اشاعتیں

جون 9, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

آگرہ کچہری کمپلکس میں ہی قتل کرڈالا !

جرائم پیشہ گھٹنے توڑنے کے جس عزم کے ساتھ یوگی آدتےہ ناتھ سرکار اقتدار میں آئی تھی ،وہ بیچ میں ہی رہ گئی تقریبًا ڈھائی سال بعد بھی ریاست اترپردیش میں جرائم کے حالات بگڑتے نظر آرہے ہیں ۔آئے دن دن دہاڑے قتل ہورہے ہیں ۔تازہ واقعہ تاج نگری آگرہ کی کچہری احاطہ میں واقعہ اترپردیش بار کونسل کے چیئر مین درویش یادو کو گولی مار کر ہلاک کرنے کا ہے درا صل بدھ کے روز دوپہر قریب 3بجے اترپردیش بار کونسل کے چیئرمین درویش سنگھ یادو اور وکیل منیش شرما کے درمیان کسی بات کو لیکر جھگڑا ہوگیا تھا آگرہ کے اے بی ڈی جے آنند نے بتایاکہ جھگڑہ اتنا بڑھ گیا تھا کہ وکیل منیش شرمانے درویش یادو کو لگاتار تین گولیا ں ماری گولی چلنے سے دوانی احاطہ میں افراتفریح مچ گئی اس کے بعد منیش شرمانے بھی خود کو گولی مار لی ۔دونوں کو دہلی گیٹ پر واقع پشپانجلی اسپتال میں داخل کرایا گیا ۔کچہری میں ایک وکیل اروند مشرا کے چیمبر میں یہ واردات تین بجے ہوئی ایک گولی درویش کے بھتیجے منوج کوبھی ماری گئی لیکن وہ بچ گیا دوریش کے بھتیجے سنی یادو نے منیش کے خلاف رپورٹ میں الزام لگایا کہ اس نے درویش کے چیمبر اور پیسہ اور زیورات ہڑپ لیئے تھے من

پانی کی قلت خون خرابہ لاٹھی ڈنڈے تک پہنچ گئی ہے !

آزادی کی سات دہائی بعد بھی دیش کے 82فیصد گاو ¿ں وشہر پانی کےلئے ترس رہے ہیں حالت یہ ہے کہ آج بھی ہمارے گاو ¿ں پانی کےلئے قدرتی وسائل پر منحصر ہےں ایسا نہیں کہ دیش کے ہر گاو ¿ں ،شہر میں پانی پہنچانے کیلئے کبھی پلان نہیں بنے غور وخوض ہوتارہا پلان بھی بنتے رہے اور اس مد کےلئے پیسہ بھی الاٹ ہوتا رہا لیکن جو کام ہونا تھا وہ نہیں ہوا ان اسکیموں پر ایمانداری سے عمل ،لوگوں کو پانی ملنے لگے یہ کسی بھی سرکار کی ترجیح نہیں ہے دور دراز علاقوں کا کیا حال ہوگا اس کا اندازہ اسی سے لگا یا جاسکتا ہے کہ دیش کی راجدھانی میں پانی کے لئے خون خرابے کی نوبت آگئی تازہ معاملہ وسنت کنج ساو ¿تھ علاقہ کا ہے جہاں رات کے وقت دہلی جل بورڈ کے ٹینکر سے پانی لینے کے لئے دوفریقوں میںجم کر لاٹھی ڈنڈے اور لات گھنسے چلے ۔اس واقعہ میں دونوں فریقوں کے 6افراد زخمی ہوگئے ۔منگلوار کی شام ممبر پارلیمنٹ وجے گوئل اوربھاجپا ورکروں نے دہلی جل بورڈ کے سی ای او کا گھیراو ¿کرتے ہوئے پانی کی قلت ،پانی کی بربادی اور آلودہ پانی کی سپلائی وغیرہ پریشانیوں پر تحریری جواب مانگا ۔اس پر بورڈ کے سی ای او نکھل کمار نے لیڈروں سے پریشانی اور متعل

گرنا....پھر اُٹھ کر بھڑنا مجھے کرکٹ نے ہی سکھایا

ٹیم انڈیا کے جانباز آل راﺅنڈر یوراج سنگھ نے پیر کو بین الااقوامی کرکٹ سے سنیاس کا اعلان کر دیا ہے ۔بھارت کی دو ورلڈ کپ جیت(2007ٹی 20)اور 2011کے مہا نائک کو لوگ کینسر سے جنگ جیتنے والے ایک یودھا کی شکل میں بھی یا د رکھیں گے زندگی میں ہارنہ ماننے والے 37سالہ یو راج کو 2017کے بعد سے ٹیم انڈیا میں کھیل کا موقعہ نہیں ملا اب یو وی اپنی فاﺅنڈیشن یو وی تھین کے ذریعہ کینسر مریضوں کی مدد کریں گے ۔یوراج نے کہا کہ ایک کرکٹر کے طور پر میں نے سفر شروع کرتے وقت کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں کبھی بھارت کے لئے کھیلوں گا بچپن سے ہی اپنے والد کے نقش قدم پر چلا اور دیش کے لئے کھیلنے کے ان کے خواب کا پیچھا کیا میرے لئے 2011ولڈ کپ جیتنا ،مین آف دی سریز ملنا اپنے لئے خواب کی طرح تھا ۔یوراج کہتے ہیں کہ گرنا .....پھر اُٹھ کر بھڑنا مجھے کرکٹ نے ہی سکھایا ہے ۔17سال کے اپنے کرکٹ کئیریر میں جو کارنامے حاصل کئے وہ اپنے آپ میں ریکارڈ ہے چاہے میچوں کی تعداد ہو یا رنوں کا امبار یا پھر آئی پی ایل میچ کے کھلاڑی کی قیمت ہو ۔یوراج ہمیشہ ایک چیمپین کی طرح ہی رہے ہیں ۔میدان میں بھی اور باہر نے بھی اس کرکٹر نے اپنے کھیل سے کرک

ٹوئٹ پر گرفتاری شخصی آزادی پر ڈاکہ

سپریم کورٹ کے جج نے یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے متعلق ایک ٹوئٹ کی وجہ سے گرفتار کئے گئے صحافی پرشانت کنوجیا کی ضمانت پر فورارہائی کا حکم دے کر صاف کیا ہے کہ آئین میں بنیادی حقوق کے تحت دی گئی شخصی آزادی کا ریاست خلاف ورزی نہیں کر سکتی ۔کنوجیا کی گرفتاری کے معاملے پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے جو ریماکس دیئے ہیں اس سے ایک بار پھر واضح ہو گیا ہے حکومتیں خاص طور پر ان کی پولس کو کسی بھی مسئلے پر کارروائی کے دوران ان پیمانوں کا خیال رکھنا چاہیے ۔غور طلب ہے کہ حال میں ایک صحافی پرشانت کنوجیا نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ یوگی کے بارے میں کچھ تبصرہ کرتی ہوئی ایک خاتون کے ویڈیو کے ساتھ ساتھ ایک ذاتی رائے زنی بھی پوسٹ کر دی تھی اسے بے ہودہ اور یوگی آدتیہ ناتھ کو بد نام کرنے والا بتاتے ہوئے اس کے خلاف شکایت درج کی گئی تھی اس پر اترپردیش کی پولس نے جس طرح آنا فانا میں کاروائی کرتے ہوئے پرشانت کو گرفتار کیا یہ بتانے کے لئے اپنے آپ میں کافی تھا ۔اس معاملے میں آئینی سسٹم یا قانون کا خیال نہیں رکھا گیا اور دھونس جمانے اور صحافیوں میں ڈر پیدا کرنا زیادہ تھا۔

سب سے زیادہ ٹریفک ممبئی اور دہلی میں ہوتی ہے

دنیا بھر میں سب سے زیادہ ٹریفک جام سے ممبئی والوں کو دو چار ہونا پڑتا ہے جبکہ دہلی دنیا کا چھوتھا سب سے ٹریفک دباﺅ برداشت کرنے والا شہر ہے یہ انکشاف لوکیشن ٹیکنالوجی کمپنی ٹوم ٹوم کے ٹریفک اینڈیکس 2018میں ہوا ہے ۔دیش کی اقتصادی راجدھانی ممبئی میں لوگوں کوسڑکوں پر جام لگنے کی صورت میں اپنی منزل تک پہنچنے میں 65فیصدی زیادہ وقت لگتا ہے جبکہ دیش کی راجدھانی دہلی میں 58فیصدی زیادہ وقت لگتا ہے ۔ٹریفک دباﺅ کے معاملے میں کولمبیا کی راجدھانی داگورا 63فیصدی وقت کے ساتھ دوسرے نمبر پر پیرو کی راجدھانی لیما 58فیصدی اور 56فیصدی جام سے روس کی راجدھانی ماسکو 5ویں مقام پر ہے ۔فہرست میں شامل پہلے چاروں شہر ترقی پزیر ممالک میں شامل ہیں ۔پانچواں دیش ترقی یافتہ ہے جی پی ایس سسٹم پر مبنی اسٹڈی میں آٹھ لاکھ سے زیادہ آبادی والے 400شہروں کو شامل کیا گیا تھا ۔ٹوم ٹوم کمپنی ایپل اور اوبر کے لئے نکشے بھی تیار کرتی ہے ۔رپورٹ میں مذید کہا گیا ہے کہ 2018میں پہلے کے مقابلے ممبئی اور دہلی میں ٹریفک تھوڑا کم ہوا ہے ۔2018میں جہاں دہلی میں ٹریفک کا دباﺅ 58فیصدی تھا وہیں 2017میں یہ 52فیصدی ہو اکرتا تھا یعنی اس میں 4فیصد

پھانسی سے اس لئے بچ گئے کٹھوعہ کے درندے

جموں و کشمیر کے کھٹوعہ میں خانہ بدوش بکروال فرقہ کی آٹھ سالہ بچی سے بد فعلی کے بعد قتل معاملے میں پٹھان کوٹ کی اسپیشل عدالت نے چھ ملزمان کو قصوار ٹھہرا کر سزا سنائی ہے ۔جس سے تھوڑی راحت محسوس کی جاسکتی ہے ۔ڈیڑھ برس پہلے 10جنور 2018کو اس بچی کو اغوا کر اس کے ساتھ بربریت کی گئی ۔جس کا مذہب سماج میں تصور نہیں کیا جا سکتا ۔لیکن اس جرم کو جس طرح سے انجام دیا گیا وہ رونگٹے کھڑے کر دینے والا تھا ۔یہ بچی جانوروں کو چرانے کے لئے نکلی تھی تبھی اسے اغوا کیا گیا اس کے بعد اس کو ایک مندر میں قید رکھا گیا اور نشے کی دوائیاں دی جاتی رہیں اسی حالت میں اس سے اجتماعی آبرو ریزی ہوتی رہی ۔شرم کی بات یہ ہے کہ اس گھناﺅنے جرم کو انجام دینے والوں میں مندر کا پجاری اس کا رشتہ دار ایک ایس پی او بھی شامل تھا ۔چار پانچ دن بعد بچی کو قتل کر اس کی لاش جنگل میں پھینک دی گئی تھی ۔ایسے واقعہ مشکل سے سنے میں آتے ہیں ۔حد تو یہ ہے کہ ان گھنونے جرم میں کچھ پولس ملازم بھی شامل تھے ۔اس واردات کے اجاگر ہونے کے اس کو فرقہ وارانہ اور سیاسی رنگ دینے کی نہ صر ف کوشش ہوئی بلکہ ملزمان کی قیصدہ خوانی کرنے کے سبب ریاست کی اس وقت ک

پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ پانچ نائب وزیر اعلیٰ

ہندوستانی ریاستوں کی سیاست میں ذات و طبقہ گروپ کی بڑھتی توقعات کو پوری کرنے کے لئے آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ جگن موہن ریڈی نے سیاسی توازن بٹھانے و خوش آمدی کا نیا راستہ دکھا دیا ہے ۔سنیچر کو جگن نے پانچ نائب وزیر اعلیٰ بنائے ہیں ۔ان کی کیبنٹ میں شیڈول و قبائل و پسماندہ طبقہ و اقلیت اور کاپو فرقہ سے ایک ایک ڈپٹی وزیر اعلیٰ ہوگا۔وزراءکے لئے تیس مہینے کی عہد کا فارمولہ بھی طے کیا گیا ہے ڈھائی سال بعد 90فیصدی وزیر بدل دیں گے دیش میں اپنی طرح کا یہ پہلا تجربہ ہے ۔بھارت کی سیاسی تاریخ میں ایسا اب تک نہیں ہوا جگن موہن ریڈی نے اسمبلی انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کی ہے ۔عام طبقات کے علاوہ انہیں ان پانچوں فرقوں کا بھی ووٹ ملا ہے ۔اور وہ چاہتے ہیں کہ اپنے انتظامیہ میں سب کو نمائندگی دیں واضح ہو کہ آزادی کے بعد سے اب تک کئی ریاستوں میں حکمراں پارٹیوںنے نائب وزیر اعلیٰ بنائے ہیں ۔لیکن ایسا سیاسی نفع و نقصان کے بارے میں غور و فکر کے بعد کیا جاتا ہے ۔عہدے کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہے ۔اس پر فائذ شخص کو وزیر اعلیٰ جیسے اختیارات نہیں ہوتے اور نہ ہی وہ وزیر اعلیٰ کی غیر موجودگی میں ریاست کی رہنمائ

دیش میں سب سے بڑے کڈنی ریکٹ کا پردہ فاش

دیش کے سب سے بڑے کڈنی ریکٹ کانڈ خلاصہ نے دہلی میں ہلچل مچا دی ہے ۔پشپاوتی سنگھانیہ اسپتال کے سی ای او ڈاکٹر دیپک شکلا کو کانپور کرائم برانچ نے سنیچر کو گرفتار کر لیا ۔تفتیشی ٹیم نے ثبوتوں کو اکٹھا کرنے اور پوچھ تاچھ کرنے کے بعد یہ گرفتاری کے بعد پولس نے کورٹ میں پیش کیا ۔جہاں عدالت نے ڈاکٹر شکلا کو جیل بھیج دیا ۔ایس ٹی کرائم راجیش یادو کے مطابق جانچ میں چارعطیہ کندگان کے دستاویز ملے تھے ۔اس میں لکھنو کا شعیب عرف شیبو ،وردان چندر،رئیس اور راجیش گپتا شامل ہیں ۔رئیس کے جگر اور دیگر تینوں کے کڈنی (گردے )کا سودا ہوا تھا ۔ہر ایک دستاویز پہ ڈاکٹر دیپک شکلا کے دستخط پائے گئے ۔پی ایس آر آی ہسپتال میں ڈونر کیمپ کی جانچ پڑتال کے ساتھ ٹرانس پلانٹ کا پورا کام ہوا جس کے پورے ثبوت پولس نے اکھٹے کر لئے ہیں ایس پی کے مطابق انہیں ثبوتوں کی بنیاد پر ڈاکٹر دیپک شکلا کو گرفتار کیا گیا ۔پولس کی جانچ میں پتہ چلا کہ ڈاکٹر دیپک شکلا ڈونروں کو کڈنی بیچنے کے لئے مناتا تھا ۔وہ کئی گھنٹے ڈونروں کی کاﺅنسلنگ کرتا تھا ۔اور ڈونروں کو عطیہ دینے کے لئے تلقین سے متعلق یوڈیو اور فوٹو بھی دکھاتا تھا ۔جس کے بعد ڈونر اس پر

3فیصد ووٹ کی اس جنگ میں کتنی جانیں اور جائیں گی؟

مغربی بنگال میں جاری تشدد تشویش کا موضوع بنتا جا رہا ہے ۔آئے دن وہاں سیاسی قتل ہو رہے ہیں اور یہ تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہیں بھاجپا اور ترنمول کانگریس کے درمیان چھڑی یہ ووٹ بینک کے لئے تشدد پر اگر قابو نہیں پایا گیا تو 2021اسمبلی چناﺅ تک نہ جانے کتنی اور موتیں ہو جائیں گی ۔اب تک ساٹھ کے قریب لوگ سیاسی بلی چڑھ چکے ہیں ۔سنیچر کو نارتھ 24پرگنا ضلع کے سندیش کھیالی علاقہ میں جھنڈا کھولنے کو لے کر ترنمول کانگریس اور بھاجپا ورکروں میں جم کر لڑائی ہوئی ترنمول کانگریس کے نیتا جوتی پریہ ملک نے دعوی کیا ہے کہ ان کی پارٹی کے ورکر قیوم اللہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے ۔وہیں پردیش بھاجپا جنرل سیکریٹری ودونے دعوی کیا کہ بھاجپا کے تین ورکروں کا قتل ہو اہے اور دو لا پتہ ہیں حالانکہ پولس کی طرف سے مرنے والوں کی تعدادکو لے کر کوئی جانکاری نہیں دی جا رہی ہے ۔در اصل ممتا بنرجی و بھاجپا کے درمیان جاری جنگ کے پیچھے تین فیصد ووٹ ہیں ۔ممتا بنرجی کے لئے تشویش اور غصہ کی وجہ یہ ہے کہ ان کی پارٹی نے 2019لوک سبھا چناﺅ میں 12سیٹیں گنوائیں ہیں ۔جبکہ بھاجپا نے ووٹوں کا پولرائزیشن کر کے اپنی دو سیٹوں سے بڑھا

ایک بار پھر حیوانیت کی حدیں پار ہوئیں

اتر پردیش کے علیگڑھ کے قصبہ ٹپل میں ڈھائی سالہ بچی کے ساتھ ہوئی بربریت نے پورے دیش کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ۔اس واردات میں ایک بار پھر ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ ہمار ا سماج کس طرف جا رہا ہے ؟کیا ہمارے سماج میں حساسیت نام کی چیز ختم ہو گئی ہے ؟بڑھتے جرائم پر لگام کسنے کے معاملے میں ہمارے انتظامیہ مشینری کا کیا رول رہ گیا ہے؟علیگڑھ میں معصوم بچی کے ساتھ حوانیت کی ساری حدیں پار ہو گئیں ۔پولس بھلے ہی بد فعلی کی تصدیق نہ کرئے لیکن جو جرم اس بچی کے ساتھ ہوا وہ کسی بھی لحاظ سے حوانیت سے کم نہیں ہے ۔ڈھائی سال کی ٹوئنکل شرما کو پہلے بسکٹ کا لالچ دے کر پاس بلایا اورپھر اس کے معصوم جسم کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ لکھنا ممکن نہیں ہے ۔جس حالت میں لاش ملی وہ سبھی کے لئے باعث شرم ہے ۔جو اس واردات کو انجام دینے والے جرائم پیشہ کے آس پاس سماج کا حصہ بن کر رہتے ہیں تکلیف دہ ہے کہ ایسے درندوں کا بھی ایک سماج ہمارے بیچ موجود ہے۔جو انہیں اس جرم کے بعد بھی اپنے درمیان رہنے دیتا ہے ۔اس پر یہ اور زیادہ افسوس ناک ہے کہ اس بچی اور جرائم پیشہ کا مذہب ایک اشو بن کر سامنے آیا ہے ۔کسی جرم کو مذہب کے ترازو پر تول

نشے میں گاڑی چلائی تو کھانی پڑئے گی لمبی جیل کی ہوا

دہلی کی ساکیت کورٹ نے شراب پی کر گاڑی چلانے والوں پر پولس کو سختی سے نمٹنے کا حکم دیا ہے ۔عدالت نے کہا کہ ایسے نشیڑی گاڑی چلانے والوں کو دنوں کی نہیں مہینوں کی سزا یقینی کی جانی چاہیے ۔ساکیت کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج سونالی گپتا نے موہن نامی ایک شخص کو شراب پی کر گاڑی چلانے پر دو مہینے جیل کی سزا سناتے ہوئے یہ احکامات جاری کئے اب ان احکامات کے عمل ہونے پر اگر شراب پی کر گاڑی چلاتے پکڑئے گئے تو لمبی جیل کی ہوا کھانی پڑ سکتی ہے ۔جسٹس سونالی گپتا نے نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ نشے کی حالت میں گاڑی چلانے سے حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے پچھلے کچھ برسوں کے اعداد و شمار پر غور کریں تو اس طرح کے واقعات میں تیس سے چالیس فیصدی کا اضافہ ہوا ہے ۔اس سے صاف ہے کہ نشے کی حالت میں پکڑے گئے لوگوں کی سزا کافی کم ہے ۔اس لئے انہیں کسی کا ڈر نہیں ہے ۔سزا کم ہونے کی وجہ سے نشے میں گاڑی چلانے کے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں اگر لمبی سزا دی جائے تو ایسے نوجوانوں یا لوگوں میں ڈر پیدا ہوگا تو ایسے واقعات میں کمی آئے گی ۔عدالت نے موہن کو سزا سنانے کے ساتھ تین ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے ۔واضح رہے کہ موہن کودو سا

مودی کیبنٹ میں نمبر 2کون؟

مرکزی حکومت نے جمعرات کے روز حکومت کی سبھی کیبنٹ کمیٹیوں کی تشکیل نو کا اعلان کر دیا ہے ۔ان سبھی آٹھ کمیٹیوں میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو جگہ ملی ہے ۔ان کمیٹیوں کی تشکیل نو سے دو باتیں صاف ہو گئی ہیں ۔پہلی یہ کہ سابق وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ جو اب وزیر دفعہ ہیں ان کا قد چھوٹا کر دیا گیا ہے ۔حالانکہ جب مودی نے حلف لیا تھا ان کی حلف برداری کے بعد دوسرے نمبر پر راجناتھ سنگھ کو حلف دلوایا گیا تھا ۔لیکن اب پہلے انہیں صرف اقتصادی امور اور وزیر دفعہ کے ناطے سیکورٹی امور کی کمیٹی میں ہی رکھا گیا تھا ذرائع کی مانیں تو راجناتھ سنگھ نے اس پر اعتراض کیا تھا اور شام ہوتے ہوتے انہیں تقرراتی رہائیش امور کی کمیٹی کو چھوڑ کر سبھی اہم امور کی کمیٹیوں میں شامل کیا گیا وہیں یہ بات ایک طریقہ سے طے ہو گئی کہ وزیر داخلہ امت شاہ کو سبھی کمیٹیوں میں شامل کر کے وزیر اعظم نے انہیں نمبر دو کی حیثیت دے دی ہے اور مودی نے ان پر سب سے زیادہ بھروسہ جتایا ہے وہیں وزیر مالیت نرملا سیتا رمن تقرری امور کی ایک کمیٹی کو چھوڑ کر سبھی کمیٹیوں میں شامل کیا گیا ہے اس سے ان کے بڑھتے قد کا اشارہ ہے ۔مانا جا رہا ہے کہ امت شاہ