اشاعتیں

نومبر 24, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ای وی ایم سے چناو ¿ کرانے کا سوال!

کانگریس نے ایک بار پھر بیلٹ پیپر یا ووٹ پرچیوں کی واپسی کی مانگ اٹھائی ہے ۔کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑگے نے تالکٹورہ اسٹیڈیم میں بیلٹ پیپر سے چناو¿ کے لئے بھارت جوڑو یاترا کی طرح ملک گیر مہم چلانے کا اعلان کیا ۔اس کا نام آئین رکھشک ابھیان دیا ہے انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی ذات پات مردم شماری سے ڈرتے ہیں کہ سبھی طبقہ اپنا حصہ مانگیں گے ۔کھڑگے نے کہا مہاراشٹر چناو¿ نے دکھا دیا ہے کہ ایس سی ایس ٹی اوبی سی غریب طبقہ کے لوگ اپنی پوری طاقت لگا کر ووٹ دے رہے ہیں لیکن ان کا ووٹ فضول ہورہا ہے ۔ای وی ایم مشینوں کو لے کر کھڑگے نے طنز کیا کہ مودی جی کے گھر یا امت شاہ کے گھر میں مشین رکھنے دو ۔احمد آباد کے کسی گودام میں رکھن دو ہمیں ای وی ایم نہیں چاہیے ہمیں بیلٹ پیپر چاہیے ان کی تجویز تھی کہ جیسے راہل گاندھی کی قیادت میں بھارت جوڑو یاترا نکلی ویسے ہی مت پتر چاہیے کی مہم شروع کی جائے ۔پچھلے کچھ اسمبلی انتخابات میں ای وی ایم کو لے کر بہت سی شکایتیں آئی ہیں ۔مہاراشٹر میں تو بہت ہی ہنگامہ مچا ہے ۔ووٹر سڑکوں پر اترا ٓئے ۔ہارے امیدوار ثبوت اکٹھا کرکے چناو¿ کمیشن اور عدالتوں کے دروازہ پرجارہے ہیں ۔جہا...

سماجواد و سیکولرزم آئین کا حصہ !

سپریم کورٹ نے سماج واد اور سیکولرزم الفاظ کو آئین کے بنیادی ڈھانچہ کا حصہ بتاتے ہوئے کہا کہ انہیں آئین کی تمہید سے ہٹایانہیں جاسکتا ۔اس بارے میں دائر عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے عدالت نے کہا آئین کا آرٹیکل 368- پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کی اجازت دیتا ہے ۔تمہید بھی آئین کاحصہ ہے اور پارلیمنٹ کی یہ پاور تمہید تک پھیلی ہوئی ہے ۔آئین سے سیکولرزم اور سماج واد لفظ ہٹانے والی مانگ کی عرضیوں کو خارج کر دیا ۔ایم پی سبرا منیم سوامی ،وکیل وشنو شنکر جین اور دیگر کے ذریعے دائر عرضی کی گئی تھیں ۔غور طلب ہے کہ سال 1976 میں پاس ہوئی آئین ترمیم کے تحت سیکولرزم اور سماج واد جیسے الفاظوں کو جوڑا گیا تھا ۔چیف جسٹس سنجیو گھنہ ،جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے کہا سماج واد اور سیکولرزم جیسے الفاظ 1976 میں آئین ترمیم کے ذریعے جوڑے گئے ان سے 1949 اپنائے گئے آئین پر کوئی فرق نہیں پڑتا ۔اس ترمیم کے بعد تمہید میں بھارت کا خاکہ سرداری ،جمہوری ملک سے بدل کر سرداری ،سماج وادی اور سکولرزم سیکولر جمہوریت ہو گیا تھا ۔سماعت کے دوران اپنی دلیل دیتے ہوئے عرضی گزا ر وکیل وشنو کمار جین نے 9ججوں کی آئینی بنچ کو ایک حالیہ فیصلے کا حوا...

کیا شرد پوار کا سیاسی وجود ختم ؟

مہاراشٹر اسمبلی کے چناﺅ نتیجوں سے سب سے مایوس کن اشارہ اگر کسی کے لئے ہے تو وہ سیاسی چانکیہ مانے جانے والے بزرگ شرد پوار کےلئے ہیں ۔ڈھائی سال پہلے ان کی پارٹی کی ٹوٹنے نہ صرف ایم وی اے کا اقتدار چھین لیا بلکہ ان کی پارٹی ،چناﺅ نشان سے لیکر زمین تک چھین لی ۔نتیجوں نے شرد پوار کے سامنے ایک بڑا سوال کھڑا کر دیا ہے ۔کیوں کے سیٹیں کام زمین سب جاتا ہوا نظر آ رہا ہے ۔84 سالہ شرد پوار کے لئے مہاراشٹر کا جن آدیش ان کے اب تک کے سیاسی سفر کے سب سے بڑے جھٹکے کی طرح ہے ۔بھلے ہی 5 سال پہلے شرد پوار نے اپنے سیاسی ٹیلنٹ سے کانگریس اور شیوسینا کو ساتھ لاکر ایم وی اے بنایا لیکن وہ اس بار بطور آرٹسٹ ناکام ہوئے زمین پر ان کی پارٹی این سی پی کی گھڑی نے جو پہچان بنائی اسے تو بھتیجے اجیت دادا پوار لے گئے لیکن اس عمر میں خطرناک بیماری کے چلتے پھر سے پارٹی کے لئے روح ڈالنا آسان نہیں ہے اس کے پیچھے کی وجہ ان کی سحت اور بڑھتی عمر جیسی چنوتیاں ہیں ۔شرد پوار نے اپنی وراست کے طور پر جہاں پردیش کے طور پر سیاست اجیت کے لئے چھوڑی تھی اور سیاست بیٹی سپریہ سلے کےلئے نئی صورت حال میں ان کی سیاسی زمین بنائے رکھنے کے لئے پ...

بھاجپا ناکام،نہیں چلا گھس پیٹھ کا اشو!

مہاراشٹر اسمبلی چناﺅ میں اچھی پرفارمنس کرنے والی بھاجپا جھارکھنڈ کے چناﺅی امتحان میں بری طرح فیل ہو گئی ریاست میں مبینہ گھس پیٹھ اور قبائیلیوں سے جڑا بھاجپا کے اشو کا لوگوں پر توقع کے مطابق کوئی اثر نہیں پڑ سکا ۔جھارکھنڈ میں بھاجپا کی ہار ہوئی ہے اس نے چناﺅ کے اغاز کے ساتھ ہی بنگلہ دیسی گھس پیٹھ کا اشو بنانے کی کوشش کی ۔روٹی ،ماٹی سب گھس پیٹھئے لے جائےں گے ۔یہ کہنا تھا آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما کا لیکن یہ اشو بن نہیں پایا ۔وہیں ریاست بھر میں بھاجپا کے خلاف ہی اقلیتوں اور قبائلیوں ووٹوں کے پولارایزیشن کا خامیازہ بھاجپا کو بھگتنا پڑا ۔پارٹی کے برانے قبائلی چہرے اپنی کھوئی ہوئی ساق کو پانے کے لئے وسیع ہمایت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائے ۔ساتھ ہی ریاست کے وزیراعلیٰ کے لئے کوئی چہرہ پیش نہ کرنا بھی بھاجپا کے لئے نقصان دہہ ثابت ہوا ۔جھارکھنڈ میں بھاجپا کا چناﺅ پرچار مبینہ گھس پیٹھیوں اور قبائلیوں کے ارد گرد رہا ۔بھاجپا نے دعویٰ کیا تھا اگر وہ ریاست میں اقتدار میں آئی تو غیر ملکی گھس پیٹھیوں کو واپس بھیجا جائے گا ساتھ ہی ریاست کی زمین ان سے آزاد کرائیں گے ۔جب کے جھارکھنڈ مکتی مور...

کیا پوتن نیوکلیائی ہتھیاروں کا استعمال کریں گے ؟

وہ سال 2022 کا اکتوبر کا مہینہ تھا جب امریکہ کے خفیہ حکام کے کان اچانک کھڑے ہو گئے ۔ان حکام نے روس کے فوجی حکام کی خفیہ بات چیت سن لی تھی ۔تب یہ پریشانی سامنے آئی تھی کے روس کے صدر پوتن یوکرین کے کسی فوجی اڈے کو نیوکلیائی ہتھیاروں سے نشانہ بنا سکتے ہیں ۔لیکن ایسا ہوا نہیں ۔یوکرین پر روسی حملے کے 1000 سے زیادہ دن پورے ہو چکے ہیں ایک بار پھر نیوکلیائی ہتھیاروں کی بات چل پڑی ہے ۔پوتن نے اپنی نیوکلیائی پالیسی کو بدل دیا ہے اور ایسا اسلئے ہوا ہے کیوں کے یوکرین نے امریکہ سے ملی جدید مزائلوں کو روس پر داگا ہے روس کی نئی نیوکلیائی پالیسی میں کہا گیا ہے کے کوئی ایسا دیش جس کے پاس خود پرمانو ہتھیار نہ ہو لیکن وہ کسی دیش کے ساتھ مل کر حملہ کرتا ہے تو روس اسے مشترکہ حملہ مانے گا ۔یوکرین کے پاس تو پرمانو ہتھیار نہیں ہے لیکن امریکہ کے پاس ہے امریکہ اور برطانیہ روس کے ساتھ کھڑے ہیں ساتھ ہی ناٹو ممالک بھی یوکرین کو مدد دیں رہے ہیں ۔پرمانو پالیسی میں یہ بھی کہا گیا ہے کے اگر روس کو پتہ چلا کی دوسری طرف سے روس پر مزائیلوں اور ڈرون و ہوائی حملے ہو رہے ہیں تو وہ پرمانوں ہتھیاروں سے جواب دے سکتا ہے لیکن اب...

ٹرمپ پلان:غیر قانونی تارکین وطن کو نکالو!

نو منتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ملک میں بسے تارکین وطن کو نکالنے کا اعلان کیا ہے ان میں ہندوستانی بھی شامل ہیں۔بتا دیں کے امریکہ میں ڈنکی روٹ سے ہندوستانیوں کی ناجائز آمد بڑھتی جا رہی ہے امریکی بارڈر پر اس سال 30 ستمبر تک 90415 ہندوستانی پکڑے جا چکے ہیں ۔اس حساب سے ہر گھنٹے 10 ہندوستانیوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے ۔پکڑے گئے ہندوستانیوں میں 50 فیصد گجراتی ہیں ۔دوسرے نمبر پر پنجاب کے لوگ ہیں امریکی بارڈر اینڈ کسٹم نے اندیشہ جتایا ہے کے اس سال تک ہندوستانیوں کی تعداد ایک لاکھ تک پنچ جائیں گی جبکہ پچھلے سال 93 ہزار ہندوستانی پکڑے گئے تھے اس وقت تقریبا 9 لاکھ غیر ملکی غیر قانونی لوگ ہیں ۔ٹرمپ کا کہنا ہے انہیں بھی ان کے وطن بھیجا جائے گا ۔ٹرمپ کو امریکی معیشت کے مسئلے پر بھی نمٹنا ہوگا ۔9 لاکھ ناجائز طریقے سے آئے لوگوں میں ہندوستانیوں کو واپس بھیجا جائے گا ۔لیکن یہ سب ٹرمپ کے لئے آسان نہیں ہے ۔نہ ہی یہ ہونے والا ہے ٹرمپ کو امریکہ میں مقیم تارکین وطن تقریبا 30 ہزار کروڑ روپے ٹیکس کی شکل میں ادا کرتے ہیں ۔اگر انہیں نکالا گیا تو اس سے مرکزی اور ریاستی ٹیکس محصول کا نقصان ہوگا ۔ماہر امریکن معیشت ک...