اشاعتیں

اکتوبر 23, 2011 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سرو شکشا ابھیان کی حقیقت

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 28th Octo ber 2011 انل نریندر میرا بھارت مہان! ساری دنیا میں اس وقت بھارت کا ڈنکا بج رہا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بھارت کی اقتصادی حالت موجودہ وقت میں دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھنے والی اقتصادی حالت ہے لیکن زمینی حقیقت جب ہم دیکھتے ہیں تو تھوڑی حیرانی ضرور ہوتی ہے کہ آج بھی ایجوکیشن جیسا اہم حلقہ اتنا پچھڑا ہے؟ تعلیم کا حق قانون اور سرو شکشا ابھیان کے باوجود پچھلے سال قریب 82 لاکھ بچوں کا اسکول میں داخلہ نہیں ہوپایا ہے۔ اتنا ہی نہیں اسکولوں کی بدانتظامی کا عالم یہ ہے کہ لڑکیوں کے 41 فیصدی اسکولوں میں ٹوائلٹ تک نہیں ہیں۔ راجیوں میں پرائمری شکشا پر تبصرہ کرنے کے لئے انسانی بہبود برائے ترقی وزیر شری کپل سبل کی صدارت میں راجیوں کے تعلیمی وزیروں کی ایک میٹنگ میں بچوں کے اسکولوں پر سنجیدگی سے تبصرہ ہوا۔ 6 سے14 سال تک کے بچوں کو ضروری طور پر سکولوں میں بھیجنے کے لئے تعلیم کا حق قانون نافذ کیا گیا تھا۔ اس کے نافذ ہونے کے ایک سال سے زیادہ کا وقت گذر جانے کے باوجود پرائمری شکشا کی حالت تسلی بخش نہیں ہے۔ سکولوں اور ٹیچروں کی کمی تو الگ م

ہندوستانی فوج کے چیتا ہیلی کاپٹر لوٹانے کی اصل کہانی

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 28th Octo ber 2011 انل نریندر خراب موسم کی وجہ سے ہندوستانی فوج کا ایک ہیلی کاپٹر ایتوار کو پاکستان کے قبضے والے کشمیر (پی او کے) میں غلطی سے پہنچ گیا۔ ہندوستانی فضائی سینا کا چیتا ہیلی کاپٹر دوپہر قریب ایک بجے راستہ بھٹک کر کنٹرول لائن کے دوسری طرف پہنچ گیا۔ پاکستانی سینا نے اپنے دو لڑاکو جہازوں کو اڑا کر ہیلی کاپٹر کو اسکائی علاقے میں اترنے پر مجبور کردیا۔ ہیلی کاپٹر میں سوار چاروں ہندوستانیوں سے قریب چار گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی گئی اور انہیں چھوڑدیا گیا۔ شام قریب 6 بجے دومیجر (پائلٹ اور اسسٹنٹ پائلٹ) ایک لیفٹیننٹ کرنل اور ایک جونیئرافسر واپس کارگل پہنچے۔ حادثے کی جانکاری ملتے ہی بھارت کے فوجی سرگرمیوں کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ایم او) سرگرم ہوگئے اور معاملے کو سلجھانے کے لئے ہاٹ لائن پر اپنے پاکستانی افسروں سے بات کی۔پاکستان نے بھارت کا چیتا ہیلی کاپٹر واپس کرکے ساری دنیا میں اپنی نیک نیتی کا پیغام دینے کی کوشش کی۔اس نے یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ اتنے تناؤ کے بعد بھی وہ انسانیت کا تقاضہ نہیں بھولا ہے اور بھارت کو اس کے

پیڈ نیوز پر چناؤ کمیشن کی تاریخی پہل

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 26th Octo ber 2011 انل نریندر پیڈ نیوز کے معاملے میں چناؤکمیشن کی پہل کا خیر مقدم کرنا چاہئے۔ چناؤ کمیشن نے اترپردیش کے وسولی اسمبلی حلقے کی ممبر اسمبلی ارملیش یادو پر تین سال تک کے لئے چناؤ لڑنے پر پابندی لگادی ہے۔ کمیشن نے جمعرات کو اپنے فیصلے میں کہا کہ پیڈ نیوز معاملے پر الزام ثابت ہونے کے چلتے یادو پر20 اکتوبر2011 سے19 اکتوبر2014 تک چناؤ لڑنے پر پابندی لگادی ہے۔ ایسی صورت میں ارملیش یادو2012 میں ہونے والے اسمبلی چناؤ میں حصہ نہ لے سکیں گی۔ ارملیش یادو2007 کے اسمبلی چناؤ میں قومی پریورتن دل کی جانب سے وسولی اسمبلی حلقے سے امیدوار تھیں۔ اسی سیٹ سے یوگیندر کمار بھی ان کے خلاف چناؤ لڑ رہے تھے۔ انہوں نے یکم جولائی2010 کو چناؤ کمیشن کے اپنی شکایت میں کہا کہ چناؤ سے ٹھیک پہلے 17 اپریل2007 کو ارملیش یادو نے اترپردیش کے دو بڑے ہندی روزناموں میں اپنے حق میں خبریں شائع کرائی تھیں۔ یوگیندر کمار نے یہ ہی شکایت بھارتیہ پریس پریشد میں بھی کی تھی۔ذرائع کے مطابق چناؤ کمیشن نے اس معاملے کی جانچ کی اور دونوں فریقین کی دلیلیں سنیں او

مہنگائی اور ملاوٹ نے دیوالی کا مزہ کرکرا کردیا

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 26th Octo ber 2011 انل نریندر اس سال کی دیوالی آج تک کی سب سے مہنگی دیوالی ہوگی۔ یہ لگاتار تیسرا سال ہے جب کھانے پینے کے سامان کی آسمان چھوتی قیمتوں کے بیچ عام لوگ یہ تہوار منانے کو مجبور ہیں۔ سبزیوں اور دوسری روز مرہ کی کھانے پینے کی چیزوں کے داموں میں تیزی نے اس بار کی دیوالی کو پھینکا کردیا ہے۔ اس سال کے شروع سے ہی مہنگائی کا جو دور شروع ہوا وہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے، رہی سہی کثر ملاوٹ کی سرخیوں نے پوری کردی ہے۔آئے دن پکڑے جانے والی ملاوٹی مٹھائی سے لوگ اس طرح سے خوفزدہ ہیں کہ لوگ مٹھائیوں کی خریداری سے زیادہ ڈرائی فروٹ اور چاکلیٹ اور ریڈیمیڈ گفٹ پیک خریدنے پر پیسے خرچ کرنے میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ ڈرائی فروٹ دوکانداروں کی مانیں تو پچھلے دوسالوں سے اس کاروبار میں زیادہ اضافہ ہوا ہے وہیں خوردنی ماہرین کی مانی جائے تو ان میں ملاوٹ کے آثار بہت کم رہتے ہیں جس سے صحت پر کوئی برا اثر نہیں پڑا۔ غور طلب ہے کہ پچھلے سال کی طرح اس بار بھی جانچ ایجنسیوں کی مدد سے چھاپے ماری کے دوران نقلی ماوا ،مٹھائیاں پکڑی گئیں۔ ا

ہندوستانیوں میں بڑھتی سونے کی کشش

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 25th Octo ber 2011 انل نریندر ہندوستانیوں میں ہمیشہ سے سونے کی سب سے زیادہ کشش رہی ہے۔ دنیا میں سونے کی کل کھپت میں 20 فیصدی تو ہندوستان میں ہی ہوتی ہے۔2011ء میں ورلڈ گولڈ کونسل کی جانب سے ان اعدادو شمار سے ظاہر ہے کہ بھارت میں سونے کی کھپت پچھلے سال کے مقابلے66 فیصدی بڑھتی ہے جبکہ اس دوران سونے کے دام میں30فیصدی زیادہ اچھال آیا ہے۔ مرکزی حکومت کا اس سال تہوار کے موسم میں 700 پوسٹ آفس کے ذریعے ایک ٹن سونے کے بسکٹ بیچنے کا نشانہ ہے جبکہ پرائیویٹ سیکٹر کے بڑے بینکوں میں سے ایف ایم ڈی ایف سی کا ٹارگیٹ تقریباً اتنا ہی ہے۔کونسل کی رپورٹ کے مطابق 2010 کے بھارت میں سونے کا 963 ٹن برآمد کیا تھا۔جبکہ2009 میں 578.5 ٹن ۔ اس رپورٹ میں دنیا کے 25 ایسے دیشوں کا جائزہ ہے جہاں سونے کی کھپت زیادہ ہے۔دنیا میں چین سونے کا سب سے زیادہ کھپت والا دیش ہے۔وہاں بھی بطور سرمائے کے اسے سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ لیکن پچھلے سال یہاں سونے کی کھپت 580 ٹن تھی یعنی بھارت کی کل کھپت60 فیصدی ہے۔ ماہرین اقتصادیات اس کی بڑی وجہ دنیا میں سب سے تیزی سے

کشمیر میں مسلح فورس اسپیشل سیکورٹی ایکٹ ہٹانے کی مانگ

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 25th Octo ber 2011 انل نریندر جموں و کشمیر سے مسلح فورس مخصوص اختیارات ایکٹ ہٹانے کو لگتا ہے کہ ایک بار پھر اعلی سطح پر بحث اور اسے ہٹانے کی غلطی کرنے کی کوشش شروع ہوچکی ہے۔کشمیر پالیسی ہمیشہ سے اس حکومت کی گول مول رہی ہے۔کشمیر کے مسئلے پر مقرر تین مذاکرات کاروں کی سفارشوں کو بنیاد بنا کر مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم کافی حد تک یہ داؤ کھیلنے کا من بنا چکے ہیں۔ پچھلے سال ریاست کے کچھ حصوں سے فوجیوں کو ہٹانے اور اسکے بعد سے ریاست میں حالات معمول پر رہنے کا تجربہ کامیاب مانا جارہا ہے۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ ان کے والد و مرکزی وزیر فاروق عبداللہ اور علیحدگی پسندلیڈراس مسئلے پر ایک ہیں۔ یہ سبھی چاہتے ہیں کہ ریاست سے مسلح فورس و مخصوص اختیارات ایکٹ ہٹایا جائے جبکہ فوج کی رائے اس کے برعکس ہے۔ ایک طرح سے اس مسئلے پر جموں وکشمیر حکومت اور وزارت داخلہ ایک ہیں۔ڈیفنس وزارت اور فوج اس کے برعکس ہے۔ کیا کوئی سکیورٹی ملازم دونوں ہاتھوں کو پیٹھ کے پیچھے رکھ کر خونخوار بندوقی آتنک وادیوں کا مقابلہ کرسکتا ہے؟ اور اگر اس کے ہ

ہیرو سے ولن تک کاقذافی کا طویل سفر

 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 23rd Octo ber 2011 انل نریندر لیبیا میں 22 سال تک حکومت کرنے والا 69 سالہ ڈکٹیٹر معمر قذافی آخر کار جمعرات کو مارا ہی گیا۔ اس کی موت اس کے آبائی شہر مسراتا میں سر اور پیر میں گولیاں لگنے سے ہوئی۔ حملے میں اس کے بیٹے متصم اور فوج کے سربراہ ابوبکر یوسف زبر تک سمیت کئی ساتھی بھی مارے گئے۔ قذافی کے گڑھ پر باغی فوجیوں نے قبضہ کرلیا تھا اور اس پر ناٹو حملے بھی ہورہے تھے۔ قدافی ہوائی حملے میں پہلے ہی بری طرح زخمی ہو چکا تھا۔ باقی فوجیوں کے مطابق وہ ایک پائپ لائن میں چھپ کر بیٹھا تھا۔ فوجیوں کو بڑھتے دیکھ کر وہ گڑ گڑانے لگا' مجھے مت مارو ،مجھے مت مارو۔۔۔'' لیکن فوجیوں نے ایک نہ سنی اور اس کے سر اور دونوں پیروں میں گولی ماردی جس سے اس کی موت ہوگئی۔ باغیوں کے مطابق اس کے پاس سے ایک سونے پستول ملی۔ وہ فوجی وردی میں تھا۔ قذافی ہمیشہ سے ہی متنازعہ شخصیت رہے۔ کچھ لوگوں کی نظروں میں جب42 سال قبل انہوں نے شاہ ادریس کا تختہ پلٹا اور اقتدار حاصل کیا تو ابتدائی برسوں میں انہوں نے کئی اچھے کام کئے۔ انہوں نے اپنا ایک سیاسی نظری