اشاعتیں

جولائی 15, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

’کاکا‘ کا آخری ڈائیلاگ:ٹائم ہوگیا پیک اپ

بالی ووڈ کے پہلے رومانی سپر ہیرو راجیش کھنہ عرف کاکا ہمارے درمیان نہیں رہے۔ ان کا بچپن کا نام جتن کھنہ تھا کا انتم سنسکار جمعرات کو کردیا گیا۔69 سالہ سپر اسٹار کا دیہانت طویل علالت کے بعد ہوا۔ انہیں بالی ووڈ کا پہلا سپر اسٹار مانا گیا تھا۔1965 ء سے راجیش کھنہ نے فلمی سفر شروع کیا تھا۔ محض 7 برسوں میں ہی وہ کسی معجزاتی معاجزے کی طرح سپر اسٹار کا درجہ پا گئے تھے۔ انہوں نے169 فلموں میں اداکاری کی ، ان میں سے128 فلموں میں ان کا کردار ہیرو کا رہا۔ ان کی15 سے زیادہ فلمیں سپر ہٹ رہیں۔ اس طرح راجیش کھنہ نے کئی نئے ریکارڈ بنائے۔ بالی ووڈ میں ان کا ’کاکا‘ کہہ کر پکارا جاتا تھا۔ راجیش کھنہ کے ڈائیلاگ اور ان پر فلمائے گئے گیت ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ کچھ ڈائیلاگ تو اتنے ہٹ تھے اور ہیں وہ بھلائے نہیں جاسکتے۔ فلم ’آنند‘ میں نہ تو ان کا کردار بھلایا جاسکتا ہے نہ اس ڈائیلاگ کو ’’زندگی اور موت اوپر والے کے ہاتھ میں ہے جہاں پنا جسے نہ آپ بدل سکتے ہیں نہ میں، ہم سب تو رنگ منچ کی کٹھ پتلیاں ہیں جس کی ڈور اوپر والے کے ہاتھ میں ہے کون کب ، کیسے اٹھے گا یہ کوئی نہیں جانتا‘ اسی فلم میں ایک اور ڈائیلاگ تھا ’

بچوں کو پیزا،برگر کم ہندوستانی کھانا زیادہ دیں

ہر ماں باپ کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو یہ جنک فوڈسے بچائیں۔یہ پیزا، برگر آج کل بچوں کی سب محبوب غذا مانی جارہی ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ان کا استعمال بالکل بند کردیا جائے بلکہ ان کا روز بروز کھانا ، بچوں کی صحت کے لئے نقصاندہ ہوسکتا ہے۔ آئے دن یہ سروے آتے رہتے ہیں کہ اس جنک فوڈ کے سبب بچوں میں ذیابیطس کا مرض بڑھ رہا ہے۔ عالمی صحت تنظیم کی ایک رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ نمک برگر، پیزا ،فرینچ فرائی اور فرائی چکن میں ہوتا ہے۔ اگر آپ کو تیز نمک کھانے کی عادت ہے تو چوکس ہوجائیں کیونکہ یہ آپ کے دل اور جسم کو بایو کیمیکل سسٹم کو خراب کرسکتا ہے۔ لیڈی ہارڈنگ کی ایک ڈاکٹر مونیکا سود کے مطابق ایک دن میں صحت مند شخص کو دوملی گرام سے زیادہ نمک کا استعمال نہیں کرناچاہئے۔ امریکی جنرل آف ہائیپرٹینشن کے مطابق فاسٹ فوڈ میں ضرورت سے زیادہ نمک (سوڈیم) کی مقدار ہوتی ہے جس سے دل کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔ زیادہ نمک سے ہائی بلڈ پریشر، وقت سے پہلے موت کا اندیشہ ہوتا ہے۔ بھارت میں ہائی بلڈ پریشر اور موٹاپے کی ایک بڑی وجہ ضرورت سے زیادہ نمک کا استعمال ہے۔ زیادہ نمک کھانے سے خون کی نسوں میں پانی کے ذرات ک

کیا دگوجے سنگھ کی چھٹی تنظیم میں ردوبدل کی شروعات ہے؟

اب جب صدارتی اور نائب صدارتی چناؤ کا معاملہ نمٹ گیا ہے لگتا ہے کانگریس اور یوپی اے سرکار میں تبدیلی کا وقت آگیا ہے۔ موصولہ اشاروں سے لگتا ہے کانگریس صدر سونیا گاندھی اب تنظیم میں ردو بدل کرنے کے موڈ میں آچکی ہیں۔ خبر ہے کانگریس تنظیم میں کئی سرکردہ لیڈروں کو ہٹایا جائے گا اور کچھ کے پر کتر دئے جائیں گے اور کچھ کو کیبنٹ سے ہٹا کر تنظیم میں لایا جاسکتا ہے۔تنظیمی ردوبدل کیلئے سونیا گاندھی کے سینئر مشیروں سے صلاح مشورہ تقریباً پورا ہوچکا ہے۔ یوپی اور پنجاب کے چناؤ میں کراری ہار کو پارٹی ہضم نہیں کر پارہی ہے۔ اس سال اور2013ء میں کئی ریاستوں میں اسمبلی اور آنے والے لوک سبھا چناؤ کے پیش نظر بھی یہ ضروری ہے کہ کانگریس اپنی تنظیم کو درست کرے۔ کیا شری دگوجے سنگھ کے پر کترنے سے یہ ردو بدل شروع مانی جائے؟ کانگریس سکریٹری جنرل دگوجے سنگھ کو لیکر منگل کے روز افواہوں کا بازار گرم رہا۔ کہا گیا ہے کہ اترپردیش کی ہار کی وجہ سے سنگھ سے اترپردیش اور آسام کی ذمہ داری چھین لی گئی ہے۔ ایک وجہ یہ بھی سننے کو ملی کہ دگوجے سنگھ سے ان ریاستوں کی ذمہ داری ان کے متنازعہ بیانات کے چلتے لی گئی ہے تو دوسری طرف یہ ب

ہند ۔ پاک کرکٹ میچوں کا متنازعہ فیصلہ

مرکزی سرکار نے بھارتیہ کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کو پاکستان کے ساتھ تین ایک روزہ اور دو ٹوئنٹی میچ کھیلنے کیلئے ہری جھنڈی دے دی ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ رشتے بحال کرنے کا فیصلہ بی سی سی آئی کی ورکنگ کمیٹی نے لیا۔ بورڈ نے ایک بیان میں بتایا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو دسمبر2012ء سے2013ء کے درمیان تین ایک روزہ ،دو ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کھیلنے کے لئے مدعو کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ کولکتہ، چنئی ،دہلی میں ایک روزہ جبکہ بنگلورو اور احمد آباد میں ٹی ٹوئنٹی کے مقابلے ہوں گے۔ بورڈ کے سینئر ممبر راجیو شکلا کے مطابق پی چدمبرم نے وزارت داخلہ کی طرف سے اس سیریز پر کسی طرح کا اعتراض نہ ہونے کی بات کہی ہے۔ حالانکہ وزارت نے اس فیصلے کے تئیں کوئی خاص دلچسپی نہیں دکھائی ہے۔ اتنا ہی نہیں وزارت خارجہ سے بھی ہری جھنڈی ملنے کی اطلاع ہے۔ مرکزی سرکار اور بی سی سی آئی کا یہ فیصلہ حیرت اور ساتھ ہی سوال کرنے والا ضرور ہے۔ دیش کی عوام کے دل میں یہ سوال اٹھنا فطری ہی ہے کہ آخر اس درمیان ایسا کیا خوشگوار معاملہ ہوا جس سے بھارت سرکار نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو ملک میں کھیلنے کی اجازت دے دی؟ ابھی بھی ت

کیا لندن اولمپک میں ہم بیجنگ سے آگے بڑھ سکیں گے؟

اس دیش کی بدقسمتی ہی کہا جائے گا کہ کھیلوں میں سیاست اتنی بڑھ گئی ہے کہ فضول کے جھگڑوں میں الجھنے کی کب فرصت ہے لیکن اصلی اشوز پر کوئی توجہ نہیں دیتا؟ سریش کلماڑی لندن اولمپک جائیں گے یا نہیں ،ثانیہ مرزا کی ماں کیوں لندن جا رہی ہیں وغیرہ وغیرہ۔ وقت بربادی کے اشوز پر دن رات بحث ہورہی ہے لیکن کوئی یہ نہیں پوچھ رہا کہ لندن اولمپک میں بھارت کتنے میڈل جیت کر لائے گا؟ لندن اولمپکس میں ہندوستانی کھلاڑیوں کے لئے سب سے بڑی چنوتی کیا ہے؟ یہ سوال کھلاڑیوں ،کوچ اور افسران سے پوچھا جائے تو زیادہ تر کا جواب ہوگا کھلاڑیوں کی فارم، قسمت اور باقی ٹیموں کا دم خم۔ لیکن دیش کا ایک بڑا طبقہ کچھ اور ہی سوچ رہا ہے۔ ایک سروے سے پتہ چلا ہے کہ ہمارے کھلاڑیوں کے سامنے سب سے بڑی چنوتی ہوگی بیجنگ 2008 اولمپکس میں جیتے تین میڈل کی برابری لندن اولمپکس میں کرنا۔ کھیل واقف کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کے پاس اس برس سنہرہ موقعہ ہے کہ وہ تین میڈلوں سے آگے بڑھے۔ یہ بھارت کے لئے حوصلہ بڑھانے والی بات ہوسکتی ہے۔ اولمپک برطانیہ کی راجدھانی لندن میں ہورہے ہیں اور برطانیہ کی مشہور ریٹنگ ایجنسی پرائس پاور ہاؤس کوپرس نے اپنے تجز

اوبامہ کا تبصرہ اتنا برا کیوں لگ رہا ہے؟

justify;">امریکہ کے صدر براک اوبامہ کے ہندوستان کی اقتصادی ترقی کو لیکر کئے گئے تبصرے کا حکومت ہند نے برا مانا ہے۔ اوبامہ نے دیکھا جائے تو کوئی نہیں بات نہیں کہی۔ یہ ہی بات ہندوستان کی کارپوریٹ لابی بہت دنوں سے کہتی آرہی ہے۔ اوبامہ نے ہندوستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری خاص طور پر خوردہ سیکٹر میں ایف ڈی آئی پر لگی پابندی پر تشویش ظاہر کی ہے۔ تقریباً یہی بات گذشتہ دنوں امریکی میگزین ٹائمس نے بھی کہی تھی۔ منموہن سرکار کو اوبامہ کا تبصرہ ناگوار گذرا ہے۔حیرانگی اس بات کو لیکر ہے کہ اسی امریکی لابی کی پالیسیوں پر یہ حکومت آج تک گامزن ہے آج انہیں برا کیوں لگ رہا ہے؟ منموہن سنگھ ، مونٹیک سنگھ آہلووالیہ خود امریکہ کے حمایتی ہیں۔ آج اوبامہ کی بات انہیں کیوں چبھ رہی ہے؟ کیا منموہن سنگھ اس بات سے انکارکرسکتے ہیں کہ بھارت کی ترقی (معاشیات) تقریباً ٹھپ پڑی ہوئی ہے؟ کیا وہ اس بات سے انکارکرسکتے ہیں کہ اقتصادی اصلاحات کی رفتار رک سی گئی ہے؟ اس کے ساتھ ساتھ اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اوبامہ نے جو کچھ کہا ہے وہ امریکی کارپوریٹ لابی کے دباؤ میں کہا ہے۔ پچھلے کافی عرصے سے امریکہ کی نگاہ

رحم میں لڑکیوں کا قتل روکنے کیلئے کھاپ مہا پنچایت کا سراہنئے فیصلہ

باغپت ضلع کی ایک کھاپ مہا پنچایت کی جانب سے عورتوں پر تازہ پابندی کے الزامات کے عجیب و غریب فرمان سے تو ہنگامہ ہونا ہی تھا۔ پنچایت نہ طالبانی انداز میں جاری کردہ فرمان میں 40 سال سے کم عمر کی عورت کو اکیلے گھر سے نکلنے پر پابندی لگادی ہے۔ عورتیں اکیلے بازار نہ جائیں۔ گاؤں کی عورتوں کا سر ہمیشہ دھکا ہونا چاہئے۔ عورتیں گھر سے باہر موبائل فون کر استعمال نہ کریں۔ پنچایت کے اس فیصلے سے ملک میں طوفان کھڑا ہوگیا ہے۔ پہلے بھی کھاپ پنچایتوں کے فیصلے پر واویلا مچا تھا۔ چاہے معاملہ عزت کے نام پر ہلاکتوں کا رہا ہو یا کورٹ میرج یا عدلیہ کے فیصلوں کے خلاف فتوی جاری کرنا رہا ہو، جب پنچایتوں نے دیکھا کہ ہنگامہ زیادہ ہوگیا تو انہوں نے ایک اور فرمان جاری کردیا۔ اس مرتبہ سوا سو کھاپ مہا پنچایت رحم میں لڑکیوں کے قتل کے خلاف سخت احتجاج کے لئے کھڑی ہوگئی ہیں۔ ہریانہ کے جند کے بی بی پور گاؤں میں منعقدہ مہا پنچایت میں دہلی، راجستھان، اترپردیش کی سوا سو سے زیادہ کھاپ پنچایتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ہریانہ اور راجستھان کے کچھ علاقے رحم میں لڑکیوں کے قتل کے لئے بدنام ہورہے ہیں۔ یہ ہرروز پہلے اترپردیش کے باغپت

سرکار میں نمبر2-کی لڑائی کھل کر سامنے آئی

میں نے اسی کالم میں لکھا تھا کہ مسٹر پرنب مکھرجی کے یوپی اے سرکار سے رخصت ہونے کے بعد سے اس منموہن سنگھ سرکار کو چلانا انتہائی مشکل ہوجائے گا۔ پرنب دا اس حکومت کے سنکٹ موچک تھے وہ ہر سیاسی مسئلے کا حل نکال لیا کرتے تھے۔ اب منموہن سرکار کو پرنب بابو کی کمی محسوس ہوگی۔ یہ سلسلہ شروع ہوبھی گیا ہے۔ یوپی اے سرکار میں نمبر دو کا معاملہ الجھ گیا ہے۔ یوپی اے سرکار میں نمبردو کی حیثیت رکھنے والے پرنب مکھرجی کے صدر کے عہدے کے امیدوار بننے کے بعد ان کی کرسی کے لئے جنگ چھڑ گئی ہے۔ پرنب کے سرکار سے باہر جانے کے بعد راشٹروادی کانگریس پارٹی کے چیف شرد پوار کی جگہ وزیر دفاع اے کے انٹونی کو وزیر اعظم کے بعد نمبردو کی جگہ دینے کا اشو یوپی اے اتحاد میں رسہ کشی کا سبب بن گیا ہے۔ بہت غور و فکر کے بعد منہ کھولنے والے مراٹھا سردار شرد پوار نے نائب صدر چناؤ کے لئے بلائی گئی میٹنگ سے دور رہ کر اپوزیشن کو یوپی اے کے اتحاد پرسوال اٹھانے کا ایک اور موقعہ دے دیا ہے۔ این سی پی کا کہنا ہے کہ وزیر ذراعت شرد پوار یوپی اے I اورII میں کیبنٹ کی سینیرٹی میں پرنب مکھرجی کے بعد وہ آتے تھے۔ مکھرجی کے سرکار سے استعفیٰ دینے

لشکرسب سے خطرناک انتہا پسندتنظیم اور پاکستان سب سے خطرناک ملک

انتہا پسند حافظ سعید اور حال میں گرفتار ہوئے ابو جندال کے مطابق بھی 26/11 ممبئی حملوں کے پیچھے لشکر طیبہ اور آئی ایس آئی کا براہ راست ہاتھ تھا۔ ممبئی کے 2008ء آتنکی حملے کے دوران کراچی میں کنٹرول روم میں آئی ایس آئی کا افسر میجر سمیر علی کا موجود ہونا اس کو ثابت کرنے کیلئے کافی ثبوت ہے کہ لشکر اور آئی ایس آئی مل کر ہندوستان و دنیا کے خلاف دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں۔ یہ کہنا اس لئے بھی غلط نہ ہوگا کہ آج کی تاریخ میں لشکر طیبہ القاعدہ سے بھی زیادہ خطرناک انتہا پسند تنظیم بن چکی ہے اور پاکستان دنیا کا اس نقطہ نظر سے سب سے خطرناک ملک بن گیا ہے۔ حال ہی میں ایک سابق آئی ایس آئی افسر کا بھی خیال ہے کہ لشکر طیبہ اب دنیا کی سب سے خطرناک انتہا پسند تنظیم ہے۔ سابق آئی ایس آئی تجزیہ نگار بروس ریڈل جو آج کل جانس ہاکن اسکول میں ایک پروفیسر ہیں، کا کہنا ہے کہ لشکر پاکستان کے اندر آزادانہ طور پر کام کررہی ہے اور پاکستانی مسلح فورسز اور دیش کے خفیہ اداروں کے ساتھ مضبوط کنکشن ہیں۔فی الحال چونکہ ریڈل ایک پرائیویٹ ادارے کے ساتھ کام کررہے ہیں اس لئے ان کی رائے کو امریکی حکومت کے افسر کی رائے تو نہیں م

لو ، پراپرٹی اور دھوکہ:لیلیٰ کی سچی فلمی کہانی

گذرے زمانے کے سپر اسٹار راجیش کھنہ کے ساتھ 2008 میں فلم وفا میں دکھائی دینے والی لیلیٰ خان کا فلمی کیریئر جتنا چھوٹا رہا اتنی ہی چھوٹی اس کی زندگی بھی رہی۔ اس قتل کانڈ میں نہ صرف لیلیٰ اور ان کی ماں نے جان گنوائی بلکہ خاندان کے دیگر افراد بھی مارے گئے۔ ممبئی کرائم برانچ نے ڈیڑھ سال سے لاپتہ پاکستانی نژاد بالی ووڈ اداکارہ لیلیٰ خان اور ان کے خاندان کے قتل کی گتھی سلجھانے کا دعوی کیا ہے۔ پولیس نے ناسک میں لیلیٰ کے فارم ہاؤس میں ملی چھ ڈھانچوں کی برآمدگی کے بعد یہ دعوی کیا ہے ۔ ان چھ انسانی ڈھانچوں میں سے پانچ خواتین کے اور ایک مرد کا ہے۔ان میں سے تین کے سر پر نشان ہیں۔ استعمال ہوئے تیز دھار چاقو اور لوہے کی چھڑ برآمد بھی ہوئی ہے۔ لیلیٰ کی ماں کے تیسرے شوہر پرویز ٹاک نے پولیس کو بتایا کہ پچھلے سال 7فروری کی رات کو انگت پوری فارم ہاؤس پر ان کا سلینا سے زبردست جھگڑا ہوا تھا۔ غصے میں اس نے کسی چیز کو سلینا کے سر پر مارا جو ان کی موت کا سبب بنی۔ سلینا پر ہوئے حملے اور ان کی چیخ سن کر فارم ہاؤس پر موجود خاندان کے دیگر افراد لیلیٰ (30 سال) ان کی بڑی بہن ازمینہ (32 سال) اور ان کے جڑواں بھائی ،

تتکال ٹکٹوں کے نئے سسٹم سے دلالوں پر روک لگے گی؟

بزنس کی طرح ریل ٹکٹ دلالی کا دھندہ میں راجدھانی میں زوروں پر جاری ہے۔ تمام شکایتوں اور انکشافات کے باوجود ناردرن ریلوے نے پہل کرتے ہوئے ٹکٹ بکنگ کے نئے سسٹم کا اعلان کیا ہے۔ دراصل ان دلالوں کا نیٹ ورک صرف دہلی تک ہی محدود نہیں ہے۔ ان دلالوں کا نیٹ ورک ریلوے کے اندر تک پھیلا ہوا ہے۔ ساتھ ہی دہلی کے باہر بھی ان کے تار جڑے ہوئے ہیں۔ اسی کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اپنے اس نیٹ ورک کی بدولت یہ لوگ اپنے اس پیسنجر کے نام پر بھی ٹکٹ انتظام کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جنہیں ریزرویشن سینٹر پر جانے کے باوجود ناکامی ہاتھ لگتی ہے۔ دلچسپ یہ ہے کہ دلال ٹکٹوں کا ہر سطح پر انتظام کرلیتے ہیں یہاں تک کے شناختی ثبوت نہ ہو تب بھی دلال ٹکٹ کا انتظام کردیتے ہیں بشرطیکہ آپ ٹکٹ کے علاوہ ان کا کمیشن دینے کے لئے راضی ہوجائیں۔ شکایتیں تو یہاں تک ہیں کہ جو سکیورٹی ملازمین ریزرویشن کاﺅنٹر کے آس پاس نگرانی سنبھالے ہوئے ہیں وہ بھی ٹکٹوں کی غیر قانونی بکنگ اور کالا بازار ی میں شامل ہیں۔ بہرحال تتکال ریلوے ٹکٹ بکنگ کا نیا سسٹم نافذ ہوگیا ہے۔ نارمل ریزرویشن صبح 8 بجے سے ملے گا لیکن تتکال کاﺅنٹر10 بجے سے ہی کھلیںگے۔ ریلوے کا

پاک سپریم کورٹ اور زرداری میں آر پار کی لڑائی

پاکستان میں سپریم کورٹ اور صدر آصف علی زرداری کے درمیان شے مات کا کھیل آہستہ آہستہ کلائمکس پر پہنچ رہا ہے۔سپریم کورٹ نے حال ہی میں صدر زرداری کو لٹکانے ٹھان لی ہے جبکہ زرداری تمام مشکلات اور دباﺅ کے باوجود بھی اپنے عہدے پر جمے ہوئے ہیں۔ تازہ حالت یہ ہے کہ پاکستان سپریم کورٹ نے موجودہ وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو صدر زرداری کے خلاف سوئٹزر لینڈ میں کرپشن کے معاملے کھولنے کے لئے خط لکھنے کے لئے 25 جولائی تک مہلت دی ہے۔ اس سے معاملے میں یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم کی کرسی گنوا چکے ہیں۔ اس کے بعد ہی اشرف نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا تھا۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسا کی سربراہی والی پانچ نکاتی بنچ نے امید ظاہر کی ہے کہ وزیر اعظم سوئس حکومت کو خط لکھ کر25 جولائی کو ہونے والی سماعت کے دوران اس معاملے پر اپنی رپورٹ دیںگے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں بنچ نے آئین کے تحت وزیر اعظم کے خلاف مناسب کارروائی کی بات بھی کہی ہے۔ سپریم کورٹ کا یہ فرمان زرداری سرکارکے تازہ بل کے بعد آیا ہے۔ صدر زرداری نے فرمان آنے سے پہلے ایک توہین عدالت بل پر دستخط کئے ہیں۔ جس میں سینئر لیڈروں کو عدالتی توہین سے مستثنیٰ رکھنے کی