اشاعتیں

ستمبر 25, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

طالبان کے سامنے جھکا امریکہ !

طالبان کے قریبی حاجی بشیر نو ر زعی امریکہ میں کئی دہائیوں کے قید کے بعد رہا ہو گئے ہیںاور پیر کے روز افغانستان کی راجدھانی کابل آ گئے ۔ افغانستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق نور زعی ان قیدیوں میں شامل تھے جنہیں دنیا کی سب بد نام جیل میں رکھا گیا تھا جس کا نام ہے گوانتو نا موبے۔وہ شدت پسندی کے خلاف جنگ کی شروعات کے بعد سال 2002میں یہاں ایسے لوگوں کو رکھا جاتا تھا جنہیں امریکی حکومت شدت پسند ڈکلیئر کرتی تھی ۔ گونتوناموبے جیل می پہلی بار 11جنوری 2002کو 20قید ی لائے گئے تھے اور اس کے بعد سے یہاں سیکڑوں لوگوں کو رکھا جا چکا ہے ۔کوئی چارج شیٹ عاید کی گئی اور نہ مقدمہ چلایا گیا ۔ نور زعی کی رہائی طالبان حکمرانوں اور امریکی حکام کے درمیان لمبی بات چیت کے بعد قیدیوں کی ادلا بدلی کا نتیجہ ہے سال 2020یرغمال بنائے گئے ایک امریکہ انجینئر مارک فرینچ کی رہائی کے بدلے طالبان کے نیتا نور زعی کو چھوڑا گیا ہے وہ 2005سے امریکی جیل میں بند تھے امریکہ نے حالاںکہ طالبان سرکارکو تسلیم نہیں کیا ہے لیکن پیر کو دونوں دیشوں کے حکام کے درمیان لمبی بات چیت کے بعد قیدیوں کے ادلا بدلی پر رضامندی بنی ہے ساتھ ہی یہ بھی کہ

حجاب کی چنگاری لندن -پیرس تک پہنچی !

ایران میں حجاب تنازعہ کو لیکر جاری احتجاجی مظاہرے اب دنیا کے الگ الگ حصوں تک پہنچ گئے ہیں۔پیر کو پیرس اور لندن میں ہزاروں مظاہرین نے حجاب مخالف مظاہرہ کیا اس میں مسلم خواتین بھی شامل تھیں۔ایران میں خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں طبعیت بگڑنے اور پھر موت کے بعد حجاب مخالف تحریک مسلسل جاری ہے ۔ ایران سے باہر پیرس میں ہزاروں کی تعدا د میں لوگوں نے ایرانی سفارت خانے کے باہر پولیس کے خلاف نعرے بازی کی پیرس کے علاوہ لندن میں بھی اسی طرح کے مظاہرے ہو رہے ہیں۔ کینیڈا میں بھی کچھ جگہوں پر احتجاج ہوئے ہیں۔ایران نے امریکہ پر دیش میں گڑ بڑ پھیلانے کا الزا م لگایا ہے ۔ ایران نے کہاکہ امریکہ کی جانب سے بلوائیوں کی حمایت کی جارہی ہے ۔ وہ اسلامی جمہوریہ کو کمزور کرنا چاہتاہے ۔ امریکہ کی اس کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ایران سرکار کی طرف سے مظاہروں کو دبانے کی پوری کوشش ہو رہی ہے ۔ اس کڑی کے طور پر حکومت نے فیسبک،وہاٹس ایپ ، انسٹاگرام ،اور ٹویٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم اور انٹرنیٹ پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے ۔ ادھر ایران میں حجاب مخالف مظاہر منگل کو بارہویں دن 35شہروں تک پھیل گیا ۔اور اس

چین میں تختہ پلٹ کے افواہ!

چین کے صدر شی جن پنگ کا تختہ پلٹ ہونے اور انہیں گھر میں نظر بند کئے جانے کی خبریں زوروں پر چھائی رہیں انٹر نیٹ میڈیا اور دنیا بھر چل رہی اس بحث کی چین نے نہ تو تصدیق کی اور نہ ہی تر دید کی ۔ہر چھوٹے بڑے مسئلے پر رد عمل ظاہر کرنے والا چین کا وزارت خارجہ سنیچر کے دن شی کے بارے میں چل رہی قیاس آرائیوں پر خاموش رہا ۔ ازبکستان میں ہوئی شنگھائی اشتراک تنظیم کی سمٹ میں حصہ لیکر 16ستمبر کو بیجنگ لوٹے شی جن پنگ اس کے بعد سے دیکھے نہیں گئے ۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ بیرون ملک سے لوٹے شخص کو کوارنٹائن ہونے کے چینی حکومت کے قاعدے کے مطابق صدر کوارنٹائن ہیں ۔ لیکن تین دن گزرنے کی وہ میعاد کے بعد بھی نظر نہیں آئے تب قیاس آرائیاں شروع ہو گئی اور یہ بحث اس وقت تیز ہوئی جب جن پنگ کی پانچ برس کی دوسری میعاد پوری ہونے کو ہے ۔ اور تیسری میعاد کیلئے حکمراں کمیونسٹ پارٹی کی کانگریس میں تجویز پیش ہونے والی ہے ۔ پانچ برس میں ایک بار پھر یہ ہونے والی ہے یہ کانگریس 16اکتوبر کو شروع ہوگی اور اس میں پارٹی کے ورکروں کے ذریعے چنے گئے 2296نمائندے حصہ لیں گے ۔پارٹی کی طرف سے صدر کے عہدے کیلئے تجویز کئے جانے والے نا م پر ی

ہندووں پر بڑھتے حملے !

دنیا بھر میں ہندوو¿ ں پر حملوں کے واقعات بڑھ رہے ہیںاور نفرت کے معاملوں میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ امریکی دائرہ نیٹورک کنٹیجین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی ایک اسٹڈی میں انکشاف ہوا ہے کہ ہندوو¿ں کے خلاف نفرت اور تشدد کے معاملوں میں 1000فیصدی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اس امریکی ادارے کے معاون بانی جوئیل فنکیلسٹائن کا کہنا ہے کہ ہندو مخالف نظریہ ،نفرت اور تشدد ایجنڈا بتا یا جا رہا ہے ۔دنیا بھر میں حملوں اور نفرت کا ماحول بنانے میں کٹر پسند اور دوسرے لوگوں کا ہاتھ ہے دیکھنے میں آیا ہے کہ پچھلے پانچ سال میں ہندوو¿ں پر حملوں میں تیزی آئی ہے ۔ امریکہ ،کینیڈا ،آسٹریلیا جیسے بڑے ملکوں میں ہندوو¿ ں پر تشدد کے واقعات بڑھے ہیں۔ ہندوو¿فوبیا کو ایک سازش کے تحت بڑھا جا رہا ہے ۔ امریکی جانچ ایجنسی ایف بی آئی کے ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں 2020میں ہندوستانی نژاد امریکیوں پر حملے 500فیصدے بڑھے ہیں ۔ ان میں سے زیادہ تر ہندو دھرم کے پیشواہیں ۔ ادھر نارتھ امریکہ میں ہندوو¿ں کی تنظیم سی او این این اے کے ذمہ دار ویکرانت ترویدی کا کہنا ہے کہ جس بھی دیش میں ہندو زیاتر بستے ہیں وہاں کی ترقی میں اشتراک دیتے ہیں ۔

خصوصی سیوا سے انکار!

لڑکی انکیتا بھنڈاری کے بے رحمانہ قتل کے پورے اتراکھنڈ میں بے چینی ہے اور ناراض بھیڑ نے گنگا موگ پور میں قتل کے ملزم پلکت آریہ کی فیکٹری کو جلا دیا ۔نیلا نہر سے اتوار کو لڑکی انکیتا کی لاش بر آمد کرکے پوسٹ مارٹم کیلئے جیسے ہی لائی گئی تو وہاں جمع لوگوں نے ملزمان کو پھانسی دینے کیلئے نعرے بازی کرنے لگے ۔آگ بگولہ لوگوں نے ممبر اسمبلی کی گاڑی پر حملہ کیا اور ونترا ریزورٹ کے پیچھے بنی ایک فیکٹری کو جلا دیا ۔ دراصل سارا معاملہ 19سالہ لڑکی استقبالیہ انکیتا بھنڈاری کے قتل سے پیدا ہوا اترا کھنڈ پولیس چیف نے کہا کہ بھیلا نہر سے لڑکی کی لاش ملی ہے ۔اس پر ریزورٹ کے مالک مہمانوں کو خصوصی سیوا فراہم کرنے کیلئے دباو¿ ڈال رہا تھا ۔ پولیس کے ڈائریکٹر جنرل اشوک کمار نے کہا کہ یہ لڑکی اپنے دوست کے ساتھ گئی تھی اور چیٹ کی مدد سے جانکاری ملی ہے اس سے پہلے اس لڑکی ایک فیسبک فرینڈ نے مبینہ طور سے بتایا کہ اس کے دوست کا قتل کر دیا گیا ہے ۔کیوں کہ اس نے ریزورٹ کے مہمانوں کے ساتھ جسمانی رشتہ بنانے سے انکار کر دیا اور مالک نے اس کیلئے اس سے ایسا کرنے کو کہا تھا۔ ریسیپشنسٹ کو ریزورٹ کے مالک اور اس کے دوسرے دو مل

نفرت کی دیوار !

عزت مآب سپریم کورٹ نے ایک بار پھر نیوز چینلوں اور سماجی اسٹیج پر بے لگام نفرت آمیز تقریروں کو لیکر اعتراض جتایا ہے ۔ میڈیا میں نفرت بھر ے پروگراموں کی بہتاط پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے زبانی تبصرہ کیا کہ دیش آخر کدھر جا رہا ہے ۔ ہیٹ اسپیچ کوکنٹرول کرنے کیلئے سخت میڈیا ریگولیشن کی ضرورت ہے ۔عدالت نے کہا کہ اس مسئلے پر مرکزی حکومت چپ کیوں ہے ؟پچھلے دو برسوں میں یہ تیسری مرتبہ ہے جب سپریم کورٹ نے سخت الفاظ میں نفرتی تقاریر پر تبصرہ کیا ہے ۔ چینلوں اور سماجی اسٹیجیز پر نفرت پھیلانے والے پروگراموں اورجا نبدارانہ نیو ز دکھانے کے ٹرینڈ پر جنتا کا فی عرصے سے اعتراض جتا رہی ہے سپریم کورٹ نے مرکزی سرکار کی عرضی پر بھی سوال کھڑا کیا اور کہا کہ یہ سب جو رہا ہے اس پر حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ جسٹس کے ایم جوسیف اور جسٹس رشی کیش رائے کی بنچ ہیٹ اسپیچ کو کنٹرول کرنے کیلئے عرضیوں پر وسماعت کررہی ہے ۔ اس میں یو پی ایس سی ،لو جہاد،اور دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے والی تقریروں و کورونا کے دوران فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے والے بیانات کو لیکر دائر عرضیاں شامل ہیں ۔ بنچ نے کہا کہ نفرتی تقری

چیتے تو آ گئے لیکن چنوتیاں کم نہیں!

جنگلی جانوروں کے ماہرین کا خیال ہے کہ مدھیہ پر دیش کے کونو نیشنل بائیولوجیکل پارک میں دیش سے ناپید ہوئے چیتوں کو بسانے کی کئی دہائیوں سے کوششوں کی محنت رنگ لائی جب افریقی ملک نامیبیاسے آٹھ چیتوں کی پہلی کھیپ یہاں پہنچی اس کے پیچھے کئی برسوں کی ریسرچ اور محنت تھی ۔ بھارت اور ساو¿تھ افریقہ کے ماہرین شامل رہے 17ستمبر کو ایک شاندار تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ان چیتوں کو باقاعدہ طور سے پارک میں واقع باڑو میں چھوڑ دیا ۔ لیکن جنگلاتی ماہرین مانتے ہیں کہ صرف اتنا ہی کافی نہیں ہوگا حالاں کہ سبھی چیتوں کی گردنوں میں کالر بیلٹ بندھے ہوئے ہیں اور جنگل میں بھی سی سی ٹی کیمرے اور ڈرون سے بھی ان کی نگرانی جاری ہے ۔فی الحال یہ چیتے کوارنٹائن ہیں اور ایک مہینہ پورا ہونے کے بعد انہیں جنگل میں چھوڑا جائے گا ۔ لیکن اس کے بعد مدھیہ پر دیش کے جنگلاتی عملے اور کونو نیشنل پارک کے حکام کے سامنے کئی چنوتیاں کھڑی ہو جائیں گی ۔ ریاستی حکومت کے چیف جنگل محافظ اور چیف ورلڈ لائف وارڈن جسبیر کہتے ہیں کہ چنوتی اس وقت شروع ہوگی جب ان کا سامنا دوسرے پرندوں چرندوں اور جانوروںسے ہوگا ۔وہ کہتے ہیںکہ ویسے ان کے آنے

جب مسجد پہنچے آر ایس ایس چیف !

جمعرات کو دو خبریں دیش میں اہمیت سے چھائی رہیں پہلی کٹر مسلم تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی)سے جڑے ٹھکانوں پر این آئی اے کے چھاپے اور اس کے حکا م و ورکروں کی گرفتاری اور دوسری آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت کا ایک مسجد میں جانا انہیں اماموں کی ایک تنظیم کے صدر نے راشٹر پتا کہا۔حالاںکہ آر ایس ایس سے جڑے نیتا کو مہاتما گاندھی کو راشٹر پتا کہے جانے پر اکثر اعتراض جتاتے ہیں ۔ اخبار میں شائع خبروں کے مطابق مدرسوں کے بچوں سے بات چیت کے دوران امام عمر احمد الیاسی نے بھاگوت کو راشٹر پتا کہا تھا جس پر موہن بھاگوت نے کہا کہ سب لوگ ایک قوم کی اولاد ہیں ۔ کستربا گاندھی مارگ پر واقع مسجد کے امام آل انڈیا آرگنائزیشن کے سرے سروا عمیر احمدالیاسی سے آر ایس ایس چیف نے تنہائی میں تقریبا ً 40منٹ تک بات کی ٹی وی نیوز چینل 24نے مولانا الیاسی سے پوچھا تھا کہ وہ موہن بھاگوت کے بیان پر کیا کہیں گے کہ ہندو اور مسلمانوں کا ڈی این اے ایک ہے اور کہا کہ مسلمانوں کے بغیر ہندوستان مکمل نہیں ہوتا اس کے جواب میں عمیر احمد نے کہا کہ جو انہوں نے کہا وہ صحیح کیوں کہ وہ راشٹر پتا ہیں ۔ الیاسی نے بتایا کہ موہن بھاگوت