اشاعتیں

ستمبر 14, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

آئی ایس کی بڑھتی بربریت اور طاقت سے کیسے نمٹیں!

امریکی صحافیوں کے بعد اب اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس )نے تیسرے یر غمال برٹش شہری اور سماجی کارکن ڈیوڈ ہینس کو مارکر بین الاقوامی برادری پر دباؤ بنانے کی کوشش کی ہے۔ اگرچہ یہ خبر صحیح ہے کہ اس کے قبضے میں اب بھی 24 سے زیادہ صحافی اور سماجی رضاکار اور دیگر لوگ ہیں تو یہ واقعی سبھی کیلئے تشویش کی بات ہے۔ یہ الگ بحث کا موضوع ہوسکتا ہے کہ عراق اور شام کوحالیہ پس منظر میں امریکہ اور اس کے اتحادی ساتھیوں کا کتنا رول ہے لیکن اسلامک اسٹیٹ کے ذریعے خلافت یعنی اسلامی حکومت قائم کرنا اور جس بربریت کا وہ مظاہرہ کررہے ہیں اسے روکنا اور اس کے خلاف فوجی کارروائی ضروری ہوگئی ہے۔ یہاں تک کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے برطانیہ کو انسانی حقوق رضاکار ڈیوڈ ہینس کے قتل کو گھناؤنی اور بزدلانہ حرکت قراردیتے ہوئے اس دہشت گرد گروپ آئی ایس کی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس تنظیم کو ہرایا جانا چاہئے اور اس کے ذریعے اپنائے گئے تشدد کی حرکتوں کو روکنا چاہئے۔15 نفری کونسل نے ایک بیان میں کہا یہ جرم یاد دلاتا ہے کہ شام میں سماجی رضاکاروں کیلئے ہرروز خطرہ بڑھ رہا ہے۔ یہ ایک بار پھر آئی ایس کی بربریت کو ظاہر کرتا ہے ج

گندگی پھیلانے والوں پر کارروائی کرنے کی ایم سی ڈی کی پہل!

دہلی کی حالت بہتر بنانے کے لئے مجوزہ صفائی کے قواعد کو نافذ کرنے کیلئے 1957 ء میں بنائے گئے ایم سی ڈی ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی۔ یہ اس لئے ضروری ہے کہ اسے لاگو کرنے میں ایم سی ڈی ایکٹ آڑے آرہا ہے۔ اس پورے نظام کو دیکھ رہے ساؤتھ ایم سی ڈی کے کمشنر منیش گپتا کہتے ہیں کہ معاملے کو لیفٹیننٹ گورنر کو بھیجا گیا ہے۔ محترم نے ایم سی ڈی ایکٹ میں ترمیم کی بات کو مان لیا ہے اور اس کیلئے جلد ہی ایک ریزولوشن لیفٹیننٹ گورنر کو بھیجا جائے گا۔ پھر اسے منظوری کے لئے مرکزی سرکار کو بھیجا جائے گا۔ گندگی پھیلانے ، عام مقامات پر تھوکنے ، پیشاب یا رفع حاجت کرنے والوں کو اب راجدھانی میں بھاری جرمانہ دینا ہوگا۔ ایسا نہ کرنے پر جیل کی ہوا کھانی پڑے گی۔ اس کے لئے دہلی میں صفائی بائے لاز نافذ کرنے کے لئے ایم سی ڈی سنجیدہ ہے۔ احکامات پر تعمیل کرانے کے لئے پرائیویٹ کمپنیوں کے ذریعے سے یو سینس ڈیٹیکٹر لگائے جائیں گے۔ ان لوگوں کا کام اسی طرح کا ہوگا جس طرح سے ٹریفک پولیس اپنا کام کرتی ہے۔ ایم سی ڈی نے 2012ء میں دہلی سرکار کے پاس سینیٹیشن بائے لاز کو منظوری کے لئے بھیجا تھا۔ اس وقت تھوکنے و پبلک مقامات پر پیشاب ک

Is by poll results hint of the end of Modi wave?

Ani Narendra Riding on Narendra Modi wave to reach the throne of Delhi, BJP has been shown a reflection of shock by the people in recent by polls. Though, these results usually do not reflect the full picture of the future but they serve as an indicator for the winning or losing political parties. From the results of by election held for three Parliament and 33 Assembly seats the party which needs to learn a lesson is the BJP. Even in many areas where BJP won tremendously in the last general elections, this time it had to face a defeat in Assembly by elections.  Particularly in Uttar Pradesh where the party failed to save the seats vacated by its own members should be a major cause of concern for BJP. Moreover, the results are a testimony to the fact that the Parliament election results of the states were more in the favor of Narendra Modi than the BJP. In the Parliament elections, BJP had won all the 25 seats in Rajasthan and earlier to that the Congress was decimated in the Ra

برطانیہ ٹوٹنے کے دہانے پر،اسکاٹ لینڈ علیحدہ ہونے کیلئے بے چین!

ایک زمانہ تھا جب گریٹ برٹن کا جھنڈا آدھی دنیا میں لہراتارہتاتھا۔ انگریز کہا کرتے تھے کہ ہمارے راج میں سورج کبھی نہیں ڈوبتا۔آج برطانیہ تقریباً ٹوٹ چکا ہے۔ انگلینڈ، ویلس اور اسکاٹ لینڈ کو ملا کر گریٹ برٹین بنتا ہے۔ کئی دہائیوں سے کچھ نیشنلسٹ مانگ کررہے ہیں کہ اسکاٹ لینڈکوایک آزاد ملک ہونا چاہئے کیونکہ اس کی الگ تہذیب اور معاشرہ ہے اور الگ ہی پہچان ہے۔ وہ لوگ مانتے ہیں کلچر اور تعلیم میں وہ صرف انگلینڈ سے پیچھے نہیں آگے ہے۔کچھ برس پہلے یونیسکو میں پہلی سٹی آف لٹریچر چنا تو اسکاٹ لینڈ کی راجدھانی نے لندن اور آکسفورڈ کو پیچھے چھوڑدیا۔ اسکاٹ لینڈ پہلے آزا د ملک تھا۔ 1603ء میں ویلس اور اسکاٹ لینڈ نے انگلینڈ کے ساتھ مل کر ایک نیا ملک بنایاتھا۔1707ء میں اسکاٹ لینڈ انگلینڈ میں شامل ہوا اور نئے ملک کو یونائیٹڈ کنگ ڈم آف گریٹ برٹن کا نام دیا گیا۔ پچھلے کئی برسوں سے اسکاٹ لینڈ میں آزادی کی مانگ زور سے اٹھنے لگی ہے۔ اب اسکاٹ لینڈ میں ریفرنڈم ہورہا ہے جو طے کرے گا کہ اسکاٹ لینڈ برطانیہ میں رہے گا یا نہیں۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اسکاٹ لینڈ کی جنتا سے ریفرنڈم میں برطانیہ میں بنے رہنے کا م

رام سیتو کسی بھی حالت میں نہیں ٹوٹے گا،گڈکری کی یقین دہانی کا خیر مقدم!

ہم مودی سرکار کے ذریعے اس یقین دہانی کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ رام سیتو کسی بھی حالت میں نہیں ٹوٹے گا۔ سرکار کے100 دن کے کام کاج پر اپنی وزارت کے کارنامے گنا رہے مرکزی وزیر جہاز رانی نتن گڈکری نے اخباروں کو بتایا کہ رام سیتو کے قدیمی ڈھانچے کو کسی بھی حالت میں توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ حالانکہ انہوں نے کہا سیتو سمندرم ندی پروجیکٹ کے لئے متبادل راستہ بنانے کے اقتدامات ضرور کئے جائیں گے۔ اس سلسلے میں اسٹڈی کی ذمہ داری رائٹس کو سونپی گئی تھی ، جس نے اپنی رپورٹ دے دی ہے۔ ایک مہینے کے اندر اس بارے میں کیبنٹ میں فیصلہ لیا جائے گا۔ اس سے پہلے مرکزی سرکار نے سپریم کورٹ میں زیر سماعت سیتو سمندرم اشو پر پر زور الفاظ میں اعلان کیا تھا کہ اس کو کسی بھی صورت میں نہیں توڑا جائے گا۔نتن گڈکری نے لوک سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران کہا تھا کہ ہم کسی بھی حالت میں رام سیتو نہیں توڑیں گے۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اس لئے اس پر کوئی رائے زنی نہیں کرنا چاہتا۔ اس مسئلے پر ہم ایسی تجویز دیں گے جو سبھی فریقین کو قابل تسلیم ہو۔ اس معاملے کو دیکھنے کیلئے وہ تاملناڈو جائیں گے اور مجوزہ سیتو سمند

کیا مودی لہرخاتمے کا اشارہ ہیں ضمنی چناؤ کے نتائج؟

نریندر مودی لہر پر سوار ہوکر دہلی کی گدی پر پہنچی بھارتیہ جنتا پارٹی کو تازہ ضمنی چناؤ میں عوام نے ایک جھٹکے میں ہی آئینہ دکھا دیا ہے۔ ویسے ضمنی چناؤ کے نتیجے کبھی بھی مستقبل کی پوری تصویر کو پیش نہیں کرتے پھر بھی وہ ہار جیت والی سیاسی پارٹیوں کو کچھ نہ کچھ پیغام ضرور دے دیتے ہیں۔ 3 لوک سبھا 33 اسمبلی سیٹوں کے لئے ہوئے ضمنی چناؤ نتائج سے جس پارٹی کو سبق سیکھنے کی ضرورت ہے وہ ہے بھاجپا۔ بہت سے علاقوں میں جہاں پچھلے عام چناؤ میں بھاجپا کو زبردست کامیابی ملی تھی وہاں سے آج اسے ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ خاص کر اترپردیش جس طرح سے اپنے ممبران کے ذریعے خالی کردہ زیادہ سیٹوں کو بچانے میں ناکام رہی پارٹی کو خاصی پریشانی کا سبب ہونا چاہئے۔نتیجے اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ پردیش کے لوک سبھا چناؤ کے نتیجے نریندر مودی کے حق میں زیادہ تھے پارٹی کے حق میں کم۔ راجستھان میں بھاجپا نے لوک سبھا چناؤ میں ساری 25سیٹوں پر کامیابی درج کی تھی اور اس سے پہلے اسمبلی چناؤ میں بھی کانگریس کا صفایا ہوگیا تھا مگر ان ضمنی چناؤ میں کانگریس نے راجستھان کی 4 میں سے3 سیٹیں جیت لی ہیں اور بھاجپا کے ہاتھ ایک ہی سیٹ

سیٹوں کے بٹوارے پر بھاجپا شیو سینا میں ٹکراؤ!

این ڈی اے کی دو پرانے اتحادی پارٹیاں شیو سینا اور بھاجپا کے درمیان مہاراشٹر اسمبلی سیٹوں کے بٹوارے اور وزیر اعلی کی کرسی کو لیکر ٹکراؤ بڑھتا جارہا ہے۔ اسمبلی چناؤ سے ٹھیک پہلے سیٹ بٹوارے کو لیکر دونوں میں کھینچ تان باعث تشویش ہے۔ شیو سینا کے اخبار ’سامنا‘ نے اپنے ادارئیے میں لکھا کہ زیادہ لالچ کرنے سے رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔ یہ دراصل اپنی اتحادی پارٹی بھاجپا پر ایک طنز تھا جو اس بار زیادہ سیٹوں پر چناؤلڑنا چاہتی ہے جبکہ شیو سینا اس کے لئے راضی نہیں ہے کیونکہ اب تک شیو سینا مہاراشٹر میں دو بھائی کے کردار میں رہی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی میں288 سیٹیں ہیں۔ 2009ء اسمبلی چناؤ میں شیو سینا لڑی تھی اور 169 سیٹیں اس کو ملی تھیں۔44 سیٹوں پر شیو سینا لڑی تھی اور119 پربھاجپا۔مگر اس کے امیدوار 46 سیٹوں پر کامیاب ہوئے تھے۔ اس بار شیو سینا چاہتی ہے کہ اتحاد کی دیگر چار پارٹیاں راشٹریہ سماج ،پرکاش،شیو سنگرام پارٹی،شویتا سنگٹھن اور رام داس اتھاولے کی آر پی آئی پارٹی کے 18-20 سیٹیں بھاجپا اپنے کوٹے سے دے جبکہ بھاجپا کا کہنا ہے پہلے ان پارٹیوں کو سیٹیں دی جائیں اور جو باقی بچی سیٹیں ہیں ان میں آدھی آدھی سیٹوں

اس مشکل گھڑی میں بھی علیحدگی پسندوں نے دکھائی اپنی اوقات!

5 اگست2010ء لیہہ ، 16 سے18 جون 2013ء اتراکھنڈ اور 3 سے6 ستمبر2014 ء جموں و کشمیر میں کیا یکسانیت ہے؟یہ ہی ہے ہمالیہ پہاڑ پر واقع ان دونوں ریاستوں میں کچھ عرصے میں ہی تباہ کن بارش ہوئی ،اچانک سیلاب آیااور کچھسو سے لیکر کئی ہزار لوگ موت کے منہ میں چلے گئے۔ ایک اور یکسانیت ہے تینوں واقعات مانسون کے دوران ہوئی تباہ کن بارش کیلئے ذمہ دار نہیں تھے۔ ان تینوں واقعات کو ماحولیاتی تبدیلی سے جوڑ کر دیکھا جارہا ہے لیکن اگر کوئی بھی سرکاری ایجنسی لداخ کی موسلہ دھار بارش کے اسباب کی تہہ تک جاتی توشاید اتراکھنڈ اور جموں و کشمیر نہیں دوہرائے جاتے۔ خیر یہ سب تو تجزیہ کرنے کی بات ہے۔ جموں و کشمیر وادی میں سیلاب کا پانی تو گھٹنے لگا ہے لیکن پریشانیاں ابھی بھی برقرار ہیں۔ ابھی تک جموں و کشمیر کے سیلاب متاثرہ حصوں میں مسلح افواج کے راحت رسانی پروگرام نے 3 لاکھ سے زائد لوگوں کو بچایا ہے۔ دفاع کے ترجمان نے بتایا کہ جموں میں13 ٹن پانی کوپیور کرنے کے لئے گولیاں اور روزانہ 1.2 لاکھ بوتلیں بھرنے میں اہل 6 پلانٹ پہلے ہی سرینگر پہنچ چکے ہیں۔ کمیونی کیشن نیٹور بحال کرنے کیلئے ٹیلی کمیونی کیشن محکمہ ،فوج اور بی

انٹر نیٹ اورموبائل نے نوجوانوں کو نقصان بھی پہنچایا ہے!

جدید ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر میں پچھلے کچھ برسوں سے تکنیک بدلنے سے جہاں بہت سے فائدے ہوئے ہیں وہیں انٹرنیٹ سے کچھ نقصان بھی ہو رہے ہیں۔میں خاص کر موبائل میں یہ اسمارٹ فون کی بات کررہا ہوں ان میں انٹر نیٹ کی سہولت نے بچوں پر تھوڑا مضر اثر ڈالا ہے۔ دیش کے پہلے انٹرنیٹ ڈی ایڈکشن کلینک میں 8 مہینوں کے دوران 33 مریض آچکے ہیں۔ ان میں 29 تو14 سے25 سال کے ہیں۔ حال ہی میں ٹاک ایڈیکٹر کہے جاتے رہے ان لوگوں اور کنبے والوں سے میڈیا نے جب بات کی توجو حقیقت سامنے آئی وہ ہے سوشل میڈیا کمپیوٹر گیمس کی لت کی دہلادینے والی کہانیاں۔ جبکہ ٹوئٹر کے فاؤنڈر جیگ ڈورس خود کہہ چکے ہیں کہ روز 15 سے20 منٹ سے زیادہ انٹرنیٹ پر وقت نہیں دینا چاہئے۔ بنگلوروسٹی کالج میں لیکچرر اجے شیٹی اور ان کے بیٹے روہن کا ساتھ ہی علاج چل رہا ہے۔ شوہر اور بیٹے کو انجلی ہی ڈی ایڈکشن سینٹر لیکر آئی ہے۔ وہ بتاتی ہے کہ پرابلم چار سال پہلے اس وقت شروع ہوئی جب میں نے ایک نوکری جوائن کی۔ شام کو دیر سے گھر لوٹتی، اجے دوپہر میں کالج سے آجاتے تھے۔ ٹی وی دیکھتے، بیٹے کے ساتھ کھیلتے اور دیر ہونے لگے تو فیس بک اور ٹوئٹر آن لائن کرلیتے۔ اس وقت

آئی ایس آئی کا ہندوستانی بینکوں پر نیا ڈاکہ!

چونکانے والی حقیقت سامنے آئی ہے کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اب استعمال ہوچکے چیکوں کے کلون بنا کر ہندوستانی بینکوں سے کروڑوں روپیہ نکال رہی ہے۔ پچھلے چار سال کے دوران پورے دیش کے بینکوں سے 150 کروڑ روپے نکالے جاچکے ہیں۔کلون چیکوں کے معاملے میں جانچ کررہی یو پی ایس ٹی ایف کو اس نئے دھندے کے سراغ ملے ہیں۔ اس ریکٹ کے تار کانپور، چنئی سے لیکر کلکتہ سے جڑے ہیں۔ یوپی ایس ٹی ایف نے اس سال 1 جولائی اور پھر20 اگست کو کلون چیک ریکٹ کے ایجنٹوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس میں کانپور کا تہلا انصاری عرف ٹی پی شامل ہے، جو ایس ٹی ایف کے ذریعے مطلوب ہے۔ کلکتہ میں مبین دادا نامی شخص کے ذریعے بھی ایجنٹوں کا جال دیش بھر میں پھیلے ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ ایس ٹی ایف ذرائع نے بتایا کہ گروہ کے تار آئی ایس آئی سے بھی جڑے ہیں۔ ایک سرویلنس کے ذریعے ہاتھ لگے ثبوت کی مانیں تو گرفتار ایجنٹوں کو کولکتہ تو کبھی بنگلورو میں بیٹھے حوالہ آپریٹروں نے کام کے عوض رقم پہنچا ئی ہے۔ ایجنٹوں کی دہلی اور لدھیانہ سے لیکر بنگلورو اور پھر چنئی تک فرضی کھاتے کھولنے کے لئے ہوائی ٹکٹ مہیا کرائے جاتے ہیں۔ یہ معاملہ سی بی آئی بینکنگ

پہلے لوک سبھا اب ڈوسو چناؤ میں مودی کوملا مینڈیٹ!

دہلی یونیورسٹی اسٹوڈینٹ یونین کے چناؤ میں بھاجپا حمایتیاسٹوڈینٹ ونگ اکھل بھارتیہ ودھیارتھی پریشد (اے بی وی پی) 17 سال بعد سبھی چاروں سیٹوں پر اپنا قبضہ جماتے ہوئے شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔ اس سے پہلے اس تنظیم نے 1997-98 ء میں چاروں سیٹیں جیتی تھیں۔ کانگریس حمایتی این ایس یو آئی، دوسرے آئیسا تیسرے مقام پر رہی۔ سوائے ڈوسو صدر کے عہدے پرمقابلہ کانٹے کا رہا۔ باقی تین پر اے بی وی پی نے ایک طرفہ کامیابی حاصل کرتے ہوئے این ایس یو آئی کا صفایا کردیا۔ آئیسا کو بھی بھاری جھٹکا لگا ہے۔ اس جیت کی ایک بڑی وجہ نریندر مودی فیکٹر بھی مانا جارہا ہے۔ ڈوسو چناؤ میں پہلی بار بی جے پی کے ایم ایل اے اور پریشد بھی سرگرم رہی۔ مودی لہر پر ووٹ مانگے گئے تھے اس بھاری کامیابی نے دہلی بھاجپا کی بانچھیں کھلا دی ہیں اور پچھلے تین دنوں سے کچھ دفاعی انداز میں آئے بھاجپا کے نیتا پھر جارحانہ انداز میں دکھائی دے رہے ہیں اور اس کامیابی کو بھی وہ وزیر اعظم نریندر مودی سے جوڑتے ہوئے دہلی کی عوام کا کانگریس سے ہر سطح پر کریز ختم ہونے کی بات کررہے ہیں۔ وہیں کانگریس کی اسٹوڈینٹ ونگ این ایس یو آئی کی ہار سے ان کے لیڈرضرور