اشاعتیں

جنوری 22, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

درجہ حرار ت ما ئنس 25 ڈگری سیلسئس بڑھ جاتا ہے پر زندگی جاری رہتی ہے!

ناروے جیسے دیش جہاں درجہ حرارت مائنس 25ڈگری تک چلا جاتاہے ،وہاں زندگی پھر بھی عام طور سے جار ی رہتی ہے 50،50دن سورج نہیں دکھائی دیتا ۔برف پگھلنے سے چوٹ لگنا عام بات ہے اندھیر میں حادثے بھی ہوتے ہیں اور چیزیں بہت مہنگی ہو جاتی ہیں۔ایسی جگہ کیا آپ رہ پائیںگے؟مگر یہ سکے کا ایک پہلو ہے کئی بار منفیت میں بھی مثبت بھی ہوتی ہے صرف نظریہ بدلنے کی ضرورت ہوتی ہے سین خود بدل جاتا ہے ۔یہ رپورٹ پڑھنے کے بعد یقین ہے کہ آپ کو بھی یہ ضرو ر لگنے لگے گاکہ کاش کہ میں بھی وہاں جاتا پھر وہیں سب جاتا جیساکہ ابھیشیک رنجن یونیورسٹی آف ناروے اقتصادی ریسرچ اسکالر کو لگتا ہے ۔ قریب 70ہزار کے آبادی والے اس شہر کا دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ یہ چاروں طرف سے اونچی پہاڑیوںسے گھیرا ہوا ہے بیچ میں سمند ر ہے آسمان چھوتی قدرتی رنگین روشنیاں اور دونوں کناروں پر بسی آبادی کا نظارہ دیکھتے ہی بنتا ہے۔پھر 50دنوںمیں سورج نہیں نکلتا جس سے لوگ ویٹامن ڈی اور ویٹامن سی کی گولیوں کی گھیپ جمع کر لیتے ہیں تاکہ جسم میں درکار اجزا کی کمی نہ ہو ۔ سبھی لوگ روز گھر میں کچھ وقت کیلئے ایل ای ڈی لائٹس کو دیکھتے ہیں تاکہ جسم میں سورج کی طرح کی ک

فوج سے ثبو ت کی ضرورت نہیںہے!

بھارت جوڑ و یاترانے نہ صر ف راہل گاندھی کی امیج بدلی ہے بلکہ ان میں سنجیدگی بھی آئی ہے ۔ وہ اب اپنی پریس کانفرنسوں میں خود اعتمادی کے ساتھ سنجیدہ جواب دیتے ہیں۔تازہ مثال ہے کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ کے ذریعے پلوامہ آتنکی حملے کے بارے میں مانگے گئے ثبوت ہی ہے ۔راہل گاندھی نے ٹارگیٹ حملے پر اپنی پارٹی کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ کی رائے زنی کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ مسلح افواج نیک نیتی اور غیر معمولی انداز سے اچھا کام کر رہی ہیں اور انہیں کوئی ثبوت دکھانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ راہل گاندھی کو پلوامہ آتنکی حملے پر دئے گئے دگ وجے سنگھ کے بیانات کی طرف توجہ دلائی تھی ۔ان کو لیکر جھجر کاٹھیلی ،جموںمیں منگل کو اخباری نمائندوں کے سوالوں کا سامنا کرنا پڑا ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی دگ وجے سنگھ کے بیان سے پوری طرح غیر متفق ہے ۔انہوںنے کہا کہ ایسے لوگ ہےں جو بات چیت کے دوران مضحکہ خیز باتیں کرتے رہتے ہیں۔ اور پارٹی کے ایک سینئر نیتا کے بارے میں ایسا بیان دینے پر مجھے دکھ ہو رہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ہمیں اپنی فوج پر پورا بھروسہ ہے ۔ اگر فوج اچھا کام کرتی ہے تو اسے کوئی ثبوت دینے کی ضرورت

پاکستان کے اقتصادی حالات سری لنکا سے بھی بد تر !

پاکستان اقتصادی تنگی کے بحران میں پھنستا جا رہا ہے ۔جنتا کو آٹے جیسی ضروری چیزوں کی قلت کے ساتھ زبردست مہنگائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ قرض 274ارب ڈالڑ یعنی 62لاکھ کروڑ کا پاکستان قرضدار ہو گیا ہے ۔ جو جی ڈی پی 90فیصد ہے ۔ اس کی پوزیشن سری لنکا سے بھی زیادہ خراب ہے اور ملک کا غیر ملکی کرنسی ذخیرہ 9سال میں سب سے نچلی سطح پر 4.3ارب ڈالر رہ گیاہے۔ جس سے مشکل سے تین ہفتے کیلئے سامان منگایا جا سکتا ہے ۔ اور غیر ملکی کرنسی مشکل کی وجہ سے ضروری سامان کی در آمدات بھی نہیں ہو پارہی ہے ۔ ضروری سامان سے بھرے ہزروں ٹینکر کراچی بندر گاہ پر پیسے کی عدم ادائگی کی وجہ سے اٹکے ہوئے ہیں ۔ قرض چکانے کیلئے پاکستان کو 8ارب ڈالڑ چاہیے تین مہینے کیلئے ۔پاکستان سرکار نے آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالر کی مدد مانگی تھی لیکن اس نے پیٹرول ڈیژل پر ٹیکس بڑھانے کی شرط رکھی ۔ آنے والے چناو¿ کے چلتے شہباز شریف حکومت قیمتیں بڑھانے سے بچ رہی ہے اور پاکستان روپے کی قیمت گھٹ رہی ہے جس کا مطلب کہ 1کیلئے 228پاکستانی روپے خرچ کرنے پڑ رہے ہیں ۔ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور فوج کی سیاست میں دخل اندازی سے حالات خراب ہو رہے ہیں

بی بی سی کی ڈوکومینٹری پر تنازعہ !

ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی ڈوکومینٹری کے بارے میں بھارت کے وزارت خارجہ نے اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے اور ساتھ ہی بر طانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک نے بھی اس بارے میں برطانوی پارلیمنٹ میں اٹھے اس سوال کا جواب دیا ہے ۔ واضح ہو کہ بی بی سی نے دو قسطوں کی ایک دستاویزی فلم بنائی ہے جس کا نام ہے :انڈیا :دی مودی کنیکشن ۔اس پہلی قسط 17جنوری کو برطانیہ میں ٹیلی کاسٹ ہو چکی ہے۔ اگلی قسط آج 24جنوری کو ریلیز ہونے جا رہی ہے ۔جہاں قسطوں میںنریندر مودی کے ابتدائی سیاسی کریئر کو دکھایا گیا ہے جس میں وہ بھارتیہ جنتا پارٹی میں تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے گجرات کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہو جاتے ہیں۔ ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان اروندم باگچی نے جمعرات کو میڈیا سے بات چیت کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں یہ صاف کردینا چاہتاہوں کہ ڈوکومینٹری محض ایک پروپیگینڈا پیس ہے اس کا مقصد ایک طرح سے وزیر اعظم کی ساکھ کو نیگیٹو پیش کرنا ہے ۔ جبکہ اسے لوگ پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں ۔فلم یا دستاویزی فلم بنانے والی ایجنسی اور شخص اسی نگیٹی ویٹی کو دوبارہ چلانا چاہ رہے ہیں۔ ترجمان نے بی بی سی کے ارادے