اشاعتیں

اکتوبر 6, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ہر بات ممی سے پوچھنے والا دیش کا وزیر اعظم کیسے ہوسکتا ہے:رام دیو

یوگ گورو بابا رام دیو آج کل پھر سرخیوں میں چھائے ہوئے ہیں۔ وہ نریندر مودی کے حق میں ملک گیر جاگرن مہم چلا رہے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ مودی کے کچھ تبصروں پر بابا نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔ ایک یوگ کیمپ میں کہہ ڈالا اگر شوچالیہ کے مسئلے کے بارے میں ہی مودی کو بولنا تھا تو اس میں انہوں نے دیوالیہ کیوں جوڑا؟ مودی کو نصیحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ایسے حساس مسئلوں پر سنبھل کر بولیں۔ یہ ان کی سیاسی صحت کے لئے اچھا ہے۔یوگ کیمپ کے ساتھ اپنے بھکتوں کو جم کر سیاست کا پاٹھ پڑھا رہے ہیں کہ اب دیش میں بڑی تبدیلی کا موقعہ آرہا ہے اس کی کنجی عام آدمی اور ووٹروں کے ہاتھ میں ہے۔ اس بات چوک ہوئی تو کانگریس لیڈر شپ دیش کا بہت زیادہ نقصان کردے گی۔ ایسے میں ضروری ہے کہ ہر شخص سیاسی سسٹم میں تبدیلی کاعہد کرے۔ انہوں نے کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کے بارے میں کہا کہ ان کی شخصیت میں کوئی کرشمائی جادو نہیں ہے۔ ایسا شخص کیسے وزیر اعظم بن سکتا ہے جسے چھوٹی چھوٹی باتوں کے لئے اپنی والدہ کی صلاح پر منحصر رہنا پڑتا ہے۔ بابا نے چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ 40 پار کرگیا ایک شخص جب کئی دن بعد یہ کہے کے اسے ممی نے بتایا ہے کہ

پاکستان میں جمہوریت کے مضبوط ہونے کے اشارے

ہم سب کو مل کر یہ دعا کرنی چاہئے کہ پاکستان میں وزیر اعظم نواز شریف مضبوط ہوں اور پاکستان میں جمہوریت اور محفوظ ہو۔ کیا آپ کبھی دشمن کو اس کی کامیابی کے لئے دعا کرتے دیکھیں گے؟ لیکن بھارت کے دوررس مفاد میں یہ ہی ہے کہ پاکستان میں امن قائم ہو، جمہوریت کے پاؤں جمیں اور میاں نواز شریف جو بھارت کے ساتھ امن کا دور چاہتے ہیں، وہ اپنے ارادوں میں کامیاب ہوں۔ یہ تبھی ہوسکتا ہے جب ایک طرف پاکستانی فوج کی سرکاری کام کاج اور پالیسیوں پر پکڑ کمزور ہو۔ دوسری طرف ان جہادی تنظیموں، دہشت گردوں پر لگام لگے۔ بھارت کے نقطہ نظر سے پاکستان سے سب سے بڑی شکایت یا اختلاف اس بات کو لیکر ہے کہ وہ اپنی سرگرمی سے ان جہادی تنظیموں کی نہ صرف مدد کرتے ہیں بلکہ کچھ حد تک یہ سرکاری پالیسی میں بھی ہے۔ تازہ واقعات میں ایک قسم کی خانگی ہے جو جمہوری عمل کو بلند بناتی جارہی ہے۔ پچھلے ایتوار کو اس کی ایک اور تصدیق ہوئی جب پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق کیانی نے ایک بیان جاری کر بتایا کے وہ29 نومبر کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہوجائیں گے اور توسیع لینے کا ان کا کوئی ارادہ بھی نہیں ہے۔ پاک فوج کے سربراہ کا اپنی نوکری پورا کرکے

نریندر مودی امت شاہ پر سی بی آئی کا کستا شکنجہ!

چناوی ماحول میں جس طرح حکمراں کانگریس سی بی آئی کو اپنے سیاسی حریفوں کو سیاسی جنگ میں استعمال کررہی ہے اس سے اپوزیشن پارٹیوں خاص کر بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں کی نیند حرام ہونا فطری ہی ہے۔ کل ہی سی بی آئی نے بسپا سپریموں مایاوتی کو بڑی راحت دیتے ہوئے آمدنی سے زیادہ اثاثہ کیس کوبند کرنے کی مانگ کی ہے۔ یوپی اے II- سرکار کی اکثریت مسلسل پانچ سال تک گارنٹر رہے سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی پر کانگریس کی زیادہ مہربانی سے بھی بھاجپا کے کان کھڑے ہوگئے ہیں۔ پچھلے دنوں سی بی آئی نے ملائم سنگھ اور ان کے لئے درد سر بنے آمدنی سے زیادہ اثاثہ معاملے میں عدالت سے معاملہ بند کرنے کی درخواست کی ہے۔ وہیں منگلوار کو بڑی حریف سپریموں مایاوتی کے خلاف چل رہے آمدنی سے زیادہ اثاثہ کیس کو بند کرنے کی اجازت عدالت سے مانگی لیکن سی بی آئی دوسری طرف بھاجپا اور خاص کر نریندر مودی اور امت شاہ کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی ہوئی ہے۔ سی بی آئی عشرت جہاں اور تلسی پرجاپتی مڈبھیڑ معاملے میں ضمنی چارج شیٹ داخل کرنے سے پہلے بھاجپا نیتاؤں سے پوچھ تاچھ کرنے میں جٹ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق دیش میں جہاں چناوی ماحول گرم ہے وہ

کیرن میں آتنکی دراندازی میں جنرل کیانی کا ہاتھ یا نواز کی چال؟

جموں وکشمیر کے کیرن سیکٹر میں پچھلے دو ہفتے سے دراندازوں اور ہندوستانی فوج کے درمیان جو مڈ بھیڑ چلی ہے اس کا کارگل سے موازنہ بیشک نہ کیا جائے لیکن یہ معاملہ سنگین ضرور ہے۔ پاک اپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہا ہے۔ کیرن میں پچھلے دو ہفتے سے حالات کو قابو کرنے میں ہندوستانی فوج کو لگنا پڑ رہا ہے۔ آخر یہ نام نہاد دہشت گردوں کے پاس اتنے دن تک ہندوستانی فوج سے لوہا لینے کی ہمت اور صلاحیت کہاں سے آئی؟ ہندوستانی بری فوج کے سربراہ جنرل بکرم سنگھ کا کہنا ہے کہ اس معاملے کے پیچھے پاکستانی فوج ضرور ہے۔ آپریشن پورا ہونے پر انہوں نے کہا پاک فوج کی مدد کے بغیر سرحد پر یوں ہی دراندازی نہیں ہوسکتی۔ ہماری فوج سے لڑ چکے آتنکیوں کے پاس سے برآمد جدید ہتھیاروں کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ ان کو پاکستانی فوج سے ٹریننگ ملی ہے اور اس حملے کا پلان اور اس پر عمل اسی فوج کے تعاون ہوا ہے۔ عام طور پر پاکستانی مقبوضہ کشمیر سے دراندازی ہوتی رہتی ہے کیونکہ برف پڑجانے کے بعد ان کا آنا جانا تقریباً نا ممکن ہوجاتا ہے۔ نارتھ کمان کے چیف لیفٹیننٹ جنرل سنجیو چائرا نے بتایا کہ کیرن سیکٹر کے شالاماٹ گاؤں میں پچھلے 15 دن سے جاری

دو بھارتیہ کرکٹ لیجنڈوں کی ٹی۔20 سے وداعی!

وہ 10 اکتوبر 1993ء کا دن تھا جب پہلی بار کرکٹ کے دو نوجوان ستارے ایک ساتھ کرکٹ کے میدان پراترے تھے۔ سچن تیندولکراور راہل دراوڑ نام کے دو ابھرتے ستارے آمنے سامنے تھے۔ سنجوگ دیکھئے کہ اس انجان سی گھٹنا کے قریب20 سال بعد یہ دونوں مہان بلے باز ایک دوسرے کے مخالف خیموں میں کھیل کر جدا ہوئے اور یہ اتہاسک لمحہ تھا۔تندولکر اور دراوڑ بھارت ہی نہیں عالمی کرکٹ کے ستون ہیں۔ کرکٹ کے یہ دولیجنڈ سچن تندولکر اور راہل دراوڑ جب آخری بار ایتوارکو دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ میدان پر اترے تو انہوں نے ایک دوسرے کی تعریفوں کے پل باندھنے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی۔ تندولکر نے چمپئن لیگ ٹی۔20 کے فائنل سے پہلے کہا کہ ان کی ہر ٹیم میں نمبر3 پر دراوڑ ہوں گے۔ دوسری طرف درواڑ نے کہا کہ تندولکر ہمیشہ ان کے آئیڈیل رہے ہیں۔ سچن نے کہا میں پہلی بار راہل کے ساتھ ایک ٹیم میں 1995ء میں چیلنجر ٹرافی میں کھیلا تھا ،تب میں ٹیم کا کپتان تھا۔ ان کی تکنیکی اتنی اچھی ہے کہ آپ ان پر آنکھ موند کر وشواس کرسکتے ہیں۔ میری کوئی بھی ٹیم ہوگی اس میں نمبر3 پر دراوڑ ہوں گے۔ دراوڑ نے عمرمیں خودسے دو مہینے چھوٹے سچن کے بارے میں کہامیں عمر میں ان

جب قانون کا رکھشک ہی بھشک بن جائے تو جنتا کہاں جائے؟

جب قانون کا رکھشک ہی بھشک بن جائے تو جنتا کہاں جائے؟ لوگوں کی حفاظت کرنے والی دہلی پولیس کے دو دو سپاہیوں نے ایک ایسا شرمسار کارنامہ کیا ہے کہ سمجھ نہیں آرہا کہ کیا کہیں۔ اتنا کچھ ہونے کے باوجود لوگوں کی سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی ہے۔جب وہ پولیس وردی پہنے ایک نابالغ لڑکی سے بدفعلی کی کوشش کریں تو اس سے دہلی پولیس تو شرمسار ہوتی ہی ہے سارے سماج کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ شرمسار کرنے والا یہ واقعہ سنیچروار دیر شام کا ہے۔ وکاس پوری پولیس لائن کے پاس متاثرہ 14 سالہ کشوری اپنی دو سہیلیوں کے ساتھ کوڑا بین رہی تھی۔ اس دوران وہاں سپاہی امت تومر پہنچا اور اس نے کشوری کو یہ کہتے ہوئے جھانسے میں لیا کے اس کے دوست کے کمرے میں کچھ کباڑ رکھا ہے وہ انہیں دلا دے گا۔ اس کے بعد امت کشوری اور اس کی دونوں سہیلیوں کو اپنے ساتھ لے کر کنزوے کیمپ علاقے میں گیا۔ وہاں کمرے میں اس کا ساتھی سپاہی گوروندر پہلے سے ہی موجود تھا۔ الزام ہے کہ دونوں نے اس نابالغ لڑکے سے بدفعلی کی کوشش کی۔ متاثرہ نے شور مچایا تو کمرے کے باہر اس کی دونوں سہیلیوں نے بھی شور مچادیا۔ بچیوں کے شور سے کسی پڑوسی نے پی سی آر کو فون کردیا۔ م

منموہن سنگھ جی راشٹرپتی سے تو تلقین لیں!

ہندوستان کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کو صدر پرنب مکھرجی کی شیر دھاڑ سے تھوڑی تلقین اور ہمت لینی چاہئے۔ جو باتیں منموہن سنگھ آج تک نہیں کہہ سکے وہ صدر محترم کہہ رہے ہیں اور وہ بھی کھلے عام ۔ بیلجیم کے دورے پر گئے صدر پرنب مکھرجی نے پاکستان کو کھری کھری سنائیں۔ پرنب دا نے دو ٹوک کہا کہ جب تک اپنی سرگرمی سے پاکستان دہشت گردی کا ڈھانچہ ختم نہیں کرتا دونوں دیشوں کے درمیان بات چیت آگے بڑھنے کی گنجائش نہیں ہے۔ صدر موصوف نے کہا کہ بھارت پاکستان سے امن چاہتا ہے لیکن وہ اپنی جغرافیائی سلامتی کولیکر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔سرحد پار سے سرکار اسپانسر دہشت گردی کو قطعی منظور نہیں کیا جاسکتا۔ صدر نے پاکستان کی اس دلیل کو بھی مسترد کردیا کے بھارت میں دہشت گردی سے متعلق سرگرمیوں کے پیچھے سرکاری عناصر(نان اسٹیٹ ایکٹرس) کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا یہ عناصر جنت سے نہیں آتے بلکہ پڑوسی دیش کے کنٹرول والے جغرافیائی علاقے سے آتے ہیں۔ صدر موصوف نے کہا کہ پاکستان 9 سال پہلے اپنے وعدے سے مکر گیا جس میں اس نے اپنی سرگرمی کا استعمال بھارت کے خلاف نہ ہونے دینے کی بات کہی تھی۔ مکھرجی نے ترکی کے اخبار’زمان‘ کو دئے

آسا رام کے کالے کارناموں کا پٹارہ کھلنے لگا!

سنتوں کی کسی بھی طرح کی بے عزتی قابل برداشت نہیں ہے لیکن بھگوا کپڑے پہننے اور اپنے چیلوں کے گنگان سے کوئی سنت نہیں بن جاتا۔ سنتوں جیسا برتاؤ بھی ہونا چاہئے۔ ان کی پاکیزگی ہونی چاہئے اور عام انسان کی طرح کمزوریاں بھی نہیں ہونی چاہئیں۔ آسا رام باپو کے حمایتی انہیں سنت مانتے ہیں اور سنتوں کی طرح پوجتے ہیں لیکن جو الزام آسا رام پر لگ رہے ہیں ان سے تو یہ ہی ثابت ہوتا ہے کہ سنت کے بھیس میں وہ شیطان ہے۔ آسا رام باپو کے بارے میں بہت کچھ لکھا پڑھا جاچکا ہے مگر بہت کچھ ابھی ان سنا ہے۔ روزنامہ ہندی ہندوستان میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ نامہ نگار مانسی مکشا نے ایک متاثرہ خاندان سے بات چیت کی۔چشم دید کا بیان کچھ اس طرح ہے۔’’دہلی کے ایک ست سنگ کے دوران میں نے آسا رام کو ایک عورت کو لات مارتے دیکھا تھا۔ اس وقت میری آنکھوں میں اندھی عقیدت کا پردہ پڑ گیا۔ مجھے لگا بھگوان ہیں نہ جانے چھونے پر میرا کیا ہوگا۔ اسی طرح احمد آباد آشرم میں میرے سامنے ایک خوبصورت عورت کو اندر بلا لیا اور میں باہر رہی۔ تب بھی میں نے سمجھا کہ وہ قسمت والی ہے جسے بھگوان نے بلایا ہے۔ اب جب اپنے پر بیتی ہے تو سچ پتہ چلا۔ شاہجہاں پ

سیمی فائنل کا بگل بج گیا پہلوان دنگل میں اترنے کو تیار!

2014ء کے لوک سبھا چناؤ کے فائنل سے پہلے سیمی فائنل مانے جارہے دہلی سمیت پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ کا بگل جمعہ کو بج گیا۔ چناؤ کمیشن نے دہلی ، مدھیہ پردیش،راجستھان، چھتیس گڑھ اور میزورم کے لئے چناؤ کی تاریخیں طے کردی ہیں۔ ان ریاستوں کی کل630 اسمبلی سیٹوں پر 11 نومبر سے 4 دسمبر کے درمیان ووٹ ڈالے جائیں گے۔ سبھی ریاستوں کی ووٹوں کی گنتی ایک دن8 دسمبر کو ہوگی۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق پہلی بار ریاستوں کے ووٹروں کو سبھی امیدواروں کو مسترد کرنے کا حق ملے گا۔ اس کے لئے ای وی ایم مشین میں الگ سے بٹن ہوگا۔ پہلی بار ووٹروں کو ہر حال میں ووٹ ڈالنے کا موقعہ ملے گا۔ اکثر سبھی لیڈروں کو کرپٹ یا ناکارہ بتاکر کئی لوگ ووٹ نہیں ڈالتے تھے، ایسے لوگوں کیلئے اب الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں نیا بٹن لگایا جارہا ہے۔ جس پر لکھا ہوگا ان میں سے کوئی نہیں۔ 2.25 کروڑ نوجوان پہلی بار ووٹ ڈالیں گے۔ ایک طرح سے18 سے28 سال کے 33.44 فیصد ووٹر ان انتخابات میں فیصلہ کن ہوں گے۔ دہلی میں 20.57 لاکھ نئے نوجوان ووٹر پہلی بار ووٹ ڈالیں گے۔ بھلے ہی انتخابات میں بھاجپا کے پی ایم ان ویٹنگ نریندر مودی اور کانگریس نائب صدر راہل گ

مودی کا بے تکا بیان:دیوالیہ سے پہلے شوچالیہ؟

بھاجپا کے پی ایم امیداور گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی نے ایک بار پھر متنازعہ بیان دیکر مصیبت مول لے لی ہے۔ عام طورپرنپا تلا متوازن بیان دینے والے نریندر مودی نے راجدھانی میں منعقدہ پروگرام میں کہا کے مجھے ایک ہندو وادی لیڈر کے طور پر مانا جاتا ہے۔ میری ساکھ مجھے ایسا کہنے کی اجازت نہیں دیتی لیکن پھر بھی میں یہ کہنے کی ہمت کررہا ہوں۔ پہلے ’’شوچالیہ پھر دیوالیہ‘‘ انہوں نے آگے جوڑا کے 21 ویں صدی میں دیش کے لئے یہ شرم کی بات ہے کہ لاکھوں دیہاتی عورتیں آج بھی کھلے میں رفع حاجت کے لئے مجبور ہیں۔ مودی کے اس بیان پر کانگریس کو تو ایک موقعہ ملا ہی ان پر حملہ کرنے کا ساتھ ساتھ آر ایس ایس بھی الجھن میں آگئی ہے۔ وی ایچ پی نیتا پروین توگڑیا نے کہا مودی کا بیان سن کر ہم صدمے میں ہیں۔ ہم بھی صاف صفائی کے حق میں ہیں لیکن جس طرح سے مندر کو بیچ میں گھسیٹا گیا وہ غیر ضروری تھا۔ یہ ہندو سماج کو بے عزت کرنے جیسا ہے۔ توگڑیا نے کہا کہ کانگریس نیتا جے رام رمیش کے اسی طرح کے بیان کی بھاجپا نے مذمت کی تھی۔ ہم چاہتے ہیں کہ بھاجپا مودی کے بیان کی مذمت کرے۔ کانگریس کو تو مودی نے ایک زور دار موقعہ فراہم کردیا ہ

پٹھان کوٹ جموں قومی شاہراہ پر حملے سے ویشنو دیوی بھکت بھی خطرے میں

ادھرنیویارک میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف ہندوستان سے بہتر رشتوں کی بات کرتے ہیں تو ادھر جموں و کشمیر میں جہادی تابڑ توڑ حملے کررہے ہیں۔ پاکستان نواز دہشت گردوں نے جمعرات کو بے قصوروں کونشانہ بنایا۔ فوج کی وردی پہنے تین دہشت گردوں نے تڑکے جموں علاقے میں ایک فوجی کیمپ پر اور ایک پولیس تھانے کو نشانہ بناتے ہوئے دوہرا حملہ کردیا۔ ان حملوں میں فوج کے لیفٹیننٹ کرنل سمیت 10 لوگ مارے گئے۔ یہ آتنکی جمعرات کو صبح سویرے سرحد پار سے ہندوستانی علاقے میں داخل ہوئے تھے۔ ہری نگر تھانے پر حملے کے بعد وہ آفیسرز میس میں داخل ہونے کے بعد کئی گھنٹوں تک فوج کے کیمپ میں چھپے رہے۔ 10 گھنٹے چلی مڈ بھیڑ میں تینوں آتنکی جن کی عمر16 سے19 سال کے درمیان تھی ، ہندوستانی فوج نے مار گرایا۔ فوج کی مدد کے لئے دہلی سے این آئی سی کمانڈو بلائے گئے تھے۔ شاید یہ پہلا موقعہ ہے جب کسی آتنکی حملے سے نمٹنے کے لئے فوج نے ٹینک کا استعمال کیا۔ ہندوستانی بین الاقوامی سرحد سے لگے کٹھوہ ضلع کے ہری نگر پولیس تھانے پر آتنکی حملے میں چار پولیس والوں سمیت6 لوگوں کی موت ہوگئی۔ اس کے کچھ دیر بعد سانبا کے قریب فوجی کیمپ پر ہوئے ایسے ہی