اشاعتیں

2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نوٹ بندی کے 50 دن:کیا کھویا کیا پایا۔۔۔2

15.4 لاکھ کروڑ روپئے مالیت کے 500-1000 کے پرانے نوٹوں میں قریب14 لاکھ روپئے واپس بینکوں میں جمع کرائے جاچکے ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی نے 8 نومبر کو 500-1000 کے نوٹ کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا تب حکومت کو امید تھی کہ نوٹ بندی کے اس فیصلے سے اسے کئی محاذ پر فائدہ ہوگا۔ امید یہ تھی کہ کالی کمائی کی شکل میں رکھے گئے کم سے کم 3 لاکھ کروڑ روپئے مالیت کے پرانے نوٹ واپس نہیں ہوں گے۔ ایسا ہونے پر ریزرو بینک آف انڈیا حکومت کو اچھا خاصہ فائدہ دیتی لیکن یہ امید پوری ہوتی نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ بینکوں میں جمع نوٹ کی مقدار سے ایسا لگتا ہے کہ لوگوں نے کالے دھن کو سفید کرنے کا راستہ نکالنے میں کامیابی حاصل کرلی۔ اب سرکار اس بات پر خوش ہوسکتی ہے کہ اسے2.5 لاکھ روپئے کی حد سے اوپر جمع ہوئے روپیوں پر بھاری بھرکم ٹیکس ملے گا۔ حکومت کو ایک اور فائدہ اس لحاظ سے بھی نظر آرہا ہے کہ گھروں میں رکھی گئی چھوٹی موٹی بچت کی رقم بینکوں میں آجانے سے معیشت کو مضبوطی ملے گی۔ نوٹ بندی کے اعلان کو بدھ کے روز 50 دن ہوگئے ہیں۔ ان 50 دنوں میں 14 لاکھ کروڑ سے زائد نوٹ بینکوں میں واپس آچکے ہیں یعنی 91 فیصد سے زیادہ جبکہ ا

نوٹ بندی کے 50 دن: کیا کھویا کیا پایا۔۔۔1

زیادہ ترا شوز پر ہم نے حکومت کا تب ساتھ دیا ہے جب ہمیں لگا کہ اس سے دیش کو فائدہ ہوگا اور جنتا کے مفاد میں ہے۔ جب ہمیں لگا کہ اس اشو سے دیش کی عوام کو نقصان ہوگا تو ہم نے سرکار کی مخالفت کی ہے۔ ہم عوام کو جوابدہ ہیں نہ کہ کسی سیاسی پارٹی یا اس کی سرکار کو۔ ایک صحافی کا پہلا فرض ہے کہ وہ عوام کی آواز اٹھائے اس لئے ہم نے اس کالم کا نام رکھا ہے ’’آج کی آواز‘‘ 8 نومبر کو جب وزیر اعظم نریندر مودی نے ڈیمونیٹائزیشن یعنی ’نوٹ بندی‘ کا اعلان کیا تھا تبھی سے مجھے لگا کہ یہ جن مقاصد کے لئے اٹھایا گیا ہے وہ شاید ہی اس قدم سے پورے ہوں۔ وزیراعظم نے8 نومبر کو کہا تھا کہ جنتا مجھے 50 دن دیں اس کے بعد سب ٹھیک ہوجائے گا۔ نوٹ بندی کے 50 دن آج پورے ہوگئے ہیں۔ ان 50 دنوں کا لیکھا جوکھا دیکھنا ضروری ہے۔ پہلے ان 50 دنوں کی کامیابیوں پر نظر ڈالتے ہیں۔ ہزاروں کروڑ روپئے کی غیر اعلانیہ آمدنی کا پتہ اب دیش کو لگ چکا ہے۔ حوالہ کاروباریوں اور ٹیکس چوروں کے لئے مشکلیں زیادہ بڑھی ہیں۔ پرانے نوٹوں کے ردی ہونے اور دہشت گردوں و نکسلیوں کی فنڈنگ پر لگام لگی ہے۔ نوٹ بندی کے بعد اکیلے چھتیس گڑھ سے نکسلیوں کے 7 ہزار کروڑ

نوٹ بندی کے بعدبسپا کے کھاتے میں کروڑ روپئے کا مسئلہ

انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے نوٹ بندی کے بعد بہوجن سماج پارٹی کے کھاتے میں 104 کروڑ روپئے اور پارٹی چیف مایاوتی کے بھائی آنند کمار کے کھاتے میں 1.43 کروڑ روپے جمع ہونے کے خلاصہ سے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچنا فطری ہی تھا۔ یہ رقم یونائیٹڈ بینک آف انڈیا کے کھاتوں میں جمع کرائی گئی۔ قرولباغ میں واقع بینک برانچ کے سروے کے دوران ای ڈی کو اس بات کی جانکاری ملی۔ ای ڈی کے مطابق نوٹ بندی کے بعد ان دونوں ہی کھاتوں میں کثیر تعداد میں پرانے نوٹ جمع کرائے گئے۔ جمع رقم میں 102 کرور روپئے 1000 کے وٹ اور باقی 500 روپئے کے پرانے نوٹ شامل ہیں۔ حکام کے مطابق اس کے بعد بھی یہ سلسلہ رکا نہیں اور ہر دن 15 سے17 کروڑ روپئے اس کھاتے میں جمع کرائے جاتے رہے۔ ہر دوسرے دن رقم جمع ہونے سے افسر بھی حیران ہیں۔ جانچ ایجنسی نے بسپا چیف مایاوتی کے بھائی آنند کمار کے اسی برانچ میں ایک اور کھاتے کا پتہ چلا ہے۔ اس میں 1.43 کروڑ روپئے جمع ہیں۔ اس میں 18.98 لاکھ روپئے نوٹ بندی کے بعد پرانے نوٹوں کی شکل میں جمع کرائے گئے۔ پورے معاملے پر مایاوتی نے کہا یہ ساری رقم ورکروں سے ملے چندے کی تھی۔ اسے پارٹی نے انکم ٹیکس محکمہ اور

غیر ملکی اکنامک ریٹنگ ایجنسی کی نظر میں نوٹ بندی

ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی خود اعتمادی سے لبا لب ہیں۔ وہ مانتے ہیں کہ یہ گلاس جو آدھا خالی ہے اس خالی حصے کی ہوا کو بھی بھارت کی بھولی جنتا کو بیچ سکتے ہیں۔ پانی کو بیچ دیں گے اور ہوا کو بھی۔ نوٹ بندی سے کالا دھن تو ختم ہونے سے رہا لیکن مودی جی نوٹ بندی کو جنتا میں کامیاب کر کے دکھانے کی کوشش ضرور کررہے ہیں۔یہی ان کیا سیاسی فن ہے۔ کالا دھن ختم نہیں ہوگا لیکن وہ اسے ختم ہوتا دکھا رہے ہیں۔ لوگوں کو راغب کرنے کی ان کا مارکٹنگ فن اندرا گاندھی، نہرو سے بھی کئی معنوں میں لاجواب ہے۔ کیونکہ 56 انچ کی چھاتی کے راشٹرواد سے وہ سنگھ پریوار کے تام جھام، ماں کی ممتا، تیا گ کا پرچار اور سوشل میڈیا کے ایسے فائدے ہیں جو کسی سابقہ وزیر اعظم کو نہیں حاصل تھے۔ پورے معاملے کاجادو منتر یہ ہے کہ اگر مارکٹنگ ٹھیک ہے تو سونا ، کوئلہ بنا دیں گے او کوئلہ سونا ۔ غریب کی سفید نقدی کالی ہوگئی ہے اور امیر کے کالے نوٹ سفید ہوں گے۔ تب بھی مودی مودی کے نعرے ان کی ریلیوں میں لگیں گے۔ بھارت کی عوام کی جیب خالی کردی لیکن مودی جی کی تقریر فن اور لاجواب ہمت کا غیر ملکی فائننشیل سروسز پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا دکھائی دے ر

اٹل جی کی شخصیت عہدے سے ہمیشہ بالاتر رہی ہے

سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی دیش کی سیاست کے نایاب لوگوں میں سے ہیں جن کی شخصیت کا قد ان کے عہدے سے ہمیشہ اونچا رہا ہے۔ اٹل جی کثیر خوبیوں کے مالک شخصیت کے دھنی ہیں۔ ایک منجھے ہوئے سیاستداں ،مثالی منتظم اور ادیب ، کوی ،پختہ نظریات کے عوام کے ہیرو ہیں۔ جن کے لئے آج بھی لوگوں میں عزت اور محبت ہے۔ اٹل جی کو بچپن سے ہی ادیب اور صحافی بننے کی تمنا تھی۔ پڑھائی پوری کرنے کے بعد اٹل بہاری واجپئی نے صحافت میں اپنا کیریئر شروع کیا۔ انہوں نے راشٹر دھرم، پانجنہ اور ویر ارجن اخبارات کو ایڈٹ کیا۔ اپنی باصلاحیت طریقہ کار سے سیاست کے ابتدائی دنوں میں ہی انہوں نے اپنا رنگ جمانا شروع کردیا تھا۔ اٹل جی سے میرے اچھے رشتے اور روابط رہے ہیں۔ مجھے ان کے ساتھ اقوام متحدہ (امریکہ) انڈونیشیا جانے کا فخرحاصل ہوا۔ اکثر میں ان سے ملتارہتا تھا۔ اگر انہیں میرا کوئی اداریہ پسند نہیں آتا تو وہ فون کرکے اپنی نا اتفاقی کا اظہار کر دیتے۔ عوام اور ان کے پریمی ان کی طبیعت اور موجودہ حالات کے بارے میں اکثر مجھ سے پوچھتے ہیں۔ 25 دسمبر کوان کی 92 سالگرہ پر کافی گہما گہمی رہی۔ صبح صبح وزیر اعظم نریندر مودی اور بھاجپا صدر

جاتے جاتے اوبامہ نے اسرائیل کو دیا جھٹکا

امریکہ کے نئے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیل حمایتی لابی کے زبردست دباؤ کے باوجود اوبامہ انتظامیہ نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے اس ریزولوشن کو منظور ہونے دیا جس میں اسرائیل کے ذریعے متنازعہ علاقے میں بستیوں کی تعمیر کرنے کی مذمت کی گئی تھی۔ امریکہ پر اس مذمتی ریزولوشن کو ویٹو کے ذریعے روکنے کا دباؤ تھا۔ اقوام متحدہ نے اسرائیل سے مانگ کی ہے کہ وہ فلسطینی علاقے سے ناجائز طور پر بنی یہودی بستیوں کو ہٹائے۔بھاری دباؤ کی پرواہ نہ کرتے ہوئے امریکہ نے اسرائیل سے فلسطینی علاقے سے ناجائز بستیاں تعمیرکرنے سے روکنے کی مانگ کرنے والے ریزولوشن پر اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل میں اپنے ویٹو پاور کا استعمال کرنے سے بچتے ہوئے اسے پاس کرنے کی کونسل کو منظوری دے دی۔یہ اہم ترین لمحہ ہے جب امریکہ نے اپنے ویٹو پاور کا استعمال نہیں کیا اور نہ ہی ووٹنگ میں حصہ لیا۔ سکیورٹی کونسل کے اس ریزولوشن کی مخالفت اسرائیل کے علاوہ امریکہ کے نئے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کررہے تھے۔ ٹرمپ نے اس ریزولوشن پر رد عمل ظاہرکرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا : اقوام متحدہ کے لئے 20 جنوری کے بعد حالات بدل جائیں گے۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سا

کیا نجیب جنگ کے ہٹنے سے دہلی کی جنگ ختم ہوگئی

ایک نیک نیت اچھے انسان نجیب جنگ نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے عہدے سہ استعفیٰ دے کر سب کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ نجیب جنگ نے اپنے استعفے کے لئے کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا ہے ۔ وہ وزیر اعظم سے ملے بھی لیکن لگتا ہے ان کا عہدہ چھوڑنے کا پکا ارادہ ہے۔ مودی سرکار نے ڈھائی سال کے عہد میں یوپی اے سرکار کے ذریعے مقرر زیادہ تر گورنروں کو بدل دیا لیکن دہلی میں نجیب جنگ برقرار رہے اور دہلی حکومت سے ان کی جنگ بھی جاری رہی۔ ایل جی آفس سے جاری بیان کے مطابق جنگ واپس اپنے تعلیمی میدان میں لوٹ جائیں گے۔ انتہائی قریب ترین ذرائع کے مطابق تذکرہ ہے کہ مرکز میں اعلی لیول سے ہٹنے کیلئے کہاگیاتھا۔ کئی بار آپ سرکار کے خلاف زیادہ ہی سرگرمی بھاجپا اور مرکز کے مسئلے ان کے لئے مصیبت بن گئے تھے۔ بتایا جاتا ہے نجیب کے بی جے پی اور آر ایس ایس میں رشتے نہ کے برابر تھے۔ بھاجپا نیتا ڈاکٹر سبرامنیم سوامی بھی ان پر کانگریس کے اشارے پر کام کرنے کا الزام لگا چکے ہیں۔ اگلے برس دہلی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ ہونے ہیں۔پچھلا اسمبلی چناؤ بری طرح ہار چکی بھاجپا کے کئی لیڈر کافی وقت سے نجیب جنگ کو ہٹوانا چاہتے تھے۔ وجہ کچھ بھی رہ

فی الحال نوٹ بندی کا نقصان۔ فائدہ کس کو

اگر ہم یہ کہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے نوٹ بندی کرکے نہ صرف اپنا سیاسی مستقبل داؤ پر لگادیا ہے بلکہ اپنی پارٹی کا بھی مستقبل کافی حد تک نوٹ بندی کی کامیابی پر ٹک گیا ہے۔گزشتہ دنوں میری ایک سینئر بھاجپا لیڈر سے بات ہورہی تھی پہلے تو وہ مودی جی کی تعریفوں کے پل باندھ رہے تھے پھر مان گئے کہ بات اتنی آسان نہیں ہے، جتنی بتائی جارہی ہے۔ لمبی بحث کرتے ہوئے انہوں نے کچھ لمبی سانس لی ،بولے کہ ایسا ہے یہ سمجھ لو کہ مودی جی نے خود کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ ساتھ ہی فی الحال پارٹی بھی داؤ پر لگ گئی ہے۔آخر کار کہنے لگے کہ اچھا خاصہ معاملہ جما ہواتھا پی او کے میں سرجیکل اسٹرائک کا اثر سال بھر تک نہیں ختم ہونا تھا، اس کا فائدہ پارٹی کو ملتا۔ پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ تو نمٹ جانے دیتے؟ اب اپنی امیج اور پارٹی دونوں کے لئے سوال کھڑے ہوگئے ہیں۔ دیش کے اندر جو حالات ہیں وہ سب کے سامنے ہیں لیکن اب تو بیرونی ممالک میں بھی نوٹ بندی پر سوال کھڑے کئے جارہے ہیں۔ نوٹ بندی کا ونر فی الحال کون ہے؟ وہ جمع خور جنہوں نے اپنے جمع کئے ہوئے ہر نوٹ کو سفید کرلیا، کالے دھن کو سفید کرنے والے دلال، کرپٹ بینک ملازمین کو س

آخر کیوں ہے’’ تیمور‘‘ نام رکھنے پر اتنا وبال

سوشل میڈیا پر سیف علی خان اور کرینہ کپور کے بیٹے کے نام پر ہنگامہ ہورہا ہے۔ ویسے اپنے بچے کا نام کیا رکھنا ہے یہ تو ماں ۔ باپ و خاندان والوں کا حق ہے لیکن بچے کا نام عام طور پر ایسے آدمی کے نام پر نہیں رکھا جاتا جو کہ صرف اپنے ظلم کے لئے بدنام ہو۔ نام اور بھی رکھے جاسکتے ہیں مثال کے طورپر سکندر، علی، سلطان وغیرہ لیکن تیمور نام اپنی سمجھ میں تو نہیں آیا۔ کیونکہ فلمی ستاروں کی ہر چیز پبلک ہوتی ہے اس لئے سوشل میڈیا پر اس کی جم کر تنقید ہورہی ہے۔ تیمور لنگ آخر کون تھا؟ کیا اسکا نام کوئی اپنے بچے کا نہیں رکھتا جیسے کوئی راون، وبھیشن نہیں رکھتا؟سیف علی خاں اور کرینہ کپور نے اپنے بیٹے کا نام تیمور رکھا تو سوشل میڈیا پر یہ بڑی بحث کا موضوع یوں ہی نہیں بنا۔کئی لوگوں نے بیشک اسے دونوں کا شخصی معاملہ کہاتو کئی لوگوں نے اس بات پر اعتراض جتایا اور کہا کہ ایک ظالم حملہ آور کے نام پر بیٹے کا نام رکھنا غلط ہے۔ آخر تیمور نے بھارت میں ایسا کیا کیا تھا؟ تاریخ داں مانتے ہیں کہ چغتائی منگولوں کے خان تیمور لنگ کا ایک ہی سپنا تھا وہ یہ کہ اپنے آباؤ اجدادچنگیز خاں کی طرح ہی وہ پورے یوروپ اور ایشیا کو اپنے ق

راہل گاندھی کا ’’بھوکمپ‘‘

کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے گجرات کے مہسانہ میں ایک بڑے عوامی جلسے کو مخاطب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی پر صنعتی گھرانوں سے کروڑوں روپئے لینے کا جو الزام لگایا ہے وہ سننے میں بھلے ہی سنسنی خیز لگتا ہو پر اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ یہی الزام دہلی کے وزیرا علی اروندکیجریوال دہلی اسمبلی میں بھی لگا چکے ہیں۔اسی الزام کوثابت کرنے کے لئے سپریم کورٹ نے مناسب ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے اسے بے بنیاد تک بتادیا ہے جبکہ کورٹ میں کیس کرنے والے وکیل بھی اب تک کوئی نئے حقائق نہیں لا پائے۔ کل ملاکر معاملہ یہ ہے کہ دو صنعتی گھرانوں کے یہاں سے ایک انکم ٹیکس ریٹ میں کئی دستاویز برآمدہوئے تھے۔ برآمد دستاویزات میں کئی سیاسی لیڈروں کو سال 2013ء میں رشوت دینے کی بات درج ہے۔ اس طرح کے خلاصے کوئی پہلی بار نہیں ہوئے ہیں۔ قریب دو دہائی پہلے جین بندھوؤں کی ڈائری میں بھی ایسے ہی کئی سیاسی لیڈروں کو پیسے دینے کا خلاصہ ہوا تھا۔ اس واقعہ نے بھارتیہ سیاست کو جھنجھوڑ کر بھلے ہی رکھ دیاتھا لیکن آخر کر کچھ بھی ثابت نہیں ہو پایا تھا۔اس سے بھی پہلے وشوناتھ پرتاپ سنگھ بوفورس معاملہ میں سورگیہ راجیو گاندھی پر رشوت لی

پے ٹی ایم کا استعمال کتنا محفوظ

وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے نوٹ بندی کا اعلان کرنے کے بعد سب سے زیادہ فائدہ جن کمپنیوں کو ہوتا دکھائی دے رہا ہے ان میں موبائل پیمنٹ کی سہولت دینے والی کمپنی ’پے ٹی ایم‘ بھی ہے لیکن کیا پے ٹی ایم 100 فیصد محفوظ ہے؟ کیا پے ٹی ایم پر بھروسہ کرنا صحیح ہے؟ آر ایس ایس سے متعلقہ تنظیم نے سوال اٹھائے ہیں پے ٹی ایم میں چین کی کمپنی کی حصہ داری کو لے کر منچ کا کہنا ہے کہ قاعدے کے مطابق کسی ہندوستانی کمپنی میں حصہ داری اس کمپنی کے شیئروں میں 50 فیصد سے کم ہے تو وہ بھارتیہ کمپنی نہیں ہے اس لئے ہم نے لوگوں کو پے ٹی ایم کو نہ استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ سودیشی جاگرن منچ کے نائب کنوینر اشونی مہاجن نے بتایا کہ ہم نے پے ٹی ایم میں چینی کمپنی ’علی بابا‘ کی حصہ داری کی کئی رپورٹ پڑھی ہیں۔ ہم’ کیش لیس‘ نظام کی طرف بڑھ رہے ہیں تو ایسے میں ہمیں یہ دھیان رکھنا ہوگا کہ کوئی بھی بھارتیہ کمپنی کسی غیر ملکی کمپنی کے ساتھ اپنا ڈاٹا شیئر نہ کرے۔ ہم پے ٹی ایم کا بائیکاٹ کریں گے۔ اب آتے ہیں پے ٹی ایم کی سکیورٹی کے مدعہ پر۔ پے ٹی ایم کا استعمال کرنے والے ہوشیار ہوجائیں۔ اس کا سسٹم فول پروف نہیں ہے۔ اس کے استعم

عالمی آتنک واد کا بڑھتا خطرہ

ترکی کی راجدھانی انقرہ میں روس کے سفیر آندرے کارلوف کا قتل ،جرمنی کی راجدھانی برلن میں ٹرک سے جان لیوا حملہ، سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ میں اسلامک سینٹر میں فائرننگ یہ واقعات آتنکواد کے بڑھتے دائرے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ آج یوروپ و کئی ملکوں میں اسلامی آتنک واد نے قہر ڈھا رکھا ہے۔ پہلے بات کرتے ہیں ترکی میں روسی سفیر آندرے کارلوف کے قتل کی۔ ترکی کی راجدھانی انقرہ میں روسی سفیر کا تب قتل کردیا گیا جب وہ ایک آرٹ نمائش دیکھنے گئے تھے۔ وہاں جب وہ اسٹیج پر تقریر کررہے تھے تو ایک نامعلوم شخص نے کارلوف کو نشانہ بنا کر اندھا دھند فائرننگ کی۔ گولی چلاتے ہوئے وہ اللہ اکبر،حلب کا بدلہ جیسے الفاظ نکال رہا تھا۔ سیریا میں روس کے رول کو لیکر ترکی میں اس کے خلاف احتجاج کے بعد یہ واقعہ سامنے آیا۔ گزشتہ سال نومبر میں ترکی میں سیریائی مہم میں شامل روس کا ایک جنگی ہوائی جہاز مارگرایاتھا جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ بہت بڑھ گیا تھا۔روسی سفیر کے قتل کو لیکرترکی کے افسران نے منگلوار کو 6 لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اعلان کیا ہے کہ ہمیں جاننا ہوگا کہ قاتل کو کس نے احکام دئے تھے

چائے والا ارب پتی اور درزی کروڑ پتی:واہ کیا بات ہے

نوٹ بندی کے بعد مختلف ایجنسیوں کی جانب سے کالے دھن کے کبیروں کے خلاف کی جارہی کارروائی سے روز روز نئے نئے چونکانے والے خلاصے ہورہے ہیں۔ایسے ایسے لوگوں سے اتنی موٹی رقم پکڑی جارہی ہے جس کا تصور بھی کرنا مشکل ہے۔مثال کے طور پر گجرات کے سورت شہر میں ٹھیلے پر چائے پکوڑے بیچنے سے اپنے کیریئر کی شروعات کرنے والے شخص کے پاس سے 400 کروڑ روپے کی جائیداد ملنا۔ وہیں چنڈی گڑھ میں لوگوں کے کپڑے سل کر گزر بسر کرنے والے درزی کے پاس بھی قریب1 کروڑ سے زیادہ جائیداد ملی۔ ذرائع نے بتایا کہ کشور بھجیا والاکے ٹھکانوں پر چار دن پہلے چھاپہ مارا گیا تھا۔ اس کے ٹھکانوں اور لاکروں کی تلاشی میں ابتک 14 کلو سونا، 1 کلو کے ہیرو جواہرات جڑے زیورات،180 کلو چاندی، 95 لاکھ روپے کے نئے 2000 روپے کے نوٹوں سمیت1.33 کروڑ روپے سے زیادہ کی نقید برآمد ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ غیر منقولہ جائیدادکی کاغذات ملے ہیں جن کی تخمینہ قیمت قریب400 کروڑ روپے ہے۔ انفورسمنٹ ڈپارٹمنٹ نے چنڈی گڑھ میں نجی بینک ایچ ڈی ایف سی کے کسٹمر چیف بھوپندر سنگھ گل کو گرفتار کیا ہے۔ ای ڈی نے بتایا کہ چنڈی گڑھ کے کپڑا کاروباری اندر پال مہاجن کے گھر سے 13 د

نئے فوجی سربراہ کی تقرری پر بے مطلب کا تنازع!\

فوجی سربراہ کے عہدے پر لیفٹیننٹ جنرل وپن راوت کی تقرری کو لیکر تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ اس طرح ایک بار پھر نریندر مودی سرکار اہم عہدوں پر تعیناتی کو لیکر اپوزیشن کی نکتہ چینی کی زد میں آگئی ہے۔ کانگریس اور کمیونسٹ پارٹیوں نے دو اعلی جنرلوں کو نظرانداز کرکے لیفٹیننٹ جنرل راوت کو فوجی سربراہ بنائے جانے کو فوج میں غلط روایت کی شروعات اور فوجی افسران کے حوصلہ پر منفی اثر ڈالنے والا فیصلہ بتایا ہے۔ ان پارٹیوں کا ماننا ہے کہ دو اعلی فوجی افسران کو درکنار کرکے لیفٹیننٹ جنرل راوت کو ترجیح دی گئی لہٰذا ان کی تقرری متنازع ہے۔ ہماری رائے میں یہ تنقید بھی صحیح نہیں اور اس سے بچنا چاہئے۔ نئے فوجی سربراہ کی تقرری و چناؤ سرکار کا خصوصی اختیار ہے۔ بیشک اس میں سینئرٹی کا دھیان رکھا جاتا ہے لیکن وہ اکلوتی آخری وجہ ہوتی ہے تو پھر سرکار کے فیصلے کی شاید ہی کوئی درکار ہی نہیں تھی۔ سینئر افسر کو اپنے آپ فوجی سربراہ مان لیا جاتا کیونکہ ایسا نہیں ہے اس لئے اپنے وقت میں ہر سرکار کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ تمام پہلوؤں کو دھیان میں رکھتے ہوئے سب سے مناسب شخص کااس عہدے پر تقرر کرے۔ اپوزیشن کو سرکار کے کام کاج کی

سرکار کو راحت :نوٹ بندی میں دخل سے انکار

مودی سرکار کے نوٹ بندی کے فیصلے پر سرکار کو سپریم کورٹ نے راحت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس پر دخل نہیں دے گی۔ نوٹ بندی کے فیصلے کو سرکاری خزانہ نیتی قراردیتے ہوئے سپریم کورٹ نے فی الحال اس میں دخل دینے سے انکارکردیا۔ نوٹ بندی کا مدعہ سیاسی اور سماجی طور سے اہم تو ہے ہی اب یہ قانونی طور سے بھی اہم ہو گیا ہے۔ گذشتہ نومبر کو 500 اور 1000 روپے کے نوٹ چلن سے باہر کرنے کے بعد عوام الناس کے دل میں یہی سوال تھے جو شکروار کو سپریم کورٹ نے بھی اٹھائے۔ آخرکسی شہری کو پراپرٹی کے حق سے کیسے محروم کیا جاسکتا ہے؟ ایسا مناسب قانونی عمل سے کیا جاسکتا ہے لیکن مرکز ی سرکار کے ذریعے اٹھائے گئے قدم آئین اور قانون کی نظر میں کتنے ٹکتے ہیں اس پر عام لوگوں کے ساتھ ساتھ قانون کے جانکاروں کی نگاہیں بھی لگی ہوئی ہیں۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی ہدایت دی کہ نوٹ بندی سے متعلق مختلف ہائی کورٹوں اور دیگر عدالتوں میں چل رہے مقدموں کو اب صرف سپریم کورٹ ہی سنے گی۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کو پانچ ممبری آئینی بینچ کے پاس بھیجتے ہوئے اس کے سامنے ٹیسٹ کے لئے 9 سوال رکھے ہیں۔ یہ فیصلہ بینچ نے اس لئے لیا ہے کہ نوٹ بندی کو

نوٹ بندی سے چھنتا روز گار

ملک میں معاشی معاملوں کے کئی ماہرین دعوی کررہے ہیں کہ نوٹ بندی سے آئندہ وقت میں ملک کے معاشی حالات سدھریں گے اور معاشیات کالے دھن سے پاک ہونے کی وجہ سے مضبوط ہوگی۔ بیشک ایسا ہو بھی سکتا ہے لیکن فی الحال تو ہمیں نوٹ بندی کی وجہ سے کئی دقتیں نظر آرہی ہیں۔اس کے برے نتائج سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ سرکار کی نوٹ بندی سے عام لوگوں و مزدوروں کے روبرو روزی روٹی کا مسئلہ کھڑا ہوگیاہے۔ ملک کے مختلف حصوں سے مزدوروں کے بے روزگار ہونے کی خبریں آرہی ہیں۔ دہلی پردیش کانگریس کمیٹی نے مرکزی سرکار پر حملہ بولتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ نوٹ بندی کے فیصلے نے دہلی میں بے روزگاری بڑھا دی ہے۔ دہلی پردیش ادھیکش اجے ماکن نے کہا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے 48.63 لاکھ غیر منظم مزدوروں کا روزگار چھننے کی کگار پر ہے۔ ان پر بے روزگاری کی تلوار لٹک گئی ہے۔ ماکن نے کہا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے خوردہ بکری میں 88-90 فیصدی تک کمی آئی ہے۔ پیداوار میں 80 فیصدی تک کمی آئی ہے جس کے نتیجے میں نوکریوں میں کمی آنے کی وجہ سے بے روزگاری بڑھی ہے۔ کالے دھن پر وزیر اعظم نریندر مودی کی ’’سرجیکل اسٹرائک‘‘ کے بعد 1857 کی میرٹھ کا صرافہ کاروبار

کشمیر میں 2016ء میں جوانوں پرحملوں کا اضافہ

سرجیکل اسٹرائک کے ڈھائی مہینے بعد ہی آتنکی تنظیم لشکر طیبہ نے دکشنی کشمیر کوپھرسے مضبوط قلع بنا لیا ہے۔ لشکر کے نیٹورک میں اضافہ سے سکیورٹی ایجنسیاں چوکنا ہوئی ہیں۔ ایجنسیوں کو جہلم ندی سے آتنکیوں کی گھس پیٹھ کی خبریں مسلسل مل رہی ہیں۔ جہلم سے لگے پمپور میں فوج کے قافلے پر ہوئے حملے سے گھس پیٹھ کی اطلاع کی تصدیق ہوتی ہے۔ آتنکی پمپور میں اس سے پہلے بھی سی آر پی ایف اور فوج کے قافلوں کو نشانہ بنا چکے ہیں یاد رہے کہ پمپور میں ہی اپ ضلع وکاس سنستھان کی عمارت پر آتنکیوں نے قبضہ کرلیا تھا جسے خالی کرانے میں سکیورٹی فورسز کو 60 گھنٹے لگ گئے تھے۔ نوٹ بندی کی وجہ سے آتنکیوں اور دہشت گردوں کو نقدی ملنا بند ہوگیا تھا۔ اس وجہ سے تشدد گڑبڑی اور آتنک وادی حملے کی وارداتوں میں بھی کچھ دنوں تک کمی آئی۔ لشکر نے اب کشمیر میں بینک لوٹ سے نقدی لوٹنے کی واردات کو انجام دینا شروع کردیا ہے۔ حوالہ نیٹ ورک بھی سرگرم ہوا ہے۔ اس کے ذریعے سے بھی اگروادیوں کو فنڈ ملنے لگے ہیں۔ سکیورٹی ایجنسیوں کو ان پٹ ہے کہ آتنکیوں کے فدائین حملے اور بڑھ سکتے ہیں۔ اس سال اب تک 7 فدائین حملے ہوچکے ہیں۔ جموں و کشمیر میں سال 2016ء

راہل کی پی ایم سے ایسے وقت ملاقات کے معنی

دودن پہلے وزیر اعظم نریندرمودی پر شخصی بدعنوانی کے بہت سنگین الزام لگانے کے بعد کانگریس نائب صدر کی شکروار کو وزیر اعظم سے ملاقت کرنا اپوزیشن کو سمجھ نہیں آیا ہے۔ کہا یہ گیا ہے کہ راہل گاندھی کانگریس ڈیلی گیشن کے ساتھ پی ایم سے کسانوں کے قرضے معافی کے مدے پر ملے۔ راہل گاندھی نے کسانوں کی بدحالی کا مدعا اٹھاتے ہوئے ان کے قرض معافی کی مانگ کے سلسلے میں میمورنڈم وزیرا عظم کو سونپا۔ اس دوران مودی نے بھی سیاسی دشمنی سے اوپر اٹھ کر گرمجوشی دکھاتے ہوئے راہل کو ایسی ملاقاتوں کیلئے ملتے رہنے کو کہا۔ نوٹ بندی پر سنسد کے چارہفتوں کا وقت برباد کرنے کے بعد پی ایم اور کانگریس نائب صدر کی اس ملاقات پر کئی سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔ نوٹ بندی پر بنے اپوزیشن اتحاد کا اس ملاقات میں غبارہ پھوڑدیا ہے۔نریندر مودی پر کانگریس کے ساتھ آئی 15 پارٹیوں میں سے کئی پارٹیوں نے کسانوں کے مدعے پر راہل کو اکیلے وزیر اعظم سے ملنے پر بیحد ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اس کی وجہ سے اپوزیشن نیتاؤں نے راشٹرپتی بھون تک مارچ میں شامل ہونے سے انکارتک کردیا۔اس طرح موسم سرما کا سیشن ختم ہونے کے ساتھ ہی نوٹ بندی کے مدعے پر بنا اپوزیشن اتحاد ب

کالے دھن پر سیاسی پارٹیوں کو کھلی چھوٹ

پانچ ریاستوں میں اسمبلی چناؤ سے ٹھیک پہلے مودی سرکار نے نوٹ بندی کے معاملے میں سیاسی پارٹیوں کو بڑی راحت دینے کا اعلان کیا ہے۔ ریونیو سیکریٹری ہنس مکھاڑھیا نے بتایا کہ 500 اور 1000 کے پرانے نوٹ اپنے کھاتے میں جمع کرنے والی سیاسی پارٹیوں کو انکم ٹیکس میں پہلے سے مل رہی چھوٹ جاری رہے گی لیکن نقد شکل میں یہ رقم 20 ہزار سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔ ساتھ ہی چندہ دینے والے کی رسید اور اس کی صحیح پہچان بھی ضروری ہوگی۔ موجودہ قانون کے تحت کسی بھی سیاسی پارٹی کو ایک شخص سے ملنے والی رقم 20 ہزار سے زیادہ ہونے پر چیک یا ڈرافٹ سے ہی قبول کیا جاسکتا ہے۔ بصورت دیگر اس رقم پر بھی انکم ٹیکس دینا ہوگا۔ دراصل سیاسی پارٹیوں کے بینک کھاتے میں جمع رقم کو پہلے سے ٹیکس سے چھوٹ حاصل ہے۔ بھارت میں لگ بھگ 1886 رجسٹرڈ پارٹیاں ہیں۔ سرکار نے بھرشٹاچار اور کالے دھن کا ایک سب سے بڑے ذریعے کو کالا دھن سفید کرنے کی چھوٹ دے دی ہے۔ آپ کسی بھی پارٹی کو لے لیجئے اس کے لئے چندے کے طور پر 20 ہزاررسیدیں 20 ہزار روپے کی کٹوانا مشکل نہیں ہے۔ اس طرح ایک جھٹکے میں 4 کروڑ روپیہ آجاتا ہے۔ اسے واپس دینے کے لئے ( کچھ فیصد چندہ کاٹ کر

سال میں کئی بار کہیں نہ کہیں 16 دسمبر دوہرایا جارہاہے

16 دسمبر آتے ہیں ہمیں وسنت وہار میں رونما نربھیا کانڈ کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔ 16 دسمبر 2012ء کانڈ آج بھی سبھی دیش واسیوں کو دہلا دیتا ہے۔ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ اتنے برس گزرنے پر بھی کچھ بھی نہیں بدلا۔ اجتماعی آبروریزی کی متاثرہ کے گھروالوں سے کئے گئے وعدے آج بھی ادھورے ہیں۔ نربھیا ہم شرمندہ ہیں ، تمہارے قاتل آج بھی زندہ ہیں، ایسا کوئی دن نہیں جاتا جب شام ہونے کے بعد خواتین کے ساتھ کوئی نہ کوئی واردات نہیں ہوتیں۔ بھارت سرکار کے اعدادو شمار کی مانیں تو عورتوں کے تئیں جرائم میں 18 فیصدی اضافہ ہوا ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق چار سال پہلے کے مقابلے میں 10 ہزار سے زیادہ محض آبروریزی کے معاملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ چونکانے والے حقائق یہ ہیں کہ سزا کی شرح محض 29 فیصدی پر آ ٹکی ہے۔ مطلب ایک سال میں 100 میں سے29 ملزمان کو ہی سزا ہوپا رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا نربھیا کانڈ کے بعد ہوئے تمام ہنگامے اور وعدے، اعلانات کے باوجود کیا اس طرح کی واردات کو روکا جا سکے ؟ نہیں بالکل نہیں۔ دیش کی راجدھانی ہونے کے باوجود خواتین جرائم میں کمی نہیں آئی ہے۔ 16 دسمبر کے سانحہ کے بعد دیش

ہائی وے پر شراب ٹھیکوں پر پابندی

قومی و صوبائی شاہراؤں کے کنارے شراب کی فروخت ممنوع کرنے کا عزت مآب سپریم کورٹ کا حکم لائق خیر مقدم ہے۔صحیح بات تو یہ ہے کہ شراب بندی کی بات توسبھی کرتے ہیں لیکن اسے نافذ کرنے میں کوئی بھی سرکار یا ریاستی حکومتیں دلچسپی نہیں رکھتیں۔ وجہ صاف ہے کہ انہیں زیادہ فکر محصول آمدنی کی رہتی ہے لیکن سپریم کورٹ نے اپنے تازہ فرمان میں صاف کردیا ہے کہ قومی شاہراؤں کے کنارے شراب کی دکانیں چلنے دینے کے پیچھے محصولات کی جائز وجہ نہیں ہوسکتی۔ فیصلے کا پیغام صاف ہے کہ انسانی زندگی اور پبلک ہیلتھ بالا تر ہے۔ پابندی ہائی وے کے 1500 میٹر دائرے میں نافذ ہوتی ہے۔ ہائی وے کے کنارے بنے موجودہ ٹھیکوں کے لائسنس کی بھی 31 مارچ کے بعد سے تجدید نہیں ہوگی۔ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی سربراہی والی بنچ نے ہائی وے کے کنارے لگے شراب کے اشتہار و سائن بورڈ ہٹانے کا بھی حکم دیا ہے۔ پچھلے ہفتے کورٹ نے سڑک حادثوں میں قریب ڈیڑھ لاکھ لوگوں کی موت پر تشویش جتائی تھی۔ 7 دسمبر کو اس سے وابستہ عرضیوں پر فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے پنجاب سرکار کو سخت پھٹکار لگائی تھی۔ پنجاب سرکار نے سپریم کورٹ سے راحت کی مانگ کرتے ہوئے کہا ت

50 دن نہیں مئی سے پہلے حالات ٹھیک ہونے کے آثار کم

جب سے نوٹ بندی نافذ ہوئی ہے تبھی سے یہ پورے دیش میں سب سے بڑا اشو بنا ہوا ہے کہ عام آدمی کا ہاتھ خالی ہے کیونکہ گھنٹوں لائن میں کھڑے ہونے کے باوجود انہیں 2 ہزار کا نوٹ بھی نہیں مل پارہا۔ وہیں پہنچ والے رسوخ دار شخص مست ہیں، بنا لائن میں لگے انہیں لاکھوں کروڑوں روپے کے نوٹ گھر پہنچ رہے ہیں۔ یعنی دو طرح کے حالات نظر آرہے ہیں ۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر ان رسوخ والوں کے پاس لاکھوں کروڑوں کے نوٹ پہنچے کہاں سے ہیں، وہ کون لوگ ہیں جو سسٹم کا فائدہ اٹھا کر لاکھوں کروڑوں کے نوٹ حاصل کررہے ہیں، کیا یہ معاملہ صرف بینک منیجروں سے سانٹھ گانٹھ کا ہے، اس کے پیچھے بڑی مچھلیاں ہیں؟ انکم ٹیکس محکمے کے چھاپوں میں جس طرح نوٹوں کی برآمدگی ہورہی ہے اس سے تو بڑی مچھلیوں پر ہی شبہ جارہا ہے کیونکہ بنا ان کی پیٹ پر ہاتھ رکھے اس طرح کا گورکھ دھندہ کیا ہی نہیں جاسکتا۔ کالا دھن والوں کے خلاف محکمہ انکم ٹیکس کے چھاپوں کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ نوٹ بندی کے بعد محکمے کی طرف سے اب تک (بدھوار تک)36 چھاپوں میں 1 ہزار کروڑ روپے کی غیر اعلانیہ آمدنی کا بھی پتہ لگایا گیا ہے۔ اس رقم میں سے 20.22 کروڑ روپے 2 ہزار کے نئے

اسمبلی چناؤ سے پہلے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ

اترپردیش میں اسمبلی چناؤ کا اعلان کسی بھی دن ہوسکتا ہے۔یوپی کی اکھلیش یادو سرکار نے اسمبلی چناؤ کے اعلان سے ٹھیک پہلے ایک اہم بڑا فیصلہ لیتے ہوئے منگل کو قریب27 لاکھ سرکاری ملازمین کو ساتویں پے کمیشن کی سفارش منظور کردی ہیں۔ یہ فیصلہ غیر متوقع نہیں ہے۔ صوبے میں جلد اسمبلی چناؤ ہونے ہیں لہٰذا چناوی ضابطہ نافذ کئے جانے سے پہلے یہ قدم کافی غور و خوض کرنے کے بعد اٹھایاگیا ہے۔ اس فیصلے سے اندازہ ہے کہ 27 لاکھ سرکاری ملازمین اور پینشروں کو سیدھے طور پر فائدہ ہوگا۔ مرکزی سرکار نے اسی برس جون میں ساتویں پے کمیشن کی سفارشیں منظور کی تھیں۔ عموماً یہی ہے کہ مرکز کی سفارشوں کو نافذ کرنے کے بعد ریاستی سرکاریں اپنی سہولت کیلئے پے کمیشن کی سفارشیں لاگو کرتی آئی ہیں۔ یہ تنخواہیں جنوری 2017ء کی تنخواہ کے ساتھ فروری میں ملے گی۔ اس فیصلے سے سرکار پر فاضل 17958 کروڑ کا مزید اقتصادی بوجھ پڑے گا۔ ملازمین کی تنخواہ میں اوسطاً 14.22 فیصدی اضافہ ہوا ہے جو بنیادی اسکیل کے مطابق دیکھیں تو یہ اضافہ 32فیصدی بیٹھتا ہے۔ ساتھ ہی پنشنروں اور کنبہ جاتی پینشن یافتگان کی بڑھی ہوئی پنشن دی جائے گی۔ ساتویں پے کمیشن کا فا

موجودہ ٹکراؤ میں جی ایس ٹی کا کیاہوگا

مرکزی سرکار کو گڈس اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو 16 ستمبر 2017ء تک نافذ کرناہوگا۔ پارلیمنٹ میں جو جی ایس ٹی بل پاس ہوا تھا اس کا آئینی جواز کی میعاد 16 ستمبر2017 ء کو ختم ہوجائے گی۔ اگر وقت یوں ہی گزرتا رہا تو سرکار کے سامنے بڑی مشکل کھڑی ہوسکتی ہے۔ مودی سرکار اب اگلے سال سے اس جی ایس ٹی کو نافذ کرانے کے لئے اپوزیشن پارٹی کو لبھانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔ حال ہی میں ہوئی جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ تو بغیر نتیجہ ختم ہوگئی تھی سرکار جی ایس ٹی بل پر سبھی ریاستوں سے رضامندی ملنے کے بعد دو دنوں کا اسپیشل سیشن بلا کر بل کو پاس کرانے کی پہل کرسکتی ہے۔ ابھی تک تو تمام ریاستوں میں جی ایس ٹی کو لیکر اتفاق رائے نہیں ہو پایا۔ 11 اور 12 دسمبر کو جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ میں سرکار کورضامندی کا بھروسہ تھا لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ 16 دسمبر کو ختم ہورہے سرمائی اجلاس میں اس کے پاس ہونے کا امکان ختم ہوگیا ہے۔ نوٹ بندی کے بعد پارلیمنٹ میں حکمراں اور اپوزیشن کے درمیان ٹکراؤ کے حالات بنے ہوئے ہیں۔ آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر وقت رہتے جی ایس ٹی کو نافذ نہیں کیا گیا تو سرکار ان ڈائریکٹ ٹیکس نہیں وصول پائے گ

اپنی حرکتوں سے باز آئے پاکستان

بھارت نے ایک بار پھر پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ وہ سرحد پار سے جاری دہشت گردی کو بڑھاوا دینے سے باز آئے۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے جموں و کشمیر کے علاقے کھٹوا میں شہیدوں کے سنمان میں ہوئی ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان یاد رکھے کہ دہشت گردی کے سہارے وہ جموں وکشمیر کو بھارت سے الگ نہیں کرسکتا۔ پاکستان مانتا ہی نہیں 1947ء سے وہ دہشت گردی کو بڑھاوا دے رہا ہے اور تقریباً70 میں تو وہ کامیاب نہیں ہوا لیکن پاکستان کولو انٹینسسی وار راس آتی ہے۔ اس کو یہ کرائے کے جہادی مل جاتے ہیں اور آئے دن ہندوستانی فوج پر حملہ کر ہمارے جوانوں کو شہید کرتے ہیں۔ اس میں انہیں دو فائدے ہیں پہلا کہ اس کے اپنے فوجی مرنے سے بچتے ہیں ، دوسرااو ر ہندوستانی فوجیوں کو شہید کرتے ہیں۔ اس لئے ہمیں نہیں لگتا کہ وزیر داخلہ کی وارننگ کا کوئی خاص اثر ہوگا۔ وقتاً فوقتاً پاکستان کے ذریعے ہندوستان سمیت دیگر علاقوں میں دہشت گردی پھیلانے کے ثبوت دنیا کے سامنے آتے رہتے ہیں۔ بھارت اکیلا نہیں جو پاکستان کو دہشت گردی پھیلانے سے باز آنے کی وارننگ دیتا آ رہا ہے۔ افغانستان کے صدر نے بھی ایسی ہی وارننگ دی ہے۔ خود پی

پانچ ریاستوں کے چناؤ ہی ہوں گے نوٹ بندی تجربے کا اصلی امتحان

نوٹ بندی کے بعد اے ٹی ایم اور بینکوں کے باہر گھنٹوں لگی جنتا کی لمبی لمبی قطاریں پانچ ریاستوں میں اسمبلی چناؤ کی تیاریوں میں لگی بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدواروں کیلئے پریشانی کا سبب بنتی جارہی ہیں۔ خاص طور پر یوپی جہاں پارٹی و وزیراعظم نریندر مودی کا سب کچھ داؤ پر ہے۔ریاستی یونٹ کے لیڈروں نے مرکزی لیڈر شپ کو مطلع کیا ہے اگر ابھی چناؤ کی تاریخ آجاتی ہے چناؤ کمپین چلانے سے قطار میں لگے لوگوں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایسے میں کسی بھی طرح چناؤ کچھ وقت کے بعد کرائے جائیں جب لوگوں میں ناراضگی تھوڑی ٹھنڈی پڑ جائے اور لائنیں کم ہوجائیں اور دیکھنے والی بات ہوگی کہ مرکزی لیڈر شپ کیسے مینج کر پاتی ہے۔ چناؤ کمیشن تو فی الحال یوپی کے چناؤ فروری کے مہینے میں ہی کرانے کے موڈ میں ہے۔ اتر پردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے مرکز کے نوٹ بندی کے قدم پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ دیش بھگتی سے جوڑی جارہی اس کارروائی سے دیش کا ہی نقصان ہوا ہے اور اس کی حمایت کررہے لوگوں کو جنتا چناؤ میں سبق سکھائے گی۔ وکاس کے جو کام تیزی سے ہورہے تھے وہ رک گئے ہیں۔ آپ کی معیشت پیچھے جارہی ہے۔ مرکزی سرکار نے معیشت کو پ

سینا چیف کے بعد اب پاک آئی ایس آئی چیف

پاکستان میں کئی اہم تبدیلیاں ہورہی ہیں۔ پہلے فوج کے چیف کو بدلا گیااب آئی ایس آئی چیف بدل گیا ہے۔ خفیہ معاملوں کے تجربہ کار لیفٹیننٹ جنرل مختار کو پاکستان کی طاقتور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا نیا چیف مقرر کیا گیا ہے۔ یہ قواعد نئے فوجی چیف قمر جاوید باجوا کی دیش کے معاملوں میں اہم رول نبھانے والی فوج پر پکڑ مضبوط کرنے کے لئے کی گئی ہیں۔ یہ پہلی بڑی ردو بدل کا حصہ ہے۔ نئے آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار بھارت کے خلاف جارحانہ رخ اپنانے کے حق میں رہے ہیں۔ انہوں نے افغانستان میں بھارت کے رول کو محدود کرنے کے سخت قدم اٹھانے کی وکالت کی۔ نوید مختار کا خیال ہے کہ افغانستان کو بھارت کا مہرہ بننے سے روکنے کے لئے نئی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ مختار کو بھی جنرل باجوا کی طرح وزیر اعظم نواز شریف کا آشیرواد حاصل ہے اور دونوں ہی نواز کے چہیتے مانے جاتے ہیں۔ اس طرح دونوں کی تقرری سے لگتا ہے کہ نواز شریف فوج اور آئی ایس آئی پر اپنی پکڑ زیادہ مضبوط کرناچاہتے ہیں۔ جنرل مختار آئی ایس آئی کی انسداد دہشت گردی برانچ کے پہلے چیف بھی رہ چکے ہیں۔ مختار نے پانچ سال پہلے ایک پیپر میں لکھا تھا کہ امریکی فوج

ہندوستان کی تاریخ میں پہلا ایئر فورس سابق چیف گرفتار ہوا

ہندوستان کی فوج کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی فوج کے چیف کو دلالی لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ہم بات کررہے ہیں سرخیوں میں چھائے اگستا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر خرید گھوٹالے میں ہندوستانی ایئر فورس کے سابق چیف ایس۔ پی۔ تیاگی کی۔ اس معاملے کی جانچ کررہی سی بی آئی نے تیاگی کے چچیرے بھائی سنجیو عرف جولی تیاگی اور ان کے ساتھی گوتم کھیتان کو گرفتار کیا ہے۔الزام ہے کہ ان لوگوں نے 3600 کروڑ روپے میں انگلو اٹیلین کمپنی اگستا ویسٹ لینڈ سے 12 AW-10 وی وی آئی پی ہیلی کاپٹروں کی خرید کا سودا کروایا تھا۔ یہ سودا کرانے میں تینوں پر دلال کی معرفت 423 کروڑ روپے کی دلالی کھانے کا الزام ہے۔ دہلی کی ایک عدالت نے جمعہ کو تینوں ملزمان کو 14 دسمبر تک کیلئے سی بی آئی حراست میں بھیج دیا ہے۔ تینوں کو آئی پی سی کی دفعہ120 بی، 420 اور انسداد کرپشن قانون 1986 کی مختلف دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ مسٹر تیاگی نے بھٹانگر ضلع مجسٹریٹ سجیت سورو کے سامنے اپنے خلاف عائد الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کرپٹ نہیں ہیں۔ تیاگی نے وکیل کی معرفت کورٹ کو بتایا کہ ہیلی کاپٹر خرید کا فیصلہ انہوں نے اکیلے نہ

مسلم پرسنل لاء بورڈ کو عدالت نے دکھایا آئینہ

پچھلے طویل عرصے سے اخباروں سرخیوں بنا تین طلاق کا مسئلہ ایک بار پھر موضوع بحث بن گیا ہے۔ دو مسلم خواتین کی طرف سے داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے تین طلاق کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ان عورتوں کے حق کی بات کہی ہے جو اس کا خمیازہ بھگتی ہیں۔ ان لوگوں اور گروپوں کو بھی تقویت دی ہے جو طلاق کے ثلاثہ کی کافی عرصے سے مخالفت کرتے آرہے ہیں۔ پہلی بیوی کو طلاق دے کر دوسری شادی کرنے والے ایک مسلم شخص اور اس کی دوسری بیوی کے پولیس ٹارچر سے سکیورٹی دلانے سے متعلق عرضی پر سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے مسلم خواتین کے آئینی حقوق اور مختلف فرقوں کے پرسنل لاء کے بارے میں جو کچھ کہا اس پر ٹھنڈے دماغ سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ عدالت ہذا نے صاف الفاظ میں کہا ہے کہ اس سے مسلم خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ جس طرح کی مانگ اٹھ رہی تھی ٹھیک اسی کے مطابق کورٹ نے بھی کہا کہ کوئی بھی پرسنل لاء بورڈ آئین سے بالاتر نہیں ہے۔ عدالت کا یہ فیصلہ نہ صرف مسلم خواتین کو طاقت دیتا ہے بلکہ آئین کو بالاتر ماننے والے لوگوں کو بھی تقویت دیتا ہے کیونکہ کسی بھی دیش میں آئین ہی بالاتر ہوتا ہے اور ا

کرپشن کو دور کرتے یہ کرپٹ بینک افسران

وزیر اعظم نے جب 8 نومبر کو نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا تو اس کے پیچھے ایک بڑی وجہ بتائی گئی تھی کرپشن دور کرنا۔ دیش کی عوام نے اس اعلان کا اس لئے بھی خیر مقدم کیا تھا لیکن جیسے جیسے دن گزرتے گئے دیش کے سامنے کرپشن کی ایک نئی شکل آنے لگی ہے ، یہ تھا بینکوں کا کرپشن۔ نئے نوٹوں کی پرانے 500-1000 کے نوٹوں کی ادلہ بدلی میں کچھ کرپٹ افسران نے کروڑوں کی ہیرا پھیری کرڈالی۔ اکثر یہ شبہ جتایا جاتا رہا ہے کہ چاہے بڑھتے ایم پی اے کا معاملہ ہو یا بڑی رقم کا مشتبہ لین دین کا، کچھ بینک افسروں کی ملی بھگت کے بغیر یہ ممکن نہیں ہوسکتا۔ کالے دھن کو سفید کرنے کے تازہ معاملوں نے واقعی ہی بینکنگ سسٹم کے اندر کرپٹ عناصر کی موجودگی ثابت کردی ہے۔ نوٹ بندی کے بعد مالی بے ضابطگیوں کے خلاف کارروائی تیز کرتے ہوئے انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بدھوار کو دیش بھر میں 50 سے زائد بینک شاخوں میں چھاپہ مارا۔ اس کا مقصد منی لانڈرنگ اور حوالہ سودوں کا پتہ لگانا ہے۔ ای ڈی نے10 بینکوں کی 50 شاخوں پر یہ کارروائی شروع کی۔ ان میں پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کے دونو بینک ہیں یہ چھاپے دہلی، ممبئی،بنگلورو ، حیدر آباد، کولکتہ اور چنئی کے س

تو کہاں گیا کالا دھن

دیش کے سینٹرل بینک ریزرو بینک آف انڈیا نے کہا ہے کہ دیش میں 14.5 لاکھ کروڑ کے 500 اور 1000 کے پرانے نوٹ میں سے12 لاکھ کروڑ روپے بینکنگ سسٹم میں آچکے ہیں اور امید کی جارہی ہے 30 دسمبر تک کی میعاد میں باقی رقم بھی بینکوں میں جمع ہوجائے گی۔ ویسے تو 31 مارچ 2017ء تک ریزرو بینک میں پرانی کرنسی جمع ہوسکتی ہے۔ ریزرو بینک کے اس بیان کے بعد یہ سوال کھڑا ہوگیا ہے کہ جب ساری رقم بینک میں جمع ہوجائے گی تو کالا دھن کہاں چلا گیا اور کالے دھن کو باہر لانے کے لئے کی گئی نوٹ بندی کا خمیازہ بھارت کے عوام و غریب جنتا کو بلا وجہ ہی بھگتنا پڑا؟ اپنا دوسرا کرنسی جائزہ پیش کرتے ہوئے ریزرو بینک کے گورنر ارجت پٹیل نے کہا کہ پرانے نوٹ 14.5 لاکھ کروڑ روپے کے نوٹوں میں سے 12 لاکھ کروڑ روپے واپس بینکنگ سسٹم میں لوٹ آئے ہیں اور باقی جلد جمع ہوجائیں گے۔ ارجت پٹیل نے ان سوالوں کو اپنی پریس کانفرنس میں ٹال دیا جن میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ بند کئے گئے سارے نوٹ تقریباً بینکوں میں واپس آچکے ہیں تو کیا اب اس کا مطلب ہے کہ معیشت میں کالا دھن نہیں ہے؟ بدھوار کو کرنسی جائزہ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد میڈیا کو خطاب کررہے تھے۔ ا