اشاعتیں

اکتوبر 6, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کشمیر میں 66ویں دن بھی عام زندگی بدستور ٹھپ

جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آٹیکل 370کے زیادہ تر تقاضوں کو منسوخ کرنے اور جموں کشمیر و لداخ کو مرکزی حکمراں ریاست بنانے کے بعد سے صوبے میں حالات ابھی تک پٹری پر نہیں لوٹ پائے ہیں ۔مرکزی سرکار کے پانچ اگست کے اس فیصلے کے بعد سے ہی کشمیر لاک ڈاﺅن کی حالت میں ہے ۔جموں و کشمیر کے بڑے بازار بند رہنے اور پبلک ٹرانسپورٹ یعنی بسوں ،گاڑیوں کے سڑکوں سے ندارت رہنے کی وجہ سے 66ویں دن بھی عام زندگی ٹھپ ہے ۔اور حالات بہتر ہوتے دکھائی نہیں دے رہے ۔کشمیر میں عائد پابندیاں بستور جاری ہیں ریاست کے زیادہ تر حصوں میں موبائل سروس اور سبھی انٹر نیٹ سرویسز پانچ اگست سے ہی معتطل ہیں ۔سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ ،عمر عبداللہ ،محبوبہ مفتی سمیت کئی بڑے لیڈر اب بھی نظر بند ہیں ۔امریکہ کی ایک پارلیمانی کمیٹی ،اور غیر ملکی امور سے متعلق کمیٹی نے پیر کے روز دورہ کر کے اپنے ٹوئٹ میں بتایا کہ کشمیر میں کمیو نیکیشن پر پابندیوں کی وجہ سے کشمیر یوں کی زندگی اور بہبودی پر تباہ کن اثر پڑ رہا ہے ٹوئٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ بھارت یہ پابندیاں ہٹائے اور کشمیریوں کو بھی وہی حقوق اور سہولیات دی جائیں

پاکستان اور چین کی دوستی اٹوٹ چٹان جیسی مضبوط:جن پنگ

وزیر اعظم نریندر مودی اور چین کے صدر شی جن پنگ جمعہ کو بھارت تشریف لے آئے ہیں یہ ان کی غیر رسمی ملاقات چنئی کے مہا بلی پورم میں ہوئی ۔تمل ناڈو میں خلیج بنگال کے کنارے بسے مہابلی پورم شہر چنئی سے قریب 60کلو میٹر کی دوری پر ہے ۔اس شہر کا چین سے دو ہزار سال پرانا رشتہ رہا ہے ۔اس شہر کا وجود مذہبی مقاصد سے ساتویں صدی میں پلو نسل کے راجہ نرسنگ دیو برمن نے قائم کرایا تھا ۔چونکہ نرسم دیو کو ماملل بھی کہا جاتا تھا اس لئے اسے ما مللا پورم کے نام بھی جانا جاتا ہے ۔یہاں کی تحقیق کے دوران چین ،فارس،اور روم کے قدیمی سکے بھی بڑی تعداد میں ملے ہیں ۔مہا بلی پورم کا قریب دو ہزار سال پہلے چین سے خاص رشتہ رہا تھا ۔یہیں کانچی پورم میں ساتویں صدی میں پلب حکومت کے دوران چینی مسافر ہینن سانگ آئے تھے دونوں نیتاﺅں نریندر مودی اور شی کے درمیان یہ دوسری غیر رسمی ملاقات کئی معنوں میں تاریخی مانی جائے گی کیونکہ ایسی بات چیت ریکارڈ میں درج نہیں کی جاسکتی اس لئے میٹنگ میں دونوں نیتا ڈپلومیٹک دائروں کو توڑ کر کشمیر ،بھارت چین سرحدی تنازعہ اور پاکستانی مقبوضہ کشمیر (پی او کے )میں چینی سرمایہ کاری جیسے امور پر کھل کر

وزیر اعظم مودی کو کھلا خط لکھنے والوں پر بغاوت کا الزام؟

دیش میں ماب لنچنگ (ہجومی مار پیٹ)کے واقعات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم کو لکھے کھلے خط کو لے کر بہار کے مظفر پور میں 49فنکاروں ،دانشوروں کے خلاف ایک عدالت کے حکم پر بغاوت کا مقدمہ درج ہوا ہے ۔اس کی جانکاری پولس نے دی ہے ۔ضلع پولس افسران کے مطابق یہ معاملہ مقامی عدالت کے حکم پر صدر پولس تھانے میں درج کیا گیا ہے ۔سرکار وکیل ایس کے اوجھا نے چیف چوڈیشل مجسٹریٹ عدالت میں ایک عرضی دائر کی گئی تھی جس پر سماعت کے بعد ان سلیبریٹیز پر ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا گیا ۔اس میں پچاس فنکاروں کے نام ملز م کے طور پر شامل کئے گئے ہیں ۔جس میں ان کے ذریعہ مبنیہ طور پر دیش کی ساکھ کو ملیا میٹ کرنے اور وزیر اعظم کے با اثر پرفارمینس کو کمزور کرنے کی بات کہی گئی ہے ۔اس کے ساتھ ہی عرضیوں میں ان کے ذریعہ علیحدگی پسند کرتوت کی حمایت کرنے کی بات بھی کہی گئی ہے ۔23جولائی کو لکھے گئے اس خط میں ان لوگوں نے مانگ کی کہ ایسے معاملوں میں جلد سے جلد سخت سزا رکھی جائے اداکارہ کونکنا سین ہدایت کار منی رتنم ،اپرنا سین ،شام بینگل رام چندر گپتا اور دیگر ستارروں کے خلاف مقدمہ درج ہونا جمہوری حق پر ایک بڑا داغ ہے ۔حق

رفال بھارت کےلئے گیم چینجر ثابت ہوگا !

دشمن کے لئے خطرناک مانا جانے والا جنگی جہاز رفال دسہرے پر بھارت کو مل گیا ہے ۔فرانس کے میٹی نیک ائیر بیس پر وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کی موجودگی میں کمپنی ڈیسو ایوی ایشن نے اسے ہندوستانی ائیر فورس کو حوالے کیا اس موقعہ پر وزیر دفاع نے رفال (آر بی 001)جنگی جہاز کی پوجا کی ۔اور اس پر ڈیفنس دھاگہ باندھنے کے ساتھ ہی ناریل پھول اور مٹھائی چڑھائی اور ٹائروں کے نیچے نیمبو رکھے انہوں نے ستر منٹ تک فرانسیسی پائلٹ کے ساتھ جنگی جہاز رفال میں پرواز بھی کی ۔ایک رفال جہاز پاکستان کے دو ایف 16جنگی جہازوں سے اکیلا نمٹ سکتا ہے ۔600کلو میٹر تک مار کرنے والی میزائل اس جہاز میں لگی ہے ۔رفال اُڑا چکے فرانسیسی ڈیفنس ماہر بریسٹ نے بتایا کہ بھارت کو مل رہا رفال عام رفال جہاز نہیں ہے اسے موڈیفائی کیا گیاہے اس میں لگی اسکیلپ میزائل نایاب ہے ۔چھ سو کلو میٹر تک مار کرنے والی 1300کلو وزنی میزائل اسکیپ نے رفال راجستھان سے ہی پاکستان کے کرانچی جیسے دوسرے بڑے شہر کو نشانہ بنا سکتا ہے ۔جہاز کمپنی ڈیسو نے بتایا کہ رفال جنگی جہاز میں ہندوستانی ضروریات کے حساب سے تیرہ بڑی تبدیلیاں ہوئی ہیں اس میں ایکساتھ سات میزائلیں رکھی

کالے دھن کے خلاف لڑائی میں بھارت کو بڑی کامیابی ملی ہے

بھارت کو اطلاعات کے خود کار آدان پردان (اے ای او آئی)کے نئے مستقل نظام کے تحت کالے دھن کے خلاف لڑائی میں نئی کامیابی ملی ہے ۔دونوں ملکوں بھارت اور سوئزلینڈ کے درمیان اطلاعات کے خود کار طریقہ سے آدان پردان کے اس نظام سے بھارت کو غیر ملکوں میں اپنے شہریوں کے ذریعہ جمع کرائے گئے کالے دھن کے خلاف لڑائی میں کافی مدد ملے گی ۔سوئز لینڈ کی انتظامیہ نے 75ملکوں کو اے ای او آئی کے عالمی اصولوں کے تحت مالی کھاتوں کا بیورا فراہم کیا ہے ۔جن میں بھارت بھی شامل ہے ۔ایف ٹی اے کے ایک ترجمان نے کہا کہ بھارت کو پہلی بار ای او آئی کے تحت کھاتوں کی جانکاری فراہم کی گئی ہے ۔ان میں ان کھاتوں کی اطلاع دی جائے گی جو ابھی چل رہے ہیں ۔اس کے علاوہ ان کھاتوں کا بیورا بھی دیا جائے گا جو 2018میں بند کئے جا چکے ہیں ۔ترجمان نے کہا کہ اس انتظام کے تحت اگلی جانکاری ستمبر 2020میں ساجھا کی جائے گی ۔ایف ٹی اے نے حالانکہ باہر سے جڑی کسی خاص جانکاری کو دینے سے یہ کہتے ہوئے منع کر دیا کہ یہ خفیہ سے جڑا معاملہ ہے ۔تقریباً100سے زیادہ ایسے کھاتوں کی جانکاری ملی ہے جنہوں نے 2018سے پہلے سوئز بینکوں میں اپنا کھاتہ بند کرا دیا تھا

نجی آزادی و قومی تحفظ میں توازن

سپریم کورٹ نے منگلوار کو کہا کہ جموں و کشمیر کو وہاں کی جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370کی زیادہ تر گنجائشات ختم کرنے کے فیصلے کو چنوتی دینے والی اپیلوں پر 14نومبر سے سنوائی کی جائے گی ۔جسٹس این وی رمنا کی صدارت والی پانچ ممبری آئینی بنچ نے آرٹیکل 370کی زیادہ تر گنجائشات ختم کرنے کے فیصلے کی آئینی جواز کو چنوتی دینے والی تمام اپیلوں پر مرکز اور جموں و کشمیر انتظامیہ کو اپنا جواب داخل کرنے کے لئے تھوڑی راحت دیتے ہوئے چار ہفتے کا وقت دیا۔سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 370کی زیادہ تر گنجائشات ختم کرنے کے بعد کشمیر گھاٹی میں لگی پابندیوں کے مدعے پر کہا کہ نجی آزادی اور قومی تحفظ کے درمیان توازن بنانا ہوگا۔جسٹس این وی رمنا ،جسٹس آرسبھاش ریری اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے یہ بات اس وقت کی جب جموں و کشمیر انتظامیہ نے کہا کہ گھاٹی میں فون کی سو فیصد لائنیں کام کر رہی ہیں اور دن کے دوران لوگوں کے آنے جانے پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہے۔جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ گھاٹی میں اگر موبائل اور انٹر نیٹ سہولیات بحال کی گی تو سرحد پار

کانگریس پارٹی کی حالت بہت ہی افسوس ناک ہے

پارٹی صدر کے عہدے سے راہل گاندھی کے استعفی کے بعد سونیا گاندھی کے ذریعے کانگریس کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد ورکروں میں یہ امید جاگی تھی کہ پارٹی میں گٹ بازی تھم جائے گی اور پوری طرح اکھٹا ہو کر سیاست میں اپنے پورے زور شور کے ساتھ کردار نبھایں گے ۔لیکن نہ تو گٹ بازی کم ہوئی اور نہ ہی پارٹی کو مضبوطی ہی مل سکی ۔پارٹی کے اندر دو اثر ڈالنے والے گٹوں کی افواہ اُڑ رہی ہے ایک گٹ سونیا وا ن کے ہمنوا کا ہے تو دوسرا راہل کے قریبیوں کا۔کانگریس صدر کے طور پر سونیا گاندھی کی واپسی کے دو مہینے سے بھی کم وقت میں راہل گاندھی کی جانب سے مقرر کئے گئے بہت سے نیتاﺅں کو ہٹا دیا گیا ہے یا وہ پارٹی سے ناراض ہیں ۔کانگریس سے ناطہ توڑ چکے ہیں ۔اشوک تنور (ہریانہ)سنجے نروپم اور ملند دیوڑا(ممبئی)نوجوت سنگھ سدھو(پنجاب)آدتہ سنگھ (یوپی)اور پردھوت دیو ورمن(تریپورہ)جیسے بہت سے لیڈروں کو راہل نے آگے بڑھایا تھا ۔اس کے لئے کانگریس کے پرانے نیتاﺅں کو نظر انداز کیا گیا تھا ۔تنور ،نروپم اور دیوورمن نے راہل کے وفاداروں کو حاشیے پر رکھنے کی شکایت عوامی طور پر کی ہے ۔کانگریس کے دھڑوں میں یہ دیکھا جا رہا ہے کہ راہل ان لیڈروں ک

معاملہ آرے کالونی میں پیڑ کٹائی کا

ممبئی کی آرے کالونی میں پیڑ وں کی کٹائی کے خلاف معاملہ سپریم کورٹ پہنچا۔ممبئی میں میٹرو کار شیڈ بنانے کے لئے یہ پیڑ کاٹے جا رہے ہیں ۔کئی غیر سرکاری تنظیموں اور ماحولیاتی ورکروں نے آر کالونی میں تقریباً2700پیڑوں کی کٹائی کی اجازت دینے کے فیصلے کے خلاف چار اپیلیں دائر کی تھیں ،جسے ممبئی ہائی کورٹ نے خارج کر دیا تھا ۔اس کے فوراً بعد پیڑوں کی کٹائی شروع ہو گئی اور راتوں رات 1500سے زائد پیڑ کاٹ بھی دئے گئے ۔ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن لمٹیڈ کے ذریعہ پیٹروں کی کٹائی کور روکنے کی کوشش کر رہے ماحولیاتی کارکنوں اورپولیس کے درمیان جھڑپ ہو گئی تھی ،جس میں کم سے 29لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا پیڑ کاٹنے کے خلاف قانون کے طلباءکا ایک وفداتوار کو سپریم کورٹ پہنچا اور چیف جسٹس رنجن گوگوئی کے نام پر ایک خط سونپ کر ان کے دخل کی اپیل کی ۔طلباءکی اپیل پر چیف جسٹس نے فوری ایکشن لیتے ہوئے اسپیشل بنچ بنا دی،جس نے سوموار 10:00بجے اس کی سنوائی کی ۔طلباءنے چیف جسٹس کو لکھے اپنے خط میں کہا کہ کورٹ کو پیڑوں کی کٹائی فوری طور پر روک دینی چاہیے تاکہ 2700پیڑوں میں سے کچھ پیڑ بچائے جا سکیں ۔ممبئی کے پھیپھڑے کو لگاتار م

گاجے باجے پر چناﺅ رن میں اترے پیدل ٹھاکرے

جمعرات کا دن شیو سینا کے لئے جشن کا دن تھا ۔مہاراشٹر میں ٹھاکرے پریوار کے کسی ممبر کے ذریعے چناﺅ نہ لڑنے کی روایت کو توڑتے ہوئے شیو سینا چیف ادھو ٹھاکرے کے بیٹے اور پارٹی کی نوجوان برانچ کے چیف آدتیہ ٹھاکرے نے اپنی نامزدگی داخل کی ۔کسی بڑے نیتا کے بیٹے یا بیٹی کا چناﺅ لڑنا اب حیرت میں نہیں ڈالتا،کیونکہ یہ تو ہمیشہ سے ہی ہوتا رہا ہے ۔لیکن شیو سینا کے ٹھاکرے خاندان کے کسی شخص یعنی آدتیہ ٹھاکرے کا ورلی اسمبلی حلقہ سے پرچہ داخل کرنا ایک ایسا واقعہ ہے جسے صرف ونش واد نہیں کہا جا سکتا ۔ٹھاکرے خاندان کے کسی ممبر کا چناﺅ ی سیاست میں اترنا شیو سینا کی نئی حکمت عملی کی کہانی کہتاہے ۔بال ٹھاکرے نے شیو سینا کو مراٹھی مانوش کے ایک آندولن کی طرح کھڑا کیا تھا اور وہ چاہے سے اقتدار کی سیاست میں لے گئے ،لیکن خود کو اس سے الگ ہی رکھا ۔ورلی سیٹ سے چناﺅ لڑنے کے لئے نامزدگی سے پہلے آدتیہ ٹھاکرے نے روڈ شو کیا ۔روڈ شو کے دوران شیو سینا کے ورکر کافی جوش میں تھے ۔جگہ جگہ پھول برسا کر آدتیہ ٹھاکرے کا استقبال کیا گیا ۔جہاں سیاسی طور سے شیو سینا نے اپنی طاقت دکھائی تو وہیں اپنی پارٹنر بھاجپا کو بھی چنوتی دی ۔مر

پاکستان میں تختہ پلٹ کا نرم طریقہ

بدعنوانی ختم کرنے اور ملک کا حال سدھارنے کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان پوری طرح ناکام ہوتے دکھ رہے ہیں ۔پاکستان کابجٹ8.9%کے ساتھ تین دہائیوں کی بالائی سطح پر پہونچنے اور معاشی ترقیاتی شرح 2%پر پہنچنے کے بعد فوج نے اکنامی کے بہانے ملک کی باگ ڈور اپنے قبضے میں لیناشروع کردیا ہے ۔چونکانے والی بات یہ ہے کہ پاکستان کے بڑے کاروباریوں میں ملک کی اکنامی صورت حال پرتشویش ہونے کے باوجود عمران حکومت مناسب قدم نہیں اٹھا پائی کولے کر پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوا سے شکایت کی ہے ۔اس سال انہوں نے ایسی تین بیٹھکیں کی ہیں ۔بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق یہ بیٹھکیں پاکستان کی مالی راجدھانی کراچی اور راول پنڈی واقع فوجی دفاتر میں کی گئی ۔باجوا نے کاروباریوں سے پاکستانی معاشی سنکٹ پر بات چیت کرتے ہوئے پوچھا کہ اکنامی کو کیسے مستحکم رکھ کر سرمایہ کاری بڑھائی جائے ؟کچھ بیٹھکیں ایسی تھیں جن میں جنرل باجوا نے فوری طور پر سول افسران کو سیدھی ہدایتیں بھی جاری کیں ۔کئی بزنس لیڈراور اکنامسٹ ملک کو لے کر جنرلوں کے کردار کا استقبال کر رہے ہیں ۔ ماہرین اسے ملک میں معاشی تختہ پلٹ

انٹر اسٹیٹ موبائل گینگ چوری کر موبائل بیرون ملک بیچتا تھا

پچھلے کچھ عرصے سے موبائل چھینا جھپٹی و موبائل چوری کی وارداتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے اب چھیننے کے ساتھ ساتھ موبائل اڑانے کا بھی دھندھہ بڑھتا جا رہا ہے اور یہ موبائل چھینا جھپٹی کے پیچھے بڑے بڑے گروہ کام کر رہے ہیں ۔اور ایسا ہی ایک گروہ کا حال ہی میں میرٹھ میں پردہ فاش ہواہے ۔ایک ایس آئی انٹر نیشنل گینگ جو موبائل فون اور لیپ ٹاپ چراتا تھا دہلی سے لے کر تلنگانہ تک ٹھکانے لگاتا تھا تھائی لینڈ اور چین جا کر یا انہیں فروخت کرنے کے لئے بھیج دیا جاتا تھا سو سے زیادہ لوگ اس گینگ کے ممبر تھے ۔ان میں سے کوئی نہیں جانتا تھا کہ یہ گینگ آخر کون چلا رہا ہے جب پولس نے اس کے باس کو گرفتار کیا تو پتہ چلا یہ دسویں پاس شخص ڈھیڑھ سال میں کروڑ پتی بن گیا جب یہ پکڑا گیا تبھی اس کے پاس ایک کروڑ روپئے کے موبائل اور لیپ ٹاپ ملے ہیں میرٹھ ژون کے اے ڈی جی پرشانت کمار نے بتایا کہ شرد گوسوامی پچھلے پانچ سال سے ٹھگ ٹھگ گینگ چلا رہا تھا اس کے تار تھائی لینڈ ،نیپال و چین سمیت کئی دیشوں سے جڑے تھے ۔شرد نے قریب سو لوگوں کا گینگ بنایا ہوا تھا ۔اس کے ساتھ ہی دہلی ہریانہ راجستھان ،کرناٹک ،تمل ناڈو ،آندھرا پردیش ،تلنگا

نظام حیدرآباد کے 304کروڑ روپے کا مقدمہ بھارت جیتا

بلاشبہ پاکستان کے ستارے گردش میں چل رہے ہیں ہر میدان میں وہ مات کھا رہا ہے چاہے جموں و کشمیرمیں دفعہ 370کو لے کر ہوچاہے وہ دہشت گردوں کو فنڈنگ کا معاملہ ہو وہ بھارت کے سامنے کہیں نہیں ٹک پا رہاہے ۔تازہ مثال ہے حیدرآباد کے نظام کے 304کروڑ روپے کا مقدمہ ہو پاکستان کو اس مقدمہ میں بھی بھارت کے ہاتھوں ایک بار پھر شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اس مرتبہ بھارت نے پاکستان کو لندن میں قانونی طورپر دھول چٹائی ہے ۔بدھوار کو لندن کی سپریم کورٹ نے اس معاملے میں پاکستان کا دعوی ٰ خارج کرتے ہوئے بھارت کے حق میں اپنا فیصلہ سنایا ۔دراصل یہ مقدمہ بھارت پاکستا ن اور حیدرآباد کے ساتویں نظام کے وارثوں کے درمیان 70سال سے چل رہا تھا ۔نظام حیدرآباد عثمان علی خان نے 1948میں لندن کے نیشنل ویسٹ منسٹر بینک میں دس لاکھ پاو ¿نڈ جمع کرائے تھے جس کی تخمینہ قیمت اس وقت ساڑھے تین کروڑ پاو ¿نڈ تھی یہ رقم برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر رہے حبیب ابراہیم رحمت اللہ کے کھاتے میں1948سے ہی جمع ہے ۔لندن کورٹ نے پاکستان کا وہ دعویٰ خارج کر دیا جس میں کہا گیا تھا نظام نے یہ رقم دی تھی اس رقم کو آج کے روپئے میں دیکھا جائے تو یہ ر