اشاعتیں

فروری 17, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

شندے کی معافی سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت مجبوری کا بیان

کہاوت ہے کہ ’دیر آید درست آید‘وزیر داخلہ سشیل کمار شندے پرفٹ بیٹھتی ہے۔ ہندو آتنک واد سے متعلق اپنے بیان پر آخری بار مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کو جھکنا پڑا۔ بجٹ اجلاس سے پہلے این ڈی اے کوبھیجے خط میں شندے نے لکھا ہے کہ کسی مذہب کو دہشت گردی سے جوڑنے کا ان کا ارادہ نہیں تھا۔ اتنا ہی نہیں شندے نے یہ بھی صاف کیا کہ بھاجپا اور آر ایس ایس کوئی آتنکی کیمپ نہیں چلاتے۔ بھاجپانے اس بیان کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے شندے کا یہ بیان ان لوگوں کے لئے سبق ہے جو بھاجپا اور آر ایس ایس پر غلط الزام لگاتے رہتے ہیں۔ شندے کے بیان سے لوگوں میں بھاری غصہ تھا۔ بھاجپا نے لوک سبھا سپیکر میرا کمار کی طرف سے بلائی گئی آل پارٹی میٹنگ اور دہلی کے جنتر منتر پر مظاہرے کے دوران شندے کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنا بیان ثابت کریں یا معافی مانگیں۔ یوپی اے سرکار کو خبردار کرتے ہوئے پارٹی لیڈورں نے کہا تھا کہ آر ایس ایس اور بھاجپا پر پابندی لگا کر دکھائیں۔ دراصل یوپی اے سرکار اور کانگریس کی مجبوری بن گئی تھی کہ وہ شندے سے معافی منگوائیں۔ مجبوری کہیں یا حکمت عملی کہیں کانگریس نے یہ معافی سوچی سمجھی حک

کیمرون کے دورۂ ہند سے برطانیہ کے آپسی رشتے مزید مضبوط ہوں گے

برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سہ روزہ دورۂ ہند پر آئے تھے۔ یہ ان کا دوسرا دورہ تھا۔ کاروباری رشتے اور پائیدار کرنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کیمرون نے بھارت کے تاجروں اور طلبا کے لئے ویزا عمل کو آسان بنانے کے علاوہ برطانیہ میں مقیم طلباکو بھتے بھی دئے جائیں گے۔ بھارت سے بہتر رشتے بنانے کی جو خواہش انہوں نے ظاہرکی ہے وہ ماضی سے نہیں بلکہ آنے والے وقت کے لئے ہے۔ اس سے بھارت میں برطانیہ کی بڑھتی کاروباری دلچسپی بھی ظاہر کرتی ہے۔ پچھلے ہفتے فرانس کے صدر فرنسکوئس ہولاندے کے بھارت آنے کے پیچھے بھی یہ ہی منشا تھی۔ دراصل یوروپ اقتصادی بحران سے گذر رہا ہے۔ ایسے میں ان ملکوں کو بھارت جیسی ابھرتی معیشت والے ملکوں میں اپنے لئے بازار ملنے اور اس طرح اپنی مشکلیں کم ہونے کی امیدیں دکھائی پڑتی ہیں۔یوروپی یونین غیرملکی تجارت میں بھارت کا اہم سانجھیدار ہے۔ پھر برطانیہ سے بھی اس کا لین اور زیادہ رہا ہے۔ بھارت میں برطانیہ سب سے بڑا یوروپی سرمایہ کار ہے اور یوروپ میں ہندوستانی سرمایہ کاری کا قریب آدھا اکیلے برطانیہ میں ہے۔ کیمرون2010ء میں جب یہاں آئے تھے تب برطانیہ کی اقتصادی حالت بہت خراب تھی۔ برطانی

ان پرنسپلوں اور ٹیچروں کی ذہنیت کب بدلے گی؟

اسکولوں میں بچوں کے ساتھ بے رحمانہ برتاؤ کے خلاف حالانکہ سخت قانون ہیں۔ ایسے بہت سے معاملوں میں ٹیچروں، پرنسپلوں کو سزا بھی دی جاچکی ہے لیکن پھر بھی کچھ لوگ سدھرنے کو تیار نہیں۔ اسکول کمپلیکس میں پڑھائی لکھائی کا ماحول خوف سے پاک بنانے کے مقصد سے نصابی بحث اور مطالعہ جات معاملے میں نئی پالیسیاں تیار کی گئیں۔ نئے طور طریقے اور تعلیمی سازو سامان پر زور دیا جانے لگا ہے۔ مگر اب بھی کچھ پرنسپل اور ٹیچر پرانے رویئے پر قائم ہیں اور وہ اپنی ہٹ دھرمی اور برتاؤ سے بچوں کی پٹائی کرنے پر آمادہ رہتے ہیں۔ کبھی کبھی بچوں کو سبق سکھانے کے چکر میں ایسی جگہ مار دیتے ہیں جس سے بچہ زندگی بھر کے لئے بیکار ہوجاتا ہے ۔ اکثر ہم سنتے اور پڑھتے ہیں کہ اسکول میں پٹائی کی وجہ سے بچے اپنے ذہنی توازن کھو بیٹھے اور کچھ نے تو خودکشی کرلی۔ جب میں نے حال ہی میں یہ خبر پڑھی کے اترپردیش ک ے بلند شہر میں ایک پرنسپل کے ہاتھوں پٹائی سے پہلی جماعت کے ایک بچے کی آنکھ کی روشنی چلی گئی تو مجھے بہت زبردست صدمہ پہنچا۔ بچے کی اس بے رحمانہ پٹائی کی وجہ تھی کہ اس کے ماتا پتا اسکول کی فیس جمع نہیں کرا سکے تھے۔ فیس اگر جمع نہیں ہو

روس میں گرے الکاپنڈ ہیروشیما آئٹم بم سے30 گنا طاقتور تھے

ہم لوگ یعنی انسان اپنی روز مرہ کی زندگی یا جدوجہد میں اتنا مصروف ہوجاتے ہیں کہ اوپر والے کا یا قدرت کا کبھی شکریہ ادا نہیں کرتے۔ اس کی کتنی مہربانی ہے کے اس نے ہمیں زندگی بخشی ہے۔ نعمتیں بخشیں ہیں۔ آدمی ہر چیز کو سرسری طور پر لیتا ہے۔ شاید ہی کبھی سوچتا ہے سیکنڈوں میں اس کی ساری دنیا ختم ہوسکتی ہے۔ جب میں نے روس میں الکا پنڈ کی خبر پڑھی تو میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ کیا ہم نے کبھی سوچا کہ اگر کوئی الکاپنڈ بھارت سے ٹکرائے تو کیا ہوگا؟ روس کی یورال پہاڑی کے اوپر جمعہ کی صبح قریب10 ٹن وزنی الکاپنڈ گرا جس سے زبردست دھماکے ہوئے۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ روسی خطے کے اوپر وایومنڈل کے ساتھ الکا کے ٹکراؤ سے جتنی توانائی نکلی وہ جاپان کے ہیروشیما پر گرے امریکی نیوکلیائی بم سے 30 گنا زیادہ تھی۔ 55 فٹ چوڑا اور10 ہزار ٹن وزنی یہ روس کے اورول پہاڑی زون کے اوپر وایومنڈل کے ساتھ ہوئے ٹکراؤ میں زبردست دھماکہ ہوا۔ دھماکہ اتنا زبردست تھا کہ ہزاروں آس پاس کی چیزیں تباہ ہوگئیں۔ اس میں قریب1 ہزار لوگ زخمی ہوگئے۔ لوگوں کو اندازہ نہیں تھا آخر ہوا کیا ہے۔ روس کے بسک علاقے میں مقیم

کاٹجو لگتا ہے بولنے سے پہلے اب سوچتے نہیں

شری مارکنڈے کاٹجو جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہوا کرتے تھے تو آپ نے کئی لینڈ مارک فیصلے دئے جن کی آج بھی مثالیں دی جاتی ہیں۔ حالانکہ میڈیا میں بنے رہنے کی عادت تب بھی جسٹس کاٹجو میں تھی لیکن انہوں نے عہدے کی ساکھ کو کبھی ٹھیس نہیں پہنچائی اور ان کے برتاؤ پر کسی نے انگلی نہیں اٹھائی لیکن جب سے وہ بھارتیہ پریس کونسل کے چیئرمین بنے ایک کے بعد ایک ایسا متنازعہ بیان دے رہے ہیں کے سمجھ سے باہر کے انہیں کیا ہوگیا ہے؟ کیوں وہ اس طرح کے فضول کے تنازعے کھڑے کرنے کے بیان دے رہے ہیں؟ اب آپ ان کے تازہ معاملے کو ہی لے لیجئے ۔ قابل ذکر ہے پچھلے دنوں مارکنڈے کاٹجو صاحب نے انگریزی اخبار ’دی ہندو‘ میں ایک آرٹیکل گجرات کی ترقی کے دعوؤں کے بارے میں کچھ سوال اٹھائے تھے۔ مگر یہاں تک بھی بات رکتی تو بات برداشت کرلی جاتی۔ لیکن وہ تو اس سے کہیں آگے بڑھ گئے۔ 2002ء کے گجرات دنگوں کے بارے میں لکھا کہ کوئی سرکار محض وکاس کے نگاڑے بجا کر اتنے بڑے دنگوں کے پاپ نہیں چھپا سکتی۔ کیونکہ ان دنگوں میں جتنی بربریت ہوئی تھی وہ نہ کسی معافی کے لائق ہے اور نہ بھولنے لائق ہے۔ میں یہ ماننے کو تیار نہیں ہوں کہ2002ء میں گجرات د

کیا بجٹ سیشن ٹھیک سے چل سکے گا؟ذمہ دار کون ہوگا؟

بجٹ اجلاس شروع ہونے والا ہے۔ اشارے تو صاف ہیں کہ یہ اجلاس ہنگامے دار رہے گا۔ اول تو زیادہ دن ٹھیک طور سے نہیں چلے گا اور چلا بھی تو یوپی اے سرکار زیادہ وقت تک کٹہرے میں کھڑی رہے گی۔ اپوزیشن کے پاس بہت بارود ہے۔ ہیلی کاپٹر سودا، بھگوا آتنک واد، پیٹرول ڈیزل کی قیمتیں اور مہنگائی میں اضافہ ،بگڑتا لا اینڈ آرڈر، کورین معاملہ وغیرہ وغیرہ یہ سب اشو اٹھیں گے۔ بھگوا آتنک واد پر بھاجپا کا موقف صاف ہے جب تک وزیر داخلہ اپنا بیان واپس نہیں لیتے اور معافی نہیں مانگتے ان کا بیان جاری رہے گا۔ کانگریس پارٹی بیشک اس موقف پر اعتراض کرے لیکن تاریخ گواہ ہے کانگریس نے بھی یہ ہی سب کچھ کیا تھا جب وہ اپوزیشن میں ہوا کرتی تھی اور این ڈی اے کا راج تھا۔ تابوت گھوٹالے کو لیکر جارج فرنانڈیزکا بائیکاٹ مہینوں تک چلا، رہی بات پارلیمنٹ کو ٹھپ کرنے کی تو کانگریس یہ کیوں بھول رہی کہ جب اقوام متحدہ سکریٹری جنرل اور بعد میں امریکہ کے صدر جارج بش بھارت آئے تو انہیں سینٹرل ہال میں ممبران کو خطاب کرنا تھا لیکن کانگریس نے نہ صرف بائیکاٹ کیا بلکہ دونوں غیر ملکی مہمانوں کو بولنے سے روک دیا۔ دیش کے بارے میں دنیا کو پتہ نہیں

ارون جیٹلی کی جاسوسی کون کررہا ہے اور کیوں؟

پچھلے کئی دنوں سے سیاسی حلقوں میں یہ بحث زوروں پر جاری تھی کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ارون جیٹلی کا فون ٹیپ ہورہا ہے۔ کیا ارون جیٹلی کی کوئی جاسوسی کررہا ہے؟ یہ سوال جیٹلی کی کال ڈٹیل کی مبینہ جانچ کو لیکر کھڑا ہوا۔ بھاجپا کے ترجمان پرکاش جاوڑیکراور پارٹی پردھان راجناتھ سنگھ نے معاملے کی سنجیدگی کو بتاتے ہوئے وزیر داخلہ سے سوال کیا ہے کہ ایسا کس کے کہنے پر کیاگیا۔ اب اس معاملے میں پردہ اٹھ چکا ہے۔ اس سے پہلے پرکاش جاوڑیکر نے سرکار نے سوال کیا کہ آخر اس کے راج میں کیا ہورہا ہے؟ یہ جاسوسی کیوں کی جارہی ہے؟ دیش میں جمہوریت ہے یا تاناشاہی لاگو ہوگئی ہے؟ وزیر داخلہ کو صفائی دینی چاہئے۔ ارون جیٹلی کے فون نمبر کی تفصیلات نکلوانے کے معاملے میں آہستہ آہستہ پرتیں کھل رہی ہیں۔ پونٹی چڈھا کے بھائی ہردیپ چڈھا کی کا ل ڈٹیل میں ملے نمبروں کی اناپ شناپ تفصیل ساؤتھ دہلی پولیس نے جانچ کے دوران نکلوائی تھی۔ ان میں جیٹلی کا بھی نمبر آیا۔ ساؤتھ ڈسٹرکٹ پولیس کے آپریشن سیل کے اے سی بی کلونت سنگھ نے اسپیشل سیل کو بتایا کہ 17 نومبر کو چھترپور میں پونٹی چڈھا اور اس کے ب

مجبور ماں نے اختیار کیاآخری متبادل

ایم ڈی ایل آر ایئر لائنس کی سابق ایئر ہوسٹس گتیکا شرما کا خاندان اس کے سوسائڈ نوٹ سے ابھی تک صدمے سے نجات نہیں حاصل کرپایا تھا کہ اس کے خاندان میں ایک اورٹریجڈی ہوگئی۔ گتیکا کی ماں انورادھا شرما نے بھی پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلی۔ ان کے بعد انورادھا کے شوہر اور ان کا بیٹا انکت بچا ہے۔ پتہ لگا ہے کہ انورادھا نے بھی اسی کمرے میں پھانسی لگائی جس کمرے میں پچھلے سال4 اگست کی رات کو ان کی بیٹی پنکھے سے لٹکی پائی گئی۔ جس وقت انورادھا نے خودکشی کی اس وقت گھر میں کوئی نہیں تھا۔ انورادھا نے اپنے خودکشی نامے میں اپنی موت کی وجہ ایم ڈی ایل آر ایئر لائنس کے مالک گوپال گوئل کانڈا اور ان کی کمپنی کے کبھی ایچ آر منیجر کے طور پر کام کرنے والی افسر ارون چڈھا کو ذمہ دار بتایا ہے۔ سوسائڈ نوٹ میں اور بھی کئی سنگین باتیں لکھی ہیں جن کی پولیس جانچ کررہی ہے۔ متوفی خاتون انورادھا شرما نے اپنے خودکشی نامے میں لکھاہے ’’میں اپنی زندگی اس لئے ختم کررہی ہوں کیونکہ میں اندر ہی اندر کشیدگی سے ٹوٹ چکی ہوں لہٰذا میں آج اپنی زندگی ختم کرنے جارہی ہوں۔ میرا بھروسہ ٹوٹ چکا ہے۔ میرے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ دو شخص میری موت کے

اور اب جنگ ہوگی شیلا دیکشت بنام وجے گوئل

بھارتیہ جنتا پارٹی دہلی یونٹ کے صدر کو لیکر کافی عرصے سے جاری کشمکش اب ختم ہوگئی ہے۔ پارٹی کے قومی صدر راجناتھ سنگھ نے تمام مخالفتوں کو نظرانداز کرتے ہوئے سینئر اور وفادار بھاجپا نیتا وجے گوئل کے نام پر مہر لگادی ہے۔ شری وجے گوئل نے وفادارسبکدوش پردھان وجیندر گپتا کی جگہ ذمہ داری سنبھال لی ہے۔ وجے گوئل طالبعلمی کے زمانے سے ہی بھاجپا کی سیاست میں سرگرم رہے۔ انہوں نے صدر بازار سے کانگریس کے سرکردہ لیڈر جگدیش ٹائٹلر کو چناؤ میں ہراکر پہلا لوک سبھا چناؤ جیتا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے چاندنی چوک سے دہلی کانگریس پردھان جے پرکاش اگروال کو لگاتار دوبار چناؤ میں ہرایا۔ وہ اٹل بہاری وجپئی کی حکومت میں مرکزی وزیر رہے۔وہ دہلی بھاجپا کی عہدے کو لیکر چل رہی دوڑ میں سب سے آگے تھے۔ پارٹی کی گروپ بندی سے بچانے کے لئے اسمبلی چناؤ تک وجیندر گپتا کو ہی پردھان بنائے رکھا جائے ،یہ بہت سے لوگوں کی اپنی رائے تھی تاکہ گروپ بندی پر لگام لگی رہے۔ لیکن آخری وقت میں وجے گوئل اور ڈاکٹرہرش وردھن دوڑ میں باقی تھے لیکن پارٹی پردھان راجناتھ سنگھ نے وجے گوئل کو چنا اور ڈاکٹر ہرش وردھن پہلے بھی دہلی بھاجپا کے پردھان رہ

آخرکار پونٹی چڈھا قتل کانڈ میں چارج شیٹ داخل

17 نومبر2012ء کو چھترپور میں واقع پونٹی چڈھا، ہردیپ چڈھا قتل کانڈ نے سبھی کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ دہلی پولیس نے آخر کار پونٹی اور ہردیپ چڈھا معاملے میں چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ چارج شیٹ اتراکھنڈ اقلیتی کمیشن کے برخاست ایس ایس نامدھاری اور ان کے پرائیویٹ سکیورٹی افسر سچن تیاگی سمیت22 لوگوں کے خلاف داخل کی گئی ہے۔ قریب ایک ہزار سے زائد صفحات پر مبنی چارج شیٹ میں پولیس نے کل 110 لوگوں کو بطور گواہ بنایا ہے۔ عدالت نے نامدھاری اور10 دیگر ملزمان کو پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اگلی سماعت19 فروری یعنی آج ہوگی۔ 22 ملزمان میں سے پولیس نے نامدھاری اور اس کے پی ایس او سچن تیاگی اور دیگر کو گرفتار کررکھا ہے۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں انہوں نے ایک دوسرے شخص نریندر اہلاوت کو بھی گرفتار کیا ہے اور اس کے خلاف جلد ہی ضمنی چارج شیٹ داخل کی جائے گی۔ عدالت نے ناراضگی ظاہر کی تھی کہ پولیس نے ابھی تک چارج شیٹ داخل کیوں نہیں کی جبکہ میعاد17 فروری کو پوری ہورہی ہے۔ قتل معاملے میں ملزم کی گرفتاری کے 90 دندوں کے اندر اگر چارج شیٹ داخل نہ کی جائے تو ملزم کو سی آر پی سی کی دفعہ کے تحت ضمانت مل جاتی ہے

انشکا شنکر کا1’ بلین رائزنگ‘ ابھیان رنگ لایا

جب میرے پاس بھارت رتن سے سنمانت ستاروادک پنڈت روی شنکر کی بیٹی انشکا شنکر کا ایک ای میل آیا، جس میں اس نے خلاصہ کیا کے برسوں تک ان کا جنسی استحصال ہوتارہا، تو مجھے دکھ بھی ہوا اور غصہ بھی آیا۔ انشکا کا پیغام صاف تھا کہ بہت ہوچکا اب اور نہیں۔ انہوں نے مجھے’ 1 بلین رائزنگ‘ نام سے شروع کی مہم میں اپنی منظوری دینے کوکہا، جس کو میں نے بلاتاخیر منظور کرلیا۔ انشکا نے بتایا کے بچپن میں ایک ایسے شخص نے کئی برسوں تک اس سے جسمانی اور ذہنی استحصال کیا جس پر ان کے ماں باپ بیحد بھروسہ کیا کرتے تھے۔ بقول انشکا ایک عام عورت کی طرح مجھے بھی زبردستی چھیڑنے ، فقرے کسنے جیسے کئی طرح کی اذیتوں کا شکار ہونا پڑا۔ اس کا کہنا ہے کہ بچی ہونے کے سبب ان چیزوں سے وہ نمٹنا نہیں جانتی تھی۔31 سالہ ستاروادک نے آبروریزی کے بعد عورتوں کے خلاف جو آن لائن مہم ’1 بلین رائزنگ‘ چلائی،شاید انہیں خود بھی اندازہ نہیں ہوگا کہ وہ اتنی کامیاب ہوگی۔ راجدھانی دہلی میں عورتوں پر بڑھتے مظالم اور استحصال کے خلاف جمعرات کو ایک بار پھر سے بڑی تعداد میں عورتوں نے سڑکوں پر اتر کر ’1 بلین رائزنگ‘ مہم کی حمایت کرنے کے لئے اپنی آواز بلند

سہارا چیف کی پراپرٹی قرق کرنے کا معاملہ

سہارا گروپ کی مشکلیں کم ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں۔ سپریم کورٹ کے سخت تبصرے کے بعد شیئر بازار اور سیبی نے گروپ کی دو کمپنیوں اور گروپ کے چیف سبرت رائے اور دیگر تین سرمایہ کاروں کے بینک کھاتے اور ڈپازٹ کھاتے سیل بند کردئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سیبی نے سبرت رائے اور دیگر ترین سرمایہ کاروں کی منقولہ غیر منقولہ جائیداد بھی قرق کرلی ہے۔ سیبی نے یہ کارروائی عدلیہ کے حکم کے باوجود سرمایہ کاروں کو 24 ہزار کروڑ روپیہ نہیں لوٹانے کے معاملے میں کی ہے۔ اصل میں معاملے کچھ یوں ہیں سہارا گروپ کی دو کمپنیوں سہارا انڈیا ریئل اسٹریٹ کارپوریشن اور سہارا ہاؤسنگ انویسٹمنٹ کارپوریشن پر سیبی کی بغیر منظوری سے بازار سے پیسے اکٹھا کرنے کا مقدمہ چلا۔ گروپ کی دونوں کمپنیوں نے تین کروڑ سرمایہ کاروں سے 17 ہزار500 کروڑ روپے اکٹھے کئے ہیں۔سپریم کورٹ نے15 فیصدی سود کے ساتھ سرمایہ کاروں کورقم لوٹانے کو کہا تھا اور حکم دیا تھا۔ کورٹ نے یہ رقم تین قسطوں میں دینے کوکہا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف سہارا نے پرتی بھوتی اپیل ٹریبونل میں اپیل کی۔ سیٹ نے سیبی کا حکم برقرار رکھا۔اس کے خلاف سہارا نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی۔ 1 دسمبر20