اشاعتیں

اگست 22, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

افغان جنگ کے اصل ونر :امریکی ڈیفنس کمپنیاں!

افغانستان جنگ میں امریکی ڈیفنس کمپنیاں کمائی کے معاملے میں ونر بن کر ابھر رہی ہیں امریکہ کو بھلے ہی 2ٹریلین ڈالر سے زیادہ گنوانے پڑے ہوں لیکن پرائیویٹ ڈیفنس کمپنیوں نے موٹا منافعہ کمایا ہے 20سال تک چلی جنگ کے بعد کمپنیوں کے شیئر دام بڑھ کر اوسطاً دس گنا سے زیادہ ہو گئے براو¿ن یونیورسٹی کی ایک جائزہ رپورٹ کے مطابق دو ہزار ایک سے اب تک افغانستا ن جنگ میںامریکہ نے کل2.26ٹریلین ڈالر یعنیٰ2260ارب ڈالر خرچ کئے ہیں یومیہ نقصان کے حساب سے یہ نمبر 30کروڑ امریکی ڈالر ہے دا انٹر سیپٹ کی رپورٹ کے مطابق پانچ کمپنیوں نے سب سے زیادہ منافع کمایا ہے جس میں گوئنگ کمپنی سب سے آگے ہے رپورٹ کے مطابق ستمبر 2001میں جس نے ان کمپنیوں کو دس ہزار ڈالر کا سرمایہ لگایا آج اس کا اثاثہ ایک لاکھ یعنی97795ڈالر ہو گیا یہ وہی تاریخ جب صدر جارج بش نے افغانستان میں فوجی کاروائی کے دستاویز پر دستخظ کئے تھے اس کے بعد سال 2021نے امریکہ نے افغانستان فوج پر کل 83ارب ڈالر خرچ کئے یعنیٰ ہر سال 4ارب ڈالر سے زیادہ خرچ ہوا بڑی پانچ کمپنیاں ہے بوئنگ نے 975فیصدی ، رتھون نے 331فیصدی اور لاکیڈ مارٹنگ نے منافع 1235فیصدی منافع کمایا بہر

31کی لاسٹ ڈیڈ لائن !

دنیا کی سات بڑی ترقی یافتہ معیشتوں کی موجودگی والی طاقتور گروپ جی سیون نے منگل کو کہا کہ وہ 31اگست کی ڈیڈ لائن تک کابل ایئر پورٹ خالی نہیں کریں گے بلکہ طالبان کو اس کے بعد بھی اڑان بھرنے و باہر جانے کے خواہش مند افغان شہریوں کو محفوظ راستہ دینا ہوگا برطانوی وزیر اعظم بورس جانشن نے اس کے بارے میں بتاتے ہوئے سبھی ملکوں نے اسے طالبان سے کسی بھی حمایت کی پہلی شرط مانا ہے وہیں طالبان نے پھر دوہرایا ہے کہ 31اگست کے بعد کسی کو اب ملک سے نکلنے نہیں دیا جائے گا ہوائی اڈے کی طرف جانے والی سبھی سڑکوں کو بند کر دیا جائے گا جانشن نے بتایا کہ جی سیون گروپ کی ورچول میٹنگ میں سبھی نے طالبان سے نمٹنے کے لئے ایک پلان پر اتفاق رائے جتایا ہے ہم نے نہ صرف نکلنے کو ایک مشترکہ نقطہ نظر اپنانے پر بھی رضا مندی جتائی بلکہ طالبان سے جڑنے کے طریقے کو لیکر ایک روٹ میپ پر بھی ہامی بھرنے کے لئے شرط کو کچھ طالبان لوگ نہیں مانیں گے لیکن ہمارے حساب سے کچھ اقتصادی فائدہ سمجھ میں آئے گا کیونکہ جی سیون سے رابطے کا بہت ہی اچھا موقع افغانستان کے لئے ہے اور افغانستان دوبارہ دہشت گردی کا ہوا نہیں دے سکتا افغانستان ایک نارکو ی

ای ڈی اور سی بی آئی جانچ میں دیری!

سپریم کورٹ نے بدھوار کو ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کے خلاف ای ڈی -سی بی آئی کے ذریعے درج معاملوں کی جانچ اور سماعت کے لئے دھیمی رفتار پر سخت رویہ اپنایا ہے چیف جسٹس این وی رمن اور ڈی وائی چند چوڑ اور جسٹس سوریا کانت کی بنچ نے کہا کہ جانچ ایجنسیوں کی اسٹیٹس رپورٹ نہ انصافی پر مبنی ہے اس میں 10-15سال تک چارج شیٹ نہ داخل کرنے کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے ای ڈی یا سی بی آئی یقینی کرے کی سماعت جلدی پوری ہو عدالتوں میں دوسو سے زیادہ معاملے پڑے ہیں اور کئی اثاثہ جمع کرنے کے معاملے میں ای ڈی نے جائیداد کرک کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا چارج شیٹ داخل کئے بنا کروڑوں روپئے کی املاک کو کرک کرنے سے کوئی مقصد پورہ نہیں ہوگا جواب میں سرکاری وکیل تسار مہتا نے کہا ای ڈی کے کئی معاملوں نے اکثر غیر ملکی کاروائی کی ضرورت ہوتی ہے بڑی عدالت کے وکیل اشون اپادھیائے کی مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کر رہی ہے دیگر جرائم اور معاملوں میں قصور وار پائے گئے عوام کے نمائندوں پر تا حیات پابندی لگانے اور ان کے مقدموں کا جلد نمٹارہ کرنے کی درخواست کی ہے سپریم کورٹ نے کہا قانون کے تحت ریاستی سرکاروں کو غلط نیتی جرائم کے مع

جج صاحبان کو نڈر ہو کر فیصلے لینے چاہئیں !

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمن نے کہا کہ عدلیہ کی سب سے بڑی طاقت اس میں جنتا کا بھروسہ ہے اور جج صاحبا ن کو اپنے اصولوں کے طئیں پا بند رہنا چاہئے اور سبھی دباو¿ اور نا گزیں حالات کے با وجود نڈر ہوکر فیصلے لینے چاہئے در اصل آندھر پردیش کے وزیر اعلیٰ وائی ایس جگ موہن ریڈی نے ایک اہم ترین قدم اٹھاتے ہوئے حال ہی میں بھارت کے چیف جسٹس اورند بوبڈے کو خط لکھ کر جسٹس رمن پر الزام لگائے اس پش منظر میں جسٹس رمن کے تبصرے خاص معنیٰ رکھتے ہیں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس اے آر لکچھمن کی تعزیتی میٹنگ میں جسٹس رمن نے کہا کہ عدلیہ کی سب سے بڑی طاقت ہے لوگوں میں اس کے طئیں بھروسہ ۔ وفاداری ، احتمام اوراعتراف وہ حاصل کرنا پڑتا ہے ایک جج کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے اصولوں پراٹل رہے اور بے خوف ہوکر فیصلہ لے کسی کے دباو¿ کسی بھی جج کی یہ خوبی ہونی چاہئے کہ وہ سبھی دباو¿ کے خلاف اور سبھی ناگزیں کے حالات کے با وجود ہمت سے کھڑا ہو سابق جج کو یاد کرتے ہوئے جسٹس رمن نے کہا کہ ہم سبھی کو ان کے الفاظ سے تلقین حاصل کرنی چاہئے اور عدلیہ کی آزادی کو قائم رکھنے کے لئے کوشش کرنی چاہئے جس کی آج کے دور میں بہت ضرو

کسانوں کے دھرنے سے نیشنل ہائیوے جام ہونے کا معاملہ !

کسانوںکے دھرنے کے سبب دہلی کی سرحدیں بند ہونے سے لوگوں کی آمد و رفت میں ہو رہی پریشانی کولیکر سپریم کورٹ نے ناراضگی ظاہر کی ہے جسٹس این جے کول کی سر براہی والی بنچ نے کہا کسان آندولن والوں کو مظاہرے کرنے کا حق ہے لیکن وہ سڑکوں کی آمد و رفت بے میعاد تک بند نہیں کر سکتے مسئلے کے حل کے لئے مرکزی حکومت کو کچھ کر نا چاہئے ۔ بنچ نے مرکز ی حکومت پر متعلقہ ریاستی حکومتوں کو اس مسئلے کے حل کے لئے دو ہفتے کا وقت دیا ہے نوئیڈا کی خاتون مونیکا اگروال کی عرضی پر بڑی عدالت نے یہ رائے زنی کی ہے عرضی گزار کا کہنا تھا کسان احتجاجیوں نے دہلی کی سرحدوں کو بند کر رکھا ہے اس وجہ سے اسے نوئیڈا سے دہلی آنے کے لئے جہاں پہلے 20منٹ لگتے تھے اب دو گھنٹے لگتے ہیں یہ مسئلہ دیگر لوگوں کے لئے بھی ہے پریشانی کے سبب بہت سے لوگوں کو نوکری چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے حالانکہ عرضی گزار کے موجود نہ رہنے کے سبب پیر کو سماعت 20ستمبر تک ٹال دی گئی ہے سپریم کورٹ نے ماضی گزشتہ میں بھی کئی فیصلے دیئے ہیں ان میں کسی بھی واقع کو طول دینے کے سبب اس طرح سے سڑک بند نہیں کی جا سکتی ایسے ہی شاہین باغ مظاہرہ معاملے میں کورٹ نے کہا تھا

سیاسی تھپڑ کی گونج !

مہاراشٹر کی سیاست میں تھپڑ کی گونج زورو ں پر ہے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کے خلاف متنازع معاملے میں درج کیس کے بعد منگل کو ریاستی پولس نے مرکزی وزیر درمیانی و منجھولی صنعت نارئن رانے کو گرفتار کر لیا دیش کی پچھلے 20برس کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہے جب کسی مرکزی وزیرکو گرفتار کیا گیا ملہاڈ کورٹ نے رات ساڑھے گیارہ بجے رانے کی ضمانت کی عرضی منظور کر لی سرکاری وکیل نے کہا رانے کے بیان سے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ساکھ کو ڈینس پہونچی ہے پولس نے سات دن کی ریمانڈ کی درخواست کی تھی عدالت نے اسے خارج کر دیا اور انہیں ضمانت دے دی گرفتاری کے وقت نارائن رانے کھانا کھا رہے تھے ۔ مودی حکومت میں وزیر رانے کی مہاراشٹر میں گرفتار ی کے جواب میں بی جے پی اب تمام اپوزیشن کی لیڈروں کی طرف سے پی ایم مودی یوگی اور دوسروں کے بارے میں بولے گئے کڑوے رول کو ڈھونڈ کر نکال رہی ہے اس کے ذریعے مہاراشٹر اور خاص کر ممبئی میں فروری کے مہینے میں ہونے والے میونسپل کارپوریشن کے چناو¿ کا ماحول تیار کیا جا رہا ہے رانے کی جن آشرواد یاترا کے ذریعے بھی بی جے پی میونسپل چناو¿ کی تیاری کر رہی رانے کا ادھو کو تھپڑ مارنے کے مبینہ بیان یا

کابل سے گرو گرنتھ صاحب کی کاپیاں بھی دہلی پہونچی!

افغانستان میں بھارت سرکار کی نظر بنی ہوئی ہے اس سلسلے مین افغانستان کی راجدھانی کابل میں مقیم ہندوستانی شہریوں سمیت 46افغان ہندو سکھوں کو ایک جہاز کے ذریعے بھارت لایا گیا اس سب کے درمیاں ایک خاص بات یہ ہے کہ وہاں سے آئے جہاز میں تین شری گرو گرنتھ صاحب کے پاون سو روپ کو محفوظ طریقے پر بھارت لایا گیا اس کا ویڈیو اور فوٹو پیر کو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا جس میں تین سکھ اپنے سر پر گرو گرنتھ صاحب کو اٹھائے نظر آرہے ہیں ہندوستانی سکھوں کےلئے یہ پل جذباتی رہا دہلی گرو پربنک کمیٹ کے صدر منجیند ر سنگھ سرسا نے بتایا کہ مرکزی سرکار اس کے لئے شکریہ کی لائق ہے انہوں نے بتایا 46ہندوستانیوں کے ساتھ ساتھ پوتر گرو گرنتھ صاحب کے ساتھ پاون سو روپوں کو پورے احترام کے ساتھ بھارت لایا گیا سرسا نے اس کے لئے دیش کے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی پوری حکومت کا شکریہ اداکیا ہے ست نام واہے گرو ۔ (انل نریندر)

علیحدگی پسندی کا زہر گھولتے حریت گروپ !

جموں کشمیر میں پچھلی دو دہائی سے علیحدگی پسندی کا زہر گھول رہے علیحدگی پسند تنظیم حریت کے دونوں گروپوں پر پابندی لگانے کی تیاری چل رہی ہے دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالیرینس مرکزی حکومت کے پاس پابندی لگانے کی تجویز بھیجی گئی ہے اس سے سید علی شاہ گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کی پریشانی بڑھنا طے ہے حکام کا کہنا ہے کہ جانچ میں پتہ چلا ہے پاکستان کے اداروں سے کشمیر طلبا ءکو ملی ایم بی بی ایس کی سیٹیں بیچ کراس سے پیسہ اکٹھا کیا گیا حریت کانفرنس سے جڑی تنظیموں کے ذریعے مرکزی حکمراں ریاست میںآتنکی فنڈ کے لئے استعمال کیا جا رہا تھا ثبوت ملنے کے بعد غیر قانونی سر گرمی انسداد ایکٹ (یو اے پی اے )کی دفعہ 3(1)کے تحت حریت پر شکنجہ کسا جا سکتا ہے پہلے بھی کئی معاملوں میں حریت نیتاو¿ں کی ملی بھگت سامنے آچکی ہے اس دفعہ کے تحت اگر مرکزی سرکار کو لگتا ہے کوئی تنظیم ناجائز سرگرمیوںمیںملوث ہے تو اسے غیر قانونی تنظیم قرار دے کر اس پر پابندی لگائی جا سکتی ہے تفتیش کے دوران اس بات کے بھی ثبوت ملے ہیں کہ حزب المجاہدین ، گفتران ملت، و لشکر طیبہ کی مدد سے علیحدگی پسند لیڈر و حریت کانفرنس کے گائیڈر اس میں لگے ہوئے

افغان خواتین کےلئے شرعی قانون !

شرعی قانون کیا ہے اور طالبان کی حکومت میں افغان خواتین کے لئے اس کے معنیٰ کیا ہیں ؟طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اسلام کی شرعی قانونی سسٹم کے سخت تشریح کے مطابق افغانستان میں حکومت کریں گے افغانستان میں عورتوں کو اسلامی قوانین کے دائرے میں یا شرعیہ کے تحت حقوق ہونگے حالانکہ اس کے معنیٰ بھی صاف نہیں ہیں طالبان نے پچھلی حکومت میں عورتوں کو گھر سے باہر قدم رکھنے پر روک لگائی تھی لڑکیوں کی تعلیم بند کر دی تھی شرع عام کوڑے تک مارے تھے تازہ دور میں طالبان نے یہ نہیں بتایا ہے کہ وہ اسے کیسے نافذ کرے گا حالانکہ خواتین پرانے عہد می لوٹنے سے ڈر رہی ہیں ۔ طالبان کا شرعی نظام کیا ہے ؟طالبان شرعیت کو اپنی سپریم سسٹم بتاتا ہے طالبان کا کہنا کہ ہے مسلمانوں سے اس کی تعمیل کرنے کی امید کی جاتی ہے حالانکہ جب طالبان کہتا ہے وہ شرعیت قانون رائج کر رہا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے وہ جو کرے گا اس سے اسلامی علماءمتفق ہوں گے ۔ طالبان نے 1996-2001کی عہد میں ٹی وی و موسیقی پر پابندی لگاد ی تھی اور ٹرکوں پر گھومتے ہوئے اس کے ممبر وں کے برتاو¿ں ، پہناوے اور تحریک کو روکتے تھے شرع عام بے عزت کرتے تھے عورتوں کو مارتے تھ

کیا سرکار دیشمکھ کو بچانا چاہ رہی ہے ؟

سپریم کورٹ نے مہاراشٹر کے سابق وزیرداخلہ اور این سی پی نیتا انل دیشمکھ کیخلاف سی بی آئی جانچ کے احکامات پر مہاراشٹر سرکار سے عدالت نے کئی سوال پوچھے عدالت کا کہناتھا کہ سرکار کی طرف سے سی بی آئی جانچ کے مخالفت کرنے سے ایسا لگتا ہے کہ ریاسی حکومت سابق وزیر داخلہ کا بچاو¿ کررہی ہے انتظامیہ میں بے ضابطگی کے لئے کسی بھی جانچ کے لئے تیار رہنا چاہیے ۔اور یہ منصفانہ جانچ کی اجازت ہونی چاہیے ۔سی بی آئی جانچ کی اجازت دینے والے ممبئی ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف مہاراشٹر سرکار نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے ۔اس سے پہلے مہاراشٹر حکومت نے ہائی کورٹ سے کہا تھا کہ ریاستی حکومت انل دیشمکھ کے خلاف سی بی آئی جانچ میں تعاون کرنا چاہتی ہے اور سی بی آئی نے جو دستاویز مانگے ہیں وہ ناکافی ہیں ۔سی بی آئی نے الزام لگایا تھا کہ ریاستی حکومت تعاون نہیں کررہی ہے ۔ہم سی بی آئی کی جانچ کو کمزور نہیں کر سکتے اور نہ ہی ہم جانچ کو محدود کر سکتے ہیں ۔یہ آئینی عدالت کے اختیارت کو نقصان پہونچانے جیسا ہوگا ۔ بنچ نے کہا یہ خیال بن رہا ہے ریاستی سرکار ریاستی پولیس حکام کی تعیناتی اور ایڈیشنل پولیس انسپکٹر سچن واگے کی بحالی کے پہل

دہشت گردوں کے نشانہ پر بھاجپا لیڈر!

جموں کشمیر کے پلوامہ علاقہ میں سیکورٹی فورس کے ساتھ مڈبھیڑ میں جیش محمد کے تین آتنک وادی مارے گئے ۔جس میں ایک بھاجپا عہدیدار کے قتل میں شامل تھا ۔کشمیر اینج کے پولیس کے اعلیٰ سربراہ وجے کمار نے بتایا مڈبھیڑ میں ہلاک آتنکی وکیل شاہ ترال علاقے میں دو جون کو بھاجپا کے میونسپل کونلسر راکیش پڑیتا کے قتل میں شامل تھا ۔کشمیر میں بھاجپا نیتاو¿ں کی جان خطرے میں ہے ۔نتیجہ سامنے ہے ایک بھاجپا نیتا کے قتل کے بعد آتنکیوں کے ذریعے جاری دھمکیوں کے نتیجہ میں آدھے درجن بھاجپا لیڈر ایک ہفتہ میں بھاجپا کا دامن چھوڑ چکے ہیں ۔تازہ واقعہ میں کولگام میں بھاجپا اسمبلی حلقہ کے انچارج پارٹی سے ناطہ توڑلیا ہے ۔انہوں نے شوشل میڈیا پراستعفیٰ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بھاجپا سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔علاقہ میں قتل سے نیتاو¿ں میں خوف پایا جاتا ہے ۔کولگام میں بھاجپا اسمبلی حلقہ کے انچارج مبارک احمد بٹ نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے اس علاقہ میں کچھ دن پہلے بھاجپا نیتا کا قتل ہوا تھا ۔اور خاص طور سے اس علاقہ میں بھاجپا نیتاو¿ں پر حملے کئے جارہے ہیں ۔وہیں بھاجپا کشمیر میں اپنی پارٹی کو مضبوط کرنے میں لگی ہوئی ہے لیک

پنج شیر کے شیروں نے مارے 300 طالبانی!

طالبان نے بیشک قابل پر قبضہ کر لیا ہو لیکن افغانستان کا ایک ایسا علاقہ ہے جہاں قبضہ کرنے کا اس کا خواب شاید ہی پورا ہو اس پر قبضہ نہ تو بیس سال میں نہ ہو سکا اور نہ ہی اب ،قابل پر قبضہ کے بعد طالبانی جنگبازاب باغیوں کے گڑھ پنج شیر وادی کی کی طرف بڑھ رہے ہیں لیکن اس دوران انہیں زبردست دھچکا لگا ہے ۔پتہ چلا ہے بنج شیر کے جنگ بازوں نے گھات لگا کر حملہ کیا اوراس میں 300 طالبانیوں کو مار ڈالا ۔انہوں نے نہ صرف مارا بلکہ کئی طالبانیوں کوقیدی بھی بنا لیا ۔اس حملے میں طالبانیوں کو بڑا نقصان پہونچا ہے ۔طالبان باغی جنگبازوں کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے اس حملے میں 300 طالبانی جنگجوو¿ں کو مار گرایا ہے ۔بی بی سی صحافی خالدا ٹیم نے کچھ طالبانیوں کی تصویر ٹوئیٹ کی ہے ۔انہوں نے لکھا ہے طالبان باغیوں نے مجھے بتایا یہ بغلان وادی کے اندر جنگ کے دوران قیدی بنائے گئے طالبانی ہیں ۔جانکاری کے مطابق طالبان نے قاری فصیح الدین حفیظ اللہ کی قیادت میں پنج شیر پر حملہ کرنے کے لئے سینکڑوں لڑاکے بھیجے تھے لیکن بغلان صوبہ کی اندراوی وادی میں گھات لگائے بیٹھے پنج شیر کے لڑاکوں نے ان پر حملہ کر دیا ۔جس میں ب

کابل میں ہندوستانیوں کے اغوا سے کھلبلی !

کابل میں پھنسے ہندوستانیوں کو وہاں سے نکالنے میں لگا ہندوستانی وزارت خارجہ میں اس وقت کھلبلی مچ گئی جب سنیچر کی دوپہر افغانستان کی میڈیا نے انٹرنیٹ میڈیا پر یہ خبر ڈال دی کہ طالبان نے قریب 150ہندوستانی کو اغوا کر لیا ہے وزارت خارجہ کے ملازمین نے ان ہندوستانیوں کو کابل و آس پاس کے دوسرے شہروں سے بہت مشکل سے ایئر پورٹ پہونچایا تھا چند منٹوں میں نئی دہلی سے واشنگٹن اور کابل کو فون کئے گئے حالانکہ کچھ دیر بعد یہ خبرآئی کہ ان ہندوستانیوں کا اغوانہیں ہوا تھا بلکہ طالبان ان کو پاس کی سیکورٹی چوکی پر لے گئے تھے جہاں سبھی کاغذات کی جانچ کے بعد سبھی کو چھوڑا گیا دیر رات کو ملی اطلاع کے مطابق یہ سبھی با حفاظت ایئر پورٹ کے اندر چلے گئے اور وہاں سے انہیں بھارت بھیج دیا گیا وزارت خارجہ کے ذرائع نے پہلے ہی صاف کر دیا تھا کہ کسی بھی ہندوستانی کا اغوا نہیں کیا گیا طالبان آتنکی جانچ کے لئے سیکورٹ فور س لے گئے تھے ان میں مقامی سکھ اور ہندوفرقے کے لوگ شامل تھے جو پناہ لینے کے لئے بھارت آنا چاہتے ہیں افغان میڈیا نے سب سے پہلے یہ خبر دی تھی کہ طالبان نے ہندوستانیوں کا اغوا کر لیا ہے لیکن بعد میں اس کی تردید

وہاں کیسے رہیں ۔۔۔بیٹوں کو اٹھا لے جاتے ہیں طالبان!

افغانستان میں رہے ایک شخص نے کہانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ گولیوں کی گونج ، بم دھماکوں کی ہر طرف آوازیں اور پھیل رہے تشدد سے نہیں لگتا تھا کہ اب جان کیسے بچے گی بہر حال جان بچتے بچاتے کسی طرح کابل ایئر پورت پہونچا باہر گولیاں چل رہیں تھیں وہ اندر کسی طرح پہونچا اور فلائٹ ملی ۔ افغانستان کی سرحد میں رہنے تک یقین نہیں ہو رہا تھا سنیچر کی شام دہلی ہوائی اڈے اترنے کے بعد راحت کی سانس لی اپنے ماں باپ ایک بھائی دہلی پہونچے اس افغانی شہری نے بتایا کہ حالات کی جانکاری دیتے وقت اس کی آنکھوں میں دہشت صاف جھلک رہی تھی وہیں ایک خاتون نے بتایا کہ افغانستان میں وہ کیسے رہیں طالبانی بیٹیاں اٹھا لے جاتے ہیں اس کے خوف سے وہاں بڑی تعداد میں افغانی شہری نکلنے کے فراق میں ہیں ہر کسی کا اپنے اور اپنے خاندان کی جان کی فکر ہے ۔وہ بہت ہی خوش قسمت والے ہیں جو بھارت پہونچنے میں کامیاب رہے لیکن ہوائی سروس بند ہونے سے افغانی شہری اتوار سے افغانستان کے الگ الگ ہوائی اڈوں پر پھنسے ہوئے ہیں ایک افغانی شہری نے بتایا کہ اس نے اپنے رشتہ دارو ں کو ہندوستان آنے کا انتظام کر رکھا تھا لیکن رات کو فلائٹ اچانک منسوخ ہونے پر وہ

جب ملزم تعاون دے رہا ہے تو گرفتاری کیوں؟

جس دیش کی جیلوں میں بند قیدیوں میں قریب 70فیصدی قیدی مقدمے زیر سماعت ہوں اور جہاں چارج شیٹ برائے نام ہونے سے گرفتاری کو ضروری سمجھ لیا گیا ہو وہاں ہر ملزم کی گرفتاری کی کے جواز کو خارج کرتی بڑی عدالت کا حالیہ فیصلہ بے حد با جواز اور دور رش اہمیت کا حامل ہے سپریم کورٹ نے پولس کی طرف سے ریگولر طور سے ہور رہی گرفتاری کو لیکر تشویش ظاہر کی ہے اس کا کہنا تھا کہ شخصی آزادی کو آئینی مینڈیٹ کا ایک اہم ترین پہلو مانتے ہوئے کہ جب ملزم جانچ میں تعاون کر رہا ہواور یہ ماننے کا کوئی کا سبب نہیں ہے کہ وہ فرار ہو جائے گا یا اسے اثر انداز کرے گا تو گرفتاری کو روٹین طریقہ نہیں بنانا چاہئے ۔ جسٹس سنجے کشن کور وار جسٹس رشی کیش رائے کی بنچ نے کہا کہ گرفتار ی سے کسی شخص ساک اور عزت کو ایک بے جا طریقے سے نقصان پہونچتا ہے پولس کو اسکا سہارہ نہیں لینا چاہئے کہ کیونکہ قانون کے تحت گرفتاری کی اجازت ہے ۔ پیشگی ضمانت سے متعلق ایک شخص کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا فیصلہ اور جواز پر مبنی اور دور اندیشی کے اہمیت کا حامل ہے چارج داخل کرتے وقت ملزم کی گرفتاری ضروری نہیں ہے ۔جکملزم کی گرفتاری تبھی ہو سکتی ہے

دہلی سرکار اب الیکٹرک گاڑیوں میں ہی سواری کرے گی!

دہلی سرکار کے سبھی وزیر اور افسران ابالیکٹرک گاڑیوں کی سواری کر سکیں گے دہلی سرکار نے اپنی سبھی کاروں کو بیٹری کی گاڑی میں بدلنے کا کام شروع کر دیا ہے اس کا اعلان دہلی کے وزیر ٹرانسپورٹ کیلاش گہلوت نے فروری2021میں کیا تھا اور دہلی سرکار کے افسران اپنے استعمال میں لائے جانے والے سبھی لیز یا کرائے پر لی گئی کاروں کو چھ مہینے کے میعاد کے اندر الیکٹرک وہیکل میں بدل دیا جائےگا دہلی سرکار کوشش کر رہی ہے کہ اگست کے آخری ہفتے میں سبھی محکموں میں الیکٹرک کاروں کا استعمال شروع ہوجائے گا تقریباً14500الیکٹرک گاڑیوں کا رجسٹریشن ہوا ہے دہلی میںالیکٹرک گاڑیوں کی بکری پر اب تک دہلی سرکار کی اسکیم سے 9ہزار سے زیادہ لوگوں نے فائدہ اٹھایا ہے دہلی سرکار نے 8500سے زیادہ الیکٹرک گاڑیوں کے لئے اب تک تقریباً32کروڑ روپئے سے زیادہ کی سب سڈی دے چکی ہے پچھلے ایک سال میں کورونا کی دو لہروں کے بعد الیکٹرک گاڑیوں کی بکری پر اثر دیکھنے کو ملا ہے اس کے باوجود جون 2012کے بعد سے ایک بار پھرسے گاڑیوں کی بکری بڑھ گئی ہے دہلی سرکار کا یہ فیصلہ لائق تحسن قدم ہے پیٹرول اور دیگر خرچوں میں کمی آئے گی ۔ (انل نریندر)

پنجرے میں قید طوطے کو آزاد کریں!

سپریم کورٹ کے بعد اب مدراس ہائی کورٹ نے مرکزی جانچ بیورو (سی بی آئی)کو لیکر بڑا تبصرہ کیا ہے ہائی کورٹ نے منگل کو مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ سرکار کے انتظامی کنٹرول کے بنا سی بی آئی کو اس کی مختاری یقینی کرنے کے لئے آئینی درجہ دینے والا قانون بنانے پر غور کرے اور یہ پنجرے میں بند طوطے کو رہا کرنے کی کوشش کے تحت سی بی آئی کے کام کاج میں بہتری لانے کے لئے عدالت کے ذریعے جاری ہدایت کا ایک حصہ تھا عدالت نے کہا کہ اپوزیشن کے مطابق سی بی آئی بھاجپا کی قیادت والی مرکزی سرکار کے ہاتھوںمیں ایک سیاسی ہتھیار بن گئی ہے جسے آزاد کرانے کی ضرورت ہے ۔ عدالت نے کہا سی بی آئی کو کنٹرولر و آڈیٹر(کیگ)اور چناو¿ کمیشن کی طرح مختار ہونی چاہئے جو صرف پارلیمنٹ کے طئیں جواب دہ ہے بنچ نے کہا عدالت جب بھی کوئی سنگین معاملہ ایجنسی کو سونپنا چاہتی ہے تو وہ پیچھے ہٹ جاتی ہے کیونکہ جانچ کے لئے اس کے پاس وسائل اور مین پاور کی کمی ہے ہائی کورٹ مدوروئی بنچ کے جسٹس این وی روباکرن اور جسٹس گنگولی پر مشتمل بنچ اور عدالت تمل ناڈو رام ناتھن پورم ضلع کے عرضی گزاروں کی ایک عرضی پر سماعت کر رہی تھی جس میں 3سو کروڑ روپئے کے چٹ فن

طالبان کی طاقت کو دوہری چنوتی!

افغانستان میں بندوق کی طاقت پر اقتدار حاصل کرنے والے طالبان کی حکومت کے خلاف افغانستان کے اندرسے عالمی سطح پر بغاوت اور سختی شروع ہوگئی ہے بھارت امریکہ نیٹو کے ممبران کے سمیت دنیا کے 150ملکوں نے طالبان کو تسلیم نہ کرنے کا عہد کر لیا ہے ۔ انٹر نیشنل مانٹری فنڈ نے صاف کر دیا ہے کہ نئی طالبانی سرکار کو فی الحال قرض یا دوسری سہولیات دستیاب نہیں ہونگی وہیں دوسری طرف آئی ایم ایف نے 460ملین ڈالر کی مالی مدد روک دی ہے جو اس ہفتے دی جانی تھی اس کے علاوہ امریکہ نے افغانستان کے سینٹرل بنیک کی 4.5عرب ڈالر کے اثاثے فریج کر دیئے ہیں ہتھیار بیچنے کے سودے بھی منسوخ کر دیئے ہیں ساتھ ہی افغانستان کی ہونے والی نقدی کی سپلائی بھی روک دی ہے امریکی صدر جو بائیڈن نے آئی ایم ایف پر دباو¿ بنایا ہے کہ افغانستان کے طالبان حکومت کو مالی مدد نہ دی جائے اس کے بعد آئی ایم ایف نے افغانستان کو کرڑوں ڈالر کی مالی مدد دینے کی اسکیم پر فی الحال روک لگا دی ہے بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سرکار پر ہتھیار بکری پر روک لگانے کے ساتھ ساتھ ڈیفنس کے اداروں کے لئے بھی جاری کئے گئے نوٹس میں خارجہ محکمہ کے فوجی امور کے بیورو نے کہ