اشاعتیں

دسمبر 13, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کورونا کے بعد ہو رہا ہے خطرناک بلیک فنگس!

کورونا سے ٹھیک ہوئے مریضوں میں خطرناک فنگس مکومائکوسز کا انفیکشن دیکھاجا رہا ہے ا سے بلیک فنگس بھی کہا جارہا ہے ۔پچھلے دو ہفتہ میں گنگا رام اسپتال میں انفیکشن سے متاثر پندر ہ سے اٹھارہ مریض پہونچ چکے ہیں اس سے مریضوں کے آنکھ کی روشنی جار ہی ہے ناک و جبڑے خراب ہورہے ہیں اور اس سے پانچ مریضوں کی مو ت بھی ہو چکی ہے اسپتال کے ڈاکٹرس کا کہنا ہے بیماری سے موت شرح قریب پچاس فیصدی ہے ۔سرجن ڈاکٹر منیش منجال کاکہناہے اعضا ءٹرانسپلانٹ کے مریضوں شوگر کے مریضوں اور لمبے وقت تک اسی دوا کا استعمال کرنے والے لوگوں میں اس مرض کا اندیشہ رہتا ہے کیوں کہ یہ ان کی جسمانی طاقت کو کمزور کرتی ہے پہلے ہر سال آٹھ سے دس مریض دیکھتے جاتے تھے لیکن اب ہفتہ میں پندرہ سے اٹھارہ مریض آرہے ہیں ۔حیران کرنے والی بات یہ ہے ان سبھی کو پہلے کورونا ہوا تھا ابھی مغربی دہلی کے تاجر میں بھی فنگس انفیکشن ملا ہے ۔سات دنوں کے بعد رپورٹ نگیٹو آنے پر انہیں چھٹی دے دی گئی تھی لیکن کورونا کے بعد ناک کے بائیں حصہ میں رکاوٹ پیدا ہونے لگی اس کے بعد آنکھوں میں سوجن آگئی جس پر اینٹک بایوٹک دواو¿ں کا کوئی اثرنہیں ہوا اور آہستہ آہستہ ان کی

ہائی سکورٹی رجسٹریشن پلیٹ اور کلر کوٹڈ اسٹیکر کیا ہے ؟

دہلی ٹرانسپورٹ محکمہ نے منگل کے روز ایم ایس آر بی جسے ہائی سکورٹی نمبر پلیٹ بھی کہتے ہیں اس کے نا ہونے اور کلر کوٹڈ فیو اسٹیکر کے نا ہونے پر دہلی کی کاروں پر چالان شروع کردیا ہے ۔پہلے دن دو سو سے زیادہ کار مالکوں کا چالان کیا گیا ۔ابھی دہلی میں فی الحال رجسٹرڈ کاروں کے چالان ہو رہے ہیں اور د و پہیا گاڑیوں اور دہلی کی نمبر کی گاڑیوں کو لیکر بھی کچھ وقت کے لئے چھوٹ دی گئی ہے ترمیم موٹر ایکٹ کے مطابق ایم ایس آر پی نا ہونے پر دس ہزار روپے تک کا چالان ہو سکتا ہے جو ابھی 55سو روپے ہے ۔دہلی میں رجسٹرڈ ان گاڑیوں کے لئے یہ ہی چالان رقم طے کی گئی ہے جن پر کلر کوٹڈ فیو ل اسٹیکر نہیں ہوگا ۔دہلی بی جے پی نے لیفٹننٹ گورنر انل بیجل کو خط لکھ کر چھ مہینہ کے لئے چالان کاروائی کو ملتوی کرنے کی مانگ کی ہے دہلی کے ٹرانسپورٹ محکمہ کی اس کاروائی سے گاڑی مالکوں میں گھبراہٹ ہے کیوں کہ ابھی بیس لاکھ دوپہیا اور چالیس لاکھ کاروں کے پاس ایم ایس آر پی نہیں ہے ۔آخر کیا ہے ایم ایس آر پی ؟ حال ہیں میں سڑک ٹرانسپورٹ و نیشنل ہائی وے وزارت نے اپریل 2019سے پہلے خریدی گئی سبھی گاڑیوں پر ہائی سکیورٹی رجسٹریشن پلیٹ کا ہونا

پرسنل لاءمیں ہم دخل نہیں دے سکتے !

سپریم کورٹ ان دو مفاد عامہ کی عرضیوں پر غور کرنے کیلئے تیار ہوگیا ہے جن میں سبھی شہریوں کے لئے طلاق اور گزارا بھتہ اور یکسیاں بنیاد اور آئین کی مانگ کی گئی ہے چیف جسٹس ایس اے بووڑے ، جسٹس اے ایس بوپنہ اور جسٹس شیامہ سبرا منیم کی بنچ نے بدھ کو بھاجپا نیتا اوروکیل اشونی اپادھیائے کی دائر عرضیوں پر مرکز کو نوٹس جاری کرکے جواب داخل ہونے کو کہا ہے ۔غور طلب ہے اشونی اپادھیائے ایک دیگر نے مانگ کی ہے سبھی مذاہب میں گزارا بھتے کے لئے آئین کے جذبے کے مطابق ایک یکساں ضابطہ طے کئے جائیں ۔عرضی گزاروں کا کہنا ہے ابھی ہندو ، بودھ ،سکھ اور جین فرقہ کے لوگوں کو ہندو میرج ایکٹ کے تحت طلاق ملتی ہے جبکہ مسلم ایسائیوں اور پارسیوں کے اپنے اپنے پرسنل لاءہیں ۔جس کے چلتے نابالغی ، نامردی اور کم عمر میں شادی جیسی بنیاد جو ہندو میرج ایکٹ کے تحت طلاق کی بنیاد بنتے ہیں وہ پرسنل لاءمیں نہیں ہیں ۔عرضی گزار اشونی اپادھیائے کی جانب سے سینئر وکیل پنکی آنند نے دلیلیں دیں کہ بین الاقوامی معاہدہ اور آئین کے آرٹیکل 4915کے تحت ملے حقوق کے تئیں پرسنل لاءامتیاز پر مبنی ہے ۔سماعت کے دوران عرضی گزار کی طرف سے سینئر وکیل پنکی آن

کڑاکے کی سردی کےلئے تیار ہوجائیں!

راجدھانی دہلی میں سرد لہر کا اثر کچھ ایسا دکھائی دے رہا ہے نارتھ انڈیا کے میدانی علاقوں میں سردی کے معاملے میں ہماری دہلی ٹاپ پر پہونچ گئی ہے اور بدھوار کے روز سرد لہر کی اور برفیلی ہواو¿ں کے سبب راجدھانی دہلی والوں کے لئے اس وقت مصیبت بنی ہوئی ہے دوپہر میں بھی برفیلی ہوائیں چل رہی تھی اور دہلی کا کم سے کم درجہ حرارت 4.1ڈگری تک آگیا ۔ پچھلی ایک دھائی کے دوران کبھی ایسا نہیں ہوا لیکن 20دسمبر سے پہلے راجدھانی کا درجہ حرارت 4ڈگری کے آس پاس آگیا شہروں میں یہ عام سے پانچ ڈگری کم ہے جعفر پور میں 3.6ڈگری ،آیا نگر میں 4ڈگری ، اور لودھی روڈ پر 4.2ڈگری درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا وہیںزیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کے معاملے میںبھی دہلی میںا اس سیزن کا سب سے ڈنڈا دن بھی دیکھا ہے یہ محض 18.5ڈگری پر سمٹ گیا اور یہ عام سے پانچ ڈگری کم ہے دن کے وقت بھی راجدھانی کو سخت سردی سے راحت نہیں مل رہی ہے جمعہ و اتوار کو ہمالیائی علاقوں کشمیر و ہماچل اور اترا کھنڈ میں زبردست ٹھنڈ گری ہے ۔ اسی وجہ سے نارتھ ویسٹ سندھ سے آنے والی برفیلی ہواو¿ں سے دہلی کے درجہ حرارت میں تیزی سے گراوٹ آئی ہے دوسری طرف راجدھانی دہلی کے

آندولن جاری رہے گا ،کھیتوں میں ہل بھی چلے گا!

دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا آندولن جاری ہے ۔اس کے لمبا کھینچنے سے کسانوں نے اپنی حکمت عملی بدل لی ہے کسان گروپوں میں بٹ کر آگے بڑھ رہے ہیں کسانوں نے مان لیا ہے کی زرعی قوانین کو واپس کرانے کےلئے لمبی لڑائی لڑنی پڑے گی آندولن کا جوش بھی کم نہ ہو اور کھیتوں میں بھی ہل چلتا رہے اس کا راستہ بھی کسانوں نے نکال لیا ہے ۔ پنجاب کے کسانوں نے آندولن کے لئے الگ الگ جتھہ تیار کیا ہے جب ایک جتھہ آندولن میں مورچہ سنبھال رہا ہوگا تو دوسرا گاو¿ں میںکھیتی کرے گا جب وہ آندولن سے واپس آئے گا تو اس کی جگہ دوسرا گھر چلا جائے گا کسان آندولن میں شامل اشوندر سنگھ نے بتایا کی مرکزی حکومت غلط فہمی میں ہے یہ تحریک جلد ختم ہوجائے گی ہم کھیتی کر رہے ہیں اور آندولن بھی کھیتی اور آندولن دونوں چلتا رہے اس لئے گاو¿ں سے جتھہ بنا کر باری باری سے لوگ اس میں شامل ہورہے ہیں جس سے کسی کو نقصان نہ ہو ہمیں اگر برسات تک بھی بیٹھنا پڑاتو رہنیگے پٹیالہ سے سراڑا گاو¿ں سے آئے 84سالہ بلویر سنگھ کا کہنا ہے یہ میرا دوسرا آندولن ہے اس سے پہلے میں 1983میں ہم نے سراڈامیں نہر کے لئے آندولن کیا تھا اس وقت میں ایک مہنیے تک جیل میں رہا ک

فیملی پلانگ کےلئے زبردستی نہیں کرسکتے !

سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ لوگوں کو فیملی پلانگ کے تحت خاندان مین بچوں کی تعداد دو تک محدود رکھنے کے لئے مجبور کرنے کے خلاف ہے اس سے آبادی کے سلسلے میں عجب حالات پیدا ہونگے مرکزی سرکار نے عدالت سے کہا کہ وہ فیملی پلانگ کے لئے کسی پر دباو¿ نہیں ڈال سکتی ایسا کرنے سے منفی اثر بھی ہوتا ہے اور ڈیمو گرافی کی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں سپریم کورٹ نے اس عرضی پر مرکزی سرکار کو نوٹس جاری کر جواب داخل کرنے کو کہا تھا عرضی میں عرضی گزار نے آبادی کنٹرول کے لئے وینکٹ چلیہ کمیشن کی سفارشات نافذ کرنے کے لئے درخواست دی تھی اس میں کہا گیا ہے کہ دو بچوں کی پالیسی لوگو کی جائے سرکار ی سب سڈی اور نوکری کے لئے دو بچے کی پالیسی کو نافذ کرنے کا حکم دیا جائے مرکزی وزارات صحت کی جانب سے داخل جواب میں کہا گیا ہے فیملی پلاننگ ایک مرضی والا پروگرام ہے یہ لوگوں کی خواہش کے حساب سے فیملی پلاننگ اسکیم ہے اس میں کوئی زور زبردستی نہیں اس معاملے میں مرکزی سرکار نے کہا کہ پبلک ہیلتھ اسٹیٹ کا اشو ہے اس معاملے میں ان کا کوئی سیدھا رول نہیں ہیلتھ سے متعلق گائیڈ لائنس لاگو کرنے کا حق اسٹیٹ کا ہے ۔ سرکار ایک پائید

کہرے و ٹھنڈ میں کانپتے کسان ارادے اب بھی مضبوط!

پچھلے دو تین دن سے دہلی کی سڑکوں پر زبردست کہرہ ہے ،سردی بڑھ گئی ہے سخت ٹھنڈ کے درمیان لوگوں کا چند منٹ بھی سڑک پر رہ پان مشکل ہوتا جارہا ہے ۔ کہرے کی وجہ سے سڑکوں پر روشنی اتنی کم ہوگئی چند قدم دور تک دیکھ پانا بھی مشکل ہے دور دور تک دکھائی نہیں دے رہا ہے لیکن پیدل چلنے پر محض دس قدموں پر ہی سڑکوں کے کنارے ٹرالی کے نیچے تو کوئی ٹرالی کے اندر سوتا دکھائی دے رہا ہے یہ نظارہ ہے سندھو بارڈر کا دھرنے کی جگہ پر دن بھر چہل پہل کے بعد روزآنہ رات کو لوگ اپنے اپنے بسیروں پر پہونچ جاتے ہیں جہاں انہوں نے اپنے ٹھہرنے کا ٹھاکانہ بنایا ہوا ہے۔ کچھ کسان گاو¿ں سے لائے ٹرالیوں میں سو رہے ہیں کوئی جن بسوں میں آئے ان میں سونے پر مجبور لیکن بہت سے ایسے کسان ہیں جنہیں اب بھی دھرنے کی جگہ پر سونے کی جگہ نصیب نہیں ہوتی ان کسانوں کےلئے سر د ہوائیں کسی مصیبت سے کم نہیں اس کے باوجود مظاہر ہ کر رہے کسانوں میں جذبے کی کوئی کمی دیکھنے کو نہیں ملی دھرنا کی جگہ کے قریب سو میٹر آگے کنڈلی کی طرف خالصہ ایڈ کی طرف سے عارضی رین بسیرہ دکھائی دیتا ہے ۔یہاں پر قریب چار سو لوگوں کے رہنے کا انتظام کیا گیا ہے وہاں جاکر ہم نے

نیوز پیپر انڈسٹری ڈوبنے کے دہانے پر ہے !

انڈین نیوز پیپر سوسائٹی (آئی این ایس ) کے صدر ایل اے ڈیمولم نے مرکزی سرکار سے نیوز پیپر انڈسٹریز کو حوصلہ افزا مالی پیکیج دیئے جانے کی مانگ کی ہے واضح ہو کہ آئی این ایس کئی ماہ سے اس پیکیج کی امید سرکار سے لگائے ہوئے ہے ۔ آئی این ایس کا کہنا کہ نیوز پیپیر انڈسٹری محصول میں کمی کے چلتے بھاری مالی بہران کا سامنہ کر رہی ہے کیونکہ کووڈ 19کی وجہ سے اشتہارات اور سرکولیشن دونوں ہی بری طرح متاثر ہوئے ہیں اس کی وجہ سے بہت سے اخبارات تو بند ہوگئے ہیں یا کچھ اخباری ایڈیشن بے میعاد ملتوی کردئے گئے ہیں اگر یہی حالت رہی تو مستقبل قریب میں اور بھی کئی اخبار بند ہو سکتے ہیں8مہینے میں اخباری صنعت کو قریب 12500کروڑ روپئے کا نقصان ہوچکا ہے سال کے آخیر تک یہ تخمینہ 16ہزار کروڑ تک جاسکتا ہے ۔ دنیا کے سب سے بڑی جمہوریت کا چوتھا ستون ڈھانے کے سنگین وسماجی اور سیاسی نتیجوں کا تصور آسانی سے کیا جا سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ اس بہران سے تیس لاکھ اخباری صنعت سے جڑے ورکروں اور اسٹاف وغیرہ پر برا اثر پڑے گا جو براہ راست یا غیر براہ راست سے اخباری صنعت میںلگے ہوئے ہیں جیسے پترکار پرنٹر ،ڈیلوری وینڈر اور کئی دیگر شکلوں م

امریکی سپریم کو رٹ نے ٹرمپ کو دیا زبردست جھٹکا!

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکا کی سپریم کورٹ سے زبردست جھٹکالگا ہے ٹرمپ اور ان کی پبلیسٹی ٹیم نے حال ہی میں ہوئے صدارتی چناو¿ میں وسیع دھاندلی کے الزام لگائے تھے اور کئی صوبوںمیں جو بائیڈن کی جیت کو سپریم کورٹ میں چنوتی دی تھی ۔ وہیں صوبائی چناو¿ حکام اور آزاد میڈیا کا کہنا ہے کہ انہیں دھاندھلی کے سلسلے میں کوئی ثبوت نہیں ملا ہے ٹرمپ نے سپریم کورٹ میںنتیجوں کو منسوخ کرنے کی عرضی کو خارج کردیا ان عرضیوں میں دلیل دی گئی تھی کہ ان کانٹوں کے مقابلے والے صوبوں کے چناو¿ کو منسوخ کر دوبارہ سے چناو¿ کرانے کا حکم دے جن میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے امید وار جو بائیڈن نے جیت درج کی تھی فیصلے سے ناراض ٹرمپ نے ٹویٹ کرکے کہا کہ عدالت نے در حقیقت مجھے نیچا دکھایا ہے نہ تو اس میں کسی طرح کی سمجھ ہے اورنہ ہمت یہ فیصلہ قانونی طور پر میری بے عزتی ہے بتا دیں امریکی صدارتی چناو¿ میں جو بائیڈن کو شاندار کامیابی ملی ہے ۔ وہ 20جنوری کو امریکی صدر کے عہدے کا حلف لیں گے ۔ سپریم کورٹ نے اپنے مختصر اور بے غیر دستخط والے حکم میں کہا کہ ٹیکساس میں اس طرح سے عدالتی فیصلے میں دلچسپی نہیں دکھائی جس طرح سے دیگر ریاست

کسان ایکتا توڑنا چاہتی ہے سرکار!

نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرانے اور ایم ایس پی کی گارنٹی کی مانگ کو لیکر جاری کسان تحریک رکتی نظر نہیں آرہی ہے حکومت کی حکمت عملی لگتی ہے کسانوں میں پھوٹ ڈال کر تحریک کو ختم کرانا چاہتی ہے کسان آندولن کے لیڈروں اور کھاپ چودھریوں نے مرکزی سرکار پر سنگین الزام لگائے ہیں اس کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت پھوٹ ڈال کر آندولن ختم کرانے کی حکمت عملی بنا رہی ہے ۔ کسانوں کی آواز بلندکر رہے کسان لیڈروں کو دھمکانے کی کوشش ہو رہی ہے ۔ اتحاد کا احساس کرانے کے لئے کھاپ چودھری پیر کے روز کھاپوں کے رویتی مرکزی دفتر گاو¿ں سورم (مظفر نگر)میں پنچایت کریں گے ۔ ادھر سخت سردی میں کسان اتوار کو 18ویں دن بھی سندھوں بارڈر اور یوپی کے غازی پور اور چلاّ بارڈر پر ڈٹے رہے ۔ نروال کھاپ بھرت چودھری بابا رنویر سنگھ منڈیر کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کے اشارے پر مقامی لیڈر کسانوں کی آواز دبانے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں کسی نہ کسی معاملے میں پھنسانے کی دھمکی دیکر چپ کرانے کی سازش کی جارہی ہے تاکہ آندولن ختم کیا جاسکے ۔اتر پردیش اور ہریانہ میں کئی کسان لیڈروں کو دھمکانے کی اطلاع مل رہی ہے حالانکہ وہ لوگ ان دھمکیوں کو نظر انداز ک

آیوش ڈاکٹروںکو سرجری کی اجازت کے خلاف ڈاکٹر ہڑتال پر !

سینٹر ل کونسل آف انڈین میڈیسن کی جانب سے آیوش ڈاکٹرو ں کو سرجری کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کے خلاف سی سی آئی ایم نے جمعہ کو دیش بھر میں ہڑتال کی تھی ۔آئی ایم اے کی طرف سے ایمرجنسی اور کووڈ کو چھوڑ کر باقی سبھی علاج سیوائیں بند رہیں گی ۔آئی ایم اے اس فیصلے کو مکسو پیٹھی کاروائی کا نام دے رہا ہے حالانکہ دہلی میں اس کا کوئی خاص اثر دیکھنے کو نہیںملا دہلی میں ڈاکٹروں نے ہاتھوں پر کالی پٹی باندھ کو ناراضگی جتائی ۔اور مظاہرہ کیا اور کسی بھی طرح کی میڈیکل سیوا بند نہیں کی گئی ۔فیڈریشن آف ریزی ڈنٹ ڈاکٹر اسوشیئیشن کے صدر ڈاکٹر سوا جی دیو برمن نے بتایا دہلی کے سبھی اسپتالوں کے ڈاکٹر اس احتجاج میں شامل ہوئے اور یہ اس میڈیکل سروس ٹھپ نہیں کی اس لئے کہ کورونا وبا کے دور میں کسی بھی مریض کو کوئی بھی پریشانی نا آئے لیکن اگر اس فیصلے کو واپس نہیں لیا جاتا تو ڈاکٹروں کو آگے کی حکمت عملی بنانے کے لئے مجبور ہونا پڑے گا ۔آئی ایم اے کا کہنا ہے کہ ہڑتال کی وجہ سے دیش کی سبھی ریاستوں نے ایمرجنسی اور کووڈسیوائیں چھوڑ کر او پی ڈی و دیگر سیوائیں بند رہیں ۔سی سی آئی ایم کے ڈاکٹر فیصلہ کی مخالفت کرتے ہیں کہ آیور

فیس بک پر چھوٹی کمپنیوں کو کچلنے کا سنگین الزام!

آن لائن سوشل میڈیا پر ایک طرفہ راج قائم کرنے کے لئے فیس بک نے جس طرح مقابلہ ختم کیا اس کے خلاف امریکہ کی فیڈرل کامرس کمیشن اور چالیس سے زیادہ ریاستوں کی طرف سے مقدمات دائر کئے گئے ہیں فیس بک پر یک طرفہ حق بنانے کے لئے اور چھوٹے مقابلے میں شامل کمپنیوں کوکچلنے کے لئے مارکیٹ پاور کے بیجا استعمال کا الزام ہے ۔فیس بک نے مقابلے میں سامنے آرہی کمپنیوں کو غیر اخلاقی طریقے سے اپنا کر معاہدہ کرنے کے لئے مجبور کیا اس سے کئی چھوٹی کمپنیاں تو مقابلے میں کھڑی نا ہو پائیں اس سے ہونے والی ہمارے مقابلوں اور ایجادات کا فائدہ عام شہریوں کو نہیں ملا ۔ایف ٹی سی کا کہنا ہے کہ فیس بک انکورپریٹڈ کے ذریعے واٹس ایپ اور انسٹا گرام کو تحویل میں لینے کا مقصد اس سیکٹر میں مقابلے کو ختم کرنا تھا اس لئے اس ایکوائر منٹ کو ختم کیا جانا چاہیے ۔مطلب یہ ہے کہ اس معاملے کے نیتجے میں فیس بک کو واٹس ایپ اور انسٹاگرام پر اپنا مالکانہ حق چھوڑنا پڑ سکتا ہے ۔مقدموں میں مانگ کی گئی ہے واٹس ایپ اور انسٹا گرام کو فیس بک سے تقسیم کرکے الگ کمپنیاں بنائی جائیں ایسے میں اگر فیس بک مقدمہ میں ہارتا ہے تو اسے یہ دونوں کمپنیاں فروخت کرنی

ان زرعی قوانین سے کھیتی میں کارپوریٹ کا دخل بڑھے گا!

دہلی اور اس کے بارڈر پر بیٹھے کسانوں کو وہاں رہنے دینے اور سپریم کورٹ میں زرعی بلوں کے خلاف داخل اپنی عرضی میں عدالت سے معاملے میں مداخلت کی اپیل کی ہے ۔یہ عرضی بھارتیہ کسان یونین (بھانو گروپ)نے سپریم کورٹ میں دائر کی ہے ۔دراصل عدالت نے پہلے ہی 12اکتوبر کو چھتیس گڑھ کسان کانگریس ،ڈی ایم کے این پی تروچی سوا ، ایم پی منوج جھا سمیت دیگر کی طرف سے داخل عرضی پر عدالت نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہوا ہے ۔زرعی بل کے جواز کوچنوتی دینے والی عرضی پرسپریم کورٹ پہلے سے ہی سماعت کا فیصلہ کرچکی ہے اور اسی عرضی میں بھارتیہ کسان یونین کی جانب سے مداخلت کی درخواست کی گئی ہے ۔بھانو گروپ کی طرف سے داخل عرضی میں کہا گیا ہے زرعی قوانین من مانے ہیں اور یہ غیر آئینی ہیں ۔یہ قانون کسان مخالف ہے ۔نیا زرعی قانون زراعت سیکٹر کو کارپوریٹ کے ہاتھوں میں دینے کی تیاری ہے ۔اس قانون سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کو فائدہ ہوگا ۔یہ کمپنیاں بلا کسی روک ٹوک کے زرعی چیزوں کا ایکسپورٹ کریں گی ۔اور کوئی غور خوض کئے بغیر دیکھیں سپریم کورٹ ان عرضیوں پر سماعت کر کیا فیصلہ کرتی ہے ؟ ادھر تحریک چلا رہے کسانوں کا خیال ہے نریندر مودی سر

مرکزمیں مودی سرکار نہیں انبانی ۔اڈانی سرکار ہے !

کسان تحریک دنوں دن اپنی خطرناک شکل اختیا ر کرتی جارہی ہے ابھی تک تو کسان نیتا نشنل ہائیو ے پر بیٹھ کر دہلی کے گھیرا و¿ کررہے تھے اب حکمت عملی بنا کر ریلائنس کے پٹرول پمپ بند کرانے کی حکمت عملی بنائی ہے اسی کے چلتے سونی پت میں گاندھی چوک میں ریلائنس شاپنگ مول پر تالا لگا دیا اور مرکز کے خلاف نعرے بازی کی کسان لیڈروں کا کہنا ہے کہ دیش میں مودی سرکار نہیں بلکہ ریلائنس اور انبانی اڈانی کی سرکار چل رہی ہے انہوں نے دھمی بھرے انداز میں کہا اس تحریک کو کسانوں کی تحریک نہ سمجھیں بلکہ یہ ہر ایک دیش کے شہری ،غریب مزدور کا آندولن ہے آج کہنے کو تو مودی سرکار ہے لیکن یہ سرکار ریلائنس انبانی اڈانی کے اشاروں پر چلتی ہے اور انکی وجہ سے عام آدمی مسلسل پس رہا ہے اور ہمیں ان کے سامان کا بائیکاٹ کرنا چاہئے کسان لیڈروں کا کہنا ہے انہیں سرمایا داروں کو راجیہ سبھا ایم پی بنا دیا جاتا ہے پھر اپنے حساب سے دیش کے قانون کا استعمال کرتے ہیں جو قابل مذمت ہے انہوں نے ہر ایک شہری سے اپیل کی ہے کہ ہمیں ان کے سامان کا استعمال چھوڑ کر دکھا دینا چاہئے کہ ان کے بغیر بھی دیش چل سکتا ہے اور انبانی اڈانی اب کسانوں کے نشانے

تلنگانہ سے حوصلہ افزا بھاجپا کی نظر اب پورے ساو ¿تھ انڈیا پر !

ساو¿تھ انڈیا کی واحد ایک ریاست کرناٹک میں مضبوطی کے ساتھ مضبوط ہونے پر بھی قریب کے تلنگانہ اور آندھرپردیش میں بھاجپا کی کمزوری ہمیشہ سے پارٹی کو ہچکولے دیتی رہی ہے حال ہی میں کچھ ایسا ہورہا ہے پچھلے چھ برسوں میں بھاجپا نے اپنا نظریہ بدلا اور لگن کے سبب نارتھ اور ایسٹ میں چوٹی پر پہونچ گئی وہیں تلنگانہ میں ایک قدم بھی نہیں بڑھ پائی 1999میں بھی پارٹی کے چار ایم پی تھے اور 2019میں بھی چار ہیں ۔ لیکن حیدرآباد میونسل کارپوریشن کے نتیجوں نے یہ بتا دیا ہے کہ اب بھاجپا کی نظر تلنگانہ کے راستے پورے ساو¿تھ انڈیا پر ہے جہاں پنچایت سے لیکر ریاست کے اقتدار تک بھاجپا کی اتنی چمک رہے کہ وہ اپنے آئیڈولوجی کو بڑھا سکے تھے اس وقت سوال اٹھے تھے حیرت ظاہر کی گئی تھی جب ایک ہفتے پہلے بھاجپا صدر جے پی نڈا اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سمیت بڑے نیتا حیدرآباد میونسپل چناو¿ کمپین میں اتر گئے تھے بھاجپا نے سبھی پارٹیوں کے سامنے لیڈر شپ کی حکمت عملی کا بڑا سوال کھڑا کردیا ہے یہ پھر سے سمجھا دیا ہے کہ سیاسی پارٹی کے سینئر لیڈر شپ کو بھی نیچے تک جانے اور ورکروں کے ساتھ کھڑاہونے

جب دیکھو اڈا،نڈا ،پھڈا،چڈا،بنگال چلے آتے ہیں !

مغربی بنگال میں باقاعدہ بازی یعنی اسمبلی چناو¿کی تاریخوں کا ابھی اعلان نہیں ہوا لیکن اس سے پہلے ہی چناوی سطرنج کی بسات بچھ چکی ہے اور دونوں بڑے کھلاڑیوں ترنمول کانگریس اور بی جے پی نے اپنی اپنی چالیں بھی شروع کردیں ہیں ریاست میں اسمبلی کی 294میں سے 200سیٹیں جیتنے کا مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا دعوی جنوری میں شہریت ترمیم قانون نافذ کرنے کا کیلاش وجے ورگیہ کا دعویٰ ،مغربی بنگال میں قانون و نظم پوری طرح بگڑنے اور جمہوریت ختم ہونے کے بی جے پی لیڈروں کے دعوے ہوں یا بی جے پی صدر جے پی نڈا کے کوکلکتہ دورے کے وقت ان کو کالے جھنڈے دکھانے اور ان کے قافلے پر پتھراو¿ یہ سب اسی شطرنجی چالوں کا حصہ بتایا جارہے ہیں ۔ سی اے اے کے مسئلے پر جہاں گھمسان شروع ہوگیا ہے وہیں جے پی نڈا کے قافلے پر پتھراو¿ کے مسئلے پر مرکز اور ممتا سرکار آمنے سامنے آگئے ہیں ۔ مغربی بنگال میں بی جے پی اور ترنمول کانگریس کے درمیان جاری سیاسی دنوں دن تیز ہوتی جارہی ہے۔اور دونوں نیتاو¿ں میں زبانی جنگ خوب چلی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پتھراو¿ کے واقع کو بی جے پی کا ناٹک کہا اور ان کے پاس کوئی کام نہیں ہے سب کے سب یہاں جمے ہوئے