اشاعتیں

جولائی 7, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ہیمنت سورین اور جھارکھنڈ ا سمبلی چناو ¿!

جھارکھند کے سابق وزیراعلیٰ ایک بار پھر سے وزیراعلیٰ بن گئے ہیں ہیمنت سورین 148 دن جیل میں رہنے کے بعد باہر آئے تھے ۔رانچی ہائی کورٹ جج جسٹس موگن مکھ اپادھیائے کی سنگل بنچ نے زمین پر قبضہ سے جڑے منی لانڈرنگ معاملے میں ہیمنت سورین کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ حقائق سے لگتا ہے کہ سورین کے خلاف ای ڈی کے سبھی الزام بے بنیاد ہیں ۔بڑگائی شانتی نگر کی جس 8.86 ایکڑ زمین کے معاملے میں ای ڈی نے سورین کو گرفتار کیا تھا اس پر قبضہ میں ان کا کوئی رول نہیں ہے۔ہائی کورٹ نے صاف کہا کہ ہیمنت سورین درپردہ طور سے اس میں کوئی رول دکھائی نہیں پڑتا ۔نا ہی زمین کے بارے میں معلومات چھپا کر رکھنے کے معاملے میں نظیر ملی ۔اور نا ہی کوئی کرائم بنتا اور نا ہی محصو ل ریکار ڈ مین سیدھے طور پر ان کا کوئی رول نظر نہیں ا ٓتا ۔جیل سے باہر آنے کے بعد ہیمنت سورین بولے مجھے جھونٹے الزام میں پھنسایا گیا ۔پانچ مہینے جیل میں کاٹنے پڑے ۔پورے دیش کو پتہ ہے کہ میں جیل کس لئے گیا تھا۔آخر کار کورٹ نے انصاف کیا ہے ۔کورٹ نے کہا مرکزی سرکار کے خلاف آواز اٹھانے والے نیتاو¿ں سماج سیوی اور د انشوروں اور صحافیوں کی آواز کو دبایا جارہا ہے ۔م

بند ہو اگنی پتھ یوجنا!

اپوزیشن اگنی ویر یعنی اگنی پتھ یوجنا کی مخالفت کر رہی ہے ۔کانگریس ایم پی و نیتا اپوزیشن راہل گاندھی نے لوک سبھا میں بھی اس برننگ اشو پر بحث کی اور صاف کہا کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو اس یوجنا کو بند کر دیں گے ۔چناو¿ ختم ہو چکے ہیں مرکز میں ایک بار پھر مودی حکومت بر سر اقتدار آچکی ہے ۔موصولہ اشاروں سے تو یہ ہی لگتا ہے کہ مرکزی سرکار اس یوجنا کو ختم کرنے کے حق میں نہیں ہے ساتھ ہی صاف ہے اور ممکن ہے کہ اس میں کچھ ترمیم کی جائے ۔راہل گاندھی نے اپنی تقریروں میں صاف کہا ہے کہ ہندوستان کے جوانوں کو مزدوروں میں بدلا جارہا ہے ۔راہل گاندھی نے کہا تھا کہ یہ مودی سرکار کی یوجنا ہے فوج کی یوجنا نہیں ہے ۔سینا بھی اس یوجنا کے موجودہ خاکہ میں نہیں چاہتی ہے ۔میڈیا میں شائع خبروں کے مطابق فوج نے سفارش کی ہے کہ اگنی ویر اگر مرجاتا ہے تو اس کے پریوار کو تاعمر پینشن جیسی مدد کی جائے ۔فوج نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ 50 فیصد سے زیادہ اگنی ویروں کو مستقل کیا جائے ۔ابھی اگنی پتھ یوجنا کے تحت زیادہ سے زیادہ 25 فیصد اگنی ویروں کو مستقل کرنے کی سہولت ہے ۔فوج نے قریب 4 مہینے تک اپنی سبھی یونٹوں سے اگنی پتھ اسکیم اور

جس انگلی کو پکڑ کر چلے اسی کو کاٹ رہے ہیں !

جیسے جیسے 2024 لو ک سبھا چناو¿ کے نتائج کا اثر ہورہا ہے ویسے ویسے اب بھاجپا کے اندر بغاوتی آوازیں بھی سنائی پڑنے لگی ہیں ۔جیسے ہی نتیجے آئے بھاجپا 240 پر اٹک گئی ۔کئی باغی نیتا کھل کر سامنے آگئے شاید وہ اس موقع کے انتظار میں تھے کہ مرکزی میں مودی شاہ جوڑی تھوڑی کمزور ہو تو وہ ہلا بول سکیں ۔راجستھا ن میں ادھم پور پہونچی سابق وزیراعلیٰ اور بھاجپا کی قومی نائب صدر وسندھرا راجے سندھیا نے ایک ایسا بیان دے دیا جس کی سیاسی گلیاروں میں بحث چھڑ گئی ہے ۔سندر سنگھ بھنڈاری چیریٹبل ٹرسٹ کی جانب سے منعقد ایک مخصوص پبلک سمان سمارہ اور سمپوزیم پروگرام میں وسندھرا راجے بول رہی تھیں اس دوران انہوں نے کہا کہ سندھر سنگھ بھنڈاری نے چن چن کر لوگوں کو بھاجپا سے جوڑا اور ایک پودے کو پیڑ بنایا ۔انہوں نے تنظیم کو مضبوط کرنے کا کام کیا ورکروں کو اونچا اٹھانے کا کام کیا ۔انہون نے کہا بھنڈاری جی نے راجستھان میں بھیرو سنگھ سیکھاوت سمیت کتنے ہی لیڈروں کو آگے بڑھنے کا موقع دیا ۔لیکن وہ وفا نا بنا یہ دور الگ تھا تب لوگ کسی کے لئے کئے ہوئے کام کو مانتے تھے لیکن آج تو لوگ اسی انگلی کو پہلے کاٹنے کی کوشش کرتے ہیں جس کو

مہاراشٹر میں ہوگا این ڈی اے کا امتحان !

لوک سبھا چناو¿ میں مہاراشٹر میں این ڈی اے کو 24 سیٹوں کانقصان ہوا ہے جس سے بھاجپا اور وزیراعلیٰ ایکناتھ شندھے کی شیو سینا اور اجیت پوار کی این سی پی میں بے چینی ہونا فطری ہے ۔اتحاد کو ڈر ہے کہ اگر لوک سبھا چناو¿ کا ٹرینڈ جاری رہا تو سال کے آخر میں ہونے والے اسمبلی چناو¿ میں انہیں ہار کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے اسی درمیان خبر تو یہ بھی ہے کہ شندھے اور اجیت پوار گروپ کے 15020 اسمبلی گھر واپسی کی راہ تلاش رہے ہیں ۔این سی پی کے وزیرچھگن بجھول اور شندھے کے وزیر عبدالستار نے اشارے دئیے ہیں مودی کیبنیٹ میں این سی پی کو جگہ نا ملنے سے اجیت پوار گروپ میں بھی ناراضگی پائی جاتی ہے ۔مہاراشٹر میں اسی سال اکتوبر میں اسمبلی چناو¿ ہیں 2019 میں بھاجپا شیو سینا اتحاد تھا تب 288 میں بھاجپا کے 105 شیو سینا56 سیٹوں پر چناو¿ لڑی تھی ۔بھاجپا نے شیو سینا کو توڑ کر سرکار بھی بنا لی ۔شیو سینا کے 56 میں سے 42 ممبر اسمبلی اور 14 ٹھاکرے کیساتھ ہیں ۔این سی پی نے 54 میں سے 40 اجیت اور 14 شردپوار کیساتھ ہیں ۔این ڈی اے کے اندر زبردست کھٹ پٹ ہے اور چناو¿ نتیجوں میں یہ بڑھا دی ہے ۔بھاجپا اعلیٰ کمان پر پارٹی اور آر ای

ہوئی وہی جو رام رچی راکھے!

صدر جمہوریہ کے ایڈریس پر بحث میں سماج وادی پارٹی کے چیف اکھلیش یادو نے لوک سبھا چناو¿ کے نتیجہ کو لیکر سرکار کے غرور کی ہار اور اپوزیشن کی اخلاقی جیت بتایا ہے انہوں نے فیض آباد (ایودھیا) کی ہار پر کہا کہ یہ بھارت کی سب سے بڑی جیت ہے ۔رام چرت مانس میں کہا ہے ”ہوئی ہے وہیں جو رام رچی راکھے“ ۔نتیجہ نے اس کی تشریح کی ہے ۔یہ ان کا فیصلہ ہے جس کی لاٹھی میں آواز نہیں ہوتی ۔اکھلیش نے سرکار پر حملے کےلئے شاعری کا سہارا لیا انہوں نے کہا حضور والا آج تک خاموش بیٹھے اس غم میں ٭ کوئی اور لوٹ لے گیاجبکہ محفل سجائی ہم نے،انہوںنے جملے باز سرکار سے جنتا کا بھروسہ اٹھ گیا ہے ۔پیپر لیک اگنی پتھ یوجنا سے سرکار نے نوجوانوں کا بھروسہ توڑا ہے ۔اقتدار میں آنے وہ اس اسکیم کو بند کریں گے۔اکھلیش نے کہا جنتا نے 400 پار کا نعرہ لگانے والوں کا غرور توڑ ڈالا ۔ایسا لگ رہا ہے کہ یہ چلنے والی نہیں گرنے والی سرکار ہے ۔بی جے پی کو زور دار طریقہ سے گھیرا۔یوپی میں اتحاد کو بھاجپا پر بڑھت بنانے کو اکھلیش یادو نے اپنی جیت کی شکل میں پیش کیا ۔انہوں نے کہا یوپی نے مثبت نتیجہ دیا ہے ۔بھاجپا کی ہار کو لیکر انہوں نے شاعری انداز

بھاجپا میں ہارکو لیکر سر پھٹول !

بھاجپا کے اندر لوک سبھا چناو¿ میں ہار کو لیکر پارٹی کے اندر سر پھٹول و جوابدہی کو لیکر ایک طرح سے گھماسان چھڑا ہوا ہے ۔جو ابدہی کو لیکر تازہ کیس راجستھان کے وزیرزراعت کروڑ یلال مینا کے استعفیٰ کا ہے ۔انہوں نے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے وچن دیا تھا کہ اگر پارٹی لوک سبھا چناو¿ نہیں جیتتی تو میں کیبنیٹ سے استعفیٰ دے دوں گا ۔انہوں نے لوک سبھاچناو¿ سے پہلے اعلان کر دیا تھا کہ دوسا سیٹ پر بھاجپا امیدوار کنہیا لال مینا کی ہار ہوئی تو وہ وزارت سے استعفیٰ دے دیں گے ۔اپنے اسی وعدے کو نبھایا ہے ۔۔لیکن اصل وجہ بھاجپا کے اندر اندرونی گروپ بندی مانی جارہی ہے ۔پچھلے سال دسمبرمیں بھاجپا اعلیٰ کمان نے ایک نئے چہرے بھجن لال رانچی کو صوبہ کی اقتدار سونپی تھی اس کے بعد 2 بار وزیراعلیٰ رہ چکی وسندھرا راجے کا ناراض ہونا فطری تھا ۔لوک سبھا چناو¿ میں راجستھان میں بھاجپا کو اپنا اقتدار ہونے کے باوجود جھٹکا لگا ہے ۔25 سیٹوں سے گھٹ کر پارٹی 14 سیٹوں پر سمٹ گئی ۔رہی کروڑی لال مینا کی بات وہ تو لگاتار ناراض دکھائی دے رہے تھے ۔بھجن لال شرما وزارت میں ان کے قد اور تجربہ کے مطابق محکمہ نہیں ملا ۔چھ بار اس