اشاعتیں

جنوری 20, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

جسٹس ورما کمیٹی کی سفارشوں کو لاگوں کرنا ہی دامنی کو سچی شردھانجلی ہوگی

پورے دیش کو نیند سے جگانے والی تحریک اور16 دسمبرجیسے اجتماعی آبروریزی کے واقعے کو مستقبل میں کیسے روکا جائے۔ موجودہ قوانین میں کیا کیا خامیاں ہیں اور ان سے جڑے اشوز پر سجھاؤ دینے کے لئے جسٹس ورما کمیٹی نے اپنی رپورٹ دے دی ہے۔ جسٹس ورما کے آگے کام یہ تھا کہ وہ آبروریزی جیسے معاملوں میں قانونی اصلاحات پر شہریوں اور تمام سرکاری غیر سرکاری اداروں کی تجاویز پر اپنی سفارش سرکار کو سونپے۔ کمیٹی نے630 صفحات کی رپورٹ دے دی ہے اس کمیٹی کے پاس 80 ہزار سے زیادہ تجاویز آئی تھیں۔ کمیٹی کو یہ کام30 دن میں کرنا تھا۔ عام طور پر ایسے کام کے لئے میعاد اور وقت بڑھانے کی روایت ہے لیکن جسٹس ورما نے یہ کا محض29 دنوں میں کردکھایا ہے اس کے لئے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ جسٹس ورما کمیٹی نے عورتوں کے تئیں جرائم روکنے کے لئے اپنی جو تمام سفارشیں دی ہیں وہ صرف یہ ہی بتاتی ہیں کہ کتنا کچھ کرنے کی ضرورت ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ اتنی دہائیوں کے بعد بھی قانون میں جھول ہیں۔ یہ صاف ہے کہ اس کمیٹی کی سفارشوں کو پورا کرنے کے لئے پولیس قانون، چناؤ اور جوڈیشیل کارروائی میں اصلاحات کرنی ہوگی۔ یہ ہی نہیں جرائم کے سیا

چوروں نے کمال کردیا پنٹون برج کے ٹکڑے ہی لے گئے

چوروں نے تو دہلی میں کمال ہی کردیا ہے۔ گیتا کالونی فلائی اوور بننے کے بعد لوہے کا پنٹون برج کا استعمال بند ہوگیا تھا۔ دہلی سرکار نے اسے اترپردیش کو دینے کا ذہن بنا لیا تھا لیکن اس کی بکری نہیں ہو پائی تھی۔ چوروں نے اس لوہے کے پل کو ہی چوری کرلیا۔ دہلی میں ایسے 42 بنکر ہیں ان کی لمبائی قریب20 فٹ ہے ۔ ان میں پکا لوہا استعمال کیا گیا ہے۔ معاملے کی جانچ کی جارہی ہے۔ رپورٹ درج کرنے میں بھی تاخیرہوئی ہے۔ مانا جاتا ہے جس طریقے سے کام ہوا ہے اس سے لگتا ہے اس معاملے میں محکمے کے افسران کی ملی بھگت ہے۔ جمنا ندی کا پنٹون پل چرانے والوں کو اندر کی خبر ہوگی۔ پل چرانے کے لئے چیف ایگزیکٹو انجینئر کے فرضی کاغذات کا استعمال کیا گیا تھا۔ ان کاغذات میں کسی بھی سرکاری فائل کے لئے ضروری سبھی کارروائی کو پورا کیا گیا تھا۔ اس میں فائل کو بھیجنے کے لئے استعمال کئے جانے والے نمبربھی ڈالے گئے تھے۔ اس کارروائی میں اب شک کی سوئی پی ڈبلیو ڈی کی طرف ہے۔ پنٹون پل معاملے کی جانچ میں لگی پولیس کا کہنا ہے یہ جعلسازی کا کھیل کسی کباڑی کا نہیں، یہ چار پانچ لوگوں کی ملی بھگت سے انجام دیا گیا ہے۔ کباڑی سے لی جانکاری کی

آخر کار آر ایس ایس کو اڈوانی کے سامنے جھکنا ہی پڑا!

بھارتیہ جنتا پارٹی کا صدر کون ہوگا آخر یہ فیصلہ ہوہی گیا۔ اس کی تو کسی کو امیدبھی نہیں تھی۔ نتن گڈکری کو دوسری میعاد ملناطے تھی۔ آر ایس ایس نے تو ایک طرح سے باقاعدہ اعلان بھی کردیا تھا لیکن سنگھ اور گڈکری خیمے نے بھاجپا کے سپریم لیڈر لال کرشن اڈوانی کو نظر انداز کیا۔ اڈوانی جی نے ایسا چکر چلایا کہ سنگھ اور گڈکری دونوں چکر کھا گئے۔ منگلوار کی رات نتن گڈکری کو دوسری میعاد ملنا طے تھی لیکن پہلے مہیش جیٹھ ملانی نے اعلان کردیا کے وہ گڈکری کو بلا مقابلہ پردھان نہیں بننے دیں گے۔ شام ہوتے ہوتے یہ خبر آئی کے بھاجپا کے سینئر لیڈر یشونت سنہا نے اپنا امیدواری کا پرچہ بھرا ہے۔ اس کا مطلب یہ تھا کے وہ بھی چناؤ لڑنے کے موڈ میں تھے۔ گڈکری خیمے کے تیور تو منگل کی رات کو ہی ڈھیلے پڑ گئے تھے۔ رہی سہی کثر بدھوار کی صبح پوری ہوگئی جب خبر آئی گڈکری کی پورتی کمپنی میں ممبئی، پنے سمیت 9 مقامات پر انکم ٹیکس محکمے نے چھاپے مارے۔ ان چھاپوں نے آر ایس ایس کو بھی مجبور کردیا اور نئے صدر کی تلاش شروع ہوگئی۔شری لال کرشن اڈوانی پہلے دن سے ہی گڈکری کو دوسری میعاد دینے کے خلاف تھے اور وہ اسکے لئے اپنے موقف پر آخر تک

کیا کلیان سنگھ اپنا پرانا کرشمہ دوہرا پائیں گے؟

اترپردیش کے سابق وزیر اعلی و سرکردہ لیڈر کلیان سنگھ ایک بار پھر بھارتیہ جنتا پارٹی کی پناہ میں آگئے ہیں۔ پیر کو ان کی جن کرانتی پارٹی (راشٹروادی) کا باقاعدہ طور پر انضمام لکھنؤ میں اٹل شکھانند ریلی میں ہوگیا۔ریلی میں کلیان کے بیٹے راجیویر سنگھ نے اس کا اعلان کیا۔ حالانکہ دل بدل قانون کے سبب کلیان سنگھ خود ابھی بھاجپا کی ممبرشپ نہیں لے سکتے۔ ریلی کے بعد اخبار نویسوں سے بات چیت میں کلیان سنگھ نے کہا میں ابھی بھاجپا کی ممبر شپ نہیں لے رہا ہوں ، مجھے ایسا کرنے کے لئے پہلے لوک سبھا کی ممبر شپ سے استعفیٰ دینا ہوگا، اس سے ضمنی چناؤ کی حالت بنے گی جو غیر ضروری ہے کیونکہ2014 ء میں عام چناؤ ہیں۔ بھاجپا کے ساتھ آئے کلیان نے جے شری رام کے ساتھ جے ہنومان کا بھی نعرہ دیا۔ ’بھارت ماتا کی جے ‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے وہ بیحد جذباتی ہوگئے اور کہا کہ میری ارتھی بھی بھاجپا کے جھنڈے میں لپٹ کر جائے۔ کلیان سنگھ پر بھارتیہ جنتا پارٹی کو اترپردیش میں پارٹی کے کلیان کی امیدیں ہیں۔ کلیان کی دوسری بار بھاجپا میں واپسی کے پیچھے کچھ حد تک مرکز میں بھاجپا کا دبدبہ بنائے رکھنے کے لئے بھی حکمت عملی کام کررہی ہے۔ ایک

جے بی ٹی ٹیچر بھرتی گھوٹالہ میں شکایت کنندہ خود بھی پھنس گیا

ایک اہم واقعے میں منگلوار کو خصوصی سی بی آئی جج ونود کمار نے ہریانہ کے سابق وزیر اعلی اوم پرکاش چوٹالہ اورا ن کے بیٹے اجے چوٹالہ کو جونیئر بیسک ٹرینڈٹیچر بھرتی کے 9 سال پرانے معاملے میں 10-10 سال جیل کی سزا سنائی۔ اس سے پہلے شری اوم پرکاش چوٹالہ نے عدالت کو اپنے آپ کو جسمانی طور پر 80 فیصدی معزور بتایا۔ ایک عرضی میں مسٹر چوٹالہ نے کہا میری عمر 74 سال کی ہوچکی ہے اور میرا 80 فیصدی جسم ناکارہ ہوچکا ہے۔ میری طبیعت کافی خراب ہے اور میں بغیر مدد کے چل پھر نہیں سکتا۔ چوٹالہ کے وکیل آنند راٹھی نے پیر کو سی بی آئی کے اسپیشل جج ونود کمار کے سامنے یہ عرضی پیش کی۔ چوٹالہ کا کہنا تھا روہتاس نامی ان کا ایک معاون ان سب کاموں میں ان کی مدد کرتا تھا اور عدالت چاہے تو روہتاس کو پھر سے ان کی مدد میں تعینات کیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے اس دلیل کا نوٹس لیا۔ وہ بغیر کسی مدد کے اپنے روز مرہ کے ضروری کام بھی نہیں کرپاتے۔ جج نے تہاڑ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو جیل کے قاعدے کے مطابق اس بارے میں فیصلہ لینے کوکہا۔یہ سارا معاملہ آخرکیا ہے؟ جے بی ٹی ٹیچنگ بھرتی گھوٹالے کو اجاگر کرنے میں اہم کردار اس وقت کے پرائمری تعلیم ڈا

دہشت نہ تو رنگ دیکھتی ہے نہ مذہب سماج کو بانٹنے کی کوشش قابل مذمت

عام طور پر وزیر داخلہ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد شری سشیل کمار شندے نے متوازن بیان دئے ہیں اور متنازعہ بیانوں سے بچتے رہے لیکن اب انہوں نے ساری رہی سہی کثر پوری کردی۔ کانگریس کے چنتن شور کے آخری دن وزیر داخلہ شندے نے کانگریس ورکنگ کمیٹی کی کھلی میٹنگ میں کہہ دیا کہ بھاجپا اور سنگھ کے کیمپوں میں ہندو آتنک واد کا تجربہ کیا جارہا ہے۔ سمجھوتہ ایکسپریس، مکہ مسجدا ور مالیگاؤں دھماکوں کے پیچھے سنگھ کا ہاتھ ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ شندے کے اس بیان نے سیاسی ماحول ہی بدل دیا ہے اور سیاست میں ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ وزیر داخلہ کا بیان اس لئے بھی سنگین ہے کیونکہ یہ بھارت کے وزیر داخلہ نے دیا ہے۔ شندے بغیر کانگریس ہائی کمان کی مرضی کے ایسا بیان نہیں دے سکتے تھے۔پچھلے کچھ برسوں سے کانگریس کی ووٹ بینک کی سیاست اس کی حکمت عملی کا حصہ بن گئی ہے۔ اقلیتی ووٹ بینک کو کسی بھی قیمت پر اپنی طرف راغب کرنے کے لئے کانگریس کسی بھی حد تک جارہی ہے۔ اسے اس بات کی بھی پرواہ نہیں کے ان کے بیان سے دیش کے دشمن غیر مناسب فائدہ اٹھائیں گے۔ ہوا بھی یہ ہی۔ دنیا کے انتہائی مطلوب دہشت گردی فہرست میں اول نمبر پر لشکرطیبہ

پھر لوٹی ٹیم انڈیا اپنے پرانے رنگ میں: نمبرون رینکنگ پر پہنچی

ٹیم انڈیا نے رانچی میں انگلینڈ کو تیسرے ونڈے میچ میں 7 وکٹ سے ہرا کر آئی سی سی ونڈے رینکنگ میں ایک بار پھر نمبرون پوزیشن حاصل کرلی ہے۔ آئی سی سی رینکنگ ہر سیریز کے بعد اپ ڈیٹ کی جاتی ہے لیکن سیریز کے درمیان میں فی الحال ٹیلی میں تبدیلی ہوئی ہے۔ جس میں بھارتیہ ٹیم 2009 کے بعد پہلے نمبر پر پہنچنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ستمبر2009ء میں سیریز میں سہ ملکی سیریز کے دوران قریب ایک دن کے لئے ٹیم انڈیا ونڈے رینکنگ میں نمبر ون بنی تھی جہاں ہم ٹیم انڈیا کو مبارکباد دینا چاہتے ہیں وہیں کپتان مہندر سنگھ دھونی کو شاندار شخصی پرفارمینس اور ٹیم کی کپتانی کی ستائش کرتے ہیں۔ اکیلے اپنے کندھوں پر دو میچوں میں جیت کا سہرہ انہی کے سر بنتا ہے۔ یہ ٹھیک ہے کے محنت پوری ٹیم کرتی ہے اور کرکٹ بھی ٹیم گیم ہے، لیکن اگر کپتان فرنٹ سے لیڈ کرے تو فیلڈنگ، بیٹنگ، بالنگ سب میں بہتری آجاتی ہے۔ بدھوار کو انگلینڈ و ٹیم انڈیا کا چوتھا میچ ہے۔ اس میچ میں سیریز طے ہوگی۔ جس ڈھنگ سے ٹیم انڈیا کا زور اور خود اعتمادی ہے اس میں انگلینڈ کے ذریعے ٹیم انڈیا کوہرانا آسان نہیں لگتا لیکن ٹوئنٹی۔ 20 گیم ایسا ہے کے جو بھی ٹیم اس دن بہتر کھ

راہل گاندھی نے اپنے سورگیہ پتا راجیو گاندھی کی یاد تازہ کردی

نیاعہدہ سنبھالنے کے بعد راہل گاندھی نے جے پور کانگریس چنتن شیور میں جو تقریر کی اس نے مجھے سورگیہ راجیو گاندھی کی تقریر ان کے اسٹائل کی جھلک نظر آئی۔ راجیو نے بھی اسی طرح اقتدار کے دلالوں پر سیدھا حملہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرکار جو غریبوں کے لئے خرچ کرتی ہے اس میں مشکل سے15 پیسے ہی اس شخص تک پہنچتا ہے جس کے لئے دیا جاتا ہے۔ دو قدم آگے بڑھتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا ہم یہ یقینی کریں گے کے پورا پیسہ جس آدمی کے لئے بھیجا گیا ہے اس تک پہنچے۔ راہل کی قریر بیحد جذباتی تھی اور وہ ورکروں کے دلوں کو چھونے والی زبان میں کی گئی تھی۔انہوں نے دراصل کانگریس تنظیم میں آئی کمزوریوں کو ایک ایک کر گنایا اور انہیں دور کرنے کا پلان بھی بتایا۔ راہل نے پچھلے برسوں میں خود گاؤں گاؤں جاکر جنتا کے دکھ درد کو سمجھا۔ اس لئے جنتا کے مسائل کو سمجھنے میں بھی انہیں کوئی دقت نہیں ہے۔ یہ تقریر تنظیم سے متعلق کانگریسی ورکروں کے گرتے حوصلے کو جگانے کے لئے تھی اور اس نے کافی حد تک کانگریس ورکروں میں ایک نیا جوش و امید ضرور پیدا کی ہے۔ جس طریقے سے راہل کا خیر مقدم ہوا اس سے لگا کے کانگریس پارٹی نے 2014ء کا چناؤ ہی جیت

جنرل بکرم سنگھ کا شہید پریواروں کے گھر جانالائق تحسین ہے

ہم بری فوج کے سربراہ جنرل بکرم سنگھ کواس بات کی مبارکباد دینا چاہتے ہیں کے وہ پہلے حال ہی میں ہوئے دو شہیدجوانوں لانس نائک ہیمراج اور لان نائک سدھاکر سنگھ کے گھر پر ان کے رشتے داروں سے ملنے گئے۔ یہ پہلی بار ہوا ہے کے فوج کے سربراہ خود چل کر کسی لانس نائک کے گھر گیا ہو۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سینا کے چیف کو جس طریقے سے پاکستان نے ان شہیدوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے اس کا جنرل سنگھ کو کتنا دکھ ہے اور غم ہے یہ فوج کے باقی جوانوں کے حوصلے کو بڑھانے کے لئے بھی ضروری تھا۔ مینڈھر سیکٹرکی اس وارادت نے نہ صرف متاثرہ راجدوت ریجمنٹ کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے بلکہ پورے دیش میں اس کے تئیں ناراضگی ہے۔ دیشوں کی فوجوں میں لڑائی ہوتی ہے ، جنگ ہوتی ہے، ایک دوسرے کے فوجیوں کو مارنا لڑائی میں ہوتا ہے لیکن دشمن کے فوجیوں کے سر قلم کرنا آج کے دور میں قابل قبول نہیں ہے۔ آج سے200 سال پہلے ہوتا ہوگا آج نہیں۔ جنرل سنگھ نے شہیدوں کے رشتے داروں سے نوکری کا وعدہ کیا ہے۔ شہید لانس نائک سدھاکر سنگھ کے خاندان کو اب تک تقریباً65 لاکھ روپے کی مدد دی جاچکی ہے۔ فوج کے ذریعے 44 لاکھ روپے اور ڈیفنس وزیر مملکت جتندر پ

بندوق کلچر پر کنٹرول کرنے کا اوبامہ کا حوصلہ افزا قدم

امریکہ کے صدر براک اوبامہ اس بات کے لئے مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اپنے دوسرے عہد کا حلف لینے کے محض چار دن میں ایک ایسا حوصلہ افزاء قدم اٹھایا ہے جو آج تک کوئی امریکی صدر نہیں اٹھا سکا۔ یہ تاریخی قدم ہے امریکہ میں بڑھتابندوق کلچرپر پابندی لگانا۔ آج امریکہ میں حالت یہ ہے کہ ہر 100 امریکیوں میں سے 89 کے پاس اپنی ذاتی بندوقیں ہیں۔ جیساکہ سبھی جانتے ہیں کہ امریکہ میں بڑی بڑی کمپنیوں ملٹی نیشنل کا راج ہے۔ اربوں ڈالر کی بندوق صنعت امریکہ میں انتہائی طاقتور ہے۔ اسی وجہ سے کوئی بھی امریکی صدر آج تک اس پر کنٹرول نہیں کرسکا۔ لیکن پچھلے کچھ عرصے سے امریکہ میں بڑھتے قتل عام کی وجہ سے اب عام امریکیوں کا یہ خیال بن گیا ہے کہ بندوق کلچر پر کنٹرول ہونا چاہئے۔ دراصل تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ امریکہ میں پچھلے کچھ برسوں میں پبلک مقامات پر گولہ باری کے واقعات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ سال2012ء میں ہی اس طرح کے 7 سے زائد واقعات میں 64 لوگوں کی موت ہوئی ہے جبکہ71 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ کنٹکٹ صوبے میں نیوٹاؤن میں ایک حملہ آور نے سینڈی ہک پرائمری اسکول کے معصوم بچوں پر گولیاں چلا دی تھیں۔ دسمبر کی 14 تاریخ ک

ڈیزل کا ڈی کنٹرول والا فیصلہ عوام مخالف ہے جس کے دوررس مضر اثرات ہوں گے

اقتصادی اصلاحات کے نام پر وزیر اعظم منموہن سنگھ کی یوپی اے سرکار بھارت کی غریب جنتا کی کمر توڑنے پر تل گئی ہے۔پہلے سے ہی دو وقت کی روٹی کمانے میں کسان ،مزدور، چھوٹے طبقے کے لوگوں کو جینے کے لئے پیٹ کاٹنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ رہی سہی کثر اس حکومت نے ڈیزل کی قیمت کو اپنے کنٹرول سے آزادکرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 51 پیسے فی لیٹر تو بڑھا دیا گیا ہے۔ ڈیزل کی اب ہر مہینے قیمت بڑھتی رہے گی۔ ڈیزل کی قیمت بڑھنے سے مہنگائی اور بڑھے گی۔ ہر چیز مہنگی ہوگی۔ اس فیصلے کی چوطرفہ مخالفت ہونا فطری ہے۔ چاہے وہ اپوزیشن پارٹیاں ہوں ، چاہے وہ سرکار کی حمایتی پارٹیاں ہوں سبھی کھل کر مخالفت کررہی ہیں۔ بھاجپا کا کہنا ہے یہ عوام مخالف فیصلہ ہے۔ چاہئے تو یہ تھا سرکار اس قدم کو اٹھانے سے پہلے تیل سیکٹر میں ضروری بہتری لاتی۔ ڈیزل کی قیمت بڑھانے کے لئے وقت بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ لوگ پہلے ہی مہنگائی سے لڑ رہے ہیں۔ مارکسوادی سکریٹری جنرل پرکاش کرات نے کہا کہ ڈیزل کے دام ڈی کنٹرول کرنے سے عام آدمی پر فاضل بوجھ پڑے گا جو پہلے ہی روزمرہ کی چیزوں کے دام بڑھنے سے مشکل میں ہے۔ مارکسوادی پارٹی کے سکریٹری جنرل ڈی راجہ نے