اشاعتیں

مئی 12, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بہار میں آخری مرحلے کی سیٹوں کے لئے سنگرام

بہار میں دو دن میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تین ریلیاں اور کانگریس صدر راہل گاندھی نے جمعرات کو ریلی روڈ شو کر آخری مرحلے کی آٹھ سیٹوں کو ہر حالت میں جیتنے کی پرزور خواہش اور اس کی کوشش کی گواہی دے رہی ہے ۔دونوں خیمے اس آخری محاز کی فتح میں اپنا آخری داﺅں اسی حساب کھیلا ہے کہ جس سے ان کو زیادہ سے زیادہ سیٹیں ملیں ،مہا گٹھ بندھن کے پاس اس مرحلے میں پانے کے لئے بہت کچھ ہے گٹھ بندھن کے حساب سے یہ سبی آٹھ سیٹیں این ڈی اے کی ہیں ۔ہاں پچھلے چناﺅ میں ان میں سے دو سیٹوں کو جیتنے والی لوک جن شکتی پارٹی اب مہاگٹھ بندھن کے ساتھ ہے ۔جو اس پر بھاری ہے ۔مقصد اپنی سیٹوں کو بچانا راشٹریہ لوک سماج وادی پارٹی کے نام والی دو سیٹوں (کراواٹ اور جہان آباد)کو بھی اپنا بنانا سب کی زبردست کوششیں جاری ہیں ۔این ڈی اے نے بڑے نیتاﺅں کی سابق ٹولی بہار میں اتار دی ہے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ وغیرہ مختلف حلقوں میں گھوم رہے ہیں ۔وزیر اعلیٰ نیش کمار اور نائب وزیر اعلیٰ ششیل کمار مودی وغیرہ کی تو زبردست ریلیاں ہو ری ہیں ۔ویسے بڑے کانگریس غلام نبی آزاد شکتی سنگھ گوہل گھومنے لگے جو دوسری ریاستو

آخری9سیٹوں کے لئے بنگال میں گھمسان

عام چناﺅ کے درمیان مغربی بنگال میں بی جے پی اور ٹی ایم سی کے درمیان تشدد آمیز سیاسی ٹکراﺅ جاری ہے جس کے چلتے تیزی سے بدلے حالات کو دیکھ کر سوال کھڑا ہو رہا ہے کہ صوبے کی سیاست کیا موڑ لینے جا رہی ہے اور یہ حالات کیوں ہیں ؟بی جے پی کی بات کریں تو اس دفعہ بنگال سے پارٹی کو بے حد امیدیں ہیں ۔پارٹی صدر امت شاہ نے پھر دعوی کیا ہے کہ وہ ریاست کی 42میں سے 23سیٹوں پر جیت حاصل کریں گے ۔بی جے پی کے لئے یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ اگر اسے ہندی بیلٹ میں کچھ سیٹوں کانقصان ہوتا ہے تو بنگال سے اس کی بھرپائی کی جا سکے گی ۔مغربی بنگال میں ہر مرحلے میں ہوئے تشدد وہاں سیاست کے پرتشدد کردار کو تو ظاہر کرتا ہی ہے لیکن آخری مرحلے سے پہلے بھاجپا صدر امت شاہ کے روڈ شو میں ہوئے زبردست جھگڑے اور 19ویں صدی کے نامور سماج سدھارک اشور چندر ودیہ ساگر کی مورتی توڑے جانے کا واقعہ افسوس ناک ہونے کے ساتھ ساتھ قابل مذمت بھی ہے ۔اور حالت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ چناﺅ کمیشن کو مداخلت کر وہاں20گھنٹے پہلے ہی چناﺅ کمپین میں کٹوتی کرنے کے ساتھ ساتھ ریاست کے پرنسپل ہوم سیکریٹری اور سی آئی ڈی کے اے ڈی جی کو ہٹانا پڑا جو وزیر اعلیٰ

آخری مرحلے میں سبھی پارٹیوں نے پوری طاقت جھونکی

ایک مہینے سے زیادہ چلے چناﺅی سفر کا آخری مرحلہ کیا ایکس فیکٹر بنے گا؟19مئی کو بہار کی آٹھ چنڈی گڑھ کی ایک ہماچل کی چار پنجاب کی 13سیٹوں اور یوپی کی 13 سیٹوں و بنگال کی نو سیٹوں اور جھارکھنڈ کی 3سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے اس میں کس سیاسی پارٹی کا کیا داﺅں چلے گا؟19مئی کو ہونے والے آخری مرحلے کے چناﺅ سے پہلے یہی سوال پوچھے جا رہے ہیں ۔11اپریل سے شروع ہوئے عام چناﺅ 19تاریخ کو 59سیٹوں پر ووٹ ڈلنے کے ساتھ ختم ہو جائے گا ۔آخری لڑائی کتنی اہم ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ لمبی تھکان والے چناﺅ مہم کے باوجود سبھی پارٹیوںنے اپنی ریلیوں کی تعداد بڑھا دی ہے ۔بی جے پی کے لئے ان سیٹوں پر سب سے زیادہ چنوتی ہے ۔2014میں بہار ،اترپردیش ،ہماچل،کی ان سیٹوں پر جو بھاجپا کا گھڑ مانی جاتی ہیں اس کے لئے انتہائی اہم بن گئی ہیں ۔چنڈی گڑھ کی واحد سیٹ پر بھی کمل کھلا تھا ۔مدھیہ پردیش اور جھارکھنڈ کی سبھی سیٹیں بی جے پی کو ملی تھیں ۔پارٹی کے سامنے اپنے ان علاقوں کو بچانے کے ساتھ مغربی بنگال میں نو سیٹوں پر کھاتہ کھولنے کی بھی چنوتی ہے ۔اس نے اس بار سب سے زیادہ محنت اسی ریاست میں کی ہے ۔اترپرد طیش کی

ہماچل میں اصل جنگ وزیر اعلیٰ اور سابق وزیر اعلیٰ کے درمیان

دیو بھومی ہماچل میں عام چناﺅ کی جنگ دلچسپ ہو گئی ہے ۔ 2014میں صوبہ میں بھاری کامیابی حاصل کرنے والی بھاجپا کے لئے چاروں سیٹیں برقرار رکھنے کی چنوتی ہے ۔حالانکہ لوک سبھا چناﺅ میں ہار کے بعد ہماچل میں اقتدار گنوا چکی کانگریس نے واپسی کے لئے پوری طاقت جھونک دی ہے ۔اسمبلی چناﺅ میں پریم کمار بھومل کی ہار کے بعد بنے وزیر اعلیٰ جے رام ٹھاکر کی قیادت میں یہ پہلا چناﺅ ہو رہا ہے وہیں کانگریس نے سابق وزیر اعلیٰ ویر بھدر سنگھ کو لوک سبھا چناﺅ میں کمپین کی باگ ڈور سونپی ہے ۔ہماچل پردیش کی چاروں سیٹوں پر تو بھاجپا اور کانگریس کے امیدواروں میں ہی مقابلہ نہیں ہے بلکہ دیش کے بڑے نیتاﺅں میں کتنا دم بچا ہے اس کا بھی فیصلہ ہونا ہے ۔ہمیرپور سیٹ پر موجودہ ایم پی انوراگ ٹھاکر بھاجپا سے چوتھی بار میدان میں ہیں ۔جبکہ ممبر اسمبلی رام لال ٹھاکر کانگریس کے امیدوار ہیں ۔وہ تین بار چناﺅ ہار چکے ہیں ۔اس سیٹ سے تین بار بھاجپا ایم پی رہے سریش چندریل کانگریس میں شامل ہو چکے ہیں وہ منڈی سیٹ کے آبائی حلقہ ہونے کے سبب وزیر اعلیٰ جے رام ٹھاکر کی ساکھ کا سوال ہے کانگریس نے بھاجپا کے موجودہ ایم پی رام سروپ شرما کے خلاف ساب

بڑا سیاسی دنگل بنا مرزا پور

وارانسی کے بعد پروانچل کی سب سے زیادہ توجہ کا مرکز سیٹوں میں سے ایک مرزا پور پارلیمانی حلقہ وقار بنی ہوئی ہے ۔اس سیٹ پر مرکزی وزیر انو پریا پٹیل اور این ڈی اے کی اتحادی اپنا دل کوٹے سے چناﺅ میدان میں ہیں ۔مہا گٹھ بندھن کی طرف سے یہ سیٹ سپا کے کھاتے میں ہے ۔سپا نے رام چرتر نشاد کو مقابلے میں اتارا ہے ۔وہ پہلے بھاجپا میں تھے اور مچھلی شہر سے ایم پی تھے ٹکٹ نہ ملنے پر پالا بدل لیا ۔سپا نے انہیں مرزا پور ٹکٹ دیا ہے ۔کانگریس نے ایک بار پھر اپنے پرانے کانگریسی سرکردہ لیڈر کملا پتی ترپاٹھی کے پڑپوتے للیتش ترپاٹھی پر اپنی امید جتائی ہے ویسے یہاں کل نو امیدوار ہیں ۔ماں وجے واسنی کی نگری میں پیتل صنعت ،پتھر صنعت اور قالین صنعت و بنکروں کا مسئلہ کوئی اشو اس چناﺅ میں نظر نہیں آرہا ہے ۔اپنا دل امیدوار انو پریا پٹیل اپنے ترقیاتی کاموں کے ساتھ مودی کو پھر وزیر اعظم بنانے کے نام پر ووٹ مانگ رہی ہیں اور راشٹر واد اور وکاس پر ان کی زیادہ توجہ ہے سپا امیدوار رام چرتر نشاد اکھلیش اور مایاوتی کا گنگان کر رہے ہیں سابق ایم پی پھولن دیوی کا نام لینا بھی نہیں بھولتے وہ پھولن دیوی کے برادری کے ہیں ۔امیدوارللی

پنجاب میںکانگریس اور اکالی دل میں کانٹے کا مقابلہ

لوک سبھا چناﺅ کے آخری مرحلے میں 19مئی کو پنجاب کی سبھی 13سیٹوں پر ایک ساتھ ووٹ پڑیں گے ۔کانگریس ،اکالی دل،بھاجپا،اور عام آدمی پارٹی سبھی سیٹوں پر کامیابی ملنے کا دعوی کر رہی ہیں ۔پنجاب میں کانگریس کی سرکار ہے ۔اور وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ پارٹی کی پوزیشن مضبوط کرنے میں لگے ہیں ۔چونکہ ان کی ساکھ بھی داﺅں پر لگی ہے ۔اسمبلی چناﺅ میں کامیابی کے بعد کیپٹن کا یہ مقابلہ کافی چیلنج بھرا ہے ۔اکالی بھاجپا نے بھی پورا زور لگا رکھا ہے ۔عآپ پارٹی نے بھی مقابلے کو دلچسپ بنا دیا ہے ۔پولنگ سے دو دن پہلے ڈیرہ سچا سودہ اپنے پتے کھولے گا اس کے بعد ہی کسی بھی پارٹی کے تجزیے بن اور بگڑ سکتے ہیں ۔فیروز پور سیٹ پر 25سال سے اکالی دل قابض ہے اور اس مرتبہ سابق ڈپٹی سی ایم سکھ بیر بادل میدان میں ہیں ۔بادل کے سابق ساتھی اور دو بار اکالی دل سے ایم پی رہے شیر سنگھ کانگریس ی امیدوار کی شکل میں ان کو ٹکر دے رہے ہیں ۔شیر سنگھ کو اکالی دل ہمایتوں کے غصہ کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے ۔آپ کے امیدوار ہرجیندر سنگھ کاکا اور سی پی آئی کے ہنسراج گولڈن پی ڈی اے کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں ۔بھٹنڈا سیٹ پر بادل خاندان کی بہو اور مر

ہماچل کی چھوٹی کاشی میں'' راموں''کی ساکھ داﺅں پر

ہماچل پردیش کی چھوٹی کاشی کہی جانے والی منڈی لوک سبھا سیٹ پر راموں کی ساکھ اور وقار داﺅں پر لگ گیا ہے ۔ایک طرف پنڈت سکھرام کی ذاتی وقار کا سوال ہے تو دوسری طرف پردیش کے وزیر اعلیٰ جے رام ٹھاکر اور موجودہ ایم رام سروپ شرما کے لئے بھی ان کے اپنے وجود اور ساکھ کی لڑائی ہے کانگریس کی طرف سے سکھرام کے پوتے بھویہ شرما میدان میں ہیں ۔تو وہیں بی جے پی نے اپنے موجودہ ایم پی کو پھر سے موقعہ دیا ہے بھلے ہی سکھرام کی کانگریس میں گھر واپسی ہو گئی ہے لیکن ان کے بیٹے و ہماچل سرکار کے سابق وزیر انل شرما ابھی بھی بی جے پی میں ہیں ۔ایک طرف پارٹی تو دوسری طرف بیٹے کے درمیان پھنسے انل شرما نے در پردہ طور پر خود کو موجودہ چناﺅ سے الگ کر لیا ہے بیٹے کو کانگریس کا ٹکٹ ملنے کے بعد انہوںنے جے رام سرکار سے وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا ۔ہماچل کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والوں کا ماننا ہے کہ بھلے ہی یہ مقابلہ بھویہ اور رام سروپ کے درمیان ہو رہا ہے لیکن اصلی مقابلہ پنڈت سکھرام اور وزیر اعلیٰ جے رام ٹھاکر کے درمیان ہے ۔رام سروپ کافی عرصہ سے جنتا کے درمیان میں ہیں ۔سکھرام پہلے پوتے آشرے شرما کے لئے بھاجپا سے

امرتسر میں ہردیپ پوری کی امیدیں مودی کی مقبولیت پر ٹکی

پنجاب میں شاید یہ پہلا لوک سبھا چناﺅ ہے کہ جہاں نشے کا اشو نہیں ہے اور نہ ہی اس کو طول دیا گیا ۔پنجاب میں آخری مرحلہ میں 19مئی کو ووٹ پڑیں گے سال 2014کا لوک سبھا چناﺅ اور اس کے بعد 2017کا پنجاب اسمبلی چناﺅ نشے کے ارد گرد لڑا گیا تھا ۔لیکن اس مرتبہ مودی کی مقبولیت ہے تو دوسری طرف کانگریس کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کے کارنامے ہیں ۔اتحاد میں جہاں مودی کے نام کا سہارا ہے کانگریس بھی مودی کا نام ہی لے رہی ہے ۔اس لئے کیونکہ اس کے سبھی تیر مودی پر ہیں ۔اس لئے پنجاب کی امرتسر سیٹ ہمیشہ وقار کا باعث رہی ہے ۔اس مرتبہ بھی یہ سرخیوں میں ہے بھاجپا نے جاٹ اکثریتی سیٹ پر مرکزی وزیر ہریدیپ سنگھ پوری کو میدان میں اتارا ہے ۔جبکہ کانگریس نے موجودہ ایم پی گرجیت اوجھلا پر داﺅں کھیلا ہے ۔پہلی بار لوک کا چناﺅ لڑ رہے ہردیپ پوری کو ان کے حلقہ میں سخت ٹکر مل رہی ہے ۔امرتسر سیٹ بڑی رد بدل کے لئے جانی جاتی ہے بھاجپا 2014کے لوک سبھا چناﺅ میں مودی لہر کے وقت مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی جیسے بڑے چہرے کے ساتھ میدان میں اتری تھی لیکن اسے زبردست ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔اس سے پہلے نو جوت سنگھ سدھو تین مرتبہ ا

یوگی کے گڑھ میں بھاجپا کی ساکھ داﺅں پر

ایک سال پہلے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی چھوڑی سیٹ پرضمنی چناﺅ میں جھٹکا کھا کر لوک سبھا چناﺅ کے لیئے یوگی اب کوئی کسر نہیں چھوڑنا چاہتے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ گورکھپور ضمنی چناﺅ کی ہار کا بدلہ لینے کے لئے موجودہ ایم پی پر وین نشاد کو پارٹی میں شامل کرانے سے لے کر پارٹی کی ہمایت لینے جیسی سبھی امکانی سیاسی داﺅں کھیل چکے ہیں ۔اس کے باوجود وہ کسی طرح خطرہ نہیں اٹھانا چاہتے اس لئے گورکھپور میں ڈیرا ڈال دیا ہے ۔پوری حکمت عملی کو تیار کی ہے سبھی حلقوں میں بوتھ سمیلن کر چکے ہیں ۔بھاجپا کے قومی صدر امت شاہ کا روڈ شو 16مئی کی شام کو ہونا ہے ضمنی چناﺅ میں بھاجپا اس پارلیمانی سیٹ سے وابسطہ پانچ میں سے تین اسمبلی سیٹیں کمپیر گنج ،گورکھپور دیہات اور سہجنوا ہار گئی تھی بھاجپا اور گٹھ بندھن کی لڑائی کو تکونہ بنانے کے لئیے کانگریس جد و جہد کرتی نظر آرہی ہے ۔لڑائی بھاجپا و اتحا دکے درمیان ہے بھاجپا نے فلم اداکار روی کشن کو اپنا امیدوار بنایا ہے پچھلا چناﺅ کانگریس کے ٹکٹ پر جونپور سے روی کشن لڑے لیکن ہار گئے تھے بھاجپا نے ضمنی چناﺅ کی طرح پھر برہمن امیدوا ر پر داﺅں لگایا ہے ۔گٹھ بند

دہلی میں راشٹر واد اور روزگار کے اشو پر ووٹ پڑا

دہلی میں اتوار کو ووٹروں نے دوپہر میں جوش دکھایا صبح شام رہے سست ویسے تو دہلی میں دن بھر ووٹ برسے لیکن 2014کے مقابلے (65.09)سے 2019میں کم (6027)ووٹ ہی پڑ سکے شروع کے دو گھنٹے میں دہلی کے آٹھ فیصدی ووٹروں نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا اور دن چڑھتے چڑھتے اضافہ ہوا اور آخری گھنٹے میں پولنگ میں چھ فیصدی کا اضافہ ہوا ۔رمضان کا اثر صبح میں دکھائی دیا کیونکہ مسلم اکثریتی علاقوں میں اصلی رونق 11بجے کے بعد ہی دیکھنے کو ملی چاندنی چوک ،مٹیا محل،بلی ماران میں صبح کی ووٹنگ میں رمضان کا اثر نظر آیا ۔جبکہ دہلی کے عالی شان علاقوں میں ملا جلا اثر رہا ۔شالی مار باغ،ماڈل ٹاﺅن،اشوک وہار سمیت کئی جگہ پولنگ مرکزوں میں اچھے ووٹ پڑے ساﺅتھ دہلی میں ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے لوک کم نکلے زیادہ تر علاقوں میں صبح میں دس بجے تک 15سے بیس فیصدی ووٹنگ ہوئی گاﺅں دیہات اور بستیوں میں دوپہر تک چہل پہل نظر آئی راجدھانی میں چناﺅ میں بجلی پانی ،تعلیم،مہنگائی،جیسے اشوز پر راشٹر واد اور روزگار کا اشو ہاﺅی رہا ۔دہلی میں ہر ایک طبقہ اور عمر کے لوگوںنے راشٹر واد اور روزگار کو دھیان میں رکھ کر اپنے پسند کے امیدوار کے حق میں ووٹ د

جمہوریت کا مہوتسو جاری ہے ،پکچر ابھی باقی ہے

کسی بلاک بلسٹر فلم کی طرح اس چناﺅی بلاک بسٹر کی کہانی اب کلائمکس کی طرف بڑھ رہی ہے ۔سات مرحلوں سے سجے 17ویں عام چناﺅ کا چھٹا مرحلہ پورا ہو گیا ہے ۔19مئی کو ساتواں اور آخری مرحلے کے پورا ہونے کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہندوستان کا یہ مہوتسو ختم ہو جائے گا ۔لوک سبھا کی کل 543سیٹوں کے لئے ہو رہے چناﺅی مہا سمر کے چھ مرحلو ں کے بعد اب آٹھ ریاستوں میں صرف 59سیٹیں باقی ہیں جہاں چناﺅ ہونا ہے اور ان میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ہائی پروفائل وارانسی سیٹ بی شامل ہے بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر امت شاہ نے پورا یقین ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس مرتبہ بھاجپا کے 2014کے مقابلے زیادہ سیٹیں بڑھیں گی ان کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کے اشوکے بل پر اور وزیر اعظم نریندر مودی کے دیش بھر میں اپیل کرنے سے یہ سیٹیں پچھلی مرتبہ سے 55زیادہ ہوں گی ۔واضح ہو کہ بھاجپا نے 2014میں 543میں 282سیٹیں حاصل کر کے واضح اکثریت سے اپنا سرکار بنایا تھا ۔لہذا امت شاہ اس مرتبہ 337سیٹیں ملنے کی امید کر رہے ہیں ۔وہیں کانگریس صدر راہل گاندھی نے دعوہ کیا کہ 23مئی کو جب چناﺅ کے نتائج آئیں گے تب پی ایم نریندر مودی کا غبارہ پھٹ جائے گا ۔

ناک کی لڑائی بنی پٹنہ صاحب

وہ کبھی بھاجپا کے دوست تھے اب شترو ہیں ۔لوک سبھا چناﺅ کے آخری مرحلے میں 19مئی کو پٹنہ صاحب پارلیمانی سیٹ پر پردھان منتری چناﺅ کے بعد سب کی نظریں پٹنہ صاحب حلقہ پر ٹکی ہیں ۔یہاں دو دھریندروں کا مقابلہ ہے بھاجپا نے پرانے ایم پی شترو گھن سنہا کا ٹکٹ کاٹ کر یہاں سے مرکزی وزیر اور بھاجپا کے سرکردہ لیڈر روی شنکر پرساد کو امیدوار بنایا ہے ۔دو بار سے بھاجپا کے لئے یہ سیٹ جیتنے والے شترو گھن سنہا کو پہلے سے اندازہ تھا کہ بھاجپا انہیں چناﺅ ی میدان سے باہر کا راستہ دکھا سکتی ہے ۔اس لئے انہوںنے بر وقت بھاجاپ کو الوداع کہہ کر کانگریس کا دامن تھامنے کی حکمت عملی تیار کر لی ۔شترو گھن پچھلے دو چناﺅ سے پٹنہ صاحب سیٹ جیت کر بھاجپا کی جھولی میں ڈالتے رہے ہیں ۔لیکن اس مرتبہ ان کا مقابلہ بھاجپا کے ہی امیدوار سے ہوگا ۔اس لئے بھاجپا اور کانگریس کے درمیان یہاں جیت کسی کے لئے آسان نہیں ہوگی ۔شترو یہاں ہیٹرک لگانے کے فراق میں ہیں وہیں روع شنکر پرساد پہلی مرتبہ چناﺅ لڑنے جا رہے ہیں پٹنہ صاحب سیٹ پر ذات پات تجزیہ کی بنیاد پر یہاں کائست کا دبدبہ ہے ۔یہ پانچ لاکھ سے زیادہ ہیں یا دو اور راجپوت ووٹروں کی بھی اچھی خ

رافیل ڈیل :ایف آئی آر درج کیوں نہیں ؟

سپریم کورٹ نے رافیل جنگی جہاز سودے میں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کے لئے داخل کردہ عرضیوں پر جمعہ کے روز سماعت کر کے فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے ۔سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا ،ارون شونی،پرشانت بھوشن،ودیگر کی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ اگر کوئی فریق تحریری طور پر موقوف رکھنا چاہتا ہے تو دو ہفتے میں رکھ سکتا ہے عدالت ہذا نے چھتیس رافیل جنگی جہاز خرید کو لے کر حالانکہ مختلف اشوز پر مرکزی حکومت سے کئی سوال پوچھے عرضی میں بڑی عدالت کے 14دسمبر کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی گئی ہے جس میں مرکز کے رافیل سودے کو کلین چٹ دی گئی تھی ۔چیف جسٹس رنجن گگوئی کی بنچ نے للتا کماری معاملہ میں ایک فیصلے کا ذکر کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ جرم ہونے کا ثبوت ہونے پر ایف آئی آر ضروری ہے لیکن سوال یہ ہے کہ آپ للتا کماری فیصلے کی تعمیل کرنے کے لئے مجبور ہیں یا نہیں ؟اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے بنچ سے کہا کہ یہ پہلی نظر میں ایک معاملہ ہونا چاہیے ورنہ وہ (ایجنسیاں)آگے نہیں بڑھ سکتی ہیں ۔اطلاعات میں پختہ جرم کا انکشاف ہونا چاہیے ۔بنچ میں جسٹس ایس کے کول اور جسٹس ایم کے جوزف بھی شامل تھے بنچ نے پچھ

بھارت کا ڈیوائڈر انچیف

امریکہ سمیت دنیا کے بڑے سبھی ملکوں میں 2019لوک سبھا چناﺅ کا تذکرہ ہو رہا ہے ۔امریکہ کی سب سے زیادہ دنیا میں مقبول میگزین میں ایک میگزین ''ٹائم''نے اپنے نئے شمارے کے کور پیج پر وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر کے ساتھ متنازع ہیڈ لائن شائع کی ہے ۔اس میں وزیر اعظم کو بھارت کا ڈیوائڈر انچیف یعنی پھوٹ ڈالنے والوں کا سربراہ قرار دیا ہے ۔یعنی بھارت کا چیف تباہ کاری کرنے والا بتایا ہے ۔حالانکہ ساتھ ہی انہیں ریفارمر یعنی اصلاح پسند بھی بتایا ہے۔ٹائم کے ایشیا شمارے نے بھارت کی لو ک سبھا چناﺅ اور پانچ سال میں مودی حکومت کے کام کاج پر ایک بڑی اسٹوری شائع کی ہے ۔میگزین کے اندر کور اسٹوری کا عنوان ہے کیا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت مودی سرکار کے اور پانچ سال سہن کر پائے گی ؟اس میں کہا گیا ہے کہ مودی نے اپنی تقریروں اور بیانوں میں ہندوستان کی عظیم شخصیتوں پر سیاسی حملے کئے ان میں نہرو تک شامل ہیں ۔وہ کانگریس نجات بھارت کی بات کرتے ہیں ۔انہوںنے کبھی ہندو مسلمانوں کے درمیان بھائی چارے کا جذبہ مضبوط کرنے کے لئے کوئی قوت ارادی نہیں دکھائی اور مضمون لکھنے والے آتش تاسیر ہندوسانی صحافی اور بھ