اشاعتیں

مئی 19, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ونود رائے نے ٹی این سیشن کی یاد تازہ کردی!

کمپٹرولرآڈیٹر جنرل (کیگ) کے عہدے پر ساڑھے پانچ سال فائض رہنے کے بعد ونود رائے بدھ کے روز ریٹائر ہوگئے ہیں اور ان کی جگہ نئے کیگ ششی کانت شرما نے ذمہ دار سنبھال لی۔ شری ونود رائے کی میعاد کچھ کچھ پچھلی صدی کی آخری دہائی میں سابق چیف الیکشن کمشنر ٹی این سیشن کی میعاد کی یاد دلاتی ہے۔انہوں نے چناؤ کمیشن کو طاقتور بنانے میں تاریخی کردار نبھایاتھا تو کرپشن کے خلاف سول سوسائٹی کے سرگرم ہونے کے اس دور میں ونود رائے نے کیگ کو ایک شفاف اور ذمہ دار ادارہ بنانے میں اپنی پوری طاقت جھونک دی اور ثابت کردیا کہ کیگ ایک سرکاری پچھل پنگو ادارہ نہیں ہے اور نہ ہی کیگ سرکاری خرچ کا آڈٹ کرنے والا ادارہ ہے۔ ادارہ ہی نہیں بلکہ سرکاری پیسے کے بیجا استعمال کے بارے میں دیش کو بتانے کا اختیار جو اسے آئین نے دیا ہے اس کو پورا کیا ہے تبھی تو کیگ کی اب تک کی تاریخ میں یہ پہلی بار تھا جب ٹو جی اسپیکٹرم الاٹمنٹ کو لیکر کول بلاک الاٹمنٹ جیسے کئی معاملوں میں اس کی ابتدائی رپورٹوں نے نہ صرف سرکار کے کرپشن کی پول کھولی بلکہ کئی وزرا ء کو جانا بھی پڑا۔ دیش میں اس وقت جمہوریت کے آئین سازیہ ستون اور آئینی اداروں پر بیٹھے

بہو گھر کی نوکرانی نہیں ہے

جہیز کے معاملوں میں قانون سخت بنانے کے باوجود جہیزی اموات میں کمی نہیں آرہی ہے۔ اس سے شوہر کے گھروالوں پر کبھی کبھی غلط دباؤ بنانے کی خبریں اخباروں میں اکثر پڑھنے کو ملتی رہتی ہیں۔ کچھ لوگوں کے لئے یہ ایک بلیک میلنگ کا ہتھیار بن گیا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے بہوؤں کو سسرال میں شروع سے ہی عزت ملے جس کی وہ حقدار ہیں۔ اگر میاں بیوی میں کسی مسئلے پر سنگین اختلاف ہے جو برسوں سے دور نہیں ہوسکا تو قانون انہیں طلاق کی اجازت دیتا ہے۔اس کا قانونی عمل ہے جسے دونوں کو ماننا پڑے گا لیکن جو بات قابل برداشت نہیں ہے وہ ہے روز روز بہو کو بے عزت کرنا، ٹارچر کرنا۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ دیش کی بڑی عدالت نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔دیش میں بہوؤں کو جلانے ،ٹاچر کرنے اور خودکشی کرنے پر مجبور کرنے کے واقعات میں اضافے سے فکر مند سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ بہو سے نوکرانی نہیں بلکہ گھر کے ایک فرد کی طرح برتاؤ کیا جانا چاہئے اور اسے کسی بھی وقت ازدواجی زندگی سے باہر نہیں نکالا جاسکتا۔ عدالت نے کہا کہ بہو کا سسرال میں سنمان ہونا چاہئے کیونکہ وہ مہذب سماج کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔ جسٹس ایس ۔کے رادھا کرشن اور جسٹ

اور اب بالی ووڈ ستارے جڑے آئی پی ایل فکسنگ گھوٹالے سے

انڈین فکسنگ گھوٹالے کی جانچ جیسے جیسے آگے بڑھتی جارہی ہے ویسے ویسے اس میں فکسروں کے نام جڑتے جارہے ہیں۔ پیسہ اور گلیمر کے آئی پی ایل میں بھلا بالی ووڈ کیسے پیچھے رہ سکتا ہے۔ اب بالی ووڈ کے کنکشن کی شکل میں مشہور پہلوان رستم ہند رہ چکے سورگیہ دارا سنگھ کے بیٹے بگ باس ونر بندو دارا سنگھ کا نام جڑ گیا ہے۔ بندو پر پولیس نے دھوکہ دھڑی کے الزامات میں آئی پی سی کی دفعہ 420-465-467 اور 468 کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ پولیس کے مطابق بندو سٹے بازوں اور دیگر لوگوں ہمیش ویاس ، پون جے پور، انیس وغیرہ کے رابطے میں تھا۔ وہ خود بھی سٹہ لگا تا تھا۔ پولیس نے دعوی کیا ہے ان کے پاس بندو کے پاس پختہ ثبوت ہیں، خود بندو نے بھی اپنا گناہ قبول کرلیا ہے۔ ہم نے ان کا ایک لیپ ٹاپ، ایک فون اور ایک ڈائری بھی ضبط کی ہے۔ ممبئی پولیس کے جوائنٹ کمشنر ہیمانشو رائے نے کہا اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ بندو سرگرمی سے سٹے بازوں کے راربطے میں تھا۔ بندو کو اداکار شاہ رخ خان کا قریبی مانا جاتا ہے۔ ساؤتھ افریقہ میں 2009 ء میں ہوئے آئی پی ایل کے دوران شاہ رخ کی سبھی پارٹیوں کا انتظام بندو دیکھتا تھا۔ اس سال کے آئی پی ایل میں6 اپ

لوک آیکت رپورٹ سے بسپا مشکل میں تو سپا بھی دویدھا میں

اترپردیش میں اگر سابق بسپا کی سرکار مشکل میں آگئی ہے تو موجودہ اکھلیش یادو کی سرکار کی بھی الجھنیں بڑھ گئی ہیں۔ مایاوتی سرکار کے دوران دلت یادگاروں کی تعمیر پر ہوئے خرچ کی جانچ کررہے لوک آیکت نے بی ایس پی کے قد آور لیڈر نسیم الدین صدیقی سمیت 19 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر لکھانے کی سفارش کی ہے۔ قابل غور ہے کہ مایاوتی نے 2007ء سے 2012ء کے اپنے عہد میں لکھنؤ اور نوئیڈا میں کئی یادگاریں بنائی تھیں۔ اس کی تعمیر کے دوران پیسے کے بیجا استعمال الزام لگا۔ چناؤ سے پہلے سماجوادی پارٹی نے دعوی کیا ہے کہ ان کی پارٹی اقتدار میں آئی تو معاملے کی جانچ ہوگی۔ وزیر اعلی اکھلیش یادو نے یادگاروں کی تعمیرات کے لئے صرف میٹریل کی سپلائی کی دھاندلی کے الزامات کی جانچ لوک آیکت سے کرانے کے احکامات دئے تھے۔ اترپردیش کے لوک آیکت این کے مہروترہ نے یادگاروں کی تعمیرات میں14 ارب88 کروڑ روپے کا گھوٹالہ اجاگر کیا ہے۔ دو سابق وزرا کے علاوہ 199 کو ذمہ دار پایا ہے۔ دونوں سابق وزرا نسیم الدین صدیقی ،بابو سنگھ کشواہا و تعمیراتی محکمے کے افسر سی پی سنگھ اور جغرافیائی ماہر ایس اے فاروقی اور 15 انجینئروں کے خلاف ایف آئی آر د

مودی کا دلی کیلئے راستہ اترپردیش سے طے ہوگا

اگر ابھی عام چناؤ ہوں تو یوپی اے سرکار کی ہار طے ہے۔ وزیر اعظم کے عہدے کی دوڑ میں بھاجپا نیتا نریندر مودی کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی سے کافی آگے ہیں۔ مودی کو 36 فیصدی تو راہل کو12 فیصدی لوگ وزیر اعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔ یوپی اے کی سرکار آہستہ آہستہ اپنی زمین کھوتی جارہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے مہنگائی اور کرپشن کا بڑھنا لیکن دونوں اتحاد میں ووٹ فیصد میں بڑا فرق نہیں پڑے گا۔ سروے کے مطابق 27 فیصدی لوگ این ڈی اے کو ووٹ کریں گے جبکہ یوپی اے کو26 فیصدی ووٹ ملیں گے۔ سروے کرنے والی تنظیم نے نیلسن اور نیوز چینل اے بی پی نیوز کے حالیہ سروے کے مطابق یہ دعوی کیا گیا ہے کہ 21 ریاستوں کی 152 اسمبلی حلقوں میں 33 ہزار لوگوں سے سوال پوچھے گئے۔ یہ سروے یکم مئی سے10 مئی کے درمیان کرایا گیا۔ گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی نے بھاجپا کی 2014ء لوک سبھا چناؤ کے لئے اپنی گوٹیاں فٹ کرنا شروع کردی ہیں۔ مودی کی ترجیحات صاف ہیں، دہلی کا راستہ،جو اترپردیش سے بن رہا ہے۔ مودی نے اپنے چہیتی امت شاہ کو اترپردیش کے انچارج مقرر کرادیا ہے۔ امت شاہ کو یوپی کا انچارج بنائے جانے پر بھاجپا نیتاؤں نے خوشی ظاہر کی ہے تو کا

آخر کیسے ہوگا طوطا پنجرے سے آزاد؟

سپریم کورٹ کی پھٹکار کے بعد آخر کار مرکزی حکومت نے سی بی آئی کو آزادی دینے اور باہری دباؤ سے اسے بچانے والا نیا قانون بنانے کے مقصد سے ایک وزارتی گروپ بنانے کا جو فیصلہ کیا ہے اس کے سربراہ وزیر خزانہ پی چدمبرم ہیں۔ عام طور پر اس طرح کے وزارتی گروپ یا جی او ایم کی تشکیل اس وقت ہوتی ہے جب مان لیا جاتا ہے کہ معاملے کو لمبے وقت تک ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا جاتا ہے۔ سرکار کو 10 جولائی کو سماعت پر سپریم کورٹ میں پیش ہونا ہے۔ اس سے پہلے اس قانون کا مسودہ عدالت میں پہنچ جانا چاہئے لہٰذا ڈیڑھ مہینے میں تصویر صاف ہوجائے گی کے مسودے میں کیا کیا نقطے شامل کئے جاتے ہیں۔ دیش کی سپریم ایجنسی کے سیاسی بیجا استعمال کی کہانی لمبی ہے۔ یہ عام خیال پایا جاتا ہے کہ جو پارٹی مرکز میں برسر اقتدار ہوتی ہے وہ اپنے لوگوں کوبچانے اور اپنے سیاسی حریفوں کو پھنسانے کے لئے سی بی آئی کا استعمال کرنے سے باز نہیں آتی لیکن جیسا پچھلے دنوں واقعہ دیکھنے کو ملا اس سے یوپی اے ۔II سرکار نے تو ساری حدیں پارکردیں۔ یہاں تک کہ ایجنسی سے سپریم کورٹ تک میں جھوٹا حلف نامہ داخل کرادیا گیا۔ اب یہ گروپ آف منسٹرس کیا کرتا ہے یہ دیکھنا

منموہن ۔لی کیانگ بات چیت کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا!

چین کے نئے وزیر اعظم لی کیانگ پہلی بار غیر ملکی دورہ پر آئے ہیں اور اس کا آغاز انہوں نے بھارت سے کیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ چینی وزیر اعظم کا موجودہ دورہ 27 برس پہلے کی اس یاد سے جوڑتے ہیں جب وہ اپنے دیش کے ایک نوجوان نمائندہ وفد کی رہنمائی کرتے ہوئے یہاں آئیت تھے۔ امرپریم کی کہانی سننے والا تاج محل آج بھی انہیں جذبات میں وہاں دعوت دے رہا ہے۔ لگتا ہے کہ چین کے وزیر اعظم لی کیانگ محض بھارت کی نبض ٹٹولنے کے ارادے سے یہاں آئے تھے۔ لی کے دورہ کو ان کا دیش ایسے بڑھا چڑھا کر پیش کررہا تھا کہ مانو کے وہ رشتوں کی نئی تاریخ بنانے کی تیاری میں ہیں۔ لیکن جب دونوں وزیراعظم دنیا کے سامنے بات چیت کی تفصیل لے کر آئے تو اس میں محض بیان بازی سے زیادہ کچھ نظر نہیں آیا۔ بیشک چند سمجھوتوں پر دستخط ہوئے اور دنیا کی دو سب سے بڑی آبادیوں کی قیادت دینے والے دونوں سیاستدانوں نے امن اور بھائی چارگی کے راستے ترقی کے وعدے بھی دوہرائے لیکن اس انتہائی اہمیت کی حامل ملاقات کا التوا میں پڑے تنازعوں کے سلسلے میں نتیجہ کیا رہا؟ چینی وزیر اعظم لی کیانگ اور بھارت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کے درمیان ہوئی چوٹی کانفرنس بہت

کیا منموہن سنگھ سرکار کی الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے؟

وزیر اعظم ڈاکٹرمنموہن سنگھ حال ہی میں جب گوہاٹی میں راجیہ سبھا کی ممبر شپ کے لئے اپنا پرچہ داخل کررہے تھے تو دہلی میں اسی وقت کانگریس یہ اعلان کررہی تھی کہ اگر عدالت اشونی کمار کی طرح کسی بھی بڑے عہدیدار(وزیر اعظم کا نام لئے بغیر) پر ایسا تلخ تبصرہ کرے گی تو کانگریس اسے عہدے سے ہٹانے میں دیر نہیں لگائے گی۔ آج کل کے چناوی ماحول میں کانگریس کے لئے اپنی ساکھ اور عزت دونوں بیحد اہم بن گئے ہیں۔ کانگریس ترجمان شکیل احمد نے منموہن سنگھ کا نام لئے بغیر کہا کہ عدالت نے اشونی کمار اور بی سی سی آئی پر کوئی فیصلہ نہیں دیاتھا صرف رائے زنی کی تھی لیکن کانگریس نے اس پر سنجیدگی دکھائی۔ اشونی کمار کو وزارت سے ہٹا دیا گیا تاکہ جولائی میں ہونے والی سماعت میں ان کے سبب کوئی غیر ضروری تنازعہ کھڑا نہ ہو اور سی بی آئی کو اور آزادی دینے کے لئے فوری پی چدمبرم کی قیادت میں وزارتی گروپ بنا دیا گیا۔ ان سے جب پوچھا گیا کہ اگر اس وقت کے کوئلہ وزارت دیکھنے والے وزیر اعظم منموہن سنگھ کے بارے میں سپریم کورٹ کوئی منفی ریمارکس دیتا ہے تو کیا ان کا حشر بھی اشونی کمار جیسا ہوگا؟ کانگریس کے ترجمان کا جواب تھا کہ کوئی ب

لیاقت شاہ کو ضمانت ملنا تفتیشی ایجنسیوں کے منہ پر چپت

حزب المجاہدین کے مشتبہ دہشت گرد لیاقت شاہ کو فدائین آتنکی بنا کر وا ہ واہی لوٹنے والی دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ اس نے اس کے خلاف ہولی کے موقعے پر دہلی میں بم دھماکوں کی سازش تیار کرنے کا الزام لگایا تھا۔ ضلع سیشن جج آئی ایس مہتہ نے لیاقت کو ضمانت دے دی ہے۔ قومی سراغ رساں ایجنسی کی خصوصی عدالت نے این آئی اے اور دہلی پولیس کے بارے میں کہا کہ وہ لیاقت کے خلاف ایسا کوئی ثبوت نہیں پیش کرسکے جس کی بنیاد پر کہا جاسکے وہ دہلی میں حملے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔ جج موصوفہ نے 20 ہزار روپے کے ذاتی مچلکہ اور اتنی ہی رقم کی گارنٹی دینے پر لیاقت کو ضمانت پر چھوڑنے کے احکامات دئے۔ حالانکہ اس کی ضمانت پرکئی کئی شرطیں لگائی گئی ہیں۔ اسے دیش نہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ لیاقت کے ذریعے دی گئی معلومات کی بنیاد پر جامعہ مسجد علاقے میں ایک گیسٹ ہاؤس سے گذشتہ 21 مارچ کو ہتھیاراور گولہ بارود برآمد کئے جانے کے دہلی پولیس کے دعوے پر عدالت نے کہا کہ یہ کام ملزم کی غیر موجودگی میں کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے این آئی اے نے لیاقت کی ضمانت عرضی کی یہ کہہ کر مخالفت کی کہ ابھی معاملے کی جانچ جاری ہے

آئی پی ایل سے ڈھائی گنا بڑھا ہے سٹے بازی کا کھیل

پچھلے دو دنوں سے بھارت ہی نہیں پوری دنیا کے کرکٹ شائقین کی نظریں آئی پی ایل۔6 میں اسپاٹ فکسنگ تنازعے پر لگی ہوئی ہیں۔ حالانکہ اس سے فیصلہ کن دور میں پہنچ رہے آئی پی ایل میں شائقین کا جوش کم نہیں ہوا اور ہونا بھی نہیں چاہئے۔ مٹھی بھر لوگوں کے سبب پورا کھیل ہی برا نہیں بن جاتا۔ ہم ان لوگوں سے قطعی متفق نہیں ہیں جو یہ مانگ کررہے ہیں آئی پی ایل ٹورنامنٹ پر پابندی لگادو۔ اگر امتحان میں چند بچے نقل کرتے پکڑے جائیں تو کیا آپ امتحان کا سسٹم بھی بندکردیں گے؟ آئی پی ایل ایک تفریح کا ذریعہ ہے۔شام کے تین چار گھنٹے مزے سے گزر جاتے ہیں ۔ہاں اس کھیل کو بدنام کرنے والوں پر ضرور شکنجہ کسا جانا چاہئے اور انہیں بے نقاب کرکے مستقبل میں ایسا گناہ پھر نہ ہوسکے یہ یقینی بنانے کے ٹھوس قدم اٹھانے چاہئیں۔ دہلی پولیس نے دعوی کیا ہے کہ پوچھ تاچھ کے دوران سری سنت چندیلا اور انکت چوہان نے اسپاٹ فکسنگ کا گناہ قبول کرلیا ہے۔ ادھر راجستھان رائلس کے دو بلے بازوں کے نام بھی شبے کے گھیرے میں آگئے ہیں ان میں ایک غیرملکی ہے۔ حالانکہ پولیس نے ابھی اس کا انکشاف نہیں کیا۔ اس کے علاوہ آئی پی ایل۔6 میں تقریباً15 میچ اور آئی

ہنی سنگھ کے گانے سن کر شرم سے جھکا سر: ہائیکورٹ

اس میں کوئی شبہ نہیں پنجابی پاپ سنگر ہنی سنگھ نے میوزک انڈسٹری میں ہنگامہ مچادیا ہے۔ ڈسکو سے لیکر شادی کی تقریبات میں آئی پی ایل میچوں میں، بچوں کے موبائلوں میں ہر جگہ ہنی سنگھ کے گانے سنے جارہے ہیں۔ میں بھی ان کے کچھ گانوں کو سنتا ہوں اور پسند بھی کرتا ہوں لیکن کچھ گانوں کے لفظ ایسے بکواس ہیں انہیں سن کر فحاشی کی بو آتی ہے۔ صرف دھن اور بگراؤنڈ میوزک اچھا ہوتا ہے۔ اعتراض آمیز لفظ ہوتے ہیں ۔ اپنے گانوں میں فحاشی کا سامنے کررہے اس پنجابی سنگر کی مصیبت بڑھ گئی ہے۔ پنجاب ۔ ہریانہ ہائی کورٹ نے کہا کہ ہنی سنگھ کے گیتوں کے لفظ سنے تو سر شرم سے جھک گیا۔ یہ بدقسمتی ہے کہ کچھ لوگ پیسہ کمانے کے چکر میں سماج کی ذہنیت کو گندہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ہنی سنگھ کے متنازعہ گانے میں ’’میں بلات کاری‘‘ کے خلاف ایک مفاد عامہ کی عرضی کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے ہنی سنگھ کو نوٹس ، ای میل یا رجسٹرڈ ڈاک سے بھیجنے کا حکم دیا۔ کورٹ کو بتایا گیا سمن ہنی سنگھ کو نہیں ملا۔ اگلی سماعت 4 جولائی کو ہوگی۔ اسی کے ساتھ عدالت نے پنجاب سرکار کو بھی پھٹکار لگاتے ہوئے کہا گلوکار ہنی سنگھ کو طلب کیا تھا نہ کے سرکار کو ک