی شروعاتی جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ پشچمی اترپردیش کا رہنے والا ثناء الحق ہی وہ شخص ہے جو القاعدہ کا دکشن ایشیائی ونگ کا سرغنہ ہے۔ دراصل ثناء الحق ہی مولانا عاصم عمر نامی آتنکی ہے جسے القاعدہ چیف ایمن الظواہری نے خود اے کیو آئی ایس کا امیر (چیف) مقرر کیا تھا۔یہ جانکاری ان دو گرفتاری آتنکیوں سے ملی ہے۔ ان دونوں کو ثناء الحق نے بھارت میں جہادی تیار کرنے کا ذمہ دیا تھا۔ پکڑے گئے آتنکیوں نے بھی پاکستان اور افغانستان میں تربیت لی تھی۔ جس طرح انہوں نے غیر قانونی طریقے سے اتنی آسانی سے سرحد پار کی اور ٹریننگ لے کر وہاں سے واپس لوٹے اس پر ہماری خفیہ ایجنسیاں و سرحد پر سکیورٹی کے لئے تعینات جوانوں کی چستی پر بھی سوال اٹھتے ہیں؟ دونوں آتنکی کرسمس اور نئے سال کے موقعہ

ڈی ڈی سی اے: کرکٹ کا کامن ویلتھ گھوٹالہ

گذشتہ دو دنوں سے یا کہیں کہ دہلی سچیوالیہ میں سی بی آئی کے چھاپے سے ناراض و بوکھلائی عام آدمی پارٹی نے جمعرات کو مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی پر سیدھا حملہ بول دیا ہے۔ پارٹی نے باقاعدہ ایک پریس کانفرنس کر دہلی و ضلع کرکٹ ایسوسی ایشن(ڈی ڈی سی اے) میں بڑے مالی گھوٹالے اور گڑبڑیوں کے الزام دوہرائے، جس کے 2013ء تک صدر ارون جیٹلی تھے۔وزیر اعلی اروند کیجیریوال نے بھی ٹوئٹ کے ذریعے ہلا بولا اور جیٹلی کے استعفے کی مانگ کرڈالی۔پریس کانفرنس میں ڈی ڈی سی اے کو کرکٹ کا کامن ویلتھ گھوٹالہ قراردیا گیا۔ میں قارئین کو یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ آخر ڈی ڈی سی اے کا معاملہ کیا ہے۔ مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی دہلی اینڈ ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن (ڈی ڈی سی اے) کے 14 سال تک چیف رہے۔ سابق کرکٹر کیرتی آزاد، بشن سنگھ بیدی، گوتم گمبھیر جیسی نامی ہستیوں نے ڈی ڈی سی اے میں پھیلی بدعنوانی کو لیکر کیجریوال سے تمام شکایتیں کی تھیں۔ فیروز شاہ کوٹلہ میدان کی تعمیر نو پر خرچ ہوئے114 کروڑ پر بھی سوالیہ نشان لگے ہیں۔اس کا شروعاتی بجٹ24 کروڑ تھا۔ ڈی ڈی سی اے نے کوٹلہ میدان کی تعمیر سال2002ء سے2007 کے درمیان کرائی تھی۔ ڈ

امریکہ جھکتا ہے بس جھکانے والا چاہئے

امریکہ جھکتا ہے بس جھکانے والا چاہئے، میں بات کررہا ہوں امریکہ اور روس کی۔ جب سے روسی صدر ولادیمیر پوتن سیریا ۔ عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف میدان میں اترے ہیں، دھیرے دھیرے پانسہ پلٹ رہا ہے۔ آئی ایس پر چوطرفہ حملے بڑھ رہے ہیں۔ اب تک امریکہ اس ضد پر قائم تھا کہ سیریا میں راشٹرپتی اسد کو امن قائم کرنے کیلئے عہدے سے ہٹنا ہوگا۔دوسری جانب پوتن اس بات پر اڑے تھے کہ اسد اپنے عہدے پر بنے رہیں گے اور وہی آئی ایس کے خلاف مہم کی کمان سنبھالیں گے۔ آخر کار سیریا معاملے میں امریکہ کو روس کے سامنے جھکنا ہی پڑا۔امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے روس کی لمبے وقت سے چلی آرہی اس مانگ کو مان لیا کہ راشٹرپتی بشرالاسد کے مستقبل کا فیصلہ سیریا کے لوگوں کو کرنے دینا چاہئے۔ ادھر آئی ایس کے خلاف اب تو مسلم دیشوں کا بھی مورچہ بنتا دکھائی دے رہا ہے۔ اسلام کے نام پر دنیا بھر میں دہشت گردی پھیلا رہے آتنکیوں کو سبق سکھانے کے لئے مسلم دیشوں نے کمر کس لی ہے۔سعودی عرب کی لیڈر شپ میں34 دیشوں نے آتنک واد کے خلاف فوجی گٹھ بندھن بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ اس گٹھ بندھن کی مشترکہ کمان سعودی عرب کی راجدھانی ریاض میں قائم ہوگی۔

’نربھیہ‘ کانڈ کے تازہ ہوگئے زخم

جیوتی سنگھ عرف نربھیہ کانڈ ساؤتھ دہلی میں آج سے تین سال دو دن پہلے 16 دسمبر 2012ء کو رونما ہوا تھا۔ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ چلتی بس میں اجتماعی آبروریزی کا شکار ہوئی ’نربھیہ ‘ کے بالغ ملزمان کو بڑی عدالت کے ذریعے سزا دئے جانے پر بھی اب کبھی بھی کوئی بحث نہیں سنائی دیتی۔ بہرحال اس گھناؤنے غیر انسانی کانڈ کا ماسٹر مائنڈ نابالغ مجرم ضرور خبروں میں ہے۔ 16 دسمبر کے بعد بھڑکی تحریک اور تب سرکار اور عدالت کے رخ سے لگا تھا کہ اب تو کچھ صورت بدلے گی لیکن دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ کچھ بھی تو نہیں بدلا۔ نربھیہ کے ساتھ کی گئی اجتماعی حیوانیت اور بربریت آمیز آبروریزی سانحہ سن کر خوف تاری کردینے والی یادیں ابھی لوگوں کے ذہن سے دور نہیں ہوئیں تھیں کہ تین دن میں راجدھانی میں دو معصوموں کو حیوانیت کا شکار بنائے جانے کے واقعہ نے پھر وہ زخم تازہ کردیا ہے کہ جوئنائل عدالت کے قواعد کے مطابق اطفال اصلاح گھر میں رکھے جانے کے اس ماسٹر مائنڈ نابالغ کی تین سال کی میعاد پوری ہونے والی ہے۔ اسے اگلے ایتوار کو رہا کردیا جائے گا لیکن مرکزی سرکار اس کی ابھی رہائی کے حق میں نہیں ہے۔سرکار نہیں چاہتی کہ آدھے ادھورے انتظ

پختہ معلومات اور ثبوت پر ہی سی بی آئی نے مارے چھاپے

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے پرنسپل سکریٹری راجندر کمار کے ساتھ ساتھ دو دیگر جرائم پیشہ سے سی بی آئی نے بدھوار کو بھی 9 گھنٹے تک لمبی پوچھ تاچھ کی۔ یہ افسرراجندر کمار کون ہیں؟ 48 سالہ راجندر کمار وزیر اعلی کے پرنسپل سکریٹری ہیں۔ آئی آئی ٹی کھڑگ پور سے بی ٹیک کرنے والے راجندر 1989ء بیج کے آئی ایس افسر ہیں۔ اسی سال فروری میں کیجریوال کے پرنسپل سکریٹری کی حیثیت سے مقرر ہوئے راجندر کمار وزیر اعلی کے قریبی اور بھروسے مند افسران میں سے ایک ہیں۔ کیجریوال نے لیفٹیننٹ گورنر کی صلاح کو درکنار کرتے ہوئے ان پر الزامات کے باوجود انہیں اپنا پرنسپل سکریٹری بنایا۔بتایا جاتا ہے کہ آئی آئی ٹی کی پڑھائی کے وقت سے ہی دونوں ایک دوسرے کو جانتے تھے۔ راجندر کمار کے خلاف انسداد کرپشن برانچ (اے سی بی) کے پاس 7 شکایتیں 2012ء سے آئی ہوئی ہیں۔ برانچ نے ایک شکایت ویٹ کمشنر کو بھیجی ہے اور ایک سی بی آئی کو جانچ کیلئے بھیجی تھی۔اسی شکایت پر چھاپے ماری ہوئی ہے جو دہلی ڈائیلاگ کمیشن کے ممبر سکریٹری رہے آشیش جوشی نے کی تھی۔شیلا دیکشت کے عہد میں او سی این جی گاڑی فٹنس گھوٹالے کی جانچ کررہی ہے اس میں بھی اے سی بی

راجندر کمار پر چھاپے، ہائے توبہ کیوں؟

منگل کی صبح ہی سے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ہلا مچایا ہوا ہے کہ سی بی آئی نے میرے دفتر پر چھاپہ مارا ہے۔ سب سے پہلے تو یہ بتادیں کہ منگل کی صبح سی بی آئی نے وزیر اعلی کے پرنسپل سکریٹری راجندر کمار کے دفتر پر چھاپہ مارا۔ راجندر کمار کے خلاف دہلی ڈائیلاگ کمیشن کے سابق ممبر آشیش جوشی نے شکایت درج کرائی تھی اس کے بعد سی بی آئی نے معاملے کی جانچ کی اور پہلی نظر میں انہیں کروڑوں روپے کے ناجائز لین دین اور غلط طریقے سے نا پسندیدہ لوگوں کی حمایت کرنے کا معاملہ دکھائی دیا۔ الزام ہے کہ راجندر کمار نے اپنے عہدے کا بیجا استعمال کیا۔ انہوں نے برسوں سے ایک ہی کمپنی کو دہلی سرکار کے ٹینڈردئے اور دلائے۔ ذرائع نے بتایا کہ آشیش جوشی سے شکایت ملنے کے بعد کئی سطح پر اس شکایت کی چھان بین کی گئی۔ جانچ کے دوران کئی محکموں اور دوسرے ذرائع سے معلومات اکھٹی کی گئیں۔ جب پختہ جانکاری سامنے آئی تو وارنٹ لیکر منگلوار کو چھاپہ مارا گیا۔ راجندر کمار کے گھر اور دفتر پر بھی چھاپہ ڈالا گیا۔ چھاپوں میں کاغذات، فائلیں، کمپیوٹرسے وابستہ چیزوں کو قبضے میں لے لیا گیاکچھ کی جانچ موقعے پر ہی کی گئی۔ سی بی آئی کا کہ

جب شرد پوار کے سپنے کو سونیا نے چکنا چور کردیا!

عام طور پر مانا جاتا ہے کہ مراٹھا لیڈر شرد پوار ایک بہت شاطر سیاستداں ہیں۔ وہ کب کون سی چال چل دیں، کب کیا کہہ دیں کوئی نہیں بتا سکتا لیکن ایسے شاطر لیڈر کو بھی سونیا گاندھی نے مات دے دی ہے۔ شرد پوار نے اپنی کتاب ’’لائف آن مائی ٹرمس ان گراس روٹ اینڈ کوریڈورس آف پاور‘ ‘میں شرد بابو نے چونکانے والا سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔ شرد پوار نے دعوی کیا ہے 10 جن پتھ کے خودساختہ وفاداروں نے سونیا گاندھی کو اس بات کیلئے رضامند کیا تھا کہ 1991ء میں شرد پوار کے بجائے پی وی نرسمہاراؤ کو وزیر اعظم بنایا جائے کیونکہ گاندھی خاندان کسی ایسے شخص کو وزیر اعظم نہیں بنانا چاہتا تھا جو آزاد خیال رکھتا ہو۔ راشٹروادی کانگریس پارٹی کے صدر نے کہا وفاداروں میں سورگیہ ارجن سنگھ خودبھی وزیر اعظم کے عہدے کے دعویدار تھے اور انہوں نے پوار کے بجائے راؤ کو چننے کا فیصلہ لینے میں سونیا گاندھی کو راضی کرنے میں چالاکی سے چال چلی۔ راؤ کی کیبنٹ میں پوار وزیر دفاع تھے۔ پوار کی کتاب کو ان کی75 ویں سالگرہ تقریب میں باقاعدہ طور سے سونیا گاندھی، وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر اور نائب صدر کی موجودگی میں ریلیز کیا گیا ۔ انہوں نے کہا

سعودی عرب میں خواتین انقلاب

سعودی عر ب میں واقعی خواتین انقلاب کا آغاز ہوگیا ہے اور دیش کی تاریخ میں پہلی بار عورتوں کو کسی چناؤ میں حصہ لینے کی اجازت ملی ہے۔ مقامی انتخابات میں پہلی بار خواتین ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا اور بطور امیدوار چناؤ میں بھی اتریں۔ اپنی آزادی کی شروعات ہی سب سے پہلے ووٹ کے حق کے ساتھ کرنے والے بھارت جیسے ملکوں میں سعودی خواتین کے اس کارنامے کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔ دنیا کے امیر ملکوں کی صوبائی انتخابات میں کھڑے ہونے والی خواتین کو اکیلے گاڑی چلانے کی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔ ووٹ ڈالنے کیلئے انہیں اپنے گھر کے کسی مرد ممبر کے ساتھ آنا پڑا اور اپنے لئے الگ سے بنی قطاروں میں کھڑے ہوکر ووٹ ڈالنا پڑا۔ سب سے عجیب و غریب بات یہ ہے کہ بطور ووٹر 10 فیصد سے بھی کم خواتین کا رجسٹریشن ہو سکا۔ 2 کروڑ10 لاکھ کی آبادی والی ارب راج شاہی میں صرف 11 لاکھ90 ہزار خواتین ووٹر ہیں ۔پہلا نتیجہ مسلمانوں کے سب سے مقدس مقام مکہ سے آیا۔ مکہ کے میئر اوسامہ البار نے بتایا کہ پاس کے گاؤں مدرکا میں سلمہ بنت حزب الاوتیبی نے جیت حاصل کی ہے۔ اسی کے ساتھ دیش کی پہلی منتخبہ نمائندہ بن گئی ہیں۔ مقامی میڈی

ایک طرف ٹھنڈا دوسری طرف گھنا کہرہ

بڑھتی آلودگی سے پریشان دہلی کے شہریوں کے لئے ایک مسئلہ کھڑا ہوگیا ہے۔ پہاڑوں پر جاری برفباری کا سیدھا اثر دہلی پر پڑ رہا ہے۔ تیز ہواؤں کے ساتھ ہی درجہ حرارت میں آئی ریکارڈ گراوٹ نے اچانک سنیچر کو نیا رخ اختیار کرلیا ہے۔ عالم یہ ہے کہ اسکولی بچوں سے لیکر آفس جانے والے تک سبھی لوگ سردی میں ٹھٹر رہے ہیں۔ سنیچروار کا دن سیزن کا سب سے ٹھنڈا رہا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق دہلی کا کم از کم درجہ حرارت5 ڈگری تک گر کر11 ڈگری سیلسیس پر آگیا۔ وہیں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت بھی22 ڈگری سے گھٹ کر18 ڈگری سیلسیس تک رہ گیا۔ محکمہ موسم کے مطابق صبح گھنے کہرے کے ساتھ ہوگی وہیں ہفتے کے آخر تک کم از کم 8 ڈگری سیلسیس تک پہنچنے کا اندازہ ہے۔ ماہرین موسمیات ڈی پی یادو نے بتایا کہ پہاڑوں میں برفباری کی وجہ سے ٹھنڈ اور سرد ہواؤں کا اثر بھی بڑھے گا۔ 20 دسمبر کے بعد ٹھنڈ اور بڑھے گی ایک تو ٹھنڈ اور ٹھنڈی ہواؤں نے دہلی کے شہریوں کو پریشان کررکھا ہے رہی سہی کثر اس کہرے نے نکال دی ہے۔ کئی علاقوں میں صبح میں دھند کی سطح 300 سے بڑھ کر 600 میٹر کے درمیان درج کی گئی ہے۔ رفتار اور دھند کے چلتے جمعہ کی رات 15 منٹ میں دو کا

مسلمانوں کے امریکہ میں داخلے پر روک

جب سے اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) نے پیرس اور اس کے بعد امریکہ کے شہر کیلیفورنیا میں جو دہشت ناک واقعہ ہوا اس کے بعد سے امریکہ میں ایک ایسا طوفان سا آگیا ہے جو رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ایک طرف امریکی صدر براک اوبامہ ہیں تو دوسری طرف امریکہ کے صدر عہدے کیلئے ری پبلکن پارٹی کے امیدواربننے کے مضبوط دعویدار ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔ امریکی عوام اوبامہ کہ آئی ایس سے مقابلہ کرنے کی قوت ارادی پر شبہ ظاہر کررہے ہیں۔ صدر سے جس سختی کی امید کی جارہی ہے وہ عوام کو دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ وہاں کے ایک مسلح سروس کے افسر نے کہا کہ آئی ایس سے نمٹنے کے لئے سخت حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے جس پر اوبامہ نے کچھ نہیں کہا۔ دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کمپین کے دوران دھماکو بیان دیتے ہوئے کیلیفورنیا قتل عام کے بعد امریکہ میں مسلمانوں کے داخلے پر پوری طرح سے روک لگانے کی مانگ کرڈالی ہے۔ انہوں نے یہاں تک کہا جب تک ہمارے دیش کے نمائندے یہ نہیں پتہ لگا لیتے کہ کیا کچھ چل رہا ہے، تب تک امریکہ میں مسلمانوں کے داخلے پر پوری طرح سے روک لگا دی جائے۔ ان کا یہ اشتعال انگیز بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب محض ایک دن پہلے ہی اوبامہ نے

لشکر کی خودکش حملہ آور تھی عشرت جہاں

2004 میں عشرت جہاں مڈبھیڑ معاملے کے بعد جو بھی تنازعہ شروع ہوا تھا وہ آج تک چلتا آرہا ہے۔ دیش کے تمام خودساختہ دانشور (فرضی صحافی) اسے فرضی انکاؤنٹر بتانے پر تلے ہوئے تھے اور آج بھی ہیں۔ وہ یہ ثابت کرنے میں لگے رہتے ہیں کہ ممبئی سے لگے علاقے ٹھانے اور مندرا کی باشندہ عشرت جہاں 2004 کو جاوید شیخ عرف پرگیش پلئی اور پاکستان کے دو لڑکوں امجد علی و ذیشان جوہر عبدالغنی کے ساتھ احمد آباد گھومنے آئی تھی اور پولیس نے ان چاروں کو احمد آباد کے باہری علاقے میں ایک فرضی مڈ بھیڑ کرکے مار ڈالا تھا۔ اس کے خاندان والوں نے یہ دعوی کیا تھا کہ وہ طالبہ تھی۔ عشرت جہاں کی ماں شمیمہ کوثر نے گجرات آئی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ اس کی بیٹی جاوید شیخ کے عطر کے کاروبار میں سیلس گرل کے طور پر کام کیا کرتی تھی جبکہ گجرات پولیس نے کہا تھا کہ احمد آباد میں مارے گئے دہشت گرد ریاست کے اس وقت کے وزیر اعلی نریندر مودی پر حملہ کرنے کے ارادے سے وہاں پہنچے تھے۔ عشرت جہاں کیس پر گجرات کے اس وقت کے وزیر داخلہ امت شاہ اور گجرات پولیس کے کردار پر سوال اٹھے تھے۔ لشکر طیبہ نے بھی عشرت جہاں کو اپنی ویب سائٹ

سونیا ۔راہل گاندھی عدالت میں حاضر ہوں

آل انڈیا کانگریس کمیٹی سے وابستہ انگریزی اخبار ’’نیشنل ہیرالڈ‘‘ کی اربوں روپے کی جائیداد ہتھیانے کے معاملے میں کانگریس صدر سونیا گاندھی اور نائب راہل گاندھی ،خزانچی موتی لال ووہرا، آسکر فرنانڈیز سمیت7 لوگوں کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔ ہائی کورٹ نے ان سبھی کے خلاف ٹرائیل کورٹ کے ذریعے جاری سمن کو صحیح مانتے ہوئے ان کی عرضی خارج کردی۔ عدالت نے صاف کیا کہ سبھی ایک قومی سیاسی پارٹی سے وابستہ ہیں اور ان پر لگے جرائم کے الزامات کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے ان کے مشتبہ برتاؤ کی سچائی کا پتہ لگانے کے لئے جانچ ضروری ہے۔ معاملے کی سماعت منگلوار کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے طے کی تھی۔ عدالت میں سونیا اور راہل گاندھی کی طرف سے وکیل پیش ہوئے اور انہوں نے منگلوار کو چھوٹ دینے کی عرضی داخل کی تھی ، عدالت نے اسے قبول کرلیا ہے۔ اب عدالت نے تمام ملزمان کو19 دسمبر کو شخصی طور پر پیش ہونے کی ہدایت دی ہے، جسے کانگریس نیتاؤں کے وکیلوں نے منظور کرلیا ہے اور عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ19 دسمبر دوپہر3 بجے سبھی ملزمان عدالت میں پیش ہوں گے۔ نیشنل ہیرالڈ کو شائع کرنے والی کمپنی ’دی ایسوسی ایٹڈ جرنل لمیٹڈ‘ کا قیام 1938

ان دہشت گرد تنظیموں کے سلیپر سیل

اگر عالمی دہشت گردی پچھلے کچھ برسوں میں اتنی خوفناک شکل اختیار کرگئی ہے تو اس کے پیچھے ایک خاص وجہ ہے ان کا اپنا نیٹورک بنانا۔ اسلامک اسٹیٹ ہو، القاعدہ ہو، لشکر طیبہ ہو انہوں نے اپنے سلیپر سیل بنانے میں بھاری کامیابی پائی ہے۔ برسوں پہلے یہ ایسے یکساں نظریئے والے لڑکوں کی بھرتی کیا کرتے تھے۔ انہیں ٹریننگ دیتے ہیں، پیسے دیتے ہیں اور انہیں مختلف ملکوں کے شہروں میں چھپے رہنے کو کہتے ہیں۔ انہیں وقت آنے پر سرگرم کردیا جاتا ہے۔ سلیپر سیل دہشت کاوہ چہرہ ہے جو آپ کے اورہمارے بیچوں بیچ رہتا ہے لیکن وہ اپنی اصل پہچان اتنی اچھی طرح چھپاتا ہے کہ ہم اسے پہچان نہیں پاتے۔ وہ عام انسان کی طرح نوکری پیشہ یا کاروباری کوئی بھی ہوسکتا ہے لیکن دہشت کے آقاؤں کا پیغام ملتے ہی دہشت گردی کی واردات کو انجام دینے چل پڑتا ہے۔ یہ لوگ بیرونی ملک سے آئے دہشت گردوں کی رہائی سے لیکر ٹوہ لینے تک میں مدد کرتے ہیں۔ اس کے بدلے آتنکی تنظیم انہیں قیمت چکاتی ہے یا پھر قوم کے نام پر ورغلاتے ہیں۔ عراق اور شام میں اپنی جڑیں جما چکی آئی ایس دنیا بھر میں ایسے ہی سلیپرسیل بناتی جارہی ہے۔ پیرس اور امریکہ میں حملے اس بات کا جیتا جا