اشاعتیں

جنوری 8, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

4کو پھانسی کل 40کو سزائے موت!

ایران میں حجاب کے خلاف جاری چار ماہ سے تحریک کو طاقت کے بل پر کچلنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔ایسے مظاہروں میں شامل ہونے کے الزام میں سابق نیشنل کراٹے چیمپئن محمد مہدی کریمی اور بچوں کے کراٹے کو چ سید محمد حسینی کو پھانسی دے دی گئی ۔ایران کے محکمہ انصاف کے حوالے سے خبر رساں ایجنسی میزان کے مطابق کریمی حسینی کو 3نومبر کو پہلا میلٹری افسر روہلا ازامیان کے قتل کا قصور وار پایا گیا۔ حجاب مخالف مظاہروں سے وابسطہ چار لوگوں کو پھانسی دی جا چکی ہے ۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق مظاہرے سے وابسطہ 40سے زیادہ مظاہرین کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پھانسی پر لٹکائے گئے چاروںمظاہرین سمیت 26مظاہرین کے نام سامنے آئے ہیںجنہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے ۔ ان میں سے تین کو جلد پھانسی دی جا سکتی ہے ۔ حجاب نہ پہننے کے جرم میں 16ستمبر کو طالبہ مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد پورے دیش میں حجاب کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے اب تک 19262مظاہرین گرفتار ہو چکے ہیں اور ان میں سے 576مظاہرین کی کاروائی میں جان جا چکی ہے ۔ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کمشنر سمیت تم

بے کنٹرول ترقی نے پہاڑو ں کی بنیاد ہلائی!

ماحولیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ اتراکھنڈ کے اونچے علاقوں میں جاری بلا رکاوٹ ترقیاتی کاموں نے جوشی مٹھ شہر کی بنیاد ہلاکر رکھ دی ہے۔ یہ کرائسس کافی سنگین ہے اور حکومت کو فوری طور پر اس خطے میں سرنگ بنانے اور پہاڑوں میں ہو رہے دھماکوں پر فوراً روک لگادینی چاہئے ۔ کلائمیٹ ٹرینڈس کی طرف سے جاری بیان میں ماہرین نے ان پر گہری تشویش ظاہر کی ہے ۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی ،انڈین اسکول آف بزنس کے معاون ایسوسئٹ پروفیسٹر آئی پی سی سی رپورٹ کے ایک مصنف ڈاکٹر انجل پرکاش نے کہا ہے کہ 2019اور 2022میں شائع دو رپورٹ میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ یہ علاقہ قدرتی آفات کیلئے بے حد حساس ہے ،اس لئے اس خطے کے ڈھانچے بند ترقی کیلئے ماحولیات مناسب اسکیمیں بنانی چاہئے ۔ جہاں تک بجلی پیداوار کی بات ہے اس کے لئے دیگر طریقوں کی تلاش کی جانی چاہئے ۔ اس خطے میں تھرمل پاور پروجیکٹس سے جتنا فائدہ ہوگا اس سے کہیں زیادہ ماحولیات کو نقصان ہوگا۔ کڑھوال یونیورسٹی کے جیوگرافیائی سائنس شعبے کے پروفیسر وائی پی سندریال کے مطابق جوشی مٹھ میں جاری کرائسس صاف طور سے انسانی سرگرمیوں کے سبب ہے ۔ یہاں آبادی میں کئی گنا اضافہ ہوا

راتوںرات50لوگوں کو بے گھر نہ کریں!

ہلدوانی میں قبضہ اور ان کو بسانے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے فوری راحت دی ہے جو قابل خیر مقدم کام ہے ۔ہلدوانی میں ریلوے کی زمین پر بسی ناجائز کچی بستیوں کو ہٹانے کے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم پر سپریم کور ٹ نے فوری روک لگاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انسانی ہمدردی کا اشو ہے مگر اس کیلئے باقاعدہ حل نکالنے کی ضرورت ہے عدالت کا کہنا تھا کہ 50ہزاور لوگوں کو سات دنوںمیں راتوں رات نہیں نکا لا جا سکتا پہلے بسایا جائے ۔واضح ہو کہ 20دسمبر 2022کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ہلدوانی میں ریلوے کی زمین سے قبضہ ہٹانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد احتجاجی مظاہروں کے درمیان ریلو ے حکام نے ان ناجائز بستیوکا سروے کیا تھا ۔مانا جا رہا ہے کہ قبضہ ہٹانے سے 50ہزار لوگ اجڑ جائیںگے۔ 10جنوری کے آپ پاس توڑ پھوڑ کی کاروائی ہونی تھی اور فیصلے سے متاثر لوگوں نے مناسب قدم اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ میں آخیر اپیل دائر کردی اس کے بعد عدالت عظمہ نے ہمدردی کا ثبوت دیتے ہوئے توڑ پھوڑ پر فوری روک لگاتے ہوئے کہا کہ یہ ایک عوام زندگی کا مسئلہ ہے ۔ بھلے ہی لوگ یہاں ریلوے کی زمین پر دہائیوں سے رہ رہے ہیں اور یہاں بجلی پانی اور اسکول وغیر جیسی رہنے

پتھر تو دکھائی دے رہے پر رام سیتو کے باقیات نہیں کہہ سکتے !

پچھلے کچھ برسوں سے خاص کر پچھلا عام چناو¿ بھاجپا نے شری رام کے نام پر لڑا تھا اب پھر سے شری رام کے نام پر ہی چناو¿ لڑنے کی تیار میں ہیں ۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے چناوی ریاست تریپورہ میں ایک ریلی سے خطاب میں اعلان کردیا کہ اگلے سال 1جنوری 2024تک ایودھیا میں عظیم الشان رام مندر بن کر تیا رہو جائے گا یعنی اسی اشو پرلو ک سبھا چناو¿ لڑا جا ئے گا۔ ایک طرف تو بھاجپا شری رام کی شرن میں آتی ہے اور ان کے سہارے اقتدار تک پہنچتی ہے وہیں اقتدار میں آنے کے بعد ایک دوسری ٹیون اپنا لیتی ہے ۔ میں بات کر رہا ہوں شری رام کے ذریعے بنائے گئے رام سیتو کی ۔ مرکزی حکومت نے رام سیتو کو لیکر راجیہ سبھا میں جمعہ کو اپنا موقف رکھا ۔ نیوکلیائی توانائی اور اسپیس ٹکنالوجی وزیر جتیندر سنگھ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ٹکنالوجی کے ذریعے کچھ حد تک ہم رام سیتو کے ٹکرے آئی لینڈ اور ایک طرح کے لائم اسٹون کے ڈھیر کی پہچان کر پائے ہیں یہ پل کے حصہ ہیں یا باقیات کہہ نہیں سکتے ۔ رام سیتو کی تلاش میں ہماری کچھ حدیں ہیں اس کی تاریخ 18ہزار سال پرانی ہے جس پل کی بات ہو رہی ہے وہ 56کلو میٹر لمبا تھا ۔ سرکار قدیم دور کے او